اردو
Sunday 22nd of December 2024
0
نفر 0

قرآن و اھل بیت علیھم السلام

بسم الله الرحمن الرحیم قرآن اور اہل بیت سرکار دو عالم نے ہدایت امت کے لیے دو گرانقدر چیزیں چھوڑی ہیں، ”قرآن اور اہل بیت“ اور ان دونوں کا کمال اتحاد یہ ہے کہ اہل بیت کی پوری زندگی میں قرآن مجید کے تعلیمات کی تجسیم ہے اور قرآن کی جملہ آیات میں اہل بیت کی زندگی کی تصویر دیکھی جاسکتی ہے۔ کہیں ان کے کردار کی توقیر ہے تو کہیں ان کے دشمنوں کی تحقیر۔
قرآن و اھل بیت علیھم السلام

بسم الله الرحمن الرحیم
قرآن اور اہل بیت سرکار دو عالم نے ہدایت امت کے لیے دو گرانقدر چیزیں چھوڑی ہیں، ”قرآن اور اہل بیت“ اور ان دونوں کا کمال اتحاد یہ ہے کہ اہل بیت کی پوری زندگی میں قرآن مجید کے تعلیمات کی تجسیم ہے اور قرآن کی جملہ آیات میں اہل بیت کی زندگی کی تصویر دیکھی جاسکتی ہے۔ کہیں ان کے کردار کی توقیر ہے تو کہیں ان کے دشمنوں کی تحقیر۔ کہیں ان کے مستقبل کی تمہید ہے تو کہیں ان کے ماضی کی تمجید۔ لیکن اس کے باوجود اقوال مفسرین و محدثین کی روشنی میں تقریباً ۳۰۰ آیات صرف انھیں کی شان میں نازل ہوئی ہیں۔ اور ذیل میں اردو داں حضرات کے لیے اس ذخیرہ کو یکجا پیش کرنے کے لیے مذکورہ آیات کا ایک خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے لیے مجلدات کی ضرورت ہے۔ وما توفیقی الا باللہ جوادی آیات بینات اسلامی روایات کی بنا پر قرآن مجید کی بے شمار آیات ہیں جو اہل بیت اطہار کے فضائل و مناقب کے گررد گھوم رہی ہیں اور انہیں حضرات معصمومین کے کردار کے مختلف پہلووٴں کی طرف اشارہ کر رہی ہیں بلکہ بعض روایات کی بنا پر تو کل قرآن کا تعلق ان کے مناقب، ان کے مخالفین کے نقائص ومثالب، ان کے اعمال و کردار اور ان کی سیرت و حیات کے آئین و دستور سے ہے لیکن ذیل میں صرف ان آیات کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے جن کی شان نزول کے بارے میں عام مسلمان مفسرین بھی اقرار کیا ہے کہ ان کا نزول اہل بیت اطہار کے مناقب ای ان کے مخالفین کے نقائص کے سلسلہ میں ہوا ہے۔ علماء حق نے اس سلسلہ میں پوری پوری کتابیں تالیف کی ہیں اور مکمل تفصیل کے ساتھ آیات اور ان کی تفسیر کا تذکرہ کیا ہے لیکن اس مام پر صرف ایک اقتباس درج کیا جا رہا ہے تاکہ اردو داں طبقہ کے ذہن میں بھی یہ آیات اور ان کے حوالے رہیں اور زیر نظر کتاب کی عظمت و برکت میں اضافہ ہو جائے۔


۱۔ ”اهدنا الصراط المستقیم“ (خدایا ہمیں صراط مستقیم کی ہدایت فرما)۔ یہ محمد و آل محمد کا راستہ ہے۔ (شواہد التنزیل ج/۱ ص/۵۱)
۲۔ ” هدیً للمتقین الذین یومنون بالغیب“ (قرآن ان متقین کے لیے ہدایت ہے جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں) (بقرہ/۲۔۳) یہ ان مومنین کا ذکر ہے جو محبت قائم آل محمد پر قائم رہیں۔ رسول اکرم (ینابیع المودّة ص/۴۴۳)
۳۔ ”وبشر الذین آمنو و عملوا الصالحات ان لهم جنّات تجری من تحتها الانهار“۔ (بقرہ۔۲۵) پیغمبر آپ صاحبان ایمان و عمل کو بشارت دے دیں کہ ان کہ لیے وہ جنّتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوگی۔ (شواہد التنزیل)
۴۔ ”فتلقیٰ ادم من ربّه کلمات فتاب علیه“۔ (بقرہ۔۳۷) آدم نے پروردگار سے کلمات حاصل کرکے ان کے ذریعہ توبہ کی۔ (غایة المرام ص/۳۹۳)
۵۔ ”واذ قلنا ادخلوا هذه القریة فکلو منها حیث شئتم رغداً و ادخلوا الباب سجّداً و قولوا حطة نغفر لکم خطٰیا کم“۔(بقرہ۔ ۵۸) اہلبیت کی مثال سفینہٴ نوح اورباب حطّہ کی ہے۔پیغمبراکرم۔ (درمنثور،ج۱)
۶۔ ”واذ استسقیٰ موسیٰ لقومه فقلنا اضرب بعصاک الحجر فانفجرت منه اثنتا عشرة عیناً“ (بقرہ۔۶۰) میرے بعد آئمہ کی تعداد یہی بارہ ہوگی جو قوم کا سرچشمہ ہوگی۔پیغمبر اکرم۔ (غایة المرام ص/۲۴۴)
۷۔ ”واذا بتلیٰ ابرهیم ربه بکلماتٍ فاتمهن“ (بقرہ۔۱۲۴) یہ آئمہ اثنا عشر کا اقرار ہے۔ امام جعفر صادق (ینابیع المودة ص/۲۵) ۔ ”وما انزل الیٰ ابراهیم و اسماعیل واسحٰق و یعقوب والاسباط“ (بقرہ۔ ۱۳۶) حسین اس مت کے اسباط میں ہیں۔ رسول اکرم۔ (اسد الغابہ ج/۲،ص/۱۴۳)
۹۔ ”کذٰلک جعلناکم امة وسطا لتکونوا شهداء علی الناس“ (بقرہ۔۲۰۸) امت وسط ہم اہل بیت ہیں۔ امیر المومنین۔ (شواہد التنزیل ج/۱،ص/۹۲)
۱۰۔ ”فاستبقوا الخیرات این ما تکونوا یات بکم الله جمیعاً۔“ (بقرہ۔۱۴۸) یہ امام مہدی کے ۳۱۳ اصحاب کی طرف اشارہ ہے۔ امام جعفر صادق۔ (ینابیع المودّة، ص/۵۰۵)
۱۱۔”یا ایها الذین ادخلوا فی السلم کافة۔“ (بقرہ۔۲۰۸) یہ ہم اہل بیت کی ولایت ہے۔ حضرت علی۔ (غایة المرام،ص/۴۳۸)
۱۲۔ ”فمن یکفر بالطاغوت و یومن بالله فقد استمسک بالعروة الوثقیٰ۔“ (بقرہ ۲۵۶) عروة الوثقی اور انکی اولاد ہے۔ رسول اکرم۔ (غایة المرام، ص/۲۴۴)
