اسلامي ممالک ميں سيٹلائٹ ٹي وي چينلوں کا رواج ان کے اسلامي اعتقادات سے ہٹ کر غير مناسب پروگراموں کي وجہ سے اسلامي معاشرے کے ليۓ ايک نہايت ہي برا پيغام ہے اور اگر اس حساس موضوع پر بروقت توجہ نہ دي گئي تو مستقبل ميں اس کے بہت ہي بھيانک نتائج برآمد ہونگے -
ادارہ اطلاعت و ثقافت تبيان کي ايک رپورٹ کے مطابق ان سيٹيلائٹ ٹي وي چينلوں نے ماڈرن طرز زندگي ميں بہت اہميت اختيار کر لي ہے - دھوکے باز سرمايہ دار ان وسيلوں سے اپنے سلطنتي نظام کو تمام جامع پر مسلط کيا کرتے تھے - انفارميشن ٹيکنالوجي کے اس دور ميں استعماري قوت نے ايک نئي شکل اختيار کي اور دوسرے معاشروں پر اپنا تسلط برقرار کرنے کے ليۓ فوجي قوّت کي بجاۓ ميڈيا کا سہارا ليتے ہوۓ دوسرے معاشروں کي ثقافت پر اثرانداز ہونا شروع کر ديا - اس کام کي انجام دہي ميں ٹي وي چينلوں نے بھرپور کردار ادا کيا ہے - استعماري قوّتيں سيٹلائٹ چينلوں کو مختلف ممالک ميں اپنے اھداف کے ليۓ استعمال کر رہي ہيں جو سب سے پہلے ان ممالک کي ثقافت کو نشانہ بناتے ہيں- مغرب کا سرمايہ دار طبقہ ان چينلوں کے ذريعے لوگوں کي ايسي طرز پر ذہني تربيت کرتے ہيں کہ وہ ايک مخصوص طرز زندگي کے شيدائي ہوتے جاتے ہيں - اس طرز زندگي ميں وہ خاص طرح کي اشياء کے خريدار بنتے ہيں جو اصل ميں انہي سرمايہ داروں کي تيار کردہ ہوتي ہيں - يوں وہ اس ٹي وي چينلوں کے پروگراموں پر سرمايہ گزاري کرکے اصل ميں اپني اجناس کي تشھير اور فروخت کر رہے ہوتے ہيں -
ان سيٹلائٹ چينلوں کا ايک اور وظيفہ يہ ہوتا ہے کہ لوگوں کو ديکھا ديکھي لباس اور آرائشي سامان خريدنے کي ترغيب ديں تاکہ ان ممالک کي نوجوان نسل فضول خرچي کي عادي ہو جاۓ - مغربي ممالک لباس اور آرائشي سامان توليد کرنے والے ممالک ہيں جو اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرکے اپني تيار کردہ اشياء کو دوسرے ممالک کے بازاروں ميں فروخت کرتے ہيں - يہ بات بھي سامنے آئي ہے کہ ان مغربي ممالک کے اپنے لوگ نہايت سادہ اور کم قيمت لباس مصرف کرتے ہيں - اس کي وجہ يہ ہوتي ہے کہ يہ ممالک خود اپنے ملک ميں تو سستے لباس اور آرائشي وسائل کي تشہير کر رہے ہوتے ہيں جبکہ دوسرے ممالک ميں لوگوں کو مہنگي اور فضول قسم کي اشياء کي طرف راغب کيا جاتا ہے تاکہ اپنے تيار کردہ اشياء کو فروخت کرکے زيادہ سے زيادہ سرمايہ حاصل کر سکيں -
سيٹلائٹ چينلوں کے طرز زندگي پر اثرات
ان چينلوں کا ہماري معاشرتي زندگي پر ايک اور طمانچہ ہماري طرز زندگي ميں تبديلي کي صورت ميں ہمارے سامنے ہے - مغربي مالک جو ان چينلوں کے مالک ہيں ان کي کوشش ہے کہ ثقافتوں ميں ہم آہنگي اور گلوبل ويليج کے مفاھميم کا سہارا لے کر اپنے ثقافتي مؤلفين کے ذريعے سے دوسرے ممالک کے شہريوں کو اپنے جال ميں پھنسائيں تاکہ ايسے ممالک کے لوگ اپني ثقافت اور تہذيب و تمدن کو چھوڑ کر مغربي ممالک کي ثقافت کو اختيار کريں - ان چينلوں کے پروگراموں کو ترتيب دينے والے بڑے منظم طريقے سے اس کام کو انجام دے رہے ہيں جن کي وجہ سے دوسرے ممالک کے لوگ اس پروگروموں کا اثر لے کر مغربي طرز زندگي کو اختيار کر رہے ہيں جن کي وجہ سے ہمارے معاشرے ميں خانداني روابط سرد مہري کا شکار ہو رہے ہيں ، معاشرے کا ہر فرد تنہا ئي کا شکار ہوتا جا رہا ہےاور باہمي روابط ميں احساس ذمہ داري کي کمي محسوس کي جا رہي ہے - اس کے علاوہ گھر ميں حيوانات کو پالنے اور ان سے وابستہ ہونے کي عجيب و غريب عادتيں سامنے آ رہي ہيں - اس سب باتوں سے ہم اچھي طرح اندازہ لگا سکتے ہيں کہ ان چينلوں کے برے اثرات نے ہمارے معاشرے پر کيسي کاري ضرب لگائي ہے -
source : www.tebyan.net