صفات خدا سے متعلق مختلف تقسیمات بیان کی گئیں ھیں جن میں سے اھم ترین صفات ذاتی (یعنی توحید ذات) اور صفات فعلی (توحید فعلی) ھیں۔
صفات ذاتی
صفات ذاتی سے مراد یہ ھے کہ خدا کی ذات کے ماوراء کسی شےٴ کا تصور کئے بغیران صفات کو خدا سے متصف کیا جائے۔ دوسرے الفاظ میں، ان صفات کو خدا سے متصف یا مرتبط کرنے کے لئے صرف خدا کی ذات ھی کافی ھے یعنی کسی خارجی امر کو مدنظر رکھنے یا ذات خدا کا ان سے تقابل کرنے کی کوئی ضرورت نھیں ھے۔ حیات وقدرت جیسی صفات اس زمرے میں آتی ھیں۔ اگر اس کائنات اور عالم ھستی میں ذات خدا کے ماسوا کوئی بھی موجود نہ ھو یعنی فقط اور فقط خدا تنھا ھو تو بھی خدا کو حی اور قادر کھا جاسکتا ھے۔
صفات فعلی
صفات ذاتی کے بالمقابل، صفات فعلی ھیں کہ جب تک خدا کی ذات سے خارج کسی امر یا شیٴ کو مدنظر نہ رکھا جائے ، ان صفات کو خدا کی ذات کے ساتھ نھیں جوڑا جاسکتا۔ لھٰذا صفات فعلی وہ صفات ھیں کہ جن کے اتصاف کے لئے ذات خدا کے علاوہ کوئی شیٴ ھو تاکہ اس کی ذات سے اس شیٴ کا رابطہ قائم کیا جاسکے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی بھی موجود کائنات میں وجود نہ رکھتا ھو تو خدا کو خالق نھیں کھا جاسکتا۔ اسی طرح اگر کسی بھی مخلوق پر تکالیف واحکام الٰھی کی انجام دھی واجب نہ ھو تو خدا کوشارع نیز اگر کوئی بھی بندہ معصیت ونافرمانی خدا انجام نہ دے تو خدا کو غفور بھی نھیں کھا جاسکتا۔
یھیں سے یہ بات بھی واضح ھو جاتی ھے کہ خالق، شارع اور غفور جیسی صفات، صفات فعلی میں شمار کی جاتی ھیں۔ صفات فعلی وذاتی میں اھم ترین امتیاز وفرق مندرجہ ذیل ھیں:
(۱) صفات فعلی وہ صفات ھیں جو ذات سے صادر ھونے والے فعل کو مدنظر رکھتے ھوئے اس کے ساتھ تقابل کے ذریعہ ذات سے متصف ھوتی ھیں یعنی یہ صفات فعل خدا سے انتزاع اور اخذ کی جاتی ھیں جب کہ صفات ذاتی فقط اور فقط دائرہٴ ذات کے ذریعہ ھی اخذ کی جاسکتی ھیں۔
(۲) صفات فعلی قابل نفی و اثبات ھیں ،اس معنی میں کہ بعض شرائط میں ان کی نفی کی جاسکتی ھے اور بعض میں اثبات۔ دوسرے الفاظ میں ،ان میں سے ذات خدا سے ھر صفت کی نفی یا اثبات ممکن ھے مثلاً خدا زمین کو خلق کرنے سے قبل ”خالق زمین“ نھیں تھا لیکن خلقت زمین کے بعد کھا جاسکتا ھے کہ ”خدا خالق زمین ھے۔“
اسی طرح بعثت رسول اکرم سے پھلے خدا قرآن کا نازل کرنے والا نھیں تھا لیکن بعثت کے بعد ”منزِّل قرآن“ ھوگیا۔
اس کے برخلاف ، صفات ذاتی ھمیشہ اور تمام شرائط و اوقات میں ذات اقدس خدا سے پیوستہ اور آمیختہ ھیں یعنی کسی بھی صورت میں خدا کی ذات سے ان کو خارج نھیں کیا جاسکتا نیز خدا از ازل تا ابد ان صفات کا حامل و و اجدرھے گا۔