۱۳۔”یوٴتی الحکمة من یشاء و من یوٴت الحکمة فقد اوتی خیراً کثیراً۔“ (بقرہ۔ ۲۶۹) پروردگار نے حکمت ہم اہل بیت کے اندر قرار دی ہے۔ رسول اکرم۔ (ینابیع المودة،ص/۴۵)
۱۴۔”وما یعلم تاویله الا الله والراسخون فی العلم۔“ (آل عمران۔۷) راسخون فی العلم ہم اہل بیت ہیں۔ امام جعفر صادق۔ (ینابیع المودة، ص/۱۳۹)
۱۵۔ ”ان الله اصطفی آدم و نوحاً و آل ابراهیم و آل عمران علی العالمین۔“ (آل عمران۔۳۳) مصحف عبد اللہ میں اس کی تفسیر آل محمد سے کی گئی تھی۔ ابو وائل۔ (غایة المرام، ص/۳۱۸)
۱۶۔ ”فمن حاجک فیه من بعد مان جاء ک من العلم فقل تعالوا ندع ابنائنا و ابنائکم۔“ (آل عمران ۶۱) یہ آیت مباہلہ کے موقع پر اہل بیت کی شان میں نازل ہوئی۔ (تفسیر جلالین، صحیح مسلم کتاب فضائل الصحابة، غایة المرام، ص۳۰۰ وغیرہ)
۱۷۔ ”وله اسلم من فی السموات وا لارض طوعاً و کرهاً۔“ (آل عمران۔۸۳) یہ قیام مہدی کی طرف اشارہ ہے۔ امام جعفر صادق۔ (ینابیع المودة م،ص/۳۲۱)
۱۸۔ ”و من یعتصم بالله فقد هدی الی صراط مستقیم۔“ (آل عمران۔۱۰۱) علی، ان کی زوجہ اور ان کی اولاد حجت خدا ہے۔ ان سے ہدایت حاصل کرنے والا صراط مستقیم کی طرف ہدایت پانے والا ہے۔ رسول اکرم۔ (شواہد التنزیل،۱،ص/۵۸)
۱۹۔ ”واعتصموا بحبل الله ولا تفرقوا۔“ (آل عمران ۔۱۰۳) حبل اللہ سے مراد ہم اہل بیت ہیں۔ امام جعفر صادق۔ ( شواہد التنزیل،۱،ص/۱۳۱)
۲۰۔ ”یا ایها الذین آمنو ا اصبروا وصابروا و رابطوا واتقوا الله لعلکم تفلحون“ (آل عمران۔۲۰۰) مرابطہ امام مہدی کے ساتھ جہاد کی تیاری کا حکم ہے۔ امام محمد باقر۔ (ینابیع المودة،ص/۵۰۶)
۲۱۔ ”أم یحسدون الناس علی ما اٰتاهم الله من فضله فقد اٰتینا آل ابراهیم الکتاب والحکمة و آتیناهم ملکاً عظیماً۔“ (نساء ۵۴) یہ محسود افراد ہم اہل بیت ہیں۔ امام محمد باقر۔ (اسعاف الراغبین،ص۱۰۹، نور الابصار،ص۱۱۲)
۲۲۔ ”یا ایها الذین آمنوا اطیعوا الله و اطیعوا الرسول و اولی الامر منکم۔“ (نساء۔ ۵۹) اولی الامر سے مراد آئمہ اہل بیت ہیں۔ امام جعفر صادق۔ (ینابیع المودة، ص/۱۹۴)
۲۳۔ ”ومن یطع الله و الرسول فاولئک مع الذین انعم الله علیهم من النبیین و الصدیقین والشهداء و الصالحین وحسن اولئک رفیقاً۔“ (نساء۔۶۹۔۷۰) صدیقین،شہداء اور صالحین علی او ر ان کے مخلصین ہیں۔ابن عباس۔ (شواہد التنزیل،۱،ص/۱۵۴)
۲۴۔ ”ولوردوه الی الرسول والیٰ اولی الامرمنهم لعلمه الذین یستنبطونه منھم“۔ (نساء۸۳) اولی امر سے مراد ائمہ اہلبیت ہیں۔امام محمد باقر ،امام جعفر صادق ۔ (ینابیع المودة۳۲۱)
۲۵۔”و ان من اهل الکتاب الّالیومننّ به قبل موته“۔ (نساء۱۵۹) ظہور مہدی کی طرف اشارہ ہے۔امام محمد باقر ۔ (ینابیع المودة۵۰۶) ۲۶۔”یا ایّهاالذین اٰمنوالاتحلواشعائراللّٰه“۔ (مائدہ۲) ہم شعائر اللہ اور اصحاب ہیں۔حضرت علی ۔ (ینابیع المودة۲۱۳)
۲۷۔”و لقد اخذاللّٰه میثاق بنی اسرائیل وبعثنامنهم اثنی عشرنقیباً“۔ (مائدہ۱۲) ائمہ اہلبیت کی تعداد نقباء بنی اسرائیل کے برابر ہے۔رسول اکرم۔ (غایة المرام۲۴۴)
۲۸۔ ”یا ایها الذین اٰمنوااتقوااللّٰه وابتغواالیه الوسیلة“۔ (مائدہ ۳۵) میری اولاد کے ائمہ ہی عروةالوثقیٰ اور وسیلہ الی اللہ ہیں۔رسول اکرم۔ (ینابیع المودة۴۴۶)
۲۹۔ ”فسوف یاتی اللّٰه بقوم یحبهم ویحبونه اذلة علی المومنین اعزةعلی الکافرین“۔ (مائدہ۵۴) یہ اصحاب مہدی کی طرف بھی ایک اشارہ ہے۔امام جعفر صادق ۔ (ینابیع المودة)
۳۰۔ ”وهدینٰهم الیٰ صراط مستقیم“۔ (انعام۸۷) آل محمد ہی در اصل صراط مستقیم ہیں ۔امام محمد باقر ۔ (شواہد التنزیل۱ص۶۱)
۳۱۔ ”فان یکفر بهاهوٴلاء فقد وکلنابهاقوماًلیسوابهابکافرین“۔ (انعام۸۹) اصحاب حضرت قائم کی طرف اشارہ ہے۔امام جعفر صادق ۔ (ینابیع المودة۵۰۷)
۳۲۔ ”و تمّت کلمةربکصدقاوعدلاًلامبدل لکلماته و هو السمیع العلیم“۔ (انعام۱۱۵) یہ کلمہ ہر امام کے بازوپر لکھا ہو تا ہے۔امام حسن عسکری ۔ (ینابیع المودة۴۶۲)
۳۳۔ ”وان هذاصراطی مستقیماًفاتبعوه“۔ (انعام۱۵۳) علی بن ابیطالب اور ان کی ذرّیت کا راستہ ہی صراط مستقیم ہے۔حسن بصری۔ (غایة المرام ص۴۳۴)
۳۴۔ ”فلنسئلن الذین ارسل الیهم ولنسئلن المرسلین“۔ (اعراف۶) قیامت کے دن عمر،جسم،مال اور محبت اہلبیت کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔رسول اکرم۔ (غایة المرام س۲۶۱)
۳۵۔ ”و علی الاعراف رجال یعرفون کلا بسیماهم“۔ (اعراف۴۶) یہ ہم اہلبیت ہوں گے۔الامام علی بن ابی طالب۔ (غایةالمرام ص۳۵۴)
۳۶۔ ”و ممن خلقناامةیهدون بالحق وبه یعدلون“۔ (اعراف ۱۸۱) یہ آیت آل محمدکے بارے میں ہے۔امام جعفر صادق ۔ (شواہد التنزیل۱ص۲۰۴)
۳۷۔ ”یسئلونک عن الساعةایان مرسٰها“۔ (اعراف۱۸۷) ساعت سے قیام قائم آل محمدمراد ہے۔امام جعفر صادق ۔
