م اس بات کے معتقد ہيں کہ قرآن اللہ کي آخري کتاب ہے جو جامع ، کامل اور ھمہ گير ہے اور اس کتاب ميں انسان کي زندگي کي مشکلات کو دور کرنے کے ليۓ پوري طرح سے رہنمائي کي گئي ہے - جب بھي انسان کو ھدايت کي ضرورت تھي اس کو بيان فرمايا ھے اور انسان کي مشکلات کو حل کيا ھے - اگرچه قرآن مجيد کي کامليت کے بارے ميں دانشوروں نے متعدد تجزيے اور تفسريں کي ھيں ، ليکن عام طور پر اس کي کامليت کو دين کے مقاصد سے متعلق جانا ھے اور قرآن مجيد کي ھمه گيري اور کامليت کو ايک اضافي اور نسبتي امر جانا ھے -
وه چيزيں ، جو ھدايت سے متعلق ھيں ، جيسے : مبداء ، معاد ، نيک اخلاق ، الھي شريعت ، اور موعظه سے متعلق حقيقت کے معارف ، جن کي طرف لوگوں کو ھدايت و راھنمائي کرنے کي ضرورت ھے ، سب قرآن مجيد ميں موجود ھيں دين اس لئے آيا ھے که انسان کو ان چيزوں تک پھنچائے ، جن تک وه خود نھيں پھنچ سکتا ھے - بنيادي طورپر قرآن مجيد اور دين انسان کے ان امور ميں کسي قسم کي مداخلت نھيں کرتے ھيں ، جن کو انسان خود حاصل کرسکتا ھے ، کيونکه خداوند متعال نے انسان کو عقل وشعور اور فکر عطا کي ھے -اس ميں کوئي شک نھيں ھے که دين ، انسان کي استعدادوں کو بے کار کرنا نھيں چاھتا ھے ، کيونکه اس کا لازمه حواس ، عقل و تجربه کي تخليق کا بے فائده ، ھونا ھے - قرآن مجيد نے اپنے پروگرام کي بنياد خدا شناسي قرار دي ھے اور خدا کي وحدانيت کو دين کا بنيادي اصول جانا ھے اور خدا وند متعال کي معرفت سے آگاه کرنے کے بعد ، اس سے ، معاد شناسي (قيامت کے دن پر اعتقاد جس ميں انسان کے نيک وبد اعمال کي جزا و سزا دي جائے گي ) کا نتيجه ليتا ھے اور اسے ايک دوسري بنياد قرار ديتا ھے اور اس کے بعد پيغمبر ( ص ) شناسي کو معاد شناسي سے حاصل کرتا ھے کيونکه پهلے سے وحي و نبوت کي راه سے ، طاعت ، معصيت اور نيک وبد کے بارے ميں آگاھي پھنچانے کے بغير نيک و بد اعمال کي جزا و سزا ، انجام نھيں پاتي ھے - اس کو ايک اور بنياد قرار ديا ھے ، نتيجه کے طور پر خدا کي وحدانيت کے اعتقاد ، نبوت کے اعتقاد ، معاد کے اعتقاد کو اصول دين شمار کيا گيا ھے -
source : tebyan