اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

قرآن مجيد کي جمع آوري

اللہ تعالي نے آخري الہامي کتاب کو نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم پر نازل کيا اور اس کي حفاظت کا ذمہ بھي خود ہي اٹھايا - يہ کتاب آج بھي لاتعداد انسانوں کے دلوں ميں محفوظ ہے اور قيامت تک يہ اسي طرح محفوظ رہے گي - کبھي مختلف آيات قرآن اور قرآني سوروں کو ان کي صحيح جگہوں پر ترتيب دينے کے عمل کو جمع قرآن سے تعبير کيا جاتا ہے اور کبھي ان تمام قرآني آيات اور سورتوں کو ايک ہي مصحف ميں جمع کرنے کو جمع قرآن کہا جاتا ہے - پيغمبر اکرم (ص) اور
قرآن مجيد کي جمع آوري

اللہ تعالي نے آخري الہامي کتاب کو نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم پر نازل کيا  اور اس کي حفاظت کا ذمہ بھي خود ہي اٹھايا - يہ کتاب آج بھي لاتعداد انسانوں کے دلوں ميں محفوظ ہے اور قيامت تک يہ اسي طرح  محفوظ رہے گي - کبھي مختلف آيات قرآن اور قرآني سوروں کو ان کي صحيح جگہوں پر ترتيب دينے کے عمل کو جمع قرآن سے تعبير کيا جاتا ہے اور کبھي ان تمام قرآني آيات اور سورتوں کو ايک ہي مصحف ميں جمع کرنے کو جمع قرآن کہا جاتا ہے -

پيغمبر اکرم  (ص) اور خود امت نے حفظ قرآن کو بڑي اہميت دي تھي چنانچہ اکثر صحابہ نزول آيات کے بعد ہي آيات کو حفظ کر ليتے تھے اور خود پيغمبر اکرم  (ص)  اس کي تاکيد فرماتے تھے - اس زمانہ ميں حفظ قرآن کي اہميت کا اندازہ اس سے لگايا جاسکتا ہے کہ صرف ايک جنگ”‌ حرب يمامہ “کے دوران شہيد ہونے والوں ميں چار سو حافظ قرآن شامل تھے اسي طرح جنگ ”‌بسرمعونہ “ ميں ستر حافظ قرآن قتل ہوئے -

قرآن مجيد کو جمع کرنے کي تاريخ کے مطابق، قرآن مجيد کي آيات کي جگه کو خود پيغمبر اکرم(ص) نے مشخص کيا ھے، انھيں صحابه کے سليقه کے مطابق مشخص نھيں کياگيا ھے، يعني ھر نازل ھونے والي آيت کے بارے ميں آنحضرت (ص) فرماتے تھے که اسے کھاں پر جگه دي جائے اور جو قرآن مجيد اس وقت ھمارے پاس ھے، يه وھي قرآن مجيد ھے جو عثمان کے زمانه ميں جمع کيا گيا ھے اور چونکه قاريوں اور حافظوں کے ايک گروه نے اس کام ميں تعاون کيا ھے اور اس کے علاوه ھمارے ائمه اطھار(ع) نے بھي اس کي تائيد کي ھے، اس لئے يه نھيں کھا جاسکتا ھے که عثمان نے اپنے سليقه سے يه کام کيا ھوگا اور اپني مرضي سے آيات کو جابجا کيا ھو گا-

قرآن مجيد جس نظم و ترتيب کے ساتھ ہمارے ہاتھوں ميں ہے مختلف ادوار ميں اور مختلف گروہ کے ہاتھوں جمع ہوا ہے- آيتوں کي نظم و ترتيب اور ہر سورہ کي آيتوں کي تعداد پيغمبر اکرم کے حکم سے ہے - ہر سورہ کا آغاز (بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِيمِ) کے نزول سے ہوا اور جب دوسري”( بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِيمِ“) نازل ہوتا تو لوگ سمجھ جاتے کہ ايک سورہ مکمل ہو گيا-البتہ کبھي ايسا بھي ہوتا کہ پيغمبر اکرم (ص)  جبرئيل (ع) کے کہنے پر ايک آيت کو نزول کے اعتبار سے اس کي طبيعي جگہ سے ہٹا کر کسي دوسرے سورہ ميں رکھ ديتے تھے- جيسے آيت ( وَاتَّقُوا يَو´مًا تُر´جَعُونَ فِيہِ ِلَي اï·²ِ ثُمَّ تُوَفَّي کُلُّ نَفسٍ مَا کَسَبَت´ وَہُم´ لاَيُظلَمُون) کے بارے ميں کہا جاتا ہے کہ يہ ان آيات ميں سے ہے جو سب سے آخر ميں نازل ہوئي ليکن پيغمبر نے حکم ديا کہ اسے سورہ بقرہ ميں آيات ربا اور آيت دين کے درميان لکھا جائے- لہٰذا آيتوں کي ترتيب ميں اختلاف نہيں ہے سب يہي مانتے ہيں کہ آيتوں کي ترتيب چاہے نزول کے اعتبار سے ہو يا اس کے برخلاف پيغمبر اسلام کے حکم سے ہوئي ہے-


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام عصر كی معرفت قرآن مجید كی روشنی میں
کیا شیطان (ابلیس) جنّات میں سے هے یا فرشتوں میں سے؟
قرآن مجید میں سورج کے طلوع اور غروب سے کیا مراد ...
اسلامی اتحاد قرآن و سنت کی روشنی میں
قرآنی لفظِ "سمآء"کے مفاہیم
قرآن و اھل بیت علیھم السلام
امامت قرآن اورسنت کی رو سے
اسلام پر موت کی دعا
دینی معاشرہ قرآن و سنت کی نظر میں
سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۲۳۳ اور سورہ احقاف کی آیت ...

 
user comment