آپ پرمسلسل وارہوتے رہے تہے کہ ناگاہ ایک پتھرپیشانی اقدس پرلگا اس کے فورابعدابوالحتوف جعفی ملعون نے جبین مبارک پرتیرماراآپ نے اسے نکال کرپھینک دیااورپوچھنے کے لیے آپ اپنادامن اٹھاناہی چاہتے تہے کہ سینہ اقدس پرایک تیرسہ شعبہ پیوست ہوگیا،جوزہرمیں بجھاہواتھا اس کے بعدصالح ابن وہب لعین نے آپ کے پہلوپراپنی پوری طاقت سے ایک نیزہ مارا جس کی تاب نہ لاکرزمین گرم پرداہنے رخسارکے بل گرے، زمین پرگرنے کے بعدآپ پھرکھڑے ہوئے ورعہ ابن شریک لعین نے آپ کے داہنے شانے پرتلوارلگائی اوردوسرے ملعون نے داہنے طرف وارکیا آپ پھرزمین پرگرپڑے ، اتنے میں سنان بن انس نے حضرت کے ”ترقوہ“ ہنسلی پرنیزہ مارااوراس کوکھینچ کر دوسری دفعہ سینہ اقدس پرلگایا، پھراسی نے ایک تیرحضرت کے گلوئے مبارک پرمارا۔
ان پیہم ضربات سے حضرت کمال بے چینی میں اٹھ بیٹہے اورآپ نے تیرکواپنے ہاتہوں سے کھینچا اورخون ریش مبارک پرملا، اس کے بعدمالک بن نسرکندی لعین نے سرپرتلوارلگائی اوردرعہ ابن شریک نے شانہ پرتلوارکاوارکیا،حصین بن نمیرنے دہن اقدس پرتیرمارا،ابویوب غنوی نے حلق پرحملہ کیا نصربن حرشہ نے جسم پرتیرلگائی صالح ابن وہب نے سینہ مبارک پرنیزہ مارا۔
یہ دیکھ کرعمرسعدنے آوازدی اب دیرکیاہے ان کاسرکاٹ لو، سرکاٹنے کے لیے شیث ابن ربیع بڑھا، امام حسین (ع) نے اس کے چہرہ پرنظرکی اس نے حسین کی آنکہوں میں رسول اللہ کی تصویردیکھی اورکانپ اٹھا،پھرسنان ابن انس آگے بڑھا اس کے جسم میں رعشہ پڑگیا وہ بھی سرمبارک نہ کاٹ سکا یہ دیکہ کر شمرملعون نے کہا یہ کام صرف مجھ سے ہوسکتاہے اوروہ خنجرلیے ہوئے امام حسین (ع) کے قریب آکرسینہ مبارک پرسوارہوگیا آپ نے پوچھاتوکون ہے؟ اس نے کہامیں شمرہوں ،فرمایاتومجہے نہیں پہچانتا ،اس نے کہا،”اچہی طرح جانتاہوں“ تم علی وفاطمہ کے بیٹے اورمحمدکے نواسے ہو، آپ نے فرمایاپھرمجہے کیوں ذبح کرتاہے اس نے جواب دیا اس لیے کہ مجہے یزیدکی طرف سے مال ودولت ملے گا(کشف الغمہ ص ۷۹) ۔ اس کے بعدآپ نے اپنے دوستوں کویادفرمایا اورسلام آخری کے جملے اداکئے۔
جب آپ اس کی شقی القلبی کی وجہ سے مایوس ہوگئے توفرمانے لگے اے شمرمجہے اجازت دیدے کہ میں اپنے خالق کی آخری نمازاداکرلوں اس نے اجازت دی آپ سجدہ میں تشریف لے گئے (روضة الشہداء ص ۳۷۷)
اورشمرنے آپ کے گلومبارک کوخنجرکے بارہ ضربوں سے قطع کرکے سراقدس کونیزہ پربلندکردیاحضرت زینب خیمہ سے نکل پڑیں ،زمین کانپنے لگی، عالم میں تاریکی چھاگئی ،لوگوں کے بدن میں کپکپی پڑگئی،آسمان خون کے آنسو رونے لگا جو شفق کی صورت سے رہتی دنیاتک قائم رہے گا(صواعق محرقہ ص ۱۱۶) ۔
اس کے بعدعمرسعدنے خولی بن یزیداورحمیدبن مسلم کے ہاتہوں سرمبارک کربلاسے کوفہ ابن زیادکے پاس بھیج دیا (الحسین ازعمربن نصرص ۱۵۴) امام حسین (ع) کی سربریدگی کے بعدآپ کالباس لوٹاگیا،اخنس بن مرتدعمامہ لے گیا اسحاق ابن حشوہ قمیص،پیراہن لے گیا ،ابحربن کعب پاجامہ لے گیا اسودبن خالدنعلین لے گیاعبداللہ ابن اسیدکلاہ لے گیا،بجدل بن سلیم انگشتری لے گیا قیس بن اشعث پٹکا لے گیا عمربن سعد زرہ لے گیا جمیع بن خلق ازدی تلوارلے گیا اللہ رے ظلم، ایک کمربندکے لیے جمال معلون نے ہاتہ قطع کردیا ایک انگوٹھی کے لیے بجدل نے انگلی کاٹ ڈالی۔
اس کے بعددیگرشہداء کے سرکاٹے گئے اورلاشوں پرگہوڑے دوڑانے کے لیے عمرسعدنے لشکریوں کوحکم دیادس افراداس اہم جرم خدائی کے لیے تیارہوگئے جن کے نام یہ ہیں کہ اسحاق بن حویہ، اطنس بن مرثد، حکیم بن طفیل،عمروبن صبیح ،رجابن منقذ،سالم بن خثیمہ صالح بن وہب، واعظ بن تاغم ،ھانی مثبت،اسید بن مالک ،تورایخ میں ہے کہ ”فداسواالحسین بحوافرخیولھم حتی رضواظھرہ وصدرہ “ امام حسین (ع) کی لاش کواس طرح گہوڑوں کی ٹاپوں سے پامال کیاکہ آپ کاسینہ اورآپ کی پشت ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی بعض مورخین کاکہناہے کہ جب ان لوگوں نے چاہاکہ جسم کواس طرح پامال کردیں کہ بالکل ناپیدہوجائے توجنگل سے ایک شیرنکلااوراس نے بچالیا (دمعة ساکبة ص ۳۵۰) علامہ ابن حجرمکی لکھتے ہیں کہ حضرت امام حسین (ع) علیہ السلام کی شھادت کے فورابعدوہ مٹی جورسول خدامدینہ میں ام سلمہ کودے گئے تہے خون ہوگئی (صواعق محرقہ ۱۱۵) اوررسول خدا،ام سلمہ کے خواب میں مدینے پہنچے ان کی حالت یہ تھی وہ بال بکھرائے ہوئے خاک سرپرڈالے ہوئے تہے ام سلمہ نے پوچھاکہ آپ کایہ کیاحال ہے؟ فرمایا”شہدت قتل الحسین انفا“ میں ابھی ابھی حسین کے قتل گاہ میں تھا اوراپنی آنکہوں سے اسے ذبح ہوتے ہوئے دیکھاہے (صحیح ترمذی جلد ۲ ص ۳۰۶ ،مستدرک حاکم جلد ۴ ص ۱۹ ،تہذیب التہذیب جلد ۲ ص ۳۵۶ ،ذخائرالعقبی ص ۱۴۸) ۔
source : http://ahlulbaytportal.ir