اردو
Thursday 14th of November 2024
0
نفر 0

ماه رجب اور ہم

کی رپورٹ کے مطابق ماہ رجب، شعبان اور رمضان بڑی عظمت اور بلندی کے حامل ہیں اور بہت سی روایات میں ان کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ جیساکہ حضرت محمد (ص) کا ارشاد پاک ہے کہ ماہ رجب خداکے نزدیک بزرگی کا حامل ہے۔
ماه رجب اور ہم

کی رپورٹ کے مطابق ماہ رجب، شعبان اور رمضان بڑی عظمت اور بلندی کے حامل ہیں اور بہت سی روایات میں ان کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ جیساکہ حضرت محمد (ص) کا ارشاد پاک ہے کہ ماہ رجب خداکے نزدیک بزرگی کا حامل ہے۔

کوئی بھی مہینہ حرمت وفضیلت میں ماہ رجب کا ہم پلہ نہیں اور اس مہینے میں کافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔ نیز یہ کہ رجب خدا کا مہینہ ہے شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ رجب میں ایک روزہ رکھنے والے کو خدا کی عظیم خوشنودی حاصل ہوتی ہے، غضب الہی اس سے دور ہوجاتا ہے، اور جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس پر بند ہوجاتا ہے۔

ماہ رجب کے سلسلسہ میں امام موسٰی کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ماہ رجب میں ایک روزہ رکھنے سے جہنم کی آگ ایک سال کی مسافت تک دور ہوجاتی ہے اورجو شخص اس ماہ میں تین دن کے روزے رکھے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ نیز حضرت فرماتے ہیں کہ رجب بہشت میں ایک نہر ہے جس کا پانی دودھ سے بھی زیادہ سفید اور شہد سے بھی زیادہ شیریں ہے اور جو شخص اس ماہ میں ایک دن کا روزہ رکھے تو وہ اس نہر سے سیراب ہوگا۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ حضرت رسول اکرم نے فرمایا: کہ ماہ رجب میری امت کے لیے استغفار کا مہینہ ہے۔ پس اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ رجب کو اصب بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس ماہ میں میری امت پر خدا کی رحمت بہت زیادہ برستی ہے۔ پس اس ماہ میں بہ کثرت یہ کہا کرو:

استغفر اللہ واسئلہ التوبۃ

"میں خدا سے بخشش چاہتا ہوں اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں"

میں ابن بابویہ نے معتبر سند کے ساتھ سالم سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا : میں اواخر رجب میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت نے میری طرف دیکھتے ہوئے فرمایا کہ اس مہینے میں روزہ رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا فرزند رسول ! واللہ نہیں! تب فرمایا کہ تم اس قدر ثواب سے محروم رہے ہوکہ جس کی مقدار سوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا کیونکہ یہ مہینہ ہے جسکی فضیلت تمام مہینوں سے زیادہ اور حرمت عظیم ہے اور خدا نے اس میں روزہ رکھنے والے کا احترام اپنے اوپر لازم کیا ہے۔

میں نے عرض کیا اے فرزند رسول! اگرمیں اس کے باقی ماندہ دنوں میں روزہ رکھوں توکیا مجھے وہ ثواب مل جائیگا؟ آپ نے فرمایا: اے سالم! آگاہ رہو کہ جو شخص آخر رجب میں ایک روزہ رکھے تو خدا اس کی موت کی سختیوں اور بعد از موت کی ہولناکی اورعذاب قبر سے محفوظ رکھے گا۔ جو شخص آخر ماہ میں دو روزے رکھے وہ پل صراط سے بہ آسانی گزر جائے گا اور جو آخر رجب میں تین روزے رکھے اسے قیامت میں سخت ترین خوف، تنگی اور ہولناکی سے محفوظ رکھا جائے گا اور اس کوجہنم کی آگ سے آزادی کا پروانہ عطا ہوگا۔

ماہ رجب کے مشترکہ اعمال

یہ ماہ رجب کے اعمال میں پہلی قسم کے اعمال ہیں جومشترکہ ہیں اورکسی خاص دن کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں اور یہ چند ایک اعمال ہیں۔

