امام زین العابدین نے اپنی حیات طیبہ میں سب سے زیادہ فقیروں کو صدقے دئے تاکہ وہ آرام سے زندگی بسر کرسکیں اور ان کا ہم و غم دور ہو جائے اور امام دوسروں کو بھی اس کی ترغیب فرماتے تھے کیونکہ اس پر انسان کو اجر جزیل ملتا ہے ، آپ کا فرمان ہے: ''مَامِنْ رَجُلٍ تَصَدَّقَ علیٰ مِسْکِينٍ مُسْتَضْعَفٍ فَدَعَا لَه الْمِسْکِينُ بِشَي ئٍ فِیْ تِلْکَ السَّاعَةِ اِلَّااسْتُجِيبَ لَه''
''جب کو ئی انسان کسی کمزور مسکین کو صدقہ دیتا ہے تو اس وقت عطا کرنے والے کے حق میںمسکین کی دعا ضرور قبول ہو تی ہے ''۔(1)
ہم آپ کے بعض صدقات کو ذیل میں بیان کر رہے ہیں:
١۔لباس تصدّق کرنا
امام اچھے لباس پہنتے تھے ،آپ سردی کے مو سم میں خزکا لباس پہنتے جب گرمی کا مو سم آجاتا تھا تو اس کو صدقہ دیدیتے تھے یا اس کو فروخت کر کے اس کی قیمت صدقہ دیدیتے تھے اور گر می کے مو سم میں دومصری لباس پہنتے تھے جب سردی کا مو سم آجا تا تھا تو ان کو صدقہ میں دیدیتے تھے ، (2) اور آپ فرماتے
تھے :''اِنِّیْ لَاَسْتَحْيیْ مِنْ رَبِّیْ اَنْ آکُلَ ثَمَنَ ثَوْبٍ قَدْ عَبَدْتُ اللّٰه فِيه''
''مجھے اپنے پروردگار سے شرم آتی ہے کہ میں نے جس لباس میں اللہ کی عبادت کی ہے اس لباس کی قیمت کھائوں ''۔(3)
٢۔اپنی پسندیدہ چیزکا صدقہ میں دینا
امام اپنی پسندیدہ چیز صدقہ میں دیتے تھے ،راویوں کا کہنا ہے :اما م صدقہ میںبادام اور شکر دیتے تھے آپ سے اس کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے قرآن کریم کی اس آیت کی تلاوت فرما ئی :
(لَنْ تَنَالُوْاالْبِرَّحَتّیٰ تُنْفِقُوامِمَّاتُحِبُّوْنَ )(4)''تم نیکی کی منزل تک اس وقت تک نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنی محبوب چیزوں میںسے راہ خدا میں انفاق نہ کرو''۔(5)
مورخین کا بیان ہے کہ امام انگور بہت زیادہ پسند فرماتے، آ پ ایک دن روزہ تھے تو افطار کے وقت آپ کی ایک کنیز نے آپ کی خدمت میں انگور پیش کئے ایک سائل نے سوال کیا توامام نے انگورکے گچھے کواسے دینے کا حکم صادر فرمایا ،کنیز نے دوبارہ اپنے خریدے ہوئے انگو ر آپ کی خدمت میں پیش کئے تو دروازے سے دوسرے سائل نے سوال کیا امام علیہ السلام نے وہ انگور کے گچھے بھی اسے دینے کا حکم صادر فرمایا ،اس کے بعد پھر کنیز نے اپنے خریدے ہوئے انگور امام کی خدمت میں پیش کئے تو تیسرے سائل نے دروازے سے سوال کیا امام نے انگور کے وہ گچھے سائل کو دیدینے کا حکم صادر فرمادیا ۔(6)
آپ کے آباء و اجداد کی اس نیکی میں کتنی مشابہت تھی جنھوں نے تین دن پے درپے ایسی طاقت و قوت کا مظاہرہ کیاحالانکہ وہ سب روزہ کی حالت میں تھے تب بھی انھوں نے مسکین ،یتیم اور اسیر کے ساتھ ایسا برتائو کیا تو اللہ نے ان کی شان میں سورئہ ''ھَل اتیٰ ''نازل فرمایا،اُن کی یہ عظیم جلالت و بزرگی رہتی دنیا تک باقی رہے گی یہاں تک کہ خدا زمین کا وارث ہواور اُن پر احسان کرے۔
٣۔آپ کا اپنے مال کو تقسیم کرنا
امام نے دو مرتبہ اپنا سارا مال دو حصوں میںتقسیم کیااور اس میں سے ایک حصہ اپنے لئے رکھ لیا اور دوسرا حصہ فقیروںاور مسکینوں(7) میں تقسیم کردیا،اس سلسلہ میں آپ نے اپنے چچا امام حسن فرزند رسول کا اتباع فرما یاکیونکہ امام حسن نے دو یا تین مرتبہ اپناسارا مال تقسیم کیا تھا ۔
٤۔آپ کا مخفی طور پر صدقہ دینا
