اردو
Monday 6th of May 2024
0
نفر 0

حيات پيغمبر ہي ميں قرآن کے مرتب ہونے پر قرآني دلائل

سورہ قيامت آيت 17ميں خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے کہ: ”‌ اِنَّ عَلَيْنٰا جَمْعَہُ وَ قُرْاٰنَہُ“ ”‌ اس کا جمع کرنا اور پڑھوانا ہمارے ذمہ ہے “ اس ارشاد الٰہي کے مطابق يہ بات واضح ہے کہ جمع قرآن کي ذمہ داري خود خدا وند عالم نے لي ہے اور اسے امت پر نہيں چھوڑا حتٰي کہ اس کام کي ذمہ داري خود پيغمبر ختمي مرتبت (ص) پر بھي نہيں چھوڑي -
 حيات پيغمبر ہي ميں قرآن کے مرتب ہونے پر قرآني دلائل

)-      سورہ قيامت آيت 17ميں خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے کہ:

”‌ اِنَّ عَلَيْنٰا جَمْعَہُ وَ قُرْاٰنَہُ“ ”‌ اس کا جمع کرنا اور پڑھوانا ہمارے ذمہ ہے “

اس ارشاد الٰہي کے مطابق يہ بات واضح ہے کہ جمع قرآن کي ذمہ داري خود خدا وند عالم نے لي ہے اور اسے امت پر نہيں چھوڑا حتٰي کہ اس کام کي ذمہ داري خود پيغمبر

ختمي مرتبت  (ص) پر بھي نہيں چھوڑي -

2)-   قرآن نہايت وآشکار الفاظ ميں کفار اور مشرکين کو چيلنج کرتا ہے اور ارشاد ہوتا ہے کہ:

”‌فَاتُوا بِسُورَةٍ مِنْ مِثْلِہِ وَا دْعُوا شُہَدٰاءَ کُمْ مِنْ دُونِ اللهِ اِنْ کُنْتُمْ صٰادِقينَ“ (بقرہ /23)

”‌اگر تم سچے ہو تو ايسي ايک ہي سورہ تم بھي بنا لاۆ اور خدا کے سوا اور اپنے سب گواہوں کو بلالو“

”‌فَاتُوا بِسُورَةٍ مِثْلِہِ وَا دْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِنْ دُونِ اللهِ اِنْ کُنْتُمْ صٰادِقينَ “(سورہ يونس/28)

”‌اگر تم سچے ہو تو تم بھي اس کے مانند ايک سورہ بنا لاۆ اور اللہ کے سوا جس جس کو بلا سکتے ہو بلا لو“

”‌فَاتُوابِعَشْرِسُوَرٍ مِثْلِہِ مُفْتَرَيٰتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِنْ دُونِ اللهِ اِنْ کُنْتُمْ صٰادِقينَ“   (ہود /13)

اگر تم سچے ہو تو ايسي ہي بني ہوئي دس سورتيں تم بھي لے آۆ اور اللہ کے سوا جس جس کو بلا سکتے ہو بلا لو“

”‌ يہ آيات قرآني اس بات کي دليل ہيں کہ خود رسول اکرم  (ص)  کے زمانہ ميں ہر خاص و عام کے پاس قرآن کے سورے نہايت واضح اور روشن تھے -ظاہر ہے کہ اگر اس وقت قرآن جمع شدہ اور ترتيب شدہ صورت ميں موجود نہيں تھا تو اس وقت کے کفار اور مشرکين کو قرآن کا يہ چيلنج معاذاللہ بے معني ہو کر رہ جاتا ہے-

3)-  سورہ بقرہ کي پہلي آيت ميں خدا وند عالم ارشاد فرماتا ہے کہ :

”‌ذٰلِکَ الْکِتٰابُ لاٰ رَيْبَ فِيہِ ھُديً لِلْمُتَّقينَ الخ “  ”‌بے شک يہ کتاب متقين کے لئے ہدايت ہے “

سوال يہ ہے کہ اگر قرآن مرتب اور جمع شدہ نہ ہوتا يا پراگندہ ہوتا تو خدا وند عالم پھر کس کتاب کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ:

”‌ ذٰالِکَ الْکِتٰابُ الخ؟“

4)-  سورہ حمد کا مشہور نام فاتحہ ہے جس کے معني ہيں افتتاح -اور يہ بات بين الفريقين متفق عليہ ہے کہ يہ سورہ ان سوروں ميں نہيں ہے جو سب سے پہلے نازل ہوا ہو کہ اسے نزول کے اعتبار سے افتاح کلام خدا وند ي قرار ديا جائے لہٰذا قرآن کي ابتدا سورہ حمد سے ہونا اور خود پيغمبر اکرم  (ص)  کا اس سورہ کو سورہ فاتحہ کے نام سے موسوم کرنا اس بات کي دليل ہے کہ يہ کتاب پيغمبر اکرم  (ص)  زمانہ ہي ميں مرتب شدہ تھي -


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

توسل قرآن و سنت کی نگاہ میں
سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۲۳۳ اور سورہ احقاف کی آیت ...
تقلید کے بارے میں قرآن مجید کا کیا نظریہ ہے؟ کیا ...
امامت قرآن و حدیث کی روشنی میں
قرآن مجید کی آیات میں محکم اور متشابہ سے کیا مراد ...
سورہ بقرہ میں دعا
اسباب نزول
تفسیر "سورہ البقرة " (آیات 56 تا 60)
قرآن کریم میں "آیات سخره" کونسی ھیں۔
تفسیر سورہ فاتحہ تفسیر فصل الخطاب سے اقتباس

 
user comment