۱۔ رجب کے پورے مہینے میں یہ دعا پڑھتا رہے اور روایت ہے کہ یہ دعا امام زین العابدین علیہ السلام نے ماہ رجب میں حجر کے مقام پر پڑھی۔

یَا مَنْ یَمْلِکُ حَوَائِجَ السَّائِلِینَ وَ یَعْلَمُ ضَمِیرَ الصَّامِتِینَ لِکُلِّ مَسْأَلَةٍ مِنْکَ سَمْعٌ حَاضِرٌ وَ جَوَابٌ عَتِیدٌ اللَّهُمَّ وَ مَوَاعِیدُکَ الصَّادِقَةُ وَ أَیَادِیکَ الْفَاضِلَةُ وَ رَحْمَتُکَ الْوَاسِعَةُ فَأَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَقْضِیَ حَوَائِجِی لِلدُّنْیَا وَ الْآخِرَةِ إِنَّکَ عَلَى کُلِّ شَیْ‌ءٍ قَدِیرٌ ۔

اے وہ جوسوالیوں کی حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ہے ہر وہ سوال جو تجھ سے کیا جائے تیرا کان اسے سنتا ہے اور اس کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیں اور تیری رحمت بڑی وسیع ہے پس میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ رحمت نازل فرما محمد و آل محمد پر اور یہ کہ میری دنیا اور آخرت کی حاجتیں پوری فرما بے شک تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے۔

۲۔ یہ دعا پڑھے کہ جسے امام جعفرصادق علیہ السلام رجب میں ہرروز پڑھا کرتے تھے:

خَابَ الْوَافِدُونَ عَلَى غَیْرِکَ وَ خَسِرَ الْمُتَعَرِّضُونَ إِلا لَکَ وَ ضَاعَ الْمُلِمُّونَ إِلا بِکَ وَ أَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُونَ إِلا مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَکَ بَابُکَ مَفْتُوحٌ لِلرَّاغِبِینَ وَ خَیْرُکَ مَبْذُولٌ لِلطَّالِبِینَ وَ فَضْلُکَ مُبَاحٌ لِلسَّائِلِینَ وَ نَیْلُکَ مُتَاحٌ لِلْآمِلِینَ وَ رِزْقُکَ مَبْسُوطٌ لِمَنْ عَصَاکَ وَ حِلْمُکَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ نَاوَاکَ عَادَتُکَ الْإِحْسَانُ إِلَى الْمُسِیئِینَ وَ سَبِیلُکَ الْإِبْقَاءُ عَلَى الْمُعْتَدِینَ اللَّهُمَّ فَاهْدِنِی هُدَى الْمُهْتَدِینَ وَ ارْزُقْنِی اجْتِهَادَ الْمُجْتَهِدِینَ وَ لا تَجْعَلْنِی مِنَ الْغَافِلِینَ الْمُبْعَدِینَ وَ اغْفِرْ لِی یَوْمَ الدِّینِ ۔

نا امید ہوئے تیرے غیر کی طرف جانے والے نقصان میں رہے تیرے غیر سے سوال کرنے والے تباہ ہوئے تیرے غیر کے ہاں جانے والے قحط کا شکار ہوئے روزی طلب کرنے والے مگر وہ نہیں جنہوں نے تیرے فضل سے رزق مانگا تیرا در اہل رغبت کے لیے کھلا ہے اور تیری بھلائی طلب گاروں کو بہت بہت ملتی ہے تیرا فضل سائلوں کے لیے عام ہے اور تیری عطا امیدواروں کے لیے آمادہ ہے تیرا رزق نافرمانوں کے لیے بھی فراواں ہے تیری بردباری دشمن کے لیے ظاہر وعیاں ہے گناہگاروں پر احسان کرنا تیرا مستقل فعل ہے اور ظالموں کو باقی رہنے دینا تیرا شیوہ ہے اے معبود مجھے ہدایت یافتہ لوگوں کی راہ پر لگا اور مجھے کوشش کرنے والوں کی سی کوشش نصیب فرما مجھے غافل اور دور کیے ہوئے لوگوں میں سے قرار نہ دے اور یوم جزا میں مجھے بخش دے ۔

۳۔ شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ معلی بن خنیس نے امام جعفرصادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا ماہ رجب میں یہ دعا پڑھا کرو:

اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ صَبْرَ الشَّاکِرِینَ لَکَ وَ عَمَلَ الْخَائِفِینَ مِنْکَ وَ یَقِینَ الْعَابِدِینَ لَکَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ وَ أَنَا عَبْدُکَ الْبَائِسُ الْفَقِیرُ أَنْتَ الْغَنِیُّ الْحَمِیدُ وَ أَنَا الْعَبْدُ الذَّلِیلُ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ امْنُنْ بِغِنَاکَ عَلَى فَقْرِی وَ بِحِلْمِکَ عَلَى جَهْلِی وَ بِقُوَّتِکَ عَلَى ضَعْفِی یَا قَوِیُّ یَا عَزِیزُ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ الْأَوْصِیَاءِ الْمَرْضِیِّینَ وَ اکْفِنِی مَا أَهَمَّنِی مِنْ أَمْرِ الدُّنْیَا وَ الْآخِرَةِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ .

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے شکرگزاروں کا صبر ڈرنے والوں کا عمل اور عبادت گزاروں کا یقین عطا فرما اے معبود تو بلندتر بزرگترہے اور میں تیرا حاجت مند اور بے مال و منال بہد ہوں اور توبے حاجت اور تعریف والا ہے اور میں تیرا پست تر بندہ ہوں اے معبود! رحمت نازل فرما محمداور ان کی آل پر اور میری محتاجی پر اپنے مال سے میری نادانی پر اپنی ملائمت سے اور اپنی قوت سے میری کمزوری پر احسان فرما اے قوت والے اے زبردست اے معبود!رحمت فرما محمد اور ان کی آل پر جوپسندیدہ اوصیاو جانشین ہیں اوردنیا و آخرت کے اہم معاملوں میں میری کفایت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والےمولف کہتے ہیں کہ کتاب اقبال میں سید بن طاؤس نے بھی اس دعا کی روایت کی ہے اس سے ظاہر ہوتاہے کہ یہ جامع ترین دعا ہے اور اسے ہروقت پڑھاجاسکتا ہے۔

۴۔ محمد بن ذکوان جو اس لیے سجاد کے نام سے معروف ہیں کہ انہوں نے اتنے سجدے کئے اور خوف خدا میں اس قدر روئے کہ نابینا ہو گئے تھے، سید بن طاؤس نے اس انہی محمد بن ذاکوان سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا : میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ میں آپ پر قربان ہو جاؤں یہ ماہ رجب ہے ، مجھے کوئی دعا تعلیم کیجئے کہ حق تعالٰی اس کے ذریعے مجھے فائدہ عطا فرمائے۔ آپ نے فرمایا کہ لکھو اور رجب کے مہینے میں ہرروز یہ دعا پڑھا کرو:

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ

یا مَنْ اَرْجُوهُ لِکُلِّ خَیْرٍ، وَ آمَنُ سَخَطَهُ عِنْدَ کُلِّ شَرٍّ، یا مَنْ یُعْطِى الْکَثیرَ بِالْقَلیلِ، یا مَنْ یُعْطى‌ مَنْ سَئَلَهُ، یا مَنْ یُعْطى‌ مَنْ لَمْ یَسْئَلْهُ وَ مَنْ لَمْ یَعْرِفْهُ‌ تَحَنُّناً مِنْهُ وَ رَحْمَةً، اَعْطِنى‌ بِمَسْئَلَتى‌ اِیَّاکَ، جَمیعَ خَیْرِ الدُّنْیا وَ جَمیعَ خَیْرِ الْأخِرَةِ، وَ اصْرِفْ عَنّى‌ بِمَسْئَلَتى‌ اِیّاکَ جَمیعَ شَرِّ الدُّنْیا، وَ شَرِّ الْأخِرَةِ، فَاِنَّهُ‌ غَیْرُ مَنْقُوصٍ مااَعْطَیْتَ، وَ زِدْنى‌ مِنْ فَضْلِکَ یا کَریمُ ۔

