جس طرح ممکن ہو انسان آنحضرت (عج) کے ظہور میں تعجیل کے لئے دعا کرے تنہا دعا کرے، یا کئی لوگ اکٹھا ہو کر دعا کریں اور بزم دعا قائم کرکے آنحضرت (عج) کی یاد کو تازہ کریں، اس طرح کی بزم پر نیک امر کے لئے دعا کے علاوہ دوسرا عمل خیر بھی مترتب ہے مثلا :ائمہ معصومین علیہم السلام کے امر کو زندہ رکھنا اہل بیت علیہم السلام کی احادیث کو یاد کرنا و غیرہ ∙∙∙
گرانقدر کتاب (مکیال المکارم ) کے مولف امام عصر ارواحنا فداہ کی غیبت کے زمانہ میں اس طرح کی بزم دعا کے قیام کو لوگوں کا فریضہ قرار دیتے ہیں اور وہ بزم جس میں ہمارے مولا صاحب الزمان (عج) کو یاد کیا جائے، اس میں ان کے نا محدود فضائل و مناقب بیان کئے جائیں، اس بزم میں حضرت (عج) کے لئے دعا ہو اور جان و مال کو اخلاص کے طبق میں رکھ کر حضرت کے سامنے پیش کیا جائے۔
آپ فرماتے ہیں اس طرح کی بزم کا قیام دین خدا کی ترویج ‘کلمہ خدا کی سربلندی‘ بھلائی اور تقوا میں اعانت شعائر الہی کی تعظیم اور ولی خدا کی نصرت ہے۔
بعض اوقات کہا جا سکتا ہے کہ اس طرح کی بزم قائم کر نا واجب ہے مثلا جس وقت لوگ انحراف اور گمراہی میں مبتلا ہو رہے ہوں اور اس طرح کی بزم قائم کرنا ان کو فساد و گمراہی میں مبتلا ہونے سے روکنے اور ان کی ہدایت راہنمائی کا باعث ہو ۔ (۱)
گمراہوں کی راہنمای مفسدوں اور اہل بدعت کو روکنا، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے دلائل کے پیش نظر اس امر کا وجوب حاصل ہوجاتا ہے در حقیقت ہر صورت میں پروردگار عالم حافظ اور بچانے والا ہے ۔
حوالہ جات:
1) ۔مکیال المکارم ج۲ص ۱۶۹
source : http://www.tebyan.net