امام زین العا بدین علیہ السلام کے نزدیک سب سے پسندیدہ چیز مخفیانہ طور پر صدقہ دینا تھاتاکہ کوئی آپ کو پہچان نہ سکے ،آپ اپنے اور آپ سے مستفیض ہونے والے فقرا ء کے درمیان رابطہ ہوں خدا سے محبت اورفقراء کے ساتھ صلۂ رحم کی صورت میں دیکھنا چاہتے تھے۔ آپ لوگوں کومخفیانہ طور پر صدقہ دینے کی رغبت دلاتے اور فرماتے تھے :''اِنَّهاتُطْفِیُٔ غَضَبَ الرَّبِّ''۔(8) ''چھپ کر صدقہ دینا خدا کے غضب کو خا موش کر دیتا ہے ''۔آپ رات کے گُھپ اندھیرے میں نکلتے اور فقیروں کواپنے عطیے دیتے حالانکہ اپنے چہرے کو چھپائے ہوئے ہوتے ،فقیروں کو رات کی تاریکی میں آپ کے عطیے وصول کرنے کی عا دت ہو گئی تھی وہ اپنے اپنے دروازوں پر کھڑے ہوکر آپ کے منتظر رہتے ،جب وہ آپ کو دیکھتے تو آپس میں کہتے کہ : صاحب جراب(تھیلی)(9) آگئے ۔آپ کے ایک چچا زاد بھا ئی تھے جن کو آپ رات تاریکی
میں جا کر کچھ دینار دے آیا کر تے تھے ،انھوں نے ایک دن کہا :علی بن الحسین میری مدد نہیں فرماتے اور انھوں نے امام کو کچھ نا سزا کلمات کہے امام نے وہ سب کلمات سنے اور خود ان سے چشم پوشی کرتے رہے اور ان سے اپنا تعارف نہیں کرایا جب امام کا انتقال ہوگیااور ان تک کوئی چیز نہ پہنچی تو ان کو معلوم ہوا کہ جو ان کے ساتھ صلۂ رحم کرتا تھا وہ امام ہی تھے تو وہ امام کی قبر اطہر پر آئے اور ان سے عذرخواہی کی۔(10)
ابن عائشہ سے روایت ہے :میں نے اہل مدینہ کو یہ کہتے سنا ہے :علی بن الحسین کی وفات تک ہمارا مخفیانہ طور پر صدقہ لینا بند نہیں ہوا ۔(11)
مورخین سے روایت ہے کہ اہل مدینہ کی ایک جماعت کو یہ نہیں معلوم تھا کہ ان کی زندگی کا خرچ کہاں سے آرہا ہے جب امام زین العابدین کا انتقال ہوگیا تو جو کچھ ان کو رات میں دیا جاتا تھا وہ آنابند ہو گیا ۔(12)
امام ہبہ یا صلۂ رحم کرتے وقت خود کو بہت زیادہ مخفی رکھتے اور جب آپ کسی کو کو ئی چیز عطا فرماتے تو اپنا چہرہ چھپالیتے تاکہ کو ئی آپ کو پہچان نہ سکے ۔(13)
ذہبی کا کہنا ہے :آپ مخفیانہ طور پر بہت زیادہ صدقہ دیتے تھے ۔(14)
امام فقیروں میں تقسیم کرنے والے کھانے کو ایک بوری میں رکھ کر اپنی پیٹھ پر رکھتے جس کے نشانات آپ کی پیٹھ پر مو جود تھے ۔
یعقوبی سے روایت ہے کہ جب امام کو غسل دیا گیا توآپ کے کندھے پر اونٹ کے گھٹوں کی طرح گھٹے تھے جب آپ کے گھروالوں سے سوال کیا گیا کہ یہ کیسے گھٹے ہیں تو انھوں نے جواب دیا: امام رات میں اپنے کاندھے پر کھانا رکھ کر فقیروں کے گھر تک جاتے اور ان کو کھانا دیتے تھے ۔ (15 )
بہر حال مخفیانہ طور پر صدقے دینا آپ کے سب سے عظیم احسانات میں سے تھا اوراللہ کے نزدیک ان سب کا اجرو ثواب بھی زیادہ تھا ۔
..............
1۔وسائل الشیعہ ،جلد ٦،صفحہ ٢٩٦۔
2۔تاریخ دمشق، جلد ٣٦،صفحہ ١٦١۔
3۔ناسخ التواریخ ،جلد١،صفحہ ٦٧۔
4۔سورہ آل عمران، آیت ٩٢
۔5۔بحارالانوار ،جلد ٤٦،صفحہ٨٩۔
6۔المحاسن (برقی)،صفحہ ٥٤٧۔فروع الکافی ،جلد ٦،صفحہ ٣٥٠۔
7۔خلاصہ تہذیب کمال، صفحہ ٢٣١۔حلیہ ،جلد ٣،صفحہ ١٤٠۔جمہرة الاولیائ، جلد ٢،صفحہ ٧١۔بدایہ اور نہایہ ،جلد ٩،صفحہ ١٠٥۔طبقات ابنسعد،جلد٥، صفحہ ١٩۔
8۔تذکرة الحفّاظ، جلد١،صفحہ ٧٥۔اخبار الدول ،صفحہ ١١٠،نہایة الارب فی فنون الادب، جلد ٢١، صفحہ ٣٢٦۔
9۔ بحارالانوار ،جلد ٤٦،صفحہ ٨٩۔
10۔بحارالانوار، جلد ٤٦،صفحہ ١٠٠۔
11۔صفوة الصفوہ ،جلد ٢ ،صفحہ ٥٤۔الاتحاف بحب الاشراف، صفحہ ٤٩۔
12۔الاغانی، جلد ١٥،صفحہ ٣٢٦۔
13۔بحارالانوار ،جلد ٤٦،صفحہ ٦٢۔
14۔بحارالانوار، جلد ٤٦،صفحہ ٦٢۔
15۔تاریخ یعقوبی ،جلد ٣،صفحہ ٤٥۔