خدا کے نام سے شروع کرتا ہوں جو رحمن و رحیم ہے

اے وہ جس سے ہربھلائی کی امید رکھتا ہوں اور ہر برائی کے وقت اس کے غضب سے امان میں ہوںاے وہ جو تھوڑے عمل پر زیادہ اجر دیتا ہے اے وہ جو ہر سوال کرنے والے کو دیتا ہے اے وہ جو اسے بھی دیتا ہے جو سوال نہیں کرتا اور اسے بھی دیتا ہے جو اسے نہیں پہچانتا اس پر بھی رحم و کرم کرتا ہے تو مجھے بھی میرے سوال پر دنیا وآخرت کی تمام بھلائیاں اور نیکیاں عطا فرما دے اور میری طلب گاری پر دنیا و آخرت کی تمام تکلیفیں اور مشکلیں دور کر کے مجھے محفوظ فرمادے کیوں کہ تو جتناعطا کرے تیرے یہاں کمی نہیں پڑتی اے کریم مجھ پر اپنے فضل میں اضافہ فرما ۔

روای کہتا ہے کہ اس کے بعد امام علیہ السلام نے اپنی ریش مبارک کو داہنی مٹھی میں لے لیا اور اپنی انگشت شہادت کو ہلاتے ہوئے نہایت گریہ وزاری کی حالت میں یہ دعا پڑھی:

یاذَا الْجَلالِ ‌وَ الْاِکْرامِ، یا ذَاالنَّعْمآءِ وَ الْجُودِ، یا ذَا الْمَنِّ وَ الطَّوْلِ، حَرِّمْ شَیْبَتى‌ عَلَى النَّارِ

اے صاحب جلالت وبزرگی اے نعمتوں اور بخشش کے مالک اے صاحب احسان وعطا میرے سفید بالوں کو آگ پر حرام فرما دے

پندرہ رجب کا دن یہ بڑا ہی مبارک دن ہے اور اس میں چندایک اعمال ہیں:

۱۔غسل کرے

۲۔امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے ، ابن بی نصر سے روایت ہے کہ میں امام علی رضا علیہ السلام سے عرض کیا کہ کس مہینے میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت کروں ؟ آپ نے فرمایا کہ پندرہ رجب اور پندرہ شعبان کو یہ زیارت کیا کرو۔

۳۔نماز سلمان بجا لائے ۔

۵

۔عمل ام داؤد کہ یہی اس دن کا خاص عمل ہے جو حاجات برآری مصیبت کی دوری اور ظالموں کے ظلم سے بچاؤ کے لیے بہت مؤثر ہے، شیخ نے مصباح میں اس عمل کی کیفیت یوں لکھی ہے کہ عمل ام داؤد کرنے کے لیے ۱۳۔۱۴۔۱۵ رجب کو روزہ رکھے اور ۱۵رجب کو زوال کے وقت غسل کرے زوال کے فوراً بعد نماز ظہر وعصر بجا لائے کہ رکوع وسجود میں خوف اور عاجزی کا اظہار کرے اس وقت خلوص کی جگہ پر ہو ، جہاں کوئی شخص اس سے بات نہ کرے ، جب نماز سے فارغ ہو جائے تو قبلہ رو ہو کر اس طرح عمل کرے:

سو مرتبہ سورة الحمد، سو مرتبہ سورہ اخلاص اور دس مرتبہ آیت الکرسی ، اس کے بعد یہ سورتیں پڑھے: سورہ انعام ، سورہ بنی اسرائیل، سورہ کہف سورہ لقمان ،سورہ یٰسیٓن سورہ صفآفات، سورہ حم سجدہ، سورہ حٰمٓعٓسقٓ ، سورہ حٰمٓ دخان، سورہ فتح ، سورہ واقعہ ، سورہ ملک ، سورہ نون ، سورہ انشقاق اور اس کے بعد قرآن کی آخری سورت تک مسلسل پڑھے اور پھر قبلہ رخ ہو کہ حاجت طلب کرے ۔


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

رحلت حضرت خدیجه سلام الله علیها
رُوح کا ناسور
زائرین امام حسین(ع) کی خدمت کی راہ میں خرچ کرنا ...
امام حسین علیہ السلام اہل سنت کی نظر میں
مذھب شیعہ ایک نظر میں
ماه رجب اور ہم
ندائے حق کی مظلومیت
قرآن مجید اور ازدواج
اعجاز قرآن کا ایک نیا جلوہ
مناظرہ امام جعفر صادق علیہ السلام و ابو حنیفہ

 
user comment