عید الفطر روزے داروں کے لیے انعام و عطا کا سالانہ تہوار ہے ۔ جو رمضان المبارک کے اختتام پر یکم شوال کو مذہبی جوش و خروش کیساتھ منایا جاتا ہے .
عیدالفطر کو روزے داروں کے لیے مسرت و رحمت کا پیامبر بنا دیا گیا ہے۔ اور اسے رمضان المبارک میں کی گئی عبادت و ریاضت ، اطاعت و بندگی، تسبیح و تہلیل ، حمد و ثناء، درود و سلام اور سحر و افطار اور تراویح کے اجر وثواب انعام و اکرام کیساتھ نزول قرآن کی برکتوں اور عظمتوں سے عبارت کیا گیا ہے۔ عید الفطر روزے داروں کے لیے انعام و عطا کا سالانہ تہوار ہے ۔ جو رمضان المبارک کے اختتام پر یکم شوال کو مذہبی جوش و خروش کیساتھ منایا جاتا ہے۔ یہ دن یوم الجاہزہ اور یوم الانعام ہے۔
ان خوش قسمت اور با مراد لوگوں کے لیے جنہوں نے رمضان المبارک کی پر نور ساعتوں سے جی بھر کر فائدہ اٹھایا، جنہوں نے ان لمحات کو غنیمت جانا اور دل کے ویران اور تنگ و تاریک گوشوں کو عرفان و ایقان کی کرنو ں سے منور کیا۔ جن کی جبینوں میں سجدے مچلتے رہے ۔ جنہوں نے رات اپنے پہلوئوں کو بستروں سے جدا رکھا اور معبود کا قرب پانے کے لیے اور اس کی رضا حاصل کرنے کے لیے بے قرار اور بے چین رہے۔ جنہوں نے اپنے دلوں کو لمحہ بھر کے لیے یاد الہٰی اور زبان کو ذکر الہٰی سے غافل نہ ہونے دیا۔ جن کی آنکھوں سے ندامت اور پشیمانی کے آنسو سیل رواں بن کر بہتے رہے۔ جنہوں نے قرآن مجید کے نور اور اس کی ضیا پاشیوں سے اپنی روح کے مہیب اندھیروں کو اجالا بخشا ،جنہوں نے اذان و اقامت کی روح پرور صدائوں سے اپنے خیالات اور تخیلات کو پاکیزگی بخشی۔ جنہوں نے اپنے نفس کا تزکیہ کیا۔ جو رمضان المبارک کا پہلا عشرہ شروع ہوتے ہی اس کی بارگاہ میں اشکوں کے چراغوں سے اجالا کرکے ہاتھ اٹھا اٹھا کر اس کی رحمت کو پکارنے لگے۔
پھر دوسرا عشرہ آیا تو مغفرت کی جستجو اور طلب میں سر گرداں ہو گئے۔ کبھی غفلتوں اور سر کشیوں کے سمندر میں ڈولتی ہوئی اپنی کشتی حیات کو دیکھتے تو کبھی اس کے بے پایاں کرم کی وسعتوں کو دیکھتے اور اس باران رحمت کو دیکھتے جو سب کو یکساں سیراب کرتی ہے۔ پھر تیسرا عشرہ آتے ہی جہنم سے آزادی کا پروانہ لینے کے لیے ماہی بے آب کی طرح تڑپنے لگے۔ اور جب رمضان المبارک لیل و نہار کی ان مقدس ساعتوں کو اپنے دامن میں سمیٹ کر رخصت ہو جاتا ہے تو رب العزت کے یہ بندے اس کے محبوب کی سنت کو ادا کرتے ہوئے نماز عید کے لیے جمع ہو جاتے ہیں۔ پھر اس دن رب العالمین اپنے فرشتوں میں نماز عید کے اجتماعات میں موجود بندوں پر فخر فرماتا ہے۔ اور اپنے فرشتوں سے فرماتا ہے کہ اس مزدور کا کیا بدلہ ہے۔ جس نے اپنا کام پورا کر دیا فرشتے کہتے ہیں پروردگار اس کا بدلہ یہ ہے کہ اسے پوری مزدوری دی جائے۔ پھر رب العزت فرماتا ہے کہ مجھے اپنی عز ت و جلال کی قسم میں ان کی دعائوں کو قبول کرتا ہوں میں انہیں مجرموں اور کافروں کے سامنے رسوا نہ کروں گا۔ میرے بندو لوٹ جائو میں نے تم کو بخش دیا اور تمہاری برائیوں کو نیکیوں میں بدل دیا۔
source : http://www.tebyan.net