(ینابیع المودة)
۳۸۔ ”و ما کان اللّٰه لیعذبهم وانت فیهم“۔ (انفال ۳۳) اہلبیت نہ رہ جائیں گے تو زمین فنا ہو جائے گی۔رسول اکرم۔ (اسعاف الراغبین بر حاشیہ نور الابصارص۱۳۰)
۳۹۔ ”ان اولیاء ه  الاالمتقون“۔ (انفال۳۴) آل محمدہی متقین ہیں۔رسول اکرم۔ (شواہد التنزیل۱ص۲۱۶)
۴۰۔ ”وقاتلوهم حتیٰ لاتکون فتنةویکون الدّین کله للّٰه“۔ (انفال۳۹)
دین صرف اللہ کا دین زمانہ قیام قائم میں ہوگا۔امام محمد باقر ۔ (ینابیع المودةص۵۰۷) ۴۱۔ ”فان اللّٰه خمسه وللرسول ولذی القربیٰ“۔ (انفال ۴۱) ذوی القربیٰ سے مراد اہلبیت رسولہیں ۔امیر المومنین۔ (شواہد التنزیل ۱ص۲۱۸)
۴۲۔ ”یریدون ان یطفئوانور اللّٰه بافواہہم ویابیاللّٰه الا ان یتم نوره ولو کره الکافرون“۔(توبہ۳۲) نور خدا سے مراد محمد وآل محمدہے۔امیر المومنین ۔ (ینابیع المودةص۱۱۴)
۴۳۔ ”هو الذی ارسل رسوله بالهدیٰ ودین الحق لیظهره علی الدین کله ولوکره المشرکون“۔(توبہ۳۳) اس آیت کا مصداق قیام قائم کے بعد ظاھر ہوگا۔امام جعفر صادق ۔ (ینابیع المودة ص۵۰۸)
۴۴۔ ”ان عدة الشهور عنداللّٰه اثنا عشرشهراً“۔ (توبہ۳۶) جابر!میرے ائمہ اہلبیت کی تعدادمہینوں کی تعداد کے برابرہوگی۔رسول اکرم۔ (غایة المرام ص۲۴۴)
۴۵۔ ”و السابقون الاولون من المهاجرین والانصاروالذین اتبعوهم باحسان رضی اللّٰه عنهم و رضواعنه“۔(توبہ۱۰۰) ہم اہلبیت پر سبقت لے جانے والا کوئی نہیں ہے۔امیرالمومنین ۔ (غایة المرام ص۳۸۵)
۴۶۔ ”یا ایها الذین اٰمنوا اتقوااللّٰه و کونوا مع الصادقین “۔ (توبہ۱۱۹) صادقین محمدوآل محمد ہیں ۔ابن عمر۔ (غایة المرام ص۲۴۸)
۴۷۔ ”فقل انما الغیب للّٰه فانتظرواانی معکم من المنتظرین “۔ (یونس ۲۰) اس آیت میں غیب سے مراد قائم آل محمدہیں ۔امام جعفر صادق ۔ (ینابیع المودة۵۰۸)
۴۸۔ ”لئن اخرناعنهم الغیب الیٰ امة معدودةلیقولن ما یحبسه“۔ (ہود۸) امت مادودہ سے مراد ۳۱۳ اصحاب قائم آل محمدہیں ۔امام محمد باقر وامام جعفرصادق ۔ (ینابیع المودة۵۰۸)
۴۹۔ ”بقیة اللّٰه خیر لکم“۔ (ہود۸۶) بقیة اللّٰہ قائم آل محمدکی ہستی ہے۔امام محمد باقر ۔ (نورالابصار۱۷۲)
۵۰۔ ”وانالموفوهم نصیبهم غیر منقوص“۔ (ہود ۱۰۹) ان افراد سے مراد بنی ہاشم یعنی آل محمدہیں ۔ابن عباس۔ (شواہد التنزیل ۱ص۳۸۲)
۵۱۔ ”فلولاکان من القرون من قبلکم اولوا بقیة ینهون عن الفساد فی الارض“۔ (ہود ۱۱۶) یہ آیت ہم اہلبیت کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔زید بن علی۔ (شواہد التنزیل ۱ص۲۸۴)
۵۲۔”قل هذه سبیلی ادعوا الی اللّٰه علی بصیرةاناومن اتبعنی“۔ (یوسف۱۰۸) یہ اتباع کرنے والے ائمہ آل محمدہیں۔رسول اکرم ۔ (شواہد التنزیل ۱ص۲۸۶) ۵۳۔ ”حتیٰ اذااستیئس الرسل و ظنواانهم قد کذبواجاء هم نصرنا“۔ (یوسف ۱۱۰) نصرت الٰہی قیام قائم کے وقت آئے گی۔امیرالمومنین ۔ (ینابیع المودة ص۵۰۹)
۵۴۔ ”انما انت منذر و لکل قوم هاد۔“ (رعد۔۷) ہادی سے مراد امام ہر زمانے کا امام ہے۔ امام جعفر صادق۔ (ینابیع المودة،ص/۱۰۰)
۵۵۔ ”الذین آمنوا و تطمئن قلوبهم بذکر الله۔“ (رعد۔۲۸) ان سے مراد محبان آل محمد ہیں۔رسول اکرم۔ (در منثور/۴،ص/۵۸)
۵۶۔ ”الذین آمنوا و عملوا الصالحات طوبیٰ لهم و حسن مآب۔“ (رعد۔ ۲۹) طوبیٰ ایک درخت ہے جس کی اصل خانہ علی میں ہے۔ ابن عباس۔ (غایة المرام،ص/۳۹۲) ۵۷۔ ”و ذکّر هم بایّام الله۔“ (ابراہیم۔۵) ایّام اللہ روز قیام قائم، روز جنت اور روز قیامت ہے۔صادقین۔ (ینابیع المودة،ص/۵۰۹)
۵۸۔ ”أ لم تر کیف ضرب الله مثلاً کلمة طیبة کشجرة طیبة۔“ (ابراہیم ۔۲۴) شجرہ ذات پیغمبر ہے۔ فرع علی ہیں۔ شاخ زہرا ہیں اور ثمرات حضرات حسنین ہیں۔ امام محمد باقر۔ (شواہد التنزیل/۱ص/۳۱۱)
۵۹۔ ”ألم تر الیٰ الذین بدلوا نعمة الله کفراً واحلوا قومهم دار البوار۔“ (ابراہیم۔۲۸) نعمت محمد وآل محمد ہیں ان تبدیل کرنے والے بنی امیہ ہیں۔ مجاہد۔ (غایة المرام،ص/۳۵۶)
۶۰۔ ”قال فانک من المنظرین الیٰ یوم الوقت المعلوم۔“ (حجر۔ ۳۶) زمانہ قیام قائم آل محمد ہی مراد ہے۔ امام جعفر صادق۔ (ینابیع المودة،ص/۱۰۹)
۶۱۔ ”و نزعناما فی صدورهم من غل اخوانا علیٰ سرر متقابلین۔“ (حجر۔۴۷) یہ آیت علی، حمزہ، جعفر، وغیرہ کے بارے میں ہے۔ابن عباس۔ (شواہد التنزیل،۱ص/۳۱۷)
۶۲۔ ”ان فی ذٰلک لاٰیات للمتوسمین۔“ (حجر۔ ۵۷) متوسمین میں رسول اکرم،حضرت علی اور دیگر آئمہ اطہار شامل ہیں۔ امام جعفر صادق۔ (شواہد التنزیل،۱ص/۳۲۷)
۶۳۔ ”و علی الله قصد السبیل۔“ (نحل۔۹) ہم اہلبیت ہر اقتدار کرنے والے کے لیے سبیل حق ہیں۔امام محمد باقر۔ (غایة المرام، ص/۲۴۶)
۶۴۔ ”وعلٰمٰتٍ و بالنجم هم یهتدون۔“ (نحل۔۱۶) نجم رسول اکرم ہیں اور علامات اولیاء رسول ۔امام محمد باقر۔ (شواہد التنزیل،۱ص/۳۲۷)
