تفخیم کے معنی ھیں حرف کو موٹا بنا کر ادا کرنا ۔
ترقیق کے معنی ھیں حرف کو ھلکا بنا کر ادا کرنا ۔
ایسا صرف دو حرف میں ھوتا ھے ۔ل۔ ر
" ر" میں تفخیم کی چند صورتیں
ر۔ پر زبر ھو جیسے " رحمن "
ر۔ پر پیش ھو جیسے" نصر اللہ "
ر ۔ ساکن ھو لیکن اس کے ماقبل حرف پر زبر ھو جیسے" وانحر "
ر ۔ ساکن ھو لیکن اس کے ماقبل حرف پر پیش ھو جیسے " کُرھا "
ر ۔ ساکن اور اس کے ماقبل زیر ھو لیکن اس کے بعد حروف استعلاء (ص۔ض۔ ط۔ ظ۔ غ۔ ق۔ خ) میں سے کوئی ایک حرف ھو جیسے " مرصادا "
ر۔ ساکن ھو اور اس کے پھلے کسرہٴ عارض ھو جیسے" ارجعی "
" ر " میں ترقیق کی چند صورتیں
ر۔ ساکن ھو اور اس کے ماقبل پر زیر ھو جیسے" اصبر "
ر۔ ساکن ھو اور اس سے پھلے کوئی حرف لین ھو جیسے خیر ۔" طور"
" ل" ۔ میں تفخیم کی چند صورتیں
ل۔ سے پھلے حرف استعلاء میں سے کوئی حرف واقع ھو جیسے " مطلع الفجر "
ل۔ لفظ " اللہ " میں ھو اور اس سے پھلے زبر ھو جیسے" قالَ اللّہ "
ل۔ لفظ " اللہ " میں ھو اور اس سے پھلے پیش ھو جسیے " عبدُ اللّہ "
" ل" ۔ میں ترقیق کی صورتیں
ل۔ سے پھلے حروف استعلاء میں سے کوئی حرف نہ ھو جیسے " کلم "
ل۔ سے پھلے زیر ھو جیسے" بسمِ اللہ "
source : tebyan