رسول اکرم (ص) کے اخلاق کو دو حصوں ميں تقسيم کيا جاسکتا ہے:''ذاتي اخلاق'' اور ''حکومتي اخلاق''- پہلا اخلاق بعنوان انسان اور دوسرا بعنوان حاکم- البتہ يہ آپ (ص) کے وجود مبارک ميں موجود فضائل و کمالات کے بحر ذخار کے صرف چند قطرات ہيں- آپ امانتدار، صادق، صابر، بردبار اور جوانمرد تھے- تمام حالات ميں مظلوموں اور کمزوروں کا دفا ع کرتے تھے- نيک کردار کے حامل تھے- لوگوں سے آپ (ص) کا رابطہ صدق و صفا و نيکي پر استوار تھا- کريم اللسان تھے، آپ کي زبان ميں ذرہ برابر تلخي و تندي نہيں پائي جاتي تھي- ايسے عفيف و پاکدامن تھے کہ اسلام سے پہلے اخلاقي طور پر اس وقت کا انتہائي فاسد عربي معاشرہ اس عنفوان شباب ميں بھي آپ (ص) کے دامن عفت کو داغدار نہ کرسکا- پورا عربي معاشرہ آپ کي حيا و عفت کا قصيدہ پڑھتا تھا- آپ (ص) ظاہري نظافت کا خاص خيال رکھتے تھے، لباس، چہرہ، بدن سب کچھ بالکل پاک صاف رہتا تھا- شجاعت کا يہ عالم تھا کہ انتہائي عظيم معرکوں ميں بھي دشمن کے سامنے آپ (ص) کے قدم متزلزل نہ ہوئے- صراحت بيان ايسي تھي کہ آپ (ص) کا ہر سخن شفافيت و صداقت پر مبني ہوتا تھا- آپ کي حيات طيبہ ميں زہد و پارسائي کو نماياں حيثيت حاصل تھي- بخشش ايسي کہ مال و دولت بھي بخشتے تھے اور دشمن کو بھي بخشتے تھے- عفو و گذشت آپ کا خاصہ تھا- انتہائي با ادب تھے- آپ (ص) نے کبھي کسي کے سامنے پائے مبارک دراز نہ کئے، کبھي کسي کي توہين نہ کي- انتہائي مہربان، صاحب عفو و بخشش، متواضع و فروتن اور عابد و زاہد تھے- ايام نوجواني سے ليکر يوم وفات تک آپ (ص) کي 63 برس کي بابرکت حيات ميں يہ تمام خصوصيات بالکل ہويدا و آشکار نظر آتي ہيں-
source : http://www.tebyan.net/