۶۵۔ ”فاسئلوا اهل الذکر ان کنتم لا تعلمون۔“ (نحل۔۴۳) اہل ذکر ہم اہل بیت ہیں۔ امام محمد باقر۔ (جامع البیان فی تفسیر القرآن،۴۱،ص/۱۰۸)
۶۶۔ ”یعرفون نعمةاللّٰه ثم ینکرونها واکثرهم الکافرون“۔ (نحل۸۳) ہم اہلبیت ایک نعمت پروردگار ہیں۔امام محمدباقر ۔ (غایة المرام ص۲۴۶) ۶۷۔ ”کل انسان الزمناه طائره فی عنقه“۔ (اسراء۱۳) طائر ولایت امام وقت کی طرف اشارہ ہے۔امام جعفر صادق ۔ (ینابیع المودة ص۴۵۴) ۶۸۔ ”واٰت ذاالقربیٰ حقه“۔ (اسراء ۲۶) ذوی القربیٰ سے مراد ہم اہلبیت ہیں۔امام زین العابدین۔ (غایة المرام ص۳۲۳)
۶۹۔ ”و من قتل مظلوماًفقد جعلنا لولیه سلطاناًفلایسرف فی القتل انه کان منصوراً“۔ (اسراء۳۳) یہ آیت امام حسن اور امام مہدی کی طرف اشارہ ہے۔امام رضا۔ (ینابیع المودة ص۵۱۰) ۷۰۔ ”یوم ندعو کل اناس بامامهم“۔ (اسراء۷۱) ائمہ حق علی اور اولاد علی ہیں۔ابن عباس ۔ (غایة المرام ص۲۷۲)
۷۱۔ ”واذ قلنا للملٰئکة اسجدوا لآدم۔“ (کہف۔۵۰) آدم نے اپنی ذریت میں مجھے اور میری اولاد کو دیکھ کر سجدہ شکر کیا تو خدا انھیں مسجود ملائک بنا دیا۔رسول اکرم۔ (غایة المرام،ص۳۹۳) ۷۲۔ ”وامامن اٰمن و عمل صالحاً جله جزاء الحسنیٰ۔“ (کہف۔۸۸) مومنین رسول اور آل رسول پر ایمان لانے والے ہیں۔ رسول اکرم۔ (غایة المرام،ص۵۸۴)
۷۳۔ ”کٓهیٰعٓصٓ۔“ (مریم۔۱) کاف کربلا،ھا ہلاکت عترت، یا یزید، ع عطش حسین، ص صبر حسین ہے۔ (ینابیع المودة)
۷۴۔ ”ان الذین اٰمنوا و عملوا الصٰلحٰت سیجعل لهم الرحمٰن ودّا۔“ (مریم۔۹۶) اس سے مراد محبان آل محمد ہیں۔محمد حنفیہ۔ (اسعاف الراغبین،ص۱۰۹)
۷۵۔ ”وافی لغفار لمن تاب و اٰمن و عمل صالحاً ثم اهتدیٰ۔“ (طہ۔۸۲) ہدایت ولایت اہل بیت کے راستہ پر آجانا ہے۔ امیر المومنین۔ (ینابیع المودة،ص ۱۱۰)
۷۶۔ ”یومئذ لا تنفع الشفاعة الا من اذن له الرحمن و رضی له قولاً۔“ (طہ۔ ۱۰۹) جو میری آل پر صلوات پڑھے میں روز قیامت اس کی شفاعت کروں گا۔ رسول اکرم۔ (فضائل الخمسہ)
۷۷۔ ”وأمر اهلک بالصلٰوة و اصطبر علیها۔“ (طہ۔۱۳۲) رسول اکرم آٹھ مہینہ تک در اہل بیت پر نماز صبح کے بعد آتے رہے۔ ابو سعید الخدری۔ (در منثور ج۱،ص ۳۱۳)
۷۸۔ ”فستعلمون من اصحاب الصراط السوی و من اهتدیٰ۔“ (طہ۔ ۱۳۵) یہ حضرات محمد و آل محمد ہیں۔ ابن عباس۔ (غایة المرام ص۴۰۵)
۷۹۔ ”فاسئلوا اهل الذکر ان کنتم لا تعلمون۔“ (انبیاء۔۷) اہل ذکر اولاد رسول کے آئمہ اطہار ہیں۔ امام محمد باقر۔ (شواہد التنزیل،۱،ص،۳۳۷)
۸۰۔ ”ان الذین سبقت لهم منا الحسنیٰ اولئک عنها مبعدون،“ (انبیاء۔ ۱۰۰) یا علی! یہ آیت تم لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ رسول اکرم۔ (شواہد التنزیل ۱،ص۳۸۴)
۸۱۔ ”لقد کتبنا فی الزبور من بعد الذکر ان الارض یرثها عبادی الصالحون۔ “ (انبیاء۔۱۰۵) یہ قائم آل محمد اور ان کے اصحاب ہیں۔ صادقین۔ (ینابیع المودة ص۵۱۰)
۸۲۔ ”ومن یعظم شعائر الله فانها من تقوی القلوب۔“ (حج۔۳۳) شعائر اللہ ہم اہل بیت ہیں۔ امیر المومنین۔ (ینابیع المودة) ۸۳۔ ”اذن للذین یقاتلون بانهم ظلموا و ان الله علی نصر هم لقدیر۔“ (حج۔۳۹) یہ ہم اہل بیت کے بارے میں ہے۔ زید بن علی بن الحسین۔ (شواہد التنزیل ۱،ص۳۹۹)
۸۴۔ ”الذین ان مکنا هم فی الارض اقاموا الصلٰوة۔۔۔۔“ (حج۔ ۴۱) یہ ہم اہل بیت کے بارے میں ہے۔ امام محمد باقر۔ (شواہد التنزیل۱،ص۴۰۰)
۸۵۔ ”و ان الله لهاد الذین اٰمنوا الیٰ صراط مستقیم۔“ (حج۔۵۴) صراط مستقیم آل محمد ہیں۔امام محمدباقر۔ (شواہد التنزیل ۱، ص۶۱)
۸۶۔ ”ومن عاقب بمثل ما عوقب به ثم بغی علیه لینصرنه الله ان الله لغفور رحیم۔“ (حج۔۶۰) منصور آل محمد حضرت مھدی ہیں۔ امام جعفر صادق۔ (ینابیع المودة ص ۵۱۰)
۸۷۔ ”لیکون الرسول شهیدا علیکم و تکونوا شهداء علی الناس۔“ (حج۔۷۸) یہ آیت رسول اکرم اور ائمہ اولاد رسول کے بارے میں ہے۔ امیر المومنین۔ (غایة المرام ۲۶۵)
۸۸۔ ”وانک لتدعوا هم الی صراط مستقیم۔ “ (مومنون۔ ۷۳) صراط مستقیم ہم اہل بیت کی محبت ہے۔ امیر المومنین۔ (ینابیع المودة،ص۱۱۴)
۸۹۔ ”و ان الذین لا یومنون بالآخرة عن الصراط لناکبون۔“ (مومنون۔۷۴) صراط سے مراد ہم اہل بیت کی ولایت ہے۔ امیر المومنین۔ (ینابیع المودة ،ص۱۱۴)
۹۰۔ ”فاذا نفخ فی الصور فلا انساب بینهم یومئذ ولا یتسائلون۔“ (مومنون۔۱۰۱) روز قیامت میرے حسب و نسب کے علاوہ سارے حسب و نسب منقطع ہو جائیں گے۔ رسول اکرم۔ (واہد التنزیل ۱،ص۴۰۷)
۹۱۔ ”انی جزیتهم الیوم بما صبروا انهم هم الفائزون۔“ (مومنون۔۱۱۱) اس سے اہل بیت پیغمبر کا صبر مراد ہے۔ عبد اللہ ابن مسعود۔ (شواہد التنزیل ۱،ص۴۰۸)
۹۲۔ ”مثل نوره کمشکوٰة فیها مصباح۔۔۔“ (نور۔ ۳۵) مشکوٰة جناب فاطمہ، مصباح جناب حسنین، شجرہ مبارکہ حضرت ابراہیم، نور علی نور امام بعد امام ہیں،امام ابول الحسن۔ (غایة المرام،ص۳۱۵)
