اردو
Tuesday 15th of October 2024
0
نفر 0

اسلام كے اہداف و مقاصد

واضح رہے کہ اسلام كا اصل مقصد فقط قيام عدل (اگرچہ اس كے وسيع تر مفہوم كے تناظر ميں ہى سہي) نہيں_ كيونكہ اگر مقصد صرف يہى ہو_ تو پھر دين و عقيدے كى راہ ميں جہاد كرنے اور جان كى قربانى دينے كا حكم بے معنى ہو كر رہ جاتا ہے اور يہ سوال پيدا ہوتا ہے كہ كيوں ايك انسان تو اپنى جان گنوائے جبكہ دوسرے لوگ زندگى اور اس كى لذتوں سے لطف اندوز ہوتے رہيں_ علاوہ ازيں خدا كے نزديك ايثار اور ايثار كرنے والے كے محبوب اور پسنديدہ ہونے كى كوئي وجہ باقى نہيں رہتى _ جس طرح ارشاد خداوندى ہے: (و يؤثرون على انفسہم و لو ك
اسلام كے اہداف و مقاصد

واضح رہے کہ اسلام كا اصل مقصد فقط قيام عدل (اگرچہ اس كے وسيع تر مفہوم كے تناظر ميں ہى سہي) نہيں_ كيونكہ اگر مقصد صرف يہى ہو_ تو پھر دين و عقيدے كى راہ ميں جہاد كرنے اور جان كى قربانى دينے كا حكم بے معنى ہو كر رہ جاتا ہے اور يہ سوال پيدا ہوتا ہے كہ كيوں ايك انسان تو اپنى جان گنوائے جبكہ دوسرے لوگ زندگى اور اس كى لذتوں سے لطف اندوز ہوتے رہيں_ علاوہ ازيں خدا كے نزديك ايثار اور ايثار كرنے والے كے محبوب اور پسنديدہ ہونے كى كوئي وجہ باقى نہيں رہتى _ جس طرح ارشاد خداوندى ہے: (و يؤثرون على انفسہم و لو كان بہم خصاصة) (1)

كيونكہ اگر فقط عدل مقصود و مطلوب ہو تو پھر ايثار كى كوئي گنجائشے نہيں رہتى _نيز كينہ و حسد سے پرہيز كا حكم

بھى غيرمعقول ہو كر رہ جائے گا _ اس كے علاوہ بھى كئي اور مثاليں ہيں جن كے ذكر كى يہاں گنجائشے نہيں_ خلاصہ يہ كہ مذكورہ و غيرمذكورہ احكام اس بات كى نشاندہى كرتے ہيں كہ اسلام كا ہدف صرف قيام عدل ميں محدود نہيں بلكہ اس سے بھى اعلى ،اہم اور مقدس ہدف ہے_

اسلام كا حقيقى ہدف انسان كى انسانيت كو پروان چڑھانا اور اس كى پوشيدہ صلاحيتوں كو بروئے كار لاكر اسے اس قابل بنانا ہے كہ وہ زمين پر خلافت الہى كے منصب كى اہليت پيدا كرے تا كہ خدا اس كے متعلق يہ دعوى كرسكے_

(و اذ قال ربك للملائكة انى جاعل فى الارض خليفة) (2)

واضح ہو كہ عدل اور ديگر معنوى مقامات اور كمالات اس اعلى اور مقدس ترين ہدف تك پہنچنے كے وسائل اور مراحل ميں سے ہيں، يہ ہدف حقيقى عدل سميت تمام انسانى كمالات و فضائل اور مكمل خوش بختى و كامرانى كا حامل ہے_

يہ ہے اسلام كا بنيادى ہدف جس كے حصول كى تگ و دو كى جاتى ہے_

اس بات كى واضح ترين دليل درج ذيل آيت ہے جو رسول خدا (ص) كى ذمہ داريوں ميں پيام الہى كو لوگوں تك پہنچانے كے ساتھ ساتھ لوگوں كو حكمت كى تعليم دينے اور ان كے تزكيہ و تطہير كى ذمہ داريوں كو بيان كرتى ہے:(ہو الذى بعث فى الاميين رسولاً منہم، يتلو عليہم آياتہ، و يزكيہم، و يعلمہم الكتاب و الحكمة، و ان كانوا من قبل لفى ضلال مبين) (3)

يہ ارشاد بھى قابل غور ہے:

(ما يريد الله ليجعل عليكم من حرج، و لكن يريد ليطہركم، و ليتم نعمتہ عليكم، لعلكم تشكرون) (4)

 

خدا تمہيں كسى بے جا سختى ميں مبتلا نہيں كرنا چاہتا وہ تو يہ چاہتا ہے كہ تمہيں پاك و پاكيزہ كرے اور تم لوگوں پر اپنى نعمتوں كو كامل كرے تاكہ تم شكرگزار بنو_

آيات قرآنى كى طرف رجوع كرنے سے پتہ چلتا ہے كہ بہت سارى آيات مذكورہ حقيقت پر واضح طور پر دلالت كرتى ہيں_ بنابرايں مزيد دلائل و شواہد اور توضيح و تشريح كى ضرورت باقى نہيں رہتي_

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

         1_ سورہ حشر آيت 9_

         2 _ سورہ بقرہ آيت 30_

                3_سورہ جمعہ، آيت 2_

                 4_سورہ مائدہ، آيت 6_


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

صاحب فضيلت و شرافت اسير
نبوت عامہ
عقیدہ بداء پر وھابیوں کا اعتراض
صفات ثبوتي و صفات سلبي
عقل کیا ہے اور اس کے وجود کی کیا دلیل ہے؟
انسان کی انفردی اور اجتماعی زندگی پر ایمان کا اثر
خدا پر ایمان لانے کا راستہ
تدبير کار، خود نصف معيشت ہے
وجوب تقيہ کے موارد اوراس کا فلسفہ
شیعہ، امام حسن عسکری علیہ السلام کی نظر میں

 
user comment