ایک روایت معاویہ بن عمار سے نقل ہوئی ہے کہ :
” قلت لاٴبی عبد اللہ علیہ السلام رجل راویۃ لحدیثکم یبث ذالک فی الناس و یشدہ فی قلوبھم و قلوب شیعتکم و لعلّ عابداً من شیعتکم لیست لہ ہٰذہ الراویۃ اٴیھا افضل قال الرّاویۃ لحدیثنا یشدّ بہ قلوب شیعتنا افضل من اٴلف عابد “ (۱۳) راوی نے امام علیہ السلام سے عرض کیا :
” آیا جو عابد حضرات اہل بیت علیہم السلام سے روایت نہیں کرتا ( آپ حضرات کی روایتیں نقل کرنے کے ذریعہ لوگوں کی ہدایت نہیں کرتا ) وہ افضل و برتر ہے یا جو آپ حضرات کی روایات کو نقل کرتا ہے اور اس کے ذریعہ آپ کے شیعوں کے قلوب و عقائد کو محکم و مضبوط کرتا ہے ؟ حضرت نے فرمایا کہ ہماری احادیث کا راوی ہزار عابد سے افضل و برتر ہے “ ۔
یہ روایت معاویہ بن عمار سے نقل ہوئی ہے جو کہ زرارہ اور محمد بن مسلم کے مانند اصحاب ائمہ علیہم السلام کے بزرگوں میں سے اوثقات میں سے ہیں ۔
حضرت امام زمانہ (عج) شیعوں سے چاہتے ہیں کہ لوگوں کی ہدایت کے لئے کوشش کریں ، البتہ اس کام کے چند مقدمات ہیں جن میں سے ایک حسن معاشرت ( سماج کے ساتھ اچھا برتاؤ ) اور زیادہ علم کا ہونا ہے ۔ اور پختہ ارادہ رکھیں کہ دوست و دشمن کے ساتھ نرمی و مداوا کریں ۔
ان خطوط میں کئی مرتبہ حضرت امام زمانہ (عج) نے لفظ ” صدق “ ( سچ ) شیخ مفید کو خطاب کرکے استعمال کیا ہے ، وہ ایک ایسا لفظ ہے کہ ہم جیسوں پر صادق آنے کے لئے کئی سال گزر جاتے ہیں ۔
اگر ” میں “ یعنی غرور ختم ہوگیا اور ملاک و معیار ” یہدون باٴمرنا “ ( ہمارے حکم سے ہدایت کرتے ہیں ) رہا تو پھر خشن اور غیر خشن لباس ، لذیذ اور سادہ غذا انسان کے لئے کوئی فرق نہیں رکھتا ، واقعاً شیخ مفید ہونا بہت مشکل ہے۔
شیخ مفید یہ سوچتے تھے کہ حضرت امام زمانہ (عج) ان سے کیا چاہتے ہیں اور اس کو انجام دیا۔
آج علماء پر وثوق و اعتماد حاصل نہ ہونے کے سبب بہت سے یہودی اور عیسائی ہیں ، یا یہ کہ شیعہ ہیں لیکن غفلت میں زندگی بسر کر رہے ہیں ۔
عالم اگر ثقہ و معتمد ہو تو لوگوں کو فوج در فوج دین خدا میں داخل کرسکتا ہے لیکن ( انسان اس قدر بے معتبر ہوجائے ) یہاں تک کہ اس کے بیوی بچے بھی اس پر اطمینان نہ رکھتے ہوں تو کوئی کام انجام نہیں دے سکتا ۔
اب ہم سب کو چاہئے کہ حضرت ولی عصر (عج) کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے یہ دو کام انجام دینے کی کوشش کریں :
۱۔ حضرت امام زمانہ (عج) سے عہد باندھیں کہ ہم ایسے ہوں ۔
۲۔ خود حضرت امام زمانہ (عج) سے مدد طلب کریں کہ حضرت (عج) ہمارے لئے دعا کریں اور ہماری کمک فرمائیں کہ ہم ایسے ہی بنیں۔
اور ان کی بنیاد تین چیزیں ہیں :
۱۔ بہت زیادہ تعلیم و تعلم ، اور ہم جانتے ہیں کہ اس مہینے ( ماہ شعبان ) کے بعد ماہ مبارک رمضان ، ماہ عبادت ہے اور سب سے زیادہ بڑی عبادت تعلیم و تعلم ہے۔
۲۔ انسان کو چاہئے کہ اس ” میں ہونے “ یعنی غرور و انانیت پر خط کھینچ دے اور اسے ترک کردے۔