۹۳۔ ”فی بیوت اذن الله ان ترفع“ (نور۔ ۳۶) ان بیوت میں افضل بیوت بیت علی و فاطمہ ہے۔رسول اکرم۔ (شواہد التنزیل۱،ص۴۱۰)
۹۴۔ ”وعد الله الذین اٰمنو منکم و عملوا الصالحات لیستخلفنهم فی الارض۔۔۔“ (نور۔۵۵) ان حضرات سے مراد اہل بیت طاہرین ہیں۔ عبد اللہ بن محمد الحنفیہ۔ (شواہد التنزیل۱،ص۴۱۳)
۹۵۔ ”والذین یقولون ربنا هب لنا من ازواجنا و ذرّیاتنا قرة اعین و اجعلناللمتقین اماما۔“ () ازدواج خدیجہ، ذریت فاطمہ، قرة العین حسنین اور امام حضرت علی ہیں۔ (شواہد التنزیل۱،ص۴۱۶)
۹۵۔ ”ان نشأ ننزل علیهم من السماء اٰیة فظلت اعناقہم لها خاضعین۔“ (شعراء۔۴) ظہور مھدی کی طرف اشارہ ہے۔امام علی رضا۔ (ینابیع المودةص۴۴۸)
۹۷۔ ”ویوم نحشر من کل امة فوجاً۔“ (نمل ۔۸۳) ظہور مھدی کی طرف اشارہ ہے جب بعض مجرمین کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔فوج یعنی جماعت،مجاہد (در منثور۵ ص۱۱۷)
۹۸۔ ”و نرید ان نمن علی الذین استضعفوا فی الارض ونجعلهم ائمة و نجعلهم الوارثین۔“ (قصص۔۵) یہ سلسلہ امامت ہے جو تا قیامت باقی رہنے والا ہے۔امام جعفر صادق۔ (شواہد التنزیل۱،ص۴۳۰)
۹۹۔ ”وربک یخلق ما یشاء و یختار۔“ (قصص۔ ۶۸) اللہ نے مجھے اور میرے اہل بیت کو منتخب قرار دیا ہے۔ رسول اکرم۔ (غایة المرام،ص۳۳۱)
۱۰۰۔ ”من جاء بالحسنة فله خیر منها“ (قصص۔۸۴) حسنہ ہم اہل بیت کی محبت ہے۔ امیر المومنین۔ (شواہد التنزیل۱،ص۴۲۵)
۱۰۱۔ ”و الذین کفروابآیات اللّٰه ولقائه اولٰئک یئسوامن رحمتی واولٰئک لهم عذاب الیم“۔(عنکبوت۲۳) دشمن اہلبیت کی پیشانی پر روز قیامت لکھ دیا جائے گا کہ یہ رحمت خدا سے مایوس ہے۔رسول اکرم بروایت ابن عمرونافع ومالک ابن انس۔ (غایة المرام ص۵۸۰)
۱۰۲۔ ”والذین جاهدوا فینا لنهدینهم سبلنا۔“ (عنکبوت۔۹۶) یہ آیت ہم اہل بیت کی بارے میں نازل ہوئی ہے۔ امام محمد باقر۔ (شواہد التنزیل)
۱۰۳۔ ”یومئذ یفرح المومنون بنصر اللہ۔“ (روم۔۴۔۵) ظہور مہدی کی طرف اشارہ ہے۔ امام جعفر صادق ۔ (ینابیع المودة ص۵۱۱)
۱۰۴۔ ”ولنذیقنهم من العذاب الادنیٰ دون العذاب الاکبر۔“ (سجدہ۲۱) ظہور مھدی ظالموں کے لیے عذاب اکبر ہوگا۔ امام جعفر صادق ۔ (تفسیر برہان ۲،ص۲۸۸)
۱۰۵۔ ”وجعلنا منهم ائمة یهدون بامرنا لما صبروا و کانوا باٰیاتنا یوقنون۔“ (سجدہ۲۴) اللہ نے اولاد قارون سے بارہ قائد قرار دئے تھے اور اولاد علی میں گیارہ امام بنائے ہیں جس سے کل بارہ ہوگئے۔ ابن عباس۔ (شواہد التنزیل۱ ص۴۵۵)
۱۰۶۔ ”انما یرید الله لیذهب عنکم الرجس اهل البیت یطهکم تطهیرا۔“ (احزاب۔۳۳) یہ آیت علی وفاطمہ وحسنین اور رسول اکرم کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ ام سلمہ۔ (فضائل الخمسہ ۲، ص۲۱۹)
۱۰۷۔ ”ان اللّٰه و ملائکة یصلون عل النبیی یا ایها الذین اٰمنوا صلواعلیه وسلموا تسلیماً۔“(احزاب۵۶) میرے ساتھ اہلبیت پر صلوات ضروری ہے۔رسول اکرم ۔ (تفسیر مراغی۲۲ص۳۴)
۱۰۸۔ ”وجعلنا بینهم و بین القریٰ التی بارکنا فیها قریً ظاهرةً۔“ (سبا۔۱۸) بابرکت قریہ سے مراد ہم اہل بیت کی بستی ہے۔ امام عصر۔ (ینابیع المودة ص۵۱۱)
۱۰۹۔ ”قل ما سألتکم من اجر فهو لکم۔“ (سبا۔۴۷) اجر رسالت سے مراد محبت اہلبیت ہے جس سے تمام اولیاء خدا کی محبت پیدا ہوتی ہے۔ امام محمد باقر۔ (ینابیع المودةص۹۸)
۱۱۰۔ ”ولو تریٰ اذفزعوا فلا فوت و اخذوا من مکان قریب۔“ (سبا۔۵۱) ظہور مہدی سے قبل سفیانی خروج کرے گا اور مدینہ پہونچنے سے پہلے صحرا میں دھنس جائے گا۔ امیر المومنین۔ (ینابیع المودةص۵۱۲)
۱۱۱۔ ”وقفوهم انهم مسئلون۔“ (صافات۔۲۴) روز قیامت سب سے پہلے مرحلہ پر محبت اہل بیت کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ رسول اکرم۔ (غایة المرام ص۲۵۹) ۱۱۲۔ ”سلام علیٰ الیاسین۔“ (صافات ۔۱۳۰) الیاسین آل محمد ہیں۔ ابن عباس۔ (غایة المرام ص۳۸۲)
۱۱۳۔ ”قال فانک من المنظرین الیٰ یوم الوقت المعلوم۔“ (ص۔۷۹۔۸۰) یوم وقت معلوم روز ظہور قائم آل محمد ہے۔ امام جعفر صادق۔ (ینابیع المودة ص۵۰۹)
۱۱۴۔ ”قل هل یستوی الذین یعلمون و الذین لا یعلمون۔“ (زمر۔۹) یعلمون ہم اہل بیت ہیں اور لایعلمون ہمارے دشمن ہیں۔ امام محمد باقر۔ (شواہد التنزیل۲،ص۱۱۶)
۱۱۵۔ ”فمن اظلم ممن کذب علی الله و کذب بالصدق اذ جاء ه۔“ (زمر۔۳۲) صدق ہم اہل بیت کے ولایت ہے۔امام علی۔ (مناقب السید ہاشم بحرانی ص۱۰۹)
۱۱۶۔ ”ان تقول نفس یا حسرتیٰ علی ما فرطت فی جنب الله۔“ (زمر۔۵۶) جنب اللہ امیر المومنین اور ان کی اولاد طاہرین ہیں۔امام موسیٰ کاظم۔ (ینابیع المودة ص۴۹۵)
