اردو
Sunday 24th of November 2024
0
نفر 0

نظريہ فطرت، اجمالي طور پر

اس نظريے کے مطابق: (1) ھر انسان اپني اپني خلقت اور طينت اوليہ کي بنياد پر ايک مخصوص حدود اربعہ کا حامل ھوتا ھے اور ساتھ ھي ساتھ کچھ ايسي مخصوص صفات اس کي ذات سے مربوط ھوتي ھيں جواس پر خارج از ذات حمل نھيں ھوتيں بلکہ درحقيقت يہ تمام صفات اس کي ذات کا خاصہ ھوتي ھيں۔ دوسرے الفاظ ميں، انسان ايک
نظريہ فطرت، اجمالي طور پر

اس نظريے کے مطابق:

(1) ھر انسان اپني اپني خلقت اور طينت اوليہ کي بنياد پر ايک مخصوص حدود اربعہ کا حامل ھوتا ھے اور ساتھ ھي ساتھ کچھ ايسي مخصوص صفات اس کي ذات سے مربوط ھوتي ھيں جواس پر خارج از ذات حمل نھيں ھوتيں بلکہ درحقيقت يہ تمام صفات اس کي ذات کا خاصہ ھوتي ھيں۔

دوسرے الفاظ ميں، انسان ايک ايسا کورا کاغذ نھيں ھے کہ اس پر کچھ بھي يکساں طور پر لکہ ديا جائے اور وہ اسے قبول کرلے بلکہ انسان کا باطن اور ضمير کچھ مخصوص تمايلات اور اوصاف کے خمير سے خلق ھوا ھے۔

(2) وجود انسان ميں پائے جانے والے تمايلات ميں سے بعض اس کے حيواني جنبہ سے اور بعض انساني جنبہ سے مربوط ھيں فطرت الھي انسان کے فقط ان تمايلات اور رغبتوں سے مربوط ھے جو اس کے انساني جنبہ سے مخصوص ھيں نہ کہ اس جنبہ سے جو انسان وحيوان ميں مشترک ھے مانند غريزہ جنسي۔

(3) يہ تمايلات و غرائز اس کو دوسرے حيوانات سے جدا کرکے ديگر تمام حيوانات سے ممتاز درجہ عطا کرتے ھيں۔ اگر کوئي شخص مکمل طور پر ان تمايلات واوصاف سے بے بھرہ ھوجائے تو بظاھر تو وہ انساني شکل و صورت اختيار کئے ھوئے ھوگا ليکن درحقيقت حيوان ھوگا۔

(4) يہ تمام تمايلات واوصاف نوع انسان سے مربوط ھيں لھذا اس نوع کے تمام افراد ميں مشترک اور سب ميں پائے جاتے ھيں يعني ايسا نھيں ھے کہ کسي خاص زمان يا مکان سے مربوط ھوں يا کسي مخصوص معاشرے، قوم يا نسل سے بلکہ ھر زمانے اور ھرجگہ کے افراد ان اوصاف سے مستفيد ھوتے ھيں۔

(5) يہ تمام اوصاف و تمايلات جنبہ قوة و استعداد رکھتے ھيں يعني انساني وجود ميں پائے تو جاتے ھيں ليکن انھيں بارور ھونے اور ظاھر و بالفعل ھونے کے لئے انساني کوشش و سعي درکار ھے۔

(6) اگر انسان فطري امور کو اپنے اندر بارور اور اجاگر کرلے تو تمام مخلوقات حتي فرشتوں سے بھي بالاتر مقام حاصل کرلے گا۔ ساتھ ھي اپنے کمال کے اعليترين مراتب کو بھي طے کر لے گا اور اگر يہ صفات پژمردہ ھوگئے تو اپنے اندر فطرت انساني کے بجائے حيواني صفات و تمايلات کا ذخيرہ کرلےگا جس کا نتيجہ يہ ھوگا کہ وہ تمام مخلوقات سے پست ھو جائے گا اور جھنم کے آخري مراتب کو اپنا مقدر بنالے گا۔

(7) جيسا کہ اشارہ کيا جا چکا ھے، انساني فطرت، بعض ادراک و شناخت اور بعض تمايل ورغبت کے مقولوں کا مجموعہ ھے۔ منطق ميں بديھيات اوليہ سے جو کچھ مراد لياجاتا ھے وہ فطري شناخت ھي کا ايک جزء ھے اور حقيقت طلبي، عزت طلبي، حسن پرستي جيسے تمام امور، انساني تمايلات فطري کے ذيل ميں آتے ھيں۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

طبیعا ت ( pHYSICS)
کیا خداوند متعال کو دیکھا جاسکتا ھے ؟ اور کیسے ؟
ولایت تکوینی اور ولایت تشریعی
آنحضرت (ص) کی آفتاب زندگی کی کرن
تصوف کیا ہے؟ کیا امام خمینی ﴿رہ﴾ ایک صوفی تھے ؟
قرآن کی علمی اور عملی تربیت
رضائے الٰہی
وجوب، امکان اور امتناع کی اصطلاحات کی ان کی اقسام ...
اللہ کو قرضِ حسنہ دیجے!
ہندہ کا عجیب خواب

 
user comment