اردو
Tuesday 21st of May 2024
0
نفر 0

امام مہدی(عج) کے فرمان اور دعوی ملاقات میں تضاد

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اے علی بن محمد سمری! اللہ تعالی تیرے سوگ میں بیٹھنے والے بھائیوں کو اجر عظیم قرار دے ۔ تم چھ دن کے بعد اس دار فانی کو الوداع کہہ دو گے۔ پس تم اپنے امور کوانجام دوو اور اپنی وفات کے بعد کسی کو اپنا جانشین بنانے کی وصیت نہ کرو۔ یقیناً غیبت کبریٰ ،کا آغاز ہوچکا ہے بلاشبہ اللہ تعالی کے حکم اور ایک طویل عرصے، دلوں کے سخت ہونے اورزمین کے ظلم وجور سے پُر ہونے کے بعد ظہور ہوگا ۔عنقریب میرے شیعوں کے درمیان کچھ ایسے لوگ آئیں گے کہ جو میرے مشاہدے کا دعوی کریں گے۔ جان لو کہ جو شخص بھی سفیانی کے خروج اور آسمانی آوازسے پہلے میرے مشاہدے کادعوی کرے گا وہ جھوٹا اور افتراء باندھنے والا ہے ولا حول ولا قوۃ اِلاَّ باللہ العلی العظیم.( کمال الدین، ج۲، ب۴۵، ح۴۵.)

یہ حدیث مندرجہ ذیل نکات پر مشتمل ہے:

۱): اس دور میں مشاہدہ کرنے کے دعویدار موجود ہوں گے۔

۲): سفیانی کے خروج اورآسمانی آواز آنے یعنی ظہور کی دو حتمی علامتوں سے پہلے مشاہدہ کرنے والا جھوٹا ہے اور افترا باندھنے والا ہے۔

افتراء یا تہمت اسے کہتے ہیں کہ ایک شخص کسی دوسرے شخص کی طرف کسی کام یا بات کی نسبت دے جو اس نے نہ کی ہو۔لہذا جھوٹا ہونے اور تہمت لگانے میں فرق ہے ، ہر جھوٹ بولنے والا، تہمت لگانے والا نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص دیکھنے کا دعوی کرے ، لیکن آنحضرت کی طرف کسی بات کی نسبت نہ دے توممکن ہے وہ جھوٹا ہو لیکن تہمت لگانے والا نہ ہو۔

امام نے اس خط میں دونوں ناپسند یدہ صفات کی نسبت مشاہد ہ کا دعوی کرنے والے کی طرف دی ہے یعنی مشاہدہ کے دعویدار امام کی طرف باتوں کی نسبت بھی دیتا ہے۔انہیں نکات کی وجہ سے علماء نے اس خط کے مضمون کو انتہائی دقت کے ساتھ مطالعہ کرنے کے بعد اظہار رائے کیاہے۔

چونکہ یہ خط چوتھے نائب کی زندگی کے آخری ایام میں صادر ہوا ہے اور اس میں نیابت خاص کے ختم ہونے کی وضاحت کی گئی ہے اس سے بعض نے کہا ہے کہ مشاہدہ کے دعویدار سے مراد نیابت خاصہ اور امام سے رابطہ رکھنے کا دعوی کرنا ہے؛ کیونکہ نیابت خاصہ یعنی آنحضرت کی معرفت کے ساتھ ان کے نزدیک حاضر ہونا اور لوگوں کے سوالات ان تک پہنچانا اوران کے جوابات وصول کرکے لوگوں تک پہنچانا۔ایسا شخص ایک تو امام کی زیارت کادعویدار ہے اور دوسرا جو کچھ بیان کرتاہے وہ امام کی جانب سے بیان کرتاہے اور اپنی باتوں کو امام کی طرف منسوب کرتاہے۔ ( مرحوم مجلسی، بحارالانوار، ج۵۲، ص۱۵۱.)

حضرت امام خمینی فرماتے ہیں: مشاہدہ کے دعویدار کو جھٹلاسے مراد یہ ہے کہ ایک شخص ملاقات کادعوی کرتاہو لیکن اس پر دلیل پیش نہ کرے۔ ( انوارالھدایۃ، ج۱، ص۲۵۶.)

شہید صدر فرماتے ہیں: اس سے مرادانحرافی دعوی ہے کہ ایک شخص مشاہدہ اوررابطہ کا دعوی کرکے اپنے عقائد اورنظریات کو امام زمانہ علیہ السلام کے پیغامات کے عنوان سے لوگوں کے سامنے پیش کرے۔( تاریخ الغیبۃ الصغریٰ، ج۱، ص۶۳۹۔۶۵۴.)

بعض نے یہ بھی کہا کہ مشاہدہ کے دعویدار کو جھٹلانے سے مراد، ظہور کے دعویدار کو جھٹلانا ہے۔( خراسانی، مہدی منتظر، ص۹۳.)

بنابریں سمجھا جاسکتاہے کہ روایت میں فقط دیدار کی نفی نہیں ہوئی ہے اور علماء نے بھی اس خط سے اصل دیدار کی مراد نہیں لی ہے۔ اس کے علاوہ روایت ، مشاہدہ کے دعویدار کو جھوٹا جانتی ہے، اب اگر کوئی امام کو دیکھے اور دوسروں کے سامنے بیان نہ کرے تو وہ اس روایت کے زمرے میں نہیں آتا لہذا اصل دیدار ایک ممکنہ امر ہے۔

آخری بات یہ ہے کہ ہمارے علماء میں سے جنہوں نے امام کا دیدار کیاہے، انہوں نے لوگوں کے سامنے بیان نہیں کیاہے، بلکہ ان کے خاص احباب مختلف قرائن اورشواہد کی بنا پر یا بعد کے دور میں اس عالم دین کی امام سے ملاقات کی طرف متوجہ ہوئے تھے۔ لہذا علماء مشاہدہ کے دعویدار کے عنوان کے تحت نہیں آتے اور یہ روایت بعض علماء کی ملاقات کی داستانوں سے منافات نہیں رکھتی ہے۔

 

 

 


source : http://www.shiastudies.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام حسین (ع) کا انقلاب اور شہادت
حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی شخصیت اور عہد ...
زیارت عاشورا کی فضیلت
پیغمبر اسلام(ص) کی قبر کی منتقلی کے منصوبہ پر ...
اخلاق محمدي (ص) قرآني تناظر ميں
امام جعفر صادق- اور سیاست
حضرت فاطمہ زہراء (س) کی ولادت با سعادت
15 رمضان امام مجتبى سبط اكبر(ع) کی ولادت با سعادت ...
فاطمہ زہرا(س) زمین کو آسمان سے متصل کرنے کا ذریعہ ...
بعثت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)

 
user comment