نشور و مفکرين حضرات نے خصوصيات انسان کو جاننے کے لئے کچھ علوم کي بنياد رکھي ہے او راس کے توسط سے کچھ رازوں کو جان سکے ہيں-
کيونکہ انسان کے اعضا ء ميں سے ہر عضو اسرار توحيد کي ايک دنيا چھپائے ہو ئے ہے ، ان اسرار کو حسب ذيل امور ميں تلا ش کيا جا سکتا ہے -
1- جسم انسان کے پر اسرار انگ : انسان کا بدن ايک عمارت کي مانند مختلف خليوں سے مل کر بنتا ہے جس کا ہر ايک خليہ مستقل زندہ وجود ہے او رديگر جاندار کي طرح ہضم ، جذب ، دفع ، اور توليد مثل رکھتا ہے انسان کے جسم ميں معمولا وہ خليہ جو مستقل دل کي مدد سے خون کے سہارے غذا حاصل کرتے ہيں . کروروں کي تعداد ميں ہيں ان ميں سے ہر ايک خليہ خاص انداز ميں مرتب اور کار فرما ہيں - کبھي گو شت کي صورت ميں کبھي پو ست کي شکل ميں کبھي دانت کے مثانے کبھي اشک چشم کي صورت ميں متشکل ہو تے ہيں، يہ بالکل سامنے کي بات ہے کہ ان ميں سے ہر ايک خاص غذا کا محتاج ہوتاہے جو خون کے ذريعہ دل کے فرمان کے تحت ان تک پہنچايا جاتا ہے -
2- مرکز ہضم، جسم کے باورچي خانہ کي حيثيت رکھتا ہے -
3- مرکز گردش خو ن ،پورے بدن ميں غذا رساني کا کام کرتا ہے-
4- مرکز تنفس بدن انساني ميں تصفيہ خون کا کام انجام ديتاہے-
5- مرکز مغز و اعصاب تمام انساني قوا کا فرمانروا ہے -
6- کان، آنکھ ، ناک، يہ سب مغز کے مواصلا تي مراکز ہيں -
7-تمام اعضاء بدن مرکزي حيرت انگيز مشينري ہيںجو دانااو رتواناخالق کي جانب راہنمائي کرتي ہيں -(7)
تمام اعضاء بدن کي فعاليت اور ان کي فيزيکي نشوء ونما کے بارے ميں ہزاروں دانشوروں نے مطالعہ کر کے ہزاروں کتابيں لکھي ہيں، کيا کوئي بھي اس بات پر يقين کرے گا کہ ان اعضاء ميں ہرايک کي شناخت کے لئے اتنے عقول ،ذکا وت و درايت کي ضرورت ہے ليکن ا س کي تخليق کے لئے کسي بھي علم و عقل کي قطعي ضرورت نہيں ہے !
يہ کيسے ممکن ہے کہ اعضاء انساني کي فعاليت اور کيفيت کا رکے لئے برسوں مطالعہ کي ضرورت ہے، مگر ان کي خلقت بے شعور عوامل کے توسط سے ہوجائے آخر دنيا کي کو ن سي عقل اس بات کو قبول کرے گي ؟
source : tebyan