اردو
Sunday 24th of November 2024
0
نفر 0

حج بيت اللہ ايک اہم عبادت

اسلام کے پانچ ارکان ميں سے ايک رکن حج ہے جو 9 ہجري ميں مسلمانوں پر فرض کيا گيا- حج بيت اللہ ہر اس صاحبِ استطاعت مسلمان پر فرض ہے جو عاقل، بالغ ہو اور حج کيلئے آمد و رفت کے اخراجات برداشت کر سکتا ہو- ارشادِ باري تعاليٰ ہے- وَلِلّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلاً (سورۃ اٰل عمران 3 : 97) ’’اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج فرض ہ
حج بيت اللہ ايک اہم عبادت

اسلام کے پانچ ارکان ميں سے ايک رکن حج ہے جو 9 ہجري ميں مسلمانوں پر فرض کيا گيا- حج بيت اللہ ہر اس صاحبِ استطاعت مسلمان پر فرض ہے جو عاقل، بالغ ہو اور حج کيلئے آمد و رفت کے اخراجات برداشت کر سکتا ہو- ارشادِ باري تعاليٰ ہے-

وَلِلّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلاً (سورۃ اٰل عمران 3 : 97)

’’اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج فرض ہے جو بھي اس تک پہنچنے کي استطاعت رکھتا ہو اور جو (اس کا) منکر ہو تو بے شک اللہ سب جہانوں سے بے نياز ہے-،،

بيت المقدس کے رہنے والے ايک شخص نے امام زين العابدين عليہ السلام سے طواف کعبہ کے دوران کعبہ کي حقيقت اور اس کے طواف کي حکمت کے بارے سوال پوچھنا چاہا تو آپ نے طواف کے بعد حطيم ميں ميزابِ رحمت کے نيچے اسے اپنے پاس بٹھا کر ارشاد فرمايا :

’’سيدنا حضرت آدم عليہ السلام کي تخليق سے پہلے نوراني فرشتوں سے کائنات نور آباد تھي جو فرمانبردار اور عبادت گزار مخلوق ہے- جن کے بارے ميں قرآن حکيم نے فرمايا :

لاَّ يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُوْمَرُونَO (التحريم 66 : 6)

’’وہ اللہ کي نافرماني نہيں کرتے اور وہي کام انجام ديتے ہيں جس کا انہيں حکم ديا جاتا ہے-،،

اللہ رب العزت نے جب ملائکہ سے فرمايا :

إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً (البقرۃ 2 : 30)

’’بے شک ميں زمين ميں اپنا نائب بنانے والا ہوں-،،

توفرشتے عرض کرنے لگے :

أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُّفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ (البقرۃ 2 : 30)

’’اے باري تعاليٰ! کيا تو زمين ميں کسي ايسے شخص کو (نائب) بنائے گا جو اس ميں فساد انگيزي کرے گا اور خون ريزي کرے گا؟ حالانکہ ہم تيري حمد کے ساتھ تسبيح کرتے رہتے ہيں اور (ہمہ وقت) پاکيزگي بيان کرتے ہيں-،،

يہ بات ان کے منہ سے نکل گئي مگر انہيں فوراً اپني غلطي کا احساس ہوا اور وہ اپنے رب کو راضي کرنے کے ليے ’’عرشِ علا،، کے گرد طواف کرنے لگے- ان کي زبان پر ايک ہي دعا تھي کہ تو پاک ہے ہماري خطا معاف فرما دے-

معبودِ برحق کو ان کي يہ ادا پسند آئي- انہيں اپني رحمتوں سے نوازتے ہوئے عرش کي سيدھ ميں نيچے ساتويں آسمان پر ايک گھر پيدا فرمايا اور فرشتوں کو حکم فرمايا کہ وہ اس کا طواف کريں تو ان کي خطا معاف کر دي جائے گي- اس گھر کا نام ’’بيت المعمور،، رکھا گيا يعني ايسا گھر جو فرشتوں سے ہر وقت بھرا رہتا ہے ۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

آسمان اور ستاروں کا تھس نھس ھوجانا
طبیعا ت ( pHYSICS)
کیا خداوند متعال کو دیکھا جاسکتا ھے ؟ اور کیسے ؟
ولایت تکوینی اور ولایت تشریعی
آنحضرت (ص) کی آفتاب زندگی کی کرن
تصوف کیا ہے؟ کیا امام خمینی ﴿رہ﴾ ایک صوفی تھے ؟
قرآن کی علمی اور عملی تربیت
رضائے الٰہی
وجوب، امکان اور امتناع کی اصطلاحات کی ان کی اقسام ...
اللہ کو قرضِ حسنہ دیجے!

 
user comment