۱۱۷۔ ”واشرقت الارض بنور ربها۔“ (زمر۔۲۹) نور رب مہدی آل محمد ہے جس کے ظہور سے زمین روشن ہو جائے گی۔ رسول اکرم۔ (غایة المرام ص۶۹۲) ۱۱۸۔ ”الذین یحملون العرش و من حوله یسبحون بحمد ربهم و یومنون به و یسغفرون للذین اٰمنوا۔“(غافر۔۷) الذین اٰمنو ہماری ولایت پر ایمان رکھنے والے ہیں۔ امیر المومنین۔ (ینابیع المودة ص۴۸۵)
۱۱۹۔ ”و ما یدرک لعل الساعة قریب۔“ (شوریٰ۔۱۷) ساعت کا ایک مصداق قیام قائم ہے۔ امام جعفر صادق۔ (ینابیع المودة ص۵۱۴)
۱۲۰۔ ”الا ان الذین یمارون فی الساعة لفی ضلال بعید۔“ (شوریٰ۔۱۸) یہ شک قیام قائم کے بارے میں ہے کہ کب پیداہوئے؟ کس نے دیکھا ہے؟ کہاں ہیں؟ اور کب ظاہر ہوں گے ۔ امام جعفر صادق۔ (ینابیع المودة ص۵۱۴)
۱۲۱۔ ”قل لا اسئلکم علیه اجراً الا المودة فی القربیٰ۔“ (شوریٰ ۔۲۳) قربیٰ مرسل اعظم کے قرابت دار ہیں۔سعید ابن جبیر۔ (فی ظلال القرآن جلد ہفتم و غیرہا من الکتب الکثیرہ)
۱۲۲۔ ”ومن یقترف حسنة نزد له فیها حسنا۔“ (شوریٰ ۔۲۳) حسنہ مودت اہل بیت کا نام ہے۔ ابن عباس۔ (صواعق محرقہ ص۱۰۱)
۱۲۳۔ ”وجعلها کلمة باقیة فی عقبه لعلهم یرجعون۔“ (زخرف ۔۲۸) یعنی امامت اولاد حسین میں تا قیامت باقی رہے گی۔امیر المومنین۔ (ینابیع المودة)
۱۲۴۔ ”فلما آسفونا انتقمنا منهم۔“ (زخرف۔۵۵) خدا پر ظلم در حقیقت آل محمد پر ظلم ہے۔امام محمدباقر۔ (ینابیع المودةص۳۵۸)
۱۲۵۔ ”وانه لعلم للساعة فلا تمترن بها واتبعونِ هذا صراط مستقیم۔“ (زخرف۔۶۱) ساعت”نزول عیسیٰ“ہے جو ظہور مہدی کے بعد ہونے والا ہے۔ابن عباس۔ (درمنثور۶ص۲۱)۔
۱۲۶۔ ”هل ینظرون الا الساعة ان تاتیهم بغتةوهم لایشعرون۔“ (زخرف۶۶) ساعت سے مراد وقت ظہور قائم ہے۔امام محمد باقر۔ (ینابیع المودةص۵۱۳)
۱۲۷۔ ”فارتقب یوم یاتی السماء بدخان مبین۔“ (دخان ۱۰) دخان علامت ظہور مہدی میں شامل ہے ۔رسول اکرم۔ (درمنثور۵ ص۱۱۶)
۱۲۸۔ ”ان المتقین فی مقام امین ۔“ (دخان۵۱) آل محمدسب کے سب تقی ہیں۔رسول اکرم۔ (شواہد التنزیل۱ص۲۱۷)
۱۲۹۔ ”قل للذین اٰمنوا یغفرواللذین لایرجون ایام اللّٰه۔“ (جاثیہ۱۴) ایام اللہ روز قیامت روز رجعت اور روز قیام قائم ہے۔امام جعفر صادق ۔ (ینابیع المودةص۵۳۱) ۱۳۰۔ ”ام حسب الذین اجترحواالسیئات ان نجعلهم کالذین اٰمنواواملوا الصالحات۔“ (جاثیہ۱۴) بدکار بنی امیہ ہیں اور صاحبان ایمان وکردار رسول ،علی،حمزہ،جعفر،حسن،حسین اور فاطمہ ہیں۔ابن عباس۔ (شواہد التنزیل ۲ص۱۷۰) ۱۳۱۔ ”الذین کفرواوصدواعن سبیل اللّٰه اضل اعمالهم والذین اٰمنوا وعملوا الصالحات۔۔۔“ (محمد۱۔۲) الذین کفروا بنی امیہ ہیں اور الذین اٰمنواہم اہلبیت ہیں۔امام حسین ۔ (شواہد التنزیل۲ص۱۷۱)
۱۳۲۔ ”ذالک بان الذین کفرواواتبعواالباطل وان الذین اتبعواالحق من ربهم۔“ (محمد۳) سورہٴ محمد میں ایک آیت ہمارے بارے میں ہے اور ایک بنی امیہ کے بارے میں۔امیر المومنین۔ (درمنثور۶ص۴۶) ۱۳۳۔ ”والذین قتلوا فی سبیل الله فلن یضل اعمالهم۔“ (محمد۔۴۔۶) سورہٴ محمد میں ایک آیت ہمارے بارے میں ہے اور ایک آیت بنی امیہ کے بارے میں ۔ امیر المومنین۔ (شواہد التنزیل۲،ص۱۷۱)
۱۳۴۔ ”ذٰلک بان الله مولیٰ الذین اٰمنوا و ان الکافرین لا مولیٰ لهم۔“ (محمد ۔۱۱) الذین اٰمنو علی،حمزہ،جعفر،فاطمہ اور حسنین ہیں۔ اور کافرین ابو سفیان اور اس کے اصحاب ہیں۔ (شواہد التنزیل۲ ص ۱۷۲)
۱۳۵۔ ”ان الله یدخل الذین اٰمنوا و عملوا الصالحٰت جنات تجری من تحتها الانهار و الذین کفروا۔۔۔“ (محمد ۔۱۲) سورہٴ محمد کی ایک آیت ہمارے بارے میں ہے اور ایک بنی امیہ کے بارے میں ۔ امیر المومنین۔ (شواہد التنزیل۲ ص ۱۷۲)
۱۳۶۔ ”افمن کان علی بینة من ربه کمن زین له سوء عمله۔“ (محمد۔۱۴) سورہٴ محمد کی ایک آیت ہمارے بارے میں ہے اور ایک بنی امیہ کے بارے میں ۔ امیر المومنین۔ (در منثور ۶ ص۴۶)
۱۳۷۔ ”مثل الجنة التی وعد المتقون فیها انهار۔۔۔“ (محمد۔۱۵) سورہٴ محمد کی ایک آیت ہمارے بارے میں ہے اور ایک بنی امیہ کے بارے میں ۔ امیر المومنین۔ (شواہد التنزیل۲ ص۱۷۲)
۱۳۸۔ ”منہم من یستمع الیک حتیٰ اذا خرجوامن عندک قالوا للذین اوتوا العلم ماذا قال آنفا۔“ (محمد۔۱۶) سورہٴ محمد کی ایک آیت ہمارے بارے میں ہے اور ایک بنی امیہ کے بارے میں ۔ امیر المومنین۔ (روح المعانی تفسیر سورہ محمد)
۱۳۹۔ ”فهل ینظرون الا الساعة ان تاتیهم بغتة فقد جاء اشراطها۔“ (محمد۔۱۸) یہ ساعت قیام قائم ہے۔امام جعفر صادق۔ (ینابیع المودة ص۵۱۴)
۱۴۰۔ ”فهل عسیتم ان تولیتم فی الارض۔۔۔“ (محمد۔۲۲) یہ بنی امیہ کی طرف اشارہ ہے۔ ابن عباس۔ (شواہد التنزیل۲ ص ۱۷۶)
۱۴۱۔ ”و لنبلونکم حتی نعلم المجاهدین منکم و الصابرین۔“ (محمد ۔۳۱) سورہٴ محمد کی ایک آیت ہمارے بارے میں ہے اور ایک بنی امیہ کے بارے میں ۔ امیر المومنین۔ (شواہد التنزیل ۲ ص۱۷۱)
