آسمانوں میں عید غدیر متعارف ھے اور اس دن جشن منایا جاتا ھے ۔ھم اس سلسلہ میں چار احادیث نقل کرتے ھیں :
غدیر ،عھد معهود کا دن
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا :عید غدیر کو آسمانوں میں ”عھد معهود “کا دن کہا جاتا ھے ۔[18]
غدیر آسمان والوں پر ولایت پیش کر نے کا دن ھے
حضرت امام رضا علیہ السلام نے فر مایا :خداوند عالم نے آسمان والوں پر غدیر کے دن ولایت پیش کی تو ساتویں آسمان والوں نے اس کے قبول کرنے میں دوسروں سے سبقت کی ۔ اسی وجہ سے خداوند عالم نے ساتویں آسمان کو اپنے عرش سے مزین فرمایا ھے ۔
اس کے بعد چوتھے آسمان والوں نے غدیر کو قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت لی تو خداوند عالم نے اس کو بیت معمور سے مزین فرمایا۔
اس کے بعد پھلے آسمان والوں نے اس کو قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت لی تو خدا وندعالم نے اس کو ستاروں سے مزین فرمایا ۔[19]
جشن غدیر میں ملائکہ
حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا :غدیر کا دن وہ دن ھے کہ جس دن خدا وند عالم جبرئیل امین کو بیت معمور کے سامنے اپنی کرامت کی تختی نصب کرنے کا حکم صادر فرماتا ھے ۔
اس کے بعد جبرئیل اس کے پاس جاتے ھیں اور تمام آسمانوں کے ملائکہ وھاں جمع هو کر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کی مدح و ثنا کرتے ھیں اور امیرالمومنین اور ائمہ علیھم السلام اور ان کے شیعوں اوردوستداروں کے لئے استغفار کرتے ھیں ۔[20]
جشن غدیر شہزادی ٴ کائنات کا نچھاور
حضرت امام رضا علیہ السلام اپنے پدر بزرگ امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے وہ اپنے جد حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل فرماتے ھیں کہ آپ نے فرمایا :روز غدیر زمین والوں سے زیادہ آسمان والوں میں مشهور ھے۔
خداوند عالم نے جنت میں ایک قصر(محل)خلق فرمایا ھے جو سونے چاندی کی اینٹوں سے بنا ھے ،جس میں ایک لاکھ کمرے سرخ رنگ کے اورایک لاکھ خیمے سبز رنگ کے ھیں اور اسکی خاک مشک وعنبر سے ھے اس محل میں چار نھریں جاری ھیں :ایک نھر شراب کی ھے دوسری پانی کی ھے تیسری دودھ کی ھے اورچوتھی شھد کی ھے ان نھروں کے کناروں پر مختلف قسم کے پھلوں کے درخت ھیں ،ان درختوں پروہ پرندے ھیں جن کے بدن لوٴلوٴ کے ھیں اور ان کے پَر یا قوت کے ھیں اور مختلف آوازوں میں گاتے ھیں۔
جب غدیر کا دن آتا ھے تو آسمان والے اس قصر (محل )میں آتے ھیں تسبیح و تحلیل و تقدیس کرتے ھیں وہ پرندے بھی اُڑتے ھیں اپنے کو پانی میں ڈبو تے ھیں اس کے بعد مشک و عنبر میں لوٹتے ھیں، جب ملا ئکہ جمع هو تے ھیں تو وہ پرندے دوبارہ اُڑکرملا ئکہ پر مشک و عنبر چھڑکتے ھیں ۔
غدیر کے دن ملا ئکہ ” فاطمہ زھراء علیھا السلام کی نچھاور “[21] ایک دوسرے کو ھدیہ دیتے ھیں ،جب غدیر کے دن کا اختتام هوتا ھے تو ندا آتی ھے :اپنے اپنے درجات و مراتب پر پلٹ جاؤ کہ تم محمد و علی علیھما السلام کے احترام کی وجہ سے اگلے سال آج کے دن تک ھر طرح کی لغزش اور خطرے سے امان میں رهو گے۔[22]
حوالہ جات :
[18] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۴۔
[19] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۴۔
[20] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۲۔
[21] حضرت فاطمہ زھرا علیھا السلام کی نچھاور درخت طوبیٰ کے وہ پھل ھیں جو ان کی شب زفاف خدا وند عالم کے امرسے اس درخت سے تمام آسمانوں پر پھینکے گئے اور ملائکہ نے ان کو یاد گار کے طور پر اٹھا لیاتھا ۔بحار الانوار جلد ۴۳صفحہ ۱۰۹۔
[22] بحار الانوار جلد ۳۷ صفحہ ۱۶۳،عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۱۔
source : ttp://rizvia.net