پانی جب تک رواں رہتا ہے صاف رہتا ہے اور جب رک جاتا ہے تو گدلا اور کیچڑ جیسا ہو جاتا ہے ۔
٭ فقراء کی تین اقسام ہیں ۔
اوّل : وہ جو نہ مخلوق سے طلب کرتے ہیں اور نہ دینے پر لیتے ہیں ،خدا سے جو کچھ مانگتے ہیں مل جاتا ہے ۔
دوّم : وہ جو خود طلب نہیں کرتے ، اگر کچھ دیا جاۓ تو قبول کر لیتے ہیں ۔ یہ متوسط طبقہ کے متوکل ہیں انہیں جنت کی تمام تعمتیں حاصل ہوں گی ۔
سوّم : وہ فقراء جو نفس کشی کرتے ہیں اور صبر و ضبط سے کام لے کر ذکرالہی میں مشغول رہتے ہیں ۔
٭ تین چیزیں چھوڑنے سے دنیاوی عزت مل جاتی ہے ۔
اوّل : مخلوق سے اظہار حاجت کرنا ۔
دوّم : دوسروں کے عیب نکالنا ۔
سوّم : کسی کے مہمان کے ہمراہ جانا ۔
٭ دنیاوی نمود کا خواہش مند آخرت کی لذت سے محروم رہتا ہے ۔
٭ جب تک بندا نفس کے آگے فولادی دیوار قائم نہیں کر لیتا اس وقت تک عبادت میں لذت و حلاوت نہیں حاصل کر سکتا ۔
٭ یہ تصوّر کرنا کہ لوگ ہمیں بہتر سمجھیں محض حبّ دنیا کا مظہر ہے ۔
٭ تین کام بہت مشکل ہیں ۔ مفلسی میں سخاوت ۔ خوف میں صداقت ۔ خلوت میں تقوی ۔
٭ اللہ نے بندوں کو صبر و معرفت سے زیادہ عظیم شے اور کوئی نہیں عطا کی ۔
٭ اہل معرفت وہ ہیں جن کو خدا کے سوا کوئی نہ جانتا ہو اور نہ عزت کرتا ہو ۔
source : www.tebyan.net