زندگي اللہ رب العزت کے تحت گذاري جائے تو زندگي ہے ورنہ اس کا مفہوم ہي ختم ہوجاتا ہے اس طرح حيوانات ،پرندے اور درندے پيدا ہونے کے بعد اپني طبعي زندگي گذار کر ختم ہو جاتے ہيں مگر انسانوں کے لئے يہ زندگي ايک ضابطہ کے تحت گذارنے کا حکم ہے انسان کے لئے اٹھنے بيٹھنے سے لے کر کھانے پينے حتيٰ کہ سونے تک کا ايک نظام مقرر ہے جب اس نظام ميں حد سے زيادہ تجاوز بر تا جائے تو انساني جسم لاتعداد عوارضات کا شکار ہو جاتا ہے - چونکہ انسان کي جسماني رہنمائي کے لئے اقرار توحيد و رسالت کے بعد اس کي نفس کي تربيت کے پيش نظر پانچ بار نماز پابندي سے ادا کرنے کا حکم ديا ہے تاکہ سرکش انسان يہ نہ بھول سکے کہ کچھ پابندياں اور کچھ فرائض بھي اس کے ذمے ہيں اس کے ساتھ ہي اہم ذمہ داري رمضان المبارک کے بابرکت روزوں کي ادائيگي ہے اور روزہ زکوٰة کو دين اسلام ميں نفس کي اصلاح اور جسم کے لئے خصوصي اہميت حاصل ہے -
رمضان المبارک سب سے اہم اور متبرک مہينہ ہے اس ماہ مبارک ميں ہر طرف برکتوں کا نزول ہوتا ہوا محسوس ہوتا ہے رحمت خداوندي ہر پل کائنات پر سايہ فگن رہتي ہے - ايسے ميں وہ خوش قسمت لوگ جو شب کي پچھلے پہر کي تنہائيوں ميں اپنے خالق کے حضور سجدہ بائے نياز پيش کرنے کي سعادت حاصل کرتے ہيں وہ اپنے پروردگار کے قرب کو کچھ اس قدر محسوس کرتے ہيں کہ ”نحناقرب اليہ من حبل الوريد “(ذات خدا وندي انساني شاہ رگ سے بھي زيادہ قريب ہے ) کا فرمان بالکل صادق دکھائي ديتا ہے- ذات خداوندي جب پہلے آسمان پر اتر کر يہ دعوت دے رہي ہو کہ ”ہے کوئي سائل کہ ميں اس کي دعا کو شرف قبوليت سے نواز دوں ”تو ان ہي لوگوں کي خوش بختي پر رشک ہوتا ہے- جو ان سنہري لمحات کو اپنے وجود کا ايک حصہ بنا ليتے ہيں- جب يہ لمحات وجود انساني کا ايک حصہ بن جاتے ہيں تو اس کا نا تواں جسم جہاں تمام آلائشوں سے پاک ہو جاتا ہے وہيں وہ ايسي قوت کے خزانے کا مالک بن جاتا ہے جس کے سامنے ماسواءاللہ دنيا کي ہر چيز ہيج ہو جاتي ہے يہ طاقت روحاني بھي ہوتي ہے جسماني اور نفسياتي بھي- جسماني اعتبار کے لحاظ سے روزہ انساني صحت کے محافظ کا کردار ادا کرتا ہے وہ انسان کے جملہ نظاموں کي خرابي کي اصلاح کرکے ان کے افعال کو درست کرتا ہے جس کي بدولت اس ميں ايک ايسي نئي قوت جنم ليتي ہے جو امراض کا دفاع کرکے انساني جسم کو پروان چڑھاتي ہے-
نفسیاتي اعتبار سے روزہ انساني اخلاق ،کردار ،گفتار اور حسن سلوک پر بہت عمدہ اثر ڈالتا ہے اس سے انسانوں ميں باہمي بھائي چارگي اور محبت کي فضاء قائم ہوتي ہے اس کي وجہ يہ ہے کہ انسان روزہ فقط اللہ کي رضا کے لئے رکھتا ہے اور ظاہر ہے کہ اس کي ادائےگي کے سلسلے ميں اس کے دئيے ہوئے احکامات کو نظر انداز کرنا بھي ممکن نہيں رہتا اور انسان ان احکامات پر ہر ممکن عمل کرنے کي پوري کوشش کرتا ہے- زبان درازي ، گالي گلوچ، دوسروں پر زيادتي اور بد اخلاقي سے روزہ دار پرہيز کرتا ہے چونکہ دين اسلام کا مقصد انسان کو ايک اعليٰ زندگي پر گامزن کرنا ہے اس لئے روزہ اس کا تربيتي کورس بن جاتا ہے -غرض يہ کہ روزہ ايک ايسا امتيازي عمل ہے جو اللہ کے خوف کے حصول کا ذرےعہ ہے اس سے انسان ميں عاجزي وانکساري ،تونگري ،سخاوت ،شجاعت ،ہمدردي اور خود اعتمادي کي صفات پيدا ہوتي ہيں -
source : http://www.tebyan.net