اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

قرآن مجيد اور اخلاقي تربيت

عفت نفس: انسان کے عظيم ترين اخلاقي صفات ميں ايک صفت عفت نفس بھي ہے جس کا تصور عام طور سے جنس سے وابستہ کر ديا جاتا ہے، حالانکہ عفت نفس کا دائرہ اس سے کہيں زيادہ وسيع تر ہے اور اس ميں ہر طرح کي پاکيزگي اور پاکداماني شامل ہے -- قرآن مجيد نے اس عفت نفس کے مختلف مرقع پيش کيے ہيں اور مسلمانوں کو اس کے وسيع تر مفہوم کي طرف متوجہ کيا ہے-
قرآن مجيد اور اخلاقي تربيت

عفت نفس: انسان کے عظيم ترين اخلاقي صفات ميں ايک صفت عفت نفس بھي ہے جس کا تصور عام طور سے جنس سے وابستہ کر ديا جاتا ہے، حالانکہ عفت نفس کا دائرہ اس سے کہيں زيادہ وسيع تر ہے اور اس ميں ہر طرح کي پاکيزگي اور پاکداماني شامل ہے -- قرآن مجيد نے اس عفت نفس کے مختلف مرقع پيش کيے ہيں اور مسلمانوں کو اس کے وسيع تر مفہوم کي طرف متوجہ کيا ہے-

”‌وراودتہ التي ہو في بيتہا ان نفسہ و غلقت الابواب و قال ہيت لک قال معاذ اللہ انہ ربي احسن مثواي انہ لا يفلح الظالمون-”

(يوسف 23)

 ”‌اور زليخا نے يوسف کو اپني طرف مائل کرنے کي ہر امکاني کوشش کي اور تمام دروازے بند کرکے يوسف کو اپني طرف دعوت دي ليکن انہوں نے برجستہ کہا کہ پناہ بخدا وہ ميرا پروردگار ہے اور اس نے مجھے بہترين مقام عطا کيا ہے اور ظلم کرنے والوں کے ليے فلاح اور کاميابي نہيں ہے-”

ايسے حالات اور ماحول ميں انسان کا اس طرح دامن بچا لينا اور عورت کے شکنجے سے آزاد ہو جانا عفت نفس کا بہترين کارنامہ ہے، اور الفاظ پر دقت نظر کرنے سے يہ بھي واضح ہوتا ہے کہ يوسف نے صرف اپنا دامن نہيں بچا ليا بلکہ نبي خدا ہونے کے رشتہ سے ہدايت کا فريضہ بھي انجام دے ديا اور زليخا کو بھي متوجہ کر ديا کہ جس نے اس قدر شرف اور عزت سے نوازا ہے وہ اس بات کا حق دار ہے کہ اس کے احکام کي اطاعت کي جائے اور اس کے راستے سے انحراف نہ کيا جائے اور يہ بھي واضح کرديا ہے کہ اس کي اطاعت سے انحراف ظلم ہے اور ظلم کسي وقت بھي کامياب اور کامران نہيں ہو سکتا ہے - ”‌للفقراء الذين احصروا في سبيل اللہ لا يستطيعون ضرباً في الارض يحسبہم الجاہل اغنياء من التعفف تعرفہم بسيماہم لا يسئلون الناس الحافا وما تنفقوا من خيرٍ فان اللہ بہ عليم” (بقرہ273)

ان فقراء کے ليے جو راہ خدا ميں محصور کر ديے گئے ہيں اور زمين ميں دوڑ دھوپ کرنے کے قابل نہيں ہيں، ناواقف انھيں ان کي عفت نفس کي بنا پر مالدار کہتے ہيں حالانکہ تم انہيں ان کے چہرے کے علامات سے پہچان سکتے ہو، وہ لوگوں کے سامنے دست سوال نہيں دراز کرتے ہيں حالانکہ تم لوگ جوبھي خير کا انفاق کرو گے خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے-


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام عصر كی معرفت قرآن مجید كی روشنی میں
کیا شیطان (ابلیس) جنّات میں سے هے یا فرشتوں میں سے؟
قرآن مجید میں سورج کے طلوع اور غروب سے کیا مراد ...
اسلامی اتحاد قرآن و سنت کی روشنی میں
قرآنی لفظِ "سمآء"کے مفاہیم
قرآن و اھل بیت علیھم السلام
امامت قرآن اورسنت کی رو سے
اسلام پر موت کی دعا
دینی معاشرہ قرآن و سنت کی نظر میں
سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۲۳۳ اور سورہ احقاف کی آیت ...

 
user comment