ایک چیز که جس سے اسلامی وحدت کو نقصان پهنچتا هے اور اسلام مهدویت کے دشمنوں کو فعالیت اور سازشیں کرنے کا موقع ملتا هے وه یه هے که غیبت کبری میں
امام زمانہ (ع ) کے عمومی ناﺋب فقهاء اور مراجع عظام کی پیروی نه کرنا حالانکه احادیث میں انکی اطاعت پر بهت زیاده زور دیا گیا هے –
نتاﺋج :
۱: گمراهی و ضلالت
۲: افراد ملت اسلامیه کا بکھرنا اور عدم وحدت
۳: دشمن کے مد مقابل شکست اور مقابله کی همت ختم هونا
اسباب:
۱:دین میں کافی بصیرت نه رکھنا
۲:عقلی اور نقلی دلاﺋل کی طرف توجه نه کرنا
۳: امام زمانه(عج) کی ڈاﺋرکٹ پیروی کا وهم رکھنا
۴: زمانه غیبت میں امام کے خاص ناﺋبین کی توقع رکھنا
۵: هوا و حوس
۶: سیاسی اغراض اور اغیار کی شیطانیت
علاج:
۱:عمومی ناﺋبین یعنی فقها اور مراجع کی تقلید کی ضرورت کو واضح کرنا
امام صادق (ع) کا فرمان هے :فقها میں سے وه فقیه که جو اپنے نفس کو بچانے والا ٬اپنے دین کا محافظ ٬اپنی خواهشات کا مخالفت کرنے والا اور اپنے مولی کی اطاعت کرنے والا هو تو عوام کو چاهیے که اس کی تقلید کریں-
اس طرح کی صفات رکھنے والے بعض شیعہ فقہاء هیں نه سب (وساﺋل الشیعه ج۲۷ ص۱۳۱)
غیبت صغری میں دوسرے خاص ناﺋب محمد بن عثمان عمری کی توقیع میں امام زمانه
(عج) نے اسحاق بن یعقوب کو خطاب میں یه فرمایا: حوادث اور پیش آنے والے مساﺋل میں هماری احادیث کے راوی(فقها)کی طرف رجوع کرو کیونکه وه میری طرف سے تم پر حجت هیں اور الله کی طرف سے میں تم پر حجت هوں (غیبت طوسی فصل ۴ ص۲۸۰)
۲: دینی اور سیاسی بصیرت
۳: ایسے فقیه که جو ان امور کے اهل اور عهده دار هیں انکی تمام علماء اور دانشور حضرات حمایت کریں –
۴: علماء اور دانشوروں کے تعاون کے ساتھ اسلامی معاشره کی دینی ٬فکری
٬سیاسی اور سماجی مشکلات حل کرنے کےلیے کوشش اور زحمت کرنا
source : http://shiastudies.net