”دہشت گردي“ کے جامع تعريف پيش کرنے ميں اس قدر اختلافات ہيں کہ گويا ہر بيان کرنے والے کے ذہن ميں اس سے متعلق بہت سي تعريفيں موجود ہيں ، بعض معاصرين مورخين نے دہشت گردي کي مختلف تعاريف بيان کي ہيں ليکن انہوں نے ان تمام تعاريف کو کسي ايک تعريف ميں جمع کرنا مشکل کا م سمجھا اس لئے انہوں نے اپني طرف سے ايک جديد تعريف بيان کي ہے (4) -
يہاں پر ضروري ہے کہ بعض موجود تعاريف کو بيان کيا جائے جن ميں کسي ايک خاص نکتہ کي طرف توجہ کي گئي ہے تاکہ ان تعاريف کے ذريعہ سے اس کے اشتراک و افتراق کي طرف توجہ کي جائے :
الف : بعض لوگوں کا نظريہ ہے کہ دہشت گردي ايک آيڈيولوجي نہيں ہے بلکہ ايک عمل اور کارکردگي ہے (5) يعني دہشت گردي ايک ايسا عمل ہے جس ميں کچھ گروہ اور حزبوں کے مختلف افراد ممکن ہے کہ ہميشہ يا کبھي کبھي ان کے ساتھ لڑتے رہيںاور دہشت گردي کے کام انجام ديں، کبھي يہ عمل وقتي طور پر ہوتا ہے ليکن کبھي کبھي جاري ومستمر رہتا ہے ، جبکہ ممکن ہے کہ يہ کبھي مختلف صورتيں اختيار کرلے - اس بناء پر دہشت گردي ايک سياسي سخت آميز رفتار ہے -
ب : دہشت گردي عبارت ہے : حکومتي اور غيرحکومتي افراد کي کارکردگي جس ميں وہ کوشش کرتے ہيں کہ خشونت آميز فنون کے ذريعہ اپنے سياسي اہداف تک پہنچ سکيں (6) -
ج : المعجم الوسيط ميںبيان شدہ تعريف کے مطابق دہشت گرد ،وہ لوگ ہيں جو اپنے اہداف تک پہنچنے کے لئے بربريت اور سخت لہجے سے کام ليتے ہيں (7) -
د : دہشت گردي عبارت ہے : کسي حکومت يا معاشرہ پرفشار دينے اور سياسي يا اجتماعي تغير و تبدل کےلئے بربريت کے ذريعہ سياسي استفادہ کرنا (8) -
ھ : علوم سياسي کي لغت ميں دہشت گردي کي دو تعريف بيان ہوئي ہيں : ايک تعريف کي بناء پر دہشت گردي اس واقعہ کو کہتے ہيں جس ميں شديد اور سخت کام جيسے قتل عمدي، بمباري، کسي کو اوپر سے نيچے گرادينا وغيرہ انجام دئيے جاتے ہيں اور وہ ادعا کرتے ہيں کہ ہم نے يہ کام سياسي اہداف کو صحيح کرنے کيلئے انجام دئيے ہيں - دوسري تعريف کے مطابق دہشت گردي يعني سياسي اہداف کو پورا کرنے کے لئے خشونت اور تہديد آميز وسائل سے استفادہ کرنا (9) -
و : نوام چامسکي ”دہشت گردي“ کي تعريف ميں لکھتا ہے : دہشت گردي زبردستي کرنے والوں کا ايک وسيلہ ہے جس کے ذريعہ وہ عام آدميوں کو ہدف قرار ديتے ہيں يا اس کے ذريعہ سياسي اور مذہبي اہداف کو پورا کرتے ہيں (10) -
ز : جن لوگوں کا ہدف داخلي حقوق سے متعلق بحث کرنا ہوتا ہے وہ دہشت گردي کي اس طرح تعريف کرتے ہيں :
ملک کے خلاف ، کسي خاص اشخاص ، اصناف ، معين طبقات يا پورے ملک کے لوگوں ميں خوف و ہراس پيدا کرنے کے لئے مجرمانہ کام انجام دينا-
ح : بعض لوگوں کي نظر ميں دہشت گردي کا مفہوم يہ ہے : اپنے ہدف تک پہنچنے کے لئے انسانوں کو قتل کرنااور لوگوں کے درميان خوف و وحشت ايجاد کرنا ، يا کسي حکومت کو گرا کر اس کي باگ ڈور سنبھالنا يا اس کو دوسروں کے حوالہ کرنا-(جاری ہے)
حوالہ جات:
4- حسن واع1 تروريسم; ريشہ يابي تروريسم و اہداف آمريکا از لشکرکشي بہ جہان اسلام، تہران، سروش، 1380، ص 27 / جيمز دردريان و ديگران، گذشتہ حوالہ، ص 20 / احمد حسين يعقوب، حکم النبي و اہل البيتہ(عليہم السلام)علي الارھاب و الارھابيين، لبنان، الدار الاسلاميہ، 1423 ق، ص 57 / کمال حماد، الارھاب و المقاوم في ضو ء القانون الدولي العام، بيروت، مجد، 1423، ص 23 / سالم البھنساوي، التطرف و الارھاب ف منظور الاسلام و الدول، دارالوفا، 1423 ق، ص 46 / حسين عبدالحميد احمد رشوان، التطرف و الارھاب من منظور علم الاجتماع، دارالمعرف الجامعي، 1997م، ص 41 / امل يازجي و محمد عزيز شکري، الارھاب الدولي و النظام العالمي الراہن، دمشق، دارالفکر / بيروت، دارالفکر المعاصر، 1423 ق، ص 61.-
5. Lenard Weinberg and Ami pedahzur, Political Parties and Terrorist Groups (New York and London: Routledge, 2003), p 3.
6. Jack C. Plano & Roy Olton, The International Relations Dictionary (USA: Longman, 1988), p 201.
7- ابراہيم انيس و ديگران، المعجم الوسيط، چ دوم، بيروت، دارالامواج، 1410 ق، ج 1، ص 376.-
8. David Robertson, A Dictionary of Modern Politics(London: British Library Cataloguing in Publication Data, 1993), p 458.
9. Kush Satyendra, Dictionary of Political Science, (New Delhi: K.S. PAPERBACKS), P 674.
10- غلام حسين ہادويان، مفہوم تروريسم و موضع حقوق اسلامي نسب بہ آن، فصلنامہ مصباح، تہران، دانشکدہ و پژوہشکدہ علوم انساني دانشگاہ امام حسين(عليہ السلام)، ش 45 (بہار 1382)، ص 33.-