اس کائنات ميں اللہ تعالي نے ايک لاکھ چوبيس ہزار انبياء بھيجے اور ان تمام انبياء نے انسان کو اللہ کي پہچان کرائي اور انسان کو اللہ کي وحدانيت سے آگاہ کيا - تمام انبياء کي تعليمات کا بنيادي محور عقيدہ توحيد ہي رہا ؛ توحيد کا مطلب صرف ايک اللہ کو رب ماننا ، اسي کي عبادت کرنا اور اسکے اسماء وصفات ميں کسي کو شريک نہ سمجھتے ہوئے ان تمام ناموں اور صفتوں کو اکيلے اللہ کے ليے ثابت کرنا ہے - توحيد سب سے بڑي نيکي ہے، اسي ليے اس کو اپنانے سے سارے گناہ دھل جاتے ہيں - شرک سب سے بڑا گناہ ہے جو انسان کي تمام نيکيوں کو برباد کر ديتا ہے، اللہ تعالي نے اس بات کي وضاحت يوں فرمائي ہے:
”يقيناً تيري طرف بھي اور تجھ سے پہلے (کے تمام نبيوں )کي طرف بھي يہ وحي کي گئي ہے کہ اگر تو نے شرک کيا تو بلا شبہ تيرا عمل ضائع ہو جائے گا اور باليقين تو زياں کاروں ميں سے ہو جائے گا، بلکہ تو اللہ کي عبادت کر اور شکر کرنے والوں ميں سے ہو جا “- (سورة الزمر آيت 65- 66)
يہي نہيں بلکہ آخرت کي کاميابي اور ناکامي توحيد اور شرک پر موقوف رکھي گئي ہے - رسول اللہ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے : ”جو شخص شرک سے پاک ہو کر اللہ تعالي سے ملے گا، وہ جنت ميں جائے گا اور جو شرک کي حالت ميں اللہ تعالي سے ملے گا، جہنم ميں داخل ہوگا “-( مسلم) شرک توحيد کي ضد ہے اور اس کا مطلب ہے ربوبيت يا عبادت ميں اللہ کے ساتھ کسي کو شريک کرنا ، نيز اللہ کے ناموں اور صفتو ں ميں کسي کو ساجھي بنانا بھي شرک ہے-
امام صادق عليہ السلام سے پوچھا گيا کہ عدل اور توحيد کيا ہے؟ آپ عليہ السلام نے فرمايا:
التَّوْحِيدُ أَنْ لَا تُجَوِّزَ عَلَى رَبِّكَ مَا جَازَ عَلَيْكَ وَ الْعَدْلُ أَنْ لَا تَنْسُبَ إِلَى خَالِقِكَ مَا لَامَكَ عَلَيْه.
توحيد ، يہ ہے کہ تم اپنے پروردگار کے ليے اس چيز کو جائز اور روا نہ جانو کہ جس چيز کو تم اپنے ليے جائز جانتے ہو، اور عدل يہ ہے کہ تم اپنے خالق کي طرف اس چيز کي نسبت نہ دو کہ جس چيز کے سلسلے ميں تم خود مورد ملامت قرار پاتے ہو-
امام رضا عليہ السلام سے مروي ہے کہ رسول خدا صل اللہ عليہ و آلہ وسلم نے فرمايا:
التَّوْحِيدُ نِصْفُ الدِّينِ- وَ اسْتَنْزِلُوا الرِّزْقَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ بِالصَّدَقَةِ.
توحيد، آدھا دين ہے، اور صدقہ (دينے کے وسيلہ) سے رزق کو (اپنے) پروردگار کي بارگاہ سے طلب کرو- ( جاري ہے )
source : tebyan