اردو
Monday 23rd of December 2024
0
نفر 0

ظہور اسلام کی روشنی میں بنیادی تبدیلی

 

ظہور اسلام اور روز بروز اس کے فروغ کے ساتھ اہل حجاز کی زندگی کے تمام پہلوؤں میں گہری او روسیع پیمانہ پر تبدیلی رونما ہوئی۔اور ایک مکمل انقلاب اور تبدیلی پیدا ہوئی۔ اور آہستہ آہستہ اس کے اثرات جزیرة العرب کے چاروں طرف پھیل گئے۔

پیغمبر اسلامۖ نے اپنی مسلسل او رپیہم جنگ کے ذریعہ اس بت پرستی کو جوان کی تمام بدبختیوں کی جڑ تھی، اکھاڑ پھینکااور نظام توحیدکوا س کی جگہ پر پیش کیااور قبائلی اور قومی نظام نیز غلط رسم و رواج کوختم کردیااور قومی عصبیت کو مٹا کر اس کی جگہ پر حق و عدل کی تعلیم دی۔ جذبۂ انتقام اور قبائلی قتل و غارت کو صلح و آشتی میں بدل دیااور مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی بنادیا۔عورت کو قید و بدبختی سے نجات دلائی اور اسے سماج میں بلند مقام عطا کیا۔اور جاہل عوام سے آگاہ امتی بنا دیا۔

قبائلی نظام کے بدلے، امت اور امامت کا نظام قائم کیا اورعرب کے بکھرے اور پراگندہ قبائل کو ''ایک امتی'' بنادیا۔ان کو قبائلی زندگی کے تنگ دائرہ سے نکال کر عالمی نظام کی طرف راہنمائی فرمائی۔ اور اسلام کی روشنی میں قوم عرب کوایسی عظمت و طاقت بخشی کہ دو عظیم حکومتوں کی بنیادوں کوہلاکر رکھ دیا اور یہ بات اتنی واضح اور روشن تھی کہ غیر مسلم مصنفوں اور دانشوروں نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے۔ بطور نمونہ ان میں سے تین لوگوں کے خیالات یہاں پر پیش کر رہے ہیں:

ڈاکٹر گوستاد لوبون فرانسوی کہتا ہے: ''پیغمبر اسلامۖ کا ایک عظیم معجزہ یہ تھا کہ انھوں نے اپنی وفات سے قبل عرب کے پراگندہ قافلے کوایک جگہ جمع کردیااور اس سرگرداں اور پریشان کاروان سے، ایک ملت کی تشکیل دی اور اس طرح سب کو ایک دین کے سامنے تسلیم کے ساتھ ایک پیشوا اور رہبر کا مطیع اور فرمانبردار بنادیا...

اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت محمد ۖ نے اپنی زحمتوں سے ایسے نتائج حاصل کئے کہ اسلام سے قبل کوئی بھی دین خواہ وہ یہودیت ہو یا عیسائیت کسی نے ایسے نتائج نہیں حاصل کئے ۔ اور اسی وجہ سے آنحضرتۖ کا عربوں کی گردن پر بہت بڑا حق ہے۔اگر ہم چاہیں کہ کسی ذات کی قدر واہمیت کا اندازہ اس کے کردار او ر نیک آثار کے ذریعہ لگائیں توقطعی اور مسلم طور سے حضرت محمد ۖ سب سے عظیم مرد تاریخ قرار پائیں گے ۔ ہم اس عظیم دین کو جسے آپ لیکر آئے اور لوگوں کواس کی طرف دعوت دی، اس کے ماننے والوں کے لئے خدا کی جانب سے عظیم نعمت سمجھتے ہیں۔(١)

توماس کار لایل انگریز کہتا ہے: خداوندعالم نے عرب کواسلام کے ذریعہ، تاریکی سے اجالے اور روشنی کی طرف ہدایت فرمائی اور اس کی روشنی میں عرب کی خاموش قوم کواس مردہ سرزمین پر زندہ کردیا، جبکہ عرب آغاز خلقت سے بے نام و نشان صحراوؤں میں، تہی دست تھے جودیہاتوں میں زندگی بسر کرتے تھے نہ ان کی آواز سنائی پڑتی ہے اور نہ ہی ان کی طرف سے کوئی حرکت اور جنبش نظر آتی ہے۔ خداوند عالم نے جس وقت ایک پیغمبر کونور وحی اور رسالت کے ساتھ ان کی ہدایت کے لئے بھیجا توان کی گمنامی کو شہرت میںاور ان کی حیرت او ر سرگردانی کو بیداری میں اوران کی پستی و حقارت کو سربلندی میں اور عاجزی و ناتوانی کو قدرت مندی میں تبدیل کردیا۔ اس کا نور جہاں چمکا اس کی روشنی سے وہاں کی جگہ منور ہوگئی اوراس کی ہدایت کی روشنی دنیا کے مشرق و مغرب اور شمال و جنوب تمام ستموں میں اس طرح پھیل گئی کہ ظہور اسلام کو ایک صدی بھی نہیں گزری تھی کہ اسلامی حکومت نے اپنا ایک قدم ہندوستان اور دوسرا قدم اسپین میں رکھ دیا۔(٢)

ویل ڈورانٹ لکھتا ہے: اس وقت کسی نے خواب بھی نہیں دیکھا تھاکہ ایک صدی بعد، یہ خانہ بدوش حکومت روم کے ماتحت رہنے والے علاقے نصف ایشا، پورے ایران، مصر اور شمال افریقا کا زیادہ تر علاقہ فتح کر کے، اسپین کی طرف بڑھ جائیں گے۔ سچ ہے کہ یہ تاریخی سورج جو عربستان سے طلوع ہوا تھا اس کے ذریعہ عرب مڈیٹرانہ کے نصف علاقے پر مسلط ہوگئے اوردین اسلام کو وہاں پر پھیلانا، قرون وسطیٰ کے حیرت انگیز اجتماعی واقعات میں سے ہے۔(3)

 

(١) تمدن اسلام او رغرب، ترجمہ: سیدہاشم رسولی (تہران: کتابفروشی اسلامی)، ص ١٣٠۔ ١٢٨.
(٢) الابطال، عربی ترجمہ: محمد السباعی کے قلم سے (قاہرہ: ط٣، ١٣٤٩ھ.ق)، ٩.

(3)ویل ڈورانٹ، تاریخ تمدن، ج٤، عصر ایمان، (بخش اول)، ترجمہ: ابوطالب صارمی (تہران: سازمان انتشارات و آموزش انقلاب اسلامی، ط٢، ١٣٦٨، ص ١٩٧.

 

 


source : http://www.alhassanain.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

روزہ کی اہمیت اور فضیلت کے بارے میں چند احادیث
اسامي قرآن کا تصور
ماہ رجب کےواقعات
نماز کی اذان دنیا میں ہر وقت گونجنے والی آواز
شہید مطہری کے یوم شہادت پر تحریر (حصّہ دوّم )
قرآن اور دیگر آسمانی کتابیں
بے فاﺋده آرزو کے اسباب
شیطان اور انسان
سمیہ، عمار یاسر کی والده، اسلام میں اولین شہید ...
"صنائع اللہ " صنائع لنا" صنائع ربّنا " ...

 
user comment