۱۴۲۔ ”فلا تهنوا و تدعوا الی السلم و انتم الاعلون وا لله معکم۔“ (محمد ۔۳۵) ہماری اور بنی امیہ کی شناخت سورہ محمد ہے۔ حسن بن حسن۔ (شواہد التنزیل۲ ص ۱۷۲)
۱۴۳۔ ”لو تزیلوا لعذبنا الذین کفروا منهم عذاباً الیماً۔“ (فتح۔۲۵) کفار و منافقین کے اصلاب میں کچھ ایمانی امانتیں ہیں جن کے باہر آجانے کے بعد قائم آل محمد سب کو قتل کردیں گے۔ امام جعفر صادق۔ (ینابیع المودة ص۵۱۴)
۱۴۴۔ ”وعد الله الذین اٰمنوا و عملوا الصٰلحٰت منهم مغفرة و اجراً عظیماً ۔“ (فتح۔۲۹) یہ آیت آل محمد کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ ابن عباس۔ (شواہد التنزیل ۱ ص ۴۱۲)
۱۴۵۔ ”القینا فی جهنم کل کفار عنید۔“ (ق ٓ۔۲۴) یہ خطاب روز قیامت مجھ سے اور علی سے ہوگا۔رسول اکرم۔ (مسند ابو الحسین کلابی در خاتمہ مناقب ابن مغازلی ص ۴۲۷)
۱۴۶۔ ”واستمع یوم یناد المناد من مکان قریب یوم یسمعون الصیحة بالحق یوم الخروج۔“ (ق ٓ۔۴۱۔۴۲) یہ روز ظہور قائم آل محمد ہوگا۔امام علی رضا۔ (ینابیع المودة ص۳۲۱)
۱۴۷۔ ”کانوا قلیلا من اللیل ما یهجعون وبالاسحار هم یستغفرون۔“ (الذاریات۔۱۷۔۱۸) یہ آیت علی فاطمہ اور حسنین کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ابن عباس۔ (شواہد التنزیل۲ ص۱۹۵)
۱۴۸۔ ”فو رب السماء و الارض انه لحق مثل ما انکم تنطقون۔“ (الذاریات۔۲۳) اس سے مراد قیام قائم آل محمد ہے۔ امام زین العابدین ۔ (ینابیع المودة ص ۵۱۱)
۱۴۹۔ ”ان المتقین فی جنات و نعیم۔“ (طور۔۱۷۔۲۰) یہ علی،حمزہ، جعفر اور فاطمہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ ابن عباس۔ (شواہد التنزیل ۲ ص۱۹۶)
۱۵۰۔ ”والذین اٰمنوا واتبعتهم ذریتہم بایمان الحقنا بهم ذریتهم۔۔۔۔“ (طور۔۲۱۔۲۴) یہ آیت رسول اکرم، علی، فاطمہ اور حسن و حسین کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ ابن عباس۔ (شواہد التنزیل ۲ص۱۹۷)
۱۵۱۔ ”اقتربت الساعة انشق القمر۔“ (قمر۔۱) یہ ساعت قیام قائم کی طرف اشارہ ہے۔امام جعفر صادق ۔ (ینابیع المودة ص ۵۱۴)
۱۵۲۔ ”مرج البحرین یلتقیان۔۔۔“ (الرحمن۔۱۹۔۲۲) بحرین علی و فاطمہ اور لوٴلو ومرجان حسن و حسین ہیں۔ ابن عباس۔ (در منثور ۶ ص۱۴۲)
۱۵۳۔ ”یعرف المجرمون بسیماهم فیوخذ بالنواصی والاقدام۔“ (الرحمن۔۴۱) اس آیت کا مظاہر ہ قیام قائم آل محمد کے موقع پرہوگا۔ امام جعفر صادق۔ (ینابیع المودة ص۵۱۴)
۱۵۴۔ ”والسابقون السابقون اولئک المقربون۔“ (الواقعہ۔۱۰۔۱۱) یہ علی اور ان کے شیعہ ہیں۔ رسول اکرم۔ (شواہد التنزیل ۲ ص۲۱۶)
۱۵۵۔ ”واصحاب الیمین ما اصحاب الیمین۔۔۔“ (الواقعہ۔۲۷۔۳۸) ہم اور ہمارے شیعہ اصحاب یمین ہیں۔ امام محمد باقر۔ (شواہد التنزیل ۲ص۲۹۳)
۱۵۶۔ ”فما ان کان من المقربین۔“ (الواقعہ۔۸۸۔۸۹۔) آل محمد ہی مقربین اور سابقین ہیں۔ رسول اکرم۔ (شواہد التنزیل ۲ص۳۲۶)
۱۵۷۔ ”واماان کان من اصحاب الیمین فسلام لک من اصحاب الیمین۔“ (الواقعہ۔۹۰۔۹۱) یہ ہم اہل بیت کے شیعہ ہیں۔ امام محمد باقر۔ (شواہد التنزیل۲ص۲۹۴)
۱۵۸۔ ”اعلموا ان الله یحی الارض بعد موتها۔“ (الحدید۔۱۷) ظہور قائم ال محمد کی طرف اشارہ ہے۔ امام محمد باقر ۔ (ینابیع المودة۵۱۴)
۱۵۹۔ ”یا ایها الذین اٰمنوا اتقوا الله واٰمنوا برسوله یوتکم کفلین من رحمته۔“ (الحدید۔۲۸) کفلینِ رحمت حسن و حسین ہیں اور نور علی بن ابی طالب۔ ابن عباس۔ (شواہد التنزیل۲ص۲۲۷)
۱۶۰۔ ”لا تجد قوما یومنون بالله والیوم الاخر یوادون من حادّ الله و رسوله۔۔۔“ (مجادلہ۔۲۲) آیت میں حزب اللہ ائمہ اثنا عشر کے شیعہ ہیں۔ رسول اکرم۔ (ینابیع المودة ص ۴۴۳)
۱۶۱۔ ”ما انآء الله علی رسوله من اهل القریٰ فلله و للرسول ولذی القربیٰ۔“ (حشر۔۷) ذی القربیٰ سے مراد رسول کے قرابت دار ہیں۔ ابن عباس۔ (غایة المرام۳۲۴)
۱۶۲۔ ”و یوثرون علی انفسهم ولو کان بهم خصاصة۔“ (حشر۔۹) یہ آیت علی وفاطمہ اور حسن وحسین کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ ابن عباس۔ (شواہد التنزیل ۲ ص۲۴۷)
۱۶۳۔ ”یریدون لیطفئوا نور الله بافواهم والله متم نوره ولو کره الکافرون۔“ (الصف۔۸) نور امام ہے اور اتمام تکمیل عدد امامت ہے۔ امام زین العابدین۔ (ینابیع المودة)
۱۶۴۔ ”هو الذی ارسل رسوله بالهدیٰ ودین الحق لیظهره علی الدین کله ولو کره المشرکون۔“ (الصف۔۹) اس کا مصداق ظہور قائم کے وقت سامنے آئے گا۔ امام جعفر صادق۔ (ینابیع المودة ۔۵۰۸)
۱۶۵۔ ”واذا راو تجارة ولهواانفضوا الیها وترکوک قائما۔“ (جمعہ۔۱۱) نماز میں رہ جانے والوں میں علی، حسن، حسین، سلمان، ابوذر او مقداد تھے۔ ابن عباس۔ (غایة المرام ص۴۰۲)
۱۶۶۔ ”فاٰمنوا بالله ورسوله والنور الذی انزلنا۔“ (التغابن۔۸) نور سے مراد امام وقت ہے۔امام زین العابدین۔ (ینابیع المودة)
