اردو
Saturday 21st of December 2024
0
نفر 0

دعاسے اشنائي ، آداب آغاز دعا

جب مومن دعا کي ابتداء کرنا چاھے تو کچھ ادابي کي رعايت کرے، کہ ان ميں سے نام خدا سےدعا کوشروع کرنا ، اسکي حمد وثنا ، اسکي بارگاہ ميں اپني گناہوں کا اعتراف ، محمد وال محمد صلي اللہ عليہ والہ پر صلوات ، قران و پيغمبراور اولياء الهي سے توسل اس کے اھم اداب ميں سے ہے کہ ھر ايک کے سلسلے ميں مستقل طور پر گفتگو کريں گے.

ايک . نام خدا سےدعا کا اغاز : پيغمبر اسلام (ص) سے منقول ہے : :« لايرد دعاء اوله:بسم الله الرحمن الرحيم1 جس دعا کا  بسم الله الرحمن الرحيم سے اغاز ہوگا وہ ھرگز رد نہي ہوگي»

اور اپ سے ايک دوسري حديث ميں ايا ہے کہ اپ نے فرمايا : اگر کسي پر مصيبت اپڑے او رخلوص دل سے بسم الله الرحمن الرحيم کہے تو دو حالت سے خالي نہي ہے ، يا اسي دنيا ميں وہ اسکي مراد بر ائے گي يا اخرت کے لئے ذخيرہ کي جائے گي اور جو کچھ خدا کے پاس ذخيرہ ہے وہ اھل ايمان کے بہتر اوردائمي ہے.

دو. اسکي حمد وثنا کرنا : بہتر ہے دعا کرنے والا دعا سے پہلے پردگار کي حمد وثنا کرے،پيغمبر رحمت حضرت محمد مصطفي (ص)  فرماتے ہيں : اگر کوئي چار مرتبہ الحمدلله رب العالمين کہے تو خداوند متعال جواب ميں فرماتا ہے کہ ، مانگو جو مانگنا ہے تاکہ ديا جائے  .

اور اسي طرح حضرت ايک دوسري جگہ فرماتے ہيں : ھر وہ دعا جسکے پہلے حمد وثنا نہ ہو ناقص درخواست ہے ، پہلے خدا کي حمد و ثنا بعد ميں دعا.

راوي کہتا ہے ميں نے کہا : کمترين حد تمجيد جو کافي ہو کيا ہے ؟ فرمايا : کہو ، پروردگارا ، تو ابتداء کرنے والا ، اور تجھ سے پہلے کچھ بھي نہي ، تو جلي ہے اور تجھ سے بہتر کوئي ،جلي نہي ، توپنہا ہے اور تجھ سے بھتر کو پنہا نہي، تو عزيز اور حکيم ہے.

سيمونه سعد کي بيٹي . پيغمبر اسلام کي خادمہ کہتي ہيں : پيغمبر(ص) جناب سلمان جو دعا کرنے مشغول تھے ان کے قريب سے گزرے تو فرمايا: اي سلمان ، اپنے پروردگار سےکچھ مانگنا چاھتے ہو؟ انہوں نے کہا : ہان اي پيغمبر خدا، تو اپ نے فرمايا: اپني حاجت سے پہلے اپنے پروردگار کي حمد وثنا کرو ، اسے جيسا اسنے خود کو کہا ہے بيان کرو ، اور سبحان الله و الحمدلله و لا اله الا الله کہو ، سلمان نے کہا : اي پيغمبر خدا، کيسےاسکي ثنا کروں ؟ فرمايا : تين مرتبہ سوره حمد(فاتحةالکتاب) کو پڑھو ، کيونکہ وہ حمد پروردگار ہے ، کہا کيسے اسکے صفات کا تذکرہ کروں ، فرمايا : تين مرتبہ ، سوره قل ھو اللہ احد (سوره توحيد) کي قرات کرو ، کيونکہ اس ميں صفات خدا کا تذکرہ ہے ، کہا ،کس طرح تسبيح پڑھوں، فرمايا : سبحان الله و الحمدلله و لا اله الا الله و الله اکبر کہو ، اسکے بعد اپني حاجت بيان کرو.

امام علي (ع) نے فرمايا : کسي بھي رکوع اور سجدہ ميں ذکر نہي ہے بلکہ اس ميں خدا کي ثنا کي جاتي ہے ، اور اسکے بعد حاجت بيان کي جاتي ہے لہذا اپني درخوست سے پہلے اسکي ثنا کرو اور پھر اپنا مدعي بيان کر.

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1. تنبيه الخواطر،ج1،ص32, بحار الانوار،ج93،ص313

2. التوحيد، ص232؛ بحارالانوار، ج92،ص233،ح14

3. نهج الدعاء،ج1، ص117

4. مکارم الاخلاق، ج2،ص80،ح2206؛ الکافي ، ج2، ص504، ح6

5. تنبيه الغافلين، ص544، حجت الاسلام 876

6. قرب الاسناد، ص142،ح512؛ بحارالانوار، ح85،ص104، ح9


source : http://www.rasanews.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیا غدیر کے دن صرف اعلان ولایت کیا گیا؟
خدا کے پیارے نبی کے چچا ، امیر حمزہ امیر حمزہ۔
عظمت امام حسین علیہ السلام
قرآنی معلومات
عزاداری کو درپیش خطرات
نماز جماعت ۲۵ فرادیٰ نمازوں پر فضيلت رکهتی يے
واقعہ کربلا کے بعد جناب زینب سلام اللہ علیہا کا ...
خاک کربلا پر سجدہ کرنے کی علت
امام جواد علیہ السلام کا یحییٰ بن اکثم سے مناظرہ
شیعوں کے مختلف فرقے

 
user comment