قرآن مشعل نور اور کتاب ہدايت ہے اس کا نورہرجگہ اپني شعاعوں کو پھيلا سکتا ہے البتہ اس کا مطلب يہ نہيں ہے کہ ہم اس قرآن کے ذريعے ہوائي جہاز کي ساخت،کسي بيماري کو کشف کرنا يا ميزائيل اور راکٹ کے بنانے کے چکرميں لگ جائيں اس لئئے کہ قرآن کوئي ہوائي جہاز يا ميزائيل بنانے کي تعليم دينے والي کتاب نہيں ہے ليکن اس ميں ہر چيز کے متعلق باتيں موجود ہيں اسي لئے سب سے پہلے انسانوں کو اسے پڑھنے کي دعوت وتاکيدکي جا رہي ہے:اقرا باسم ربک الذي خلق .... (سورہ علق،آيت ،1)پڑھو اپنے پروردگار کے نام سے ....
آج انسانوں کي سب بڑي مشکل جديد ٹکنالوجي کا رکھنا يا بنانا نہيں ہے بلکہ انسان کي سب سے بڑي مشکل يہ ہے کہ اس کو يہ نہيں معلوم کہ ان آلات کو استعمال کيسے کيا جائے، قرآن انسان کو ہر چيز کے صحيح استعمال کا طريقہ بتاتا ہے ،قرآن لوہا کشف کرنے اور اس کو لوگوں کے منافع کے لئے استعمال کرنے کا طريقہ سکھاتا ہے :
(وَاَنْزَلْنَا الْحَدِيْدَ فِيْہِ بَاْس شَدِيْد وَّمَنَافِعُ لِلنَّاسِ) ” ( سورہ حديد،آيت52)
ہم نے لوہا بنايا - اس ميں لوگوں کے لئے فوائد ہيں- نہ يہ کہ اس کے ذريعے لوگوں کا قلع قمع کيا جائے :ولا تقتلوا النفس الّتي حرّم اللّٰہ .... (سورہ انعام، آيت 151)اس کو قتل نہ کرو جس کے قتل کوخدا نے حرام قرار ديا ہے-
اگر ابتداء سے انتہاء تک قرآن کے سوروں پردقيق وعميق نظر ڈالي جائے تو معلوم ہوگا کہ قرآن نے انسانوں کو سعادت اور خوش بختي کے ساتھ دنياوي زندگي گزارنے کيلئے بہترين راہ کي نشاندہي کي ہے کہ عزت وسربلندي ،بھائي چارگي اورشان و شوکت کے ساتھ زندگي گزارو ظلم وستم اور استبداد کے ساتھ نہيں زندگي کہ يہ شيطاني زندگي ہے-