غير حتمي علامات کي فہرست بہت طويل ہے اور بعض حضرات نے سيکڑوں سے گزار کر ان علامات کو ہزاروں کي حدوں تک پہنچا ديا ہے اور حقيقت امر يہ ہے کہ ان ميں اکثر باتيں علامات نہيں ہيں، بلکہ دنيا کے ظلم و جور سے بھر جانے کي تفصيلات ہيں اور يہي وجہ ہے کہ ان علامات ميں ہر برائي کا تذکرہ موجود ہے جو دنيا کے ظلم و جور اور فسادات سے مملو ہو جانے کا خاصہ ہے- علامات کے طور پر حسب ذيل امور کا تذکرہ کيا جاتا ہے:
1- مسجد کوفہ کي ديوار کا منہدم ہو جانا-
2- شط ِ فرات سے کوفہ کي گليوں ميں نہر کا جاري ہو جانا-
3- شہر کوفہ کا تباہي کے بعد دوبارہ آباد ہونا-
4- دريائے نجف ميں پاني کا جاري ہو جانا-
5- فرات سے نجف کي طرف نہر کا جاري ہو جانا-
6- ستارہ جدي کے قريب دمدار ستارہ کا ظاہر ہونا-
7- دنيا ميں شديد قسم کے قحط کا پيدا ہونا-
8- اکثر شہروں اور ملکوں ميں زلزلہ اور طاعون کا پيدا ہونا-
9- مسلسل قتل و خون کا ہونا-
10- قرآن مجيد کا زيورات سے آراستہ کرنا، مساجد ميں سونے کا کام ہونا اور ميناروں کا بلند ترين ہونا-
11- مسجد براثا کا تباہ ہو جانا-
12- مشرق زمين ميں ايک ايسي آگ کا ظاہر ہونا جس کا سلسلہ تين روز يا سات روز تک جاري رہے-
13- سارے آسمان پر سرخي کا پھيل جانا-
14- کوفہ ميں ہر طرف سے قتل و غارت کا برپا ہونا-
15- ايک جماعت کا بندر اور سور کي شکل ميں مسخ ہو جانا-
16- خراسان سے سياہ پرچم کا برآمد ہونا-
17- ماہِ جمادي الثاني اور رجب ميں شديد قسم کي بارش کا ہونا-
18- عربوں کا مطلق العنان اور آوارہ ہو جانا-
19- سلاطينِ عجم کا بے آبرو اور بے وقار ہو جانا-
20- مشرق سے ايک ايسے ستارہ کا برآمد ہونا جس کي روشني چاند جيسي ہو اور شکل بھي دونوں طرف سے کج ہو-
21- تمام عالم ميں ظلم و ستم اور فسق و فجور کا عام ہو جانا جس کے بارے ميں مولائے کائناتں نے اپنے خطبہ ميں فرمايا تھا کہ ”جب لوگ نماز کو مردہ بنا ديں گے، امانتوں کو ضائع کر ديں گے، جھوٹ کو جائز بنا ليں گے، سود کھائيں گے، رشوت ليں گے، عمارتوں کو انتہائي مستحکم بنائيں گے، اقرباء سے قطع تعلق کر ليں گے، خواہشات کا اتباع کريں گے، خون کو سستا بنا ليں گے، تحمل کو دليل کمزوري اور ظلم کو باعث فخر سمجھ ليں گے، امراء فاجر ہوں گے، وزراء ظالم ہوں گے، عرفاء خائن ہوں گے اور قرّاء فاسق ہوں گے، جھوٹي گواہيوں کا زور ہوگا- فجور کو اعلانيہ انجام ديا جائے گا، قرآن مجيد کو زيورات سے آراستہ کيا جائے گا، مسجدوں ميں سنہرا کام ہوگا، مينارے طويل ترين ہوں گے، اشرار کا احترام ہوگا، صفوں ميں اژدہام ہوگا اور خواہشات ميں اختلاف ہوگا، عہد توڑے جائيں گے، عورتوں کو طمع دنيا ميں شريک تجارت بنايا جائے گا، فساق کي آواز بلند ہوگي اور اسے سنا جائے گا، رذيل ترين آدمي سردار قوم ہوگا، فاجر سے اس کے شر کے خوف سے ڈرا جائے گا، جھوٹے کي تصديق کي جائے گي، خائن کو امين بنايا جائے گا، ناچ گانے کا کاروبار عام ہوگا اور امت کا آخري آدمي پہلے آدمي پر لعنت کرے گا، عورتيں گھوڑوں پر سواري کريں گي، مرد عورتوں سے مشابہ اور عورتيں مردوں سے مشابہ ہو جائيں گي، لوگ زبردستي گواہي پيش کريں گے اور بغير حق کو سمجھے ہوئے گواہي ديں گے، علم دين غير دين کے ليے حاصل کيا جائے گا، عمل دنيا کو آخرت پر ترجيح دي جائے گي، دل بھيڑيوں جيسے اور لباس بکريوں جيسے ہوں گے، دل مردار سے زيادہ بدبودار اور ايلوا سے زيادہ تلخ ہوں گے- اس وقت بہترين مقام بيت المقدس ہوگا جس کے بارے ميں لوگ تمنا کريں گے کہ کاش ہماري منزل وہاں ہوتي-
اس کے علاوہ اور بھي علامات کا ذکر کيا گيا ہے جن سے اس دور کي عکاسي ہوتي ہے جب ظلم و جور اور فسق و فجور کا دور دورہ ہوگا اور عدل و انصاف اور دين و ايمان دم توڑ ديں گے-
source : http://urdu.tebyan.net