۱۶۷۔ ”وان تظاهروا علیه فان الله هو مولاه وجبرئیل وصالح المومنین۔“ (تحریم۔۴) یا علی! صالح المومنین تم اور تمہارے شیعہ ہیں۔رسول اکرم۔ (ینابیع المودةص۹۳)
۱۶۸۔ ”یوم لایجزی الله النبی و الذین معه نورهم یسعیٰ بین ایدیهم و بایمانهم۔“ (تحریم۔۸) الذین اٰمنوا علی،فاطمہ، حسن، حسین، حمزہ اور جعفر ہیں۔ ابن عباس۔ (غایة المرام ص۴۳۶)
۱۶۹۔ ”حتی اذا راوا مایوعدون فسیعلمون من اضعف ناصراً واقل عدداً۔“ (الجن۔۲۴) ظہور قائم آل محمد کی طرف اشارہ ہے۔ امام زین العابدین۔ (ینابیع المودة ص۵۱۵)
۱۷۰۔ ”ان هذه تذکرة فمن شاء اتخذ الی ربه سبیلا۔“ (مزمل۔۱۹) جس نے مجھ سے اور میرے اہل بیت سے تمسک کیا اس نے خدا کا راستہ اختیار کر لیا۔ رسول اکرم۔ (صواعق محرقہ۔ص۹۰)
۱۷۱۔ ”فاذا نقر فی الناقور فذلک یومئذ یوم عسیر۔۔۔“ (مدثر۔۸۔۱۰) روز ظہور قائم کی طرف اشارہ ہے۔امام جعفر صادق۔ (ینابیع المودة ص۱۵۱)
۱۷۲۔ ”کل نفس بما کسبت رهینة الا اصحاب الیمین۔“ (مدثر۔۳۸۔۴۰) ہم اور ہمارے شیعہ اصحاب یمین ہیں۔امام محمد باقر ۔ (شواہد التنزیل۲ص۲۹۳)
۱۷۳۔ ”هل اتیٰ علی الانسان حین من الدهرلم یکن شیئامذکوراً۔۔۔۔“ (دہر۔۱۔۳۱) یہ سورہ اہلبیت کی شان میں نازل ہوا ہے (اورسائل جبرئیل تھے جن کے ذریعہ قدرت نے اہلبیت کاامتحان لیا تھا)۔ابن عباس۔ (تفسیر قرطبی،غایة المرام ص۳۶۸)
۱۷۴۔ ”ان المتقین فی ظلال وعیون۔۔۔“ (مرسلات۴۱۔۴۴) متقین علی،حسن،اورحسین ہیں۔ابن عباس۔ (شواہد التنزیل۲ص۳۱۶)
۱۷۵۔ ”فلا اقسم بالخنس۔“ (تکویر۔۱۵) غیبت امام مہدی کی طرف اشارہ ہے۔امام محمد باقر ۔ (ینابیع المودة ص۵۱۵)
۱۷۶۔ ”ومزجه من تسنیم عینا یشرب بها المقربون۔“ (المطففین۔۲۷۔۲۸) مقربین آل محمد ہیں۔ رسول اکرم۔ (شواہد التنزیل ۲ ص۳۲۶)
۱۷۷۔ ”والسماء ذات البروج۔“ (البروج۔۱) میں آسمان ہوں اور ائمہ اہل بیت بروج جن کے اول علی ہیں او ر آکر مہدی۔ رسول اکرم۔ (ینابیع المودة ص۵۱۵)
۱۷۸۔ ”ووالد وما ولد۔“ (البلد۔ ۳) علی اور اولاد علی مراد ہیں۔ امام محمد باقر۔ (شواہد التنزیل ۲ ص۳۳۱)
۱۷۹۔ ”فلا اقتحم العقبة۔۔۔“ (البد۔۱۱۔۱۲) عقبات قیامت سے میرے اور میرے اہلبیت کے علاوہ کوئی آسانی سے نہیں گذر سکتاہے۔ رسول اکرم۔ (غایة المرام ص۳۲۶)
۱۸۰۔ ”والشمس وضحٰها والقمر اذا تلٰها۔۔۔“ (الشمس۔۱۔۴) شمس رسول اکرم، قمر علی، نہار حسنین اور لیل بنی امیہ ہیں۔ ابن عباس۔ (شواہد التنزیل ۲ ص ۳۳۳)
۱۸۱۔ ”ولسوف یعطیک ربک فترضیٰ۔“ (الضحیٰ۔۵) رضائے پیغمبر اسی میں ہے کہ اہل بیت میں کوئی جہنم نہ جانے پائے ۔ ابن عباس۔ (جامع البیان فی تفسیر القرآن)
۱۸۲۔ ”ورففعنا لک ذکرک۔“ (انشراح۔۴) بقائے نسل پیغمبر کی طرف اشارہ ہے۔ شیخ اسماعیل حقی۔ (تفسیر روح البیان)
۱۸۳۔ ”والتین و الزیتون و طور سینین وهذا البلد الامین۔“ (التین ۱۔۸) تین و زیتون حسن و حسین، طور سینین امیر المومنین اور بلد امین رسول اکرم ہیں۔ امام موسیٰ کاظم ۔ (شواہد التنزیل)
۱۸۴۔ ”ان الذین اٰمنوا و عملوا الصٰلحٰت اولئک هم خیر البریة۔“ (البینة۔۷۔۸) آل محمد خیر البریہ ہیں ۔ رسول اکرم۔ (شواہد التنزیل ۲ ص۳۶۴)
۱۸۵۔ ”ثم لتسئلن یومئذ عن النعیم۔ “ (التکاثر۔۸) اس نعمت سے مراد ہم اہل بیت کی محبت ہے۔ امام علی بن موسیٰ الرضا۔ (ینابیع المودة ص ۱۱۱۔۱۱۲)
۱۸۶۔ ”الا الذین اٰمنوا وعملوا الصٰلحٰت و تواصوبالحق وتواصو بالصبر۔“ (العصر ۔۲) آیت کا مصداق اول علی بن ابی طالب ہیں۔ ابن عباس۔ (شواہد التنزیل۲ ص۳۴۷)
۱۸۷۔ ”انا اعطیناک الکوثر۔“ (کوثر۔۱) کوثر ہم اہل بیت کی منزل جنت کا نام ہے۔ رسول اکرم۔ (شواہد التنزیل۲ ص۳۷۶)
مذکورہ بالا آیات اگر چہ ارقام کے اعتبار سے ۱۸۸ ہیں لیکن حقیقتاً ۳۰۰ کے قریب ہیں جن میں اکثر مقامات پر ایک پورے سلسلہٴ آیات کو ایک شمار کیا گیا ہے جس طرح کے سورہٴ دہر کو ایک نمبر دیا گیا ہے، حالانکہ اس میں ۳۱ آیات ہیں اور یہ پور اسورہ اہل بیت کے ایثار اور کرم کے مظاہرہ کے موقع پر نازل ہواہے۔ ان آیات کے علاوہ سورہٴ محمد کے معیار کے مطابق دیکھا جائے تو تمام آیات قرآنی میں یا سیرت و فضیلت اہلبیت کا جلوہ نظر آتاہے یا ان کی دشمنوں کی خباثت و شرارت اور ان کے انجام آخرت کا ذکر ہے اور اس طرح اہلبیت طاہرین کو بلا تردد مرکز و محور قرآن قرار دیا جا سکتا ہے جیسا کہ بعض روایات میں اشارہ کیا گیا ہے


source : alhassanain
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ایسا قرآن کس طرح همیشه کے لئے رهنما هوسکتا هے جس ...
اولو العزم انبیاء اور ان کی کتابیں کون کونسی هیں؟ ...
سورۂ رعد کي آيت نمبر 24-28 کي تفسير
کیفیات ادائیگی حروف
تفسیر "سورہ البقرة " (آیات 11 تا 15)
سورۂ فرقان؛ آيات 60۔ 63 پروگرام نمبر 676
قرآنی معلومات
اسباب نزول
تفسیر "سورہ البقرة " (آیات 61 تا 65)
قرآن کي سمجھ

 
user comment