اگر ان جانے میں ان نمازوں کے تشہد میں علی ولی اللہ پڑھا ہے تو نمازیں باطل نہیں ہے لیکن اگر جان بوجھ کر پڑھا ہے تو نمازیں باطل ہیں ان کا اعادہ کرنا پڑھے گا۔وہ نماز جو رسول خدا سے وارد ہوئی ہے اور ائمہ اطہار نے پڑھ کر بتائی ہے اس میں تشہد میں علی ولی اللہ کی گواہی نہیں ذکر ہوئی تشھد کے بجائے قنوت میں رکوع و سجود میں محمد اور آل محمد پر ان کے نام لے کر صلوات بھیجنے کی اجازت ہے وہاں ان کا نام لیا جا سکتا ہے نماز کا طریقہ خود رسول خدا اور ائمہ نے بتایا ہے ہمیں ویسے ہی پڑھنا ہے اس میں کمی زیادتی کی اجازت نہیں ہے جان بوجھ کر کمی زیادتی سے نماز باطل ہو جائے گییہ وہ چیزیں ہیں جنہیں شرعی اصطلاح میں تعبدی کہا جاتا ہے یعنی ان میں چوں چرا نہیں چلتی نماز صبح دو رکعت کیوں ہے ظہر چار کیوں ہے اس کیوں کا کوئی جواب نہیں ہے جو اللہ کا حکم ہے اسے بجا لانا واجب ہے یہ سوال کرنا کہ کیوں تشہد میں علی ولی اللہ نہیں پڑھا جا سکتا اس کی وجہ ہم نہیں بتا سکتے جب یہ معلوم ہو گیا کہ کیوں ایک رکعت میں ایک رکوع اور دو سجدے ہیں جب یہ معلوم ہو گیا کہ کیوں صبح کی نماز دو رکعت یا ظہر کی چار رکعت وغیرہ وغیرہ تو اس وقت یہ معلوم ہو جائے گا کہ کیوں تشہد میں تیسری شہادت ممنوع ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲۔
source : www.abna.ir