اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

حفظ قرآن کے فوائد

حفظ قرآن کے فوائد

تلاوت کی طرح حفظ قرآن کے بھی بہت سے فوائد اور اثرات ھیں جن میں سے بعض مندرجہ ذیل ھیں :

پاداش اخروی :

جیسا کہ حفظ قرآن کی اھم بحث میں یہ بات گزرچکی ھے کہ حافظان قرآن کو جنت میں بلند مقام عطا کیا جائے گا اور ان کا ثواب دو گنا ھو گا ۔

ھدایت انسان :

تلاوت قرآن اور قرآن سے مانوس ھونے کے لئے معصومین علیھم السلام نے بیحد سفارش اور نصیحت کی ھے۔ حفظ قرآن انسان کو طبیعی طور پر آیات الٰھی سے مانوس کرتا ھے لھذا حافظان قرآن کو چاھئے کہ حفظ قرآن کو باقی رکھنے کے لئے دن میں کئی بار قرآن کی تلاوت کیا کریں ۔

معصومین علیھم السلام نے حفّاظ کو " آیات الٰھی کی تکرارکرنے والوں "کے نام سے یاد کیا ھے۔ جس طرح اگر کسی اونٹ کو کسی جگہ پر باندھ دیا جائے اور اس کا مالک اس کی دیکہ بھال کے لئے نہ آئے یعنی اس کی طرف متوجہ نہ ھو تو وہ اونٹ وہاں سے بھاگ سکتا ھے۔ اسی طرح حافظ قرآن اگر مسلسل اپنے محفوظات کی تکرار نہ کرے تووہ ان کو فراموش کر سکتا ھے ۔

اس لئے حافظ قرآن، قرآن سے مانوس ھو جاتا ھے اور اپنے لئے ھدایت و سعادت کا زمینہ فراھم کر لیتا ھے ۔

حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں :صرف وھی شخص قرآن سے آشناھوتا ھے جس میں کوئی کمی یا زیادتی واقع ھو، ھدایت میں اضافہ یا گمراھی میں کمی ۔

روح میں قرآن کا نفوذ اور لوگوں کے اندر تبدیلی بھی تلاوت قرآن اور حفظ قرآن کے اثرات میں سے ھے ۔

بھت سے لوگ تلاوت یا قرآن کی دلنشیں و جاذب آواز کو سنکر اپنی زندگی کے دھارے کو بدل کر کمال و کامیابی کی طرف گامزن ھو جاتے ھیں ۔

اطمینان قلب :

یاد خدا انسان کے اندر ایک اچھا اثر ڈالتی ھے جو دلوں کے لئے آرام بخش ھوتی ھے ۔
خدا فرماتا ھے :" الا بذکر اللہ تطمئن القلوب " آگاہ ھو جاؤ ! یاد خدا دلوں کو آرام بخشتی ھے ۔

قرآن کے ناموں میں سے ایک نام " ذکر " ھے ۔

تلاوت اور حفظ قرآن ایک طرح کا ذکر الٰھی ھے کہ انسان اس کی روشنی میں بھت سے روحانی اور داخلی اضطراب و پرشانیوں سے محفوظ ھو جاتا ھے ۔ یہ بات میدان عمل میں بھی ثابت ھو چکی ھے ۔

قرّاء اور حفاظ قرآن خصوصاً وہ حافظ اور قاری جو سحر کے وقت قرآن سے انسیت رکھتے ھیں، سب اس بات کا اعتراف کرتے ھیں کہ قرآن سے انسیت اور ارتباط بھت سی مشکلات اور روحانی فشار سے محفوظ رھنے کے لئے بھترین اور موثر عامل ھے ۔یہ اثر قرآن کے آرام بخش ھونے کی روشنی میں ظاھر ھوتا ھے ۔

پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ھیں کہ قرآن کی مثال مشک سے بھرے ھوئے بند تھیلے کی مانند ھے کہ اگر اس کو کھولو گے توفضا کو معطر کردے گا اور اگر اس کو اسکے حال پر چھوڑ دیا تو کسی کام کا نھیں ۔قرآن کی بھی اگر تلاوت کرو گے تو فضا کو معطر کر دے گا اور روح کو سکون بخشے گا اور اگر تلاوت نہ کرو گے تو تمھارے سینوں میں چھپا رھے گا ۔

 


source : www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مياں بيوي کے نازک تعلقات
امام ہادی علیہ السلام اور اعتقادی انحرافات کے ...
راویان حدیث
دماغ کي حيرت انگيز خلقت
جہالت و پستي، انسان کے دو بڑے دشمن
اسوہ حسینی
امام جعفر صادق علیہ السلام کی نصیحتیں
دعاء کمیل اردو ترجمہ کے ساته
اہمیت شہادت؛ قرآن وحدیث کی روشنی میں
امانت اور امانت داری

 
user comment