اردو
Thursday 18th of July 2024
0
نفر 0

حضرت امام حسین (ع) میدان جنگ میں

جب آپ کے بہتراصحاب وانصاراوربنی ہاشم قربان گاہ اسلام پرچڑھ چکے توآپ خوداپنی قربانی پیش کرنے لیے میدان کارزارمیں آپہنچے ،لشکر یزیدجوہزاروں کی تعدادمیں تھا،اصحاب باوفااوربہادران بنی ہاشم کے ہاتہوں واصل جہنم ہوچکاتھا امام حسین (ع) جب میدان میں پہنچے تودشمنوں کے لشکرمیں تیس ہزارسواروپیادے باقی تہے ،یعنی صرف ایک پیاسے کوتیس ہزاردشمنوں سے لڑناتھا (کشف الغمہ)۔میدان میں پہنچنے کے بعدآپ نے سب سے پہلے دشمنوں کومخاطب کرکے ایک خطبہ اراشادفرمایاآپ نے کھا:

”ائے ظالمو! میرے قتل سے بازآؤ،میرے خون سے ہاتہ نہ رنگو،تم جانتے ہومیں تمھارے نبی کانواسہ ہوں، میرے باباعلی سابق الاسلام ہیں، میری ماں فاطمة الزہراتمھارے نبی کی بیٹی ہیں اورتم جانتے ہوکہ میرے نانا رسول اللہ نے مجہے اورمیرے بھائی حسن کوسردارجوانان بہشت فرمایاہے،افسوس تم اپنے نبی کی ذریت اوراپنے رسول کی آل کا خون بہاتے ہواورمیرے خون ناحق پرآمادہ ہوتے ہو،حالانکہ نہ میں نے کسی کوقتل کیاہے نہ کسی کامال چھیناہے کہ جس کے بدلے میں تم مجھ کوقتل کرتے ہو،میں تودنیاسے بے تعلق اپنے نانارسول کی قبرپرمجاوربیٹھاتھا تم نے مجہے ہدایت کے لیے بلایااورمجہے نہ نانا کی قبرپربیٹھنے دیا نہ خداکے گھرمیں رہنے دیا،سنواب بھی ہوسکتاہے کہ مجہے اس کاموقع دے دو، کہ میں ناناکی قبرپرجابیٹہوں یاخانہ خدامیں پناہ لے لوں۔

اس کے بعدآپ نے اتمام حجت کے لیے عمرسعدکوبلایا اوراس سے فرمایا تم میرے قتل سے بازآؤ . یا مجہے پانی دے دو۔ اگریہ منظورنہ ہوتوپھرمیرے مقابلہ کے لیے ایک ایک شخص کوبھیجو۔

اس نے جواب دیاآپ کی تیسری درخواست منظورکی جاتی ہے اورآپ سے لڑنے کے لیے ایک ایک شخص مقابلہ میں آئے گا۔(روضة الشہداء)۔

 


source : http://ahlulbaytportal.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عصمت امام کا اثبات
حسین شناسی یعنی حق پرستی
عفو اہلبیت (ع(
فدک ، ذوالفقار فاطمہ (سلام اللہ علیہا)
ولایت علی ع قرآن کریم میں
قاتلان حسین(ع) کا مذہب
''عاشورا ''وجود میں آنے کے اسباب
فاطمہ علیھا السلام ،عالم ہستي کا درخشاں ستارہ
عزم راسخ اور سعی مستقل
نبی (ص) کی ذات محور اتحاد

 
user comment