۳۔ ہم کوشش کریں کہ حدیث کے ” راویۃ “ ہوں ، وہ راویہ جو کہ ” یشد بہ قلوب شیعتنا “ کا مصداق ہو ، یعنی جو راویت حدیث کے ذریعہ ہمارے شیعوں کے قلوب و عقائد کو محکم کرے ۔ ” الرّاویۃ “ کی تاء ، تاءِ مبالغہ ہے یعنی بہت زیادہ روایت کرنے والا۔
میں دعا کرتا ہوں کہ حضرت ولی عصر (عج) کی برکت سے خداوند تعالیٰ ہم سب پر لطف فرمائے اور ہم سب کو ان تین کاموں کے انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے ۔ ( آمین )
و صلی اللہ علیٰ سیدنا محمد و آلہ الطاہرین
(۱) ۔ الاحتجاج : ج/۲ ، ص/ ۴۹۷ و ۴۹۸
(۲) ۔ محمد بن محمد بن نعمان ( ۳۳۶ ۔ ۴۱۳ ھ ق ) آپ شیخ مفید کے نام سے مشہور ہیں ، آپ عظیم شیعہ فقیہ ، متکلم اور محدث ہیں ، آپ کے اساتذہ ابن قولویہ ، شیخ صدوق ، اور ابوغالب رازی ہیں ، اور آپ نے بہت شاگردوں کی جیسے سید رضی ، سید مرتضیٰ ، شیخ طوسی ، اور سلار بن عبد العزیز دیلمی و غیرہ کی تربیت کی ہے ، شیخ مفید بہت زیادہ حاضر جواب تھے اور کا مناظرہ قاضی عبد الجبار معتزلی کے ساتھ مشہور ہے ، ریحانۃ الادب : ج/۵ ، ص/۳۶۱ و ۳۶۵ ۔ الاعلام زرکلی : ج/۷ ، ص/۲۱
(۳) ۔ یہ حدیث تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ بحار الانوار : ج/۲۴ ، ص/۱۸۸ ۔ اور ج/۲۵ ، ص/ ۲۴ میں مذکور ہے
(۴) ۔ بحار الانوار : ج/۵۳ ، ص/ ۱۷۴ ۔ باب ماخرج عن توقیعاتہ
(۵) ۔ عبد اللہ بن اسعد یافعی (۶۹۸ ، ۷۶۸ ھ ق ) مشائخ و صوفیہ میں سے اور شافعی مذہب تھا ۔ ریحانۃ الادب : ج/۶ ، ص/۳۸۶ و ۳۸۷
(۶) ۔ ظاہراً مقصود کتاب ” مرآۃ الجنان و عبرۃ الیقظان فی معرفۃ ما یعتبر من حوادث الزمان و تقلب احوال الانسان “ہے جو کہ تاریخ یافعی کے نام سے مشہور ہے
(۷) ۔ احمد بن حنبل اہل سنت کے چار فرقوں میں سے فرقہٴ حنبلی کا رئیس ہے
(۸) ۔ بحار الانوار : ج/۵۳ ، ص/۲۵۶ میں اس طرح آیا ہے : پچیسویں حکایت ، القاضی سید نور اللہ الشوشتری ( ۹۵۶ ۔ ۱۰۱۹ ق ) نے مجالس المومنین میں ذکر فرمایا ہے کہ یہ اشعار حضرت صاحب الامر (عج) کے ساتھ شیخ مفید کی قبر پر لکھے ہوئے پائے گئے :
لا صوت الناعی بفقدک انہ ۔ یوم علیٰ آل الرسول عظیم
سنانی سنانے والے نے تمہاری سنانی سنائی ۔ یقناً یہ دن آل رسول (ص) پر بہت بڑی مصیبت کا دن ہے
ان کنت قد غیبت فی جدث الثریٰ ۔ فالعدل و التوحید فیک مقیم
اگر تم قبر کی خاک نمناک کے اندر چھپ گئے ۔ تو عدل و توحید تیرے اندر قیام پذیر ہیں
و القائم المہدی یفرح کلما ۔ تلیت علیک من الدروس علوم
اور قائم مہدی کو خوشی ہوگی جب بھی ۔ تم پر دروس و علوم کی تلاوت کی جائے گی
(۹) ۔ نصر آیہ ۲
(۱۰) ۔ سید محمد مہدی بن مرتضیٰ بحر العلوم ( ۱۱۵۵ ۔ ۱۲۱۲ ق ) شیخ یوسف بحرانی ، سید حسین قزوینی اور آقا محمد باقر ہزارجریبی کے شاگردوں میں سے ہیں ، ستاون سال کی عمر میں دارِ دنیا کو وداع کہا اور آپ کو نجف اشرف میں شیخ مفید کے پاس سپرد خاک کیا گیا ( ریحانۃ الادب ج/۱ ، ص/۲۳۵ )
(۱۱) ۔ شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ، ج/۱ ، ص/۲۷۲
(۱۲) ۔ انبیاء آیہ ۷۳
(۱۳) ۔ اصول کافی ، ج/۱ ، ص/۳۳ ، باب صفۃ العلم و فضلہ و فضل العلماء
source : http://shiastudies.net