اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

جناب خدیجہ کے ساتھ شادی

جناب خدیجہ کے ساتھ شادی

جناب خدیجہ ایک باشعور ،دور اندیش او رشریف خاتون تھیں اور نسب کے لحاظ سے قریش کی عورتوں سے افضل و برتر تھیں۔(١) وہ متعدد اخلاقی اور اجتماعی خوبیوں کی بنا پر زمانۂ جاہلیت میں ''طاہرہ''(٢) اور ''سیدۂ قریش''(٣) کے نام سے پکاری جاتی تھیں۔ مشہور یہ ہے کہ اس سے قبل آپ نے دوبار شادی کی تھی اورآپ کے دونوں شوہروں کا انتقال ہوگیا تھا۔(٤)
تمام بزرگان قریش آپ سے شادی کرنا چاہتے تھے(٥) قریش کی معروف ہستیاں، جیسے عقبہ بن ابی معیط، ابوجہل اورابوسفیان نے آپ کے ساتھ شادی کا پیغام بھیجا لیکن آپ، کسی سے شادی کرنے کے لئے تیار نہیں ہوئیں۔(6)
دوسری طرف خدیجہ، حضرت محمد ۖ کی رشتہ دار تھیں اور دونوں کا نسب قصی سے ملتا تھا آپ حضرت محمدۖ کے روشن مستقبل سے بھی باخبر تھیں(7) اور ان سے شادی کی خواہش مند تھیں۔(8)
جناب خدیجہ نے حضرت محمد ۖ کے پاس شادی کا پیغام بھیجوایا اور محمدۖ نے اپنے چچا کی مرضی سے اس پیغام کو قبول کرلیااور یہ شادی انجام پائی۔(9) مشہور قول کے مطابق خدیجہ اس وقت ٤٠ برس کی تھیں اور محمدۖ ٢٥ سال کے تھے۔(10) جناب خدیجہ پہلی خاتون تھیں جنھوں نے حضرت محمدۖ کے ساتھ شادی کی۔(11)
______________________
(١) ابن ہشام، گزشتہ حوالہ، ج١، ص ٢٠١۔ ٢٠٠؛ ابن سعد ، گزشتہ حوالہ، ج١، ص١٣١؛ بیہقی، گزشتہ حوالہ، ج١، ص٢١٥؛ رازی دولابی، گزشتہ حوالہ، ص٤٦؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج٢، ص ٣٩۔
(٢) ابن اثیر، اسد الغابہ، ج٥، ص٤٣٤؛ حلبی، گزشتہ حوالہ، ج١، ص ٢٢٤؛ عسقلانی، الاصابہ فی تمییز الصحابہ (بیروت: دار احیاء التراث العربی)، ج٤، ص٢٨١؛ ابن عبد البر، الاستیعاب فی معرفة الاصحاب (الاصابہ کے حاشیہ پر) ج٤، ص ٢٧٩۔
(٣) حلبی، گزشتہ حوالہ، ج١، ص ٢٢٤۔
(٤) ان کے گزشتہ شوہر عتیق بن عائد (عابد نسخہ بدل) اور ابوھالہ ہند بن نباش تھے۔ (ابن کثیر، اسد الغابہ، ج٥، ص ٤٣٤؛ ابن حجر، گزشتہ حوالہ، ص ٢٨١؛ ابن عبد البر، گزشتہ حوالہ، ص ٢٨٠؛ حلبی، گزشتہ حوالہ، ج١، ص ٢٢٩؛ ابو سعید خرگوشی، شرف النبی، ترجمہ: نجم الدین محمود راوندی (تہران: انشارات بابک، ١٣٦١)، ص ٢٠١؛ شیخ عبد القادر بدران، تہذیب دمشق (بیروت: دار احیاء التراث العربی، ط ٣، ١٤٠٧ھ۔ق)، ج١، ص ٣٠٢)، لیکن کچھ اسناد و شواہد اس بات کی حکایت کرتے ہیں کہ جناب خدیجہ نے اس سے قبل شادی نہیں کی تھی او رحضرت محمد ۖ آپ کے پہلے شوہر تھے۔ بعض معاصر محققین بھی اس بات کی تاکید کرتے ہیں (مرتضیٰ العاملی، جعفر، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، ج١، ص ١٢١)۔
(٥) ابن سعد، گزشتہ حوالہ؛ بیہقی، گزشتہ حوالہ، ص ٢١٥؛ طبری، گزشتہ حوالہ، ج٢، ص ١٩٧؛ حلبی، گزشتہ حوالہ؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج٢، ص ٤٠.
(6) مجلسی، بحار الانوار (تہران: دار الکتب الاسلامیہ)، ج١٦، ص ٢٢۔
(7) مجلسی، گزشتہ حوالہ ، ص ٢١۔ ٢٠؛ ابن ہشام، گزشتہ حوالہ، ج١، ص ٢٠٣؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی طالب (قم: المطبعة العلمیہ)، ج١، ص ٤١۔
(8) مجلسی، گزشتہ حوالہ، ص ٢٣۔ ٢١۔
(9) ابن اسحاق،گزشتہ حوالہ، ص ٨٢؛ بلاذری، انساب الاشراف، محمد حمید اللہ (قاہرہ: دار المعارف)، ج١، ص٩٨؛ تاریخ یعقوبی، ج٢، ص١٦؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج٢، ص٤٠؛ رازی دولابی، گزشتہ حوالہ، ص ٤٦؛ حلبی، گزشتہ حوالہ، ص ٢٢٧؛ ابن شہر آشوب، ج١، ص ٤٢؛ مجلسی، گزشتہ حوالہ، ج١٦، ص ١٩۔
(10) بلاذری، گزشتہ حوالہ، ص٩٨؛ ابن سعد، گزشتہ حوالہ، ج١، ص ١٣٢؛ طبری، گزشتہ حوالہ، ج٢، ١٩٦؛ حلبی، گزشتہ حوالہ، ص ٢٢٨؛ ابن عبد البر، الاستیعاب، ج٤، ص ٢٨٠؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج٥، ص ٤٣٥؛ الکامل فی التاریخ، ج٢، ص ٣٩۔ جناب خدیجہ کی شادی کے وقت ان کی عمر کے بارے میں دوسرے اقوال بھی موجود ہیں۔ رجوع کریں: امیر مھیا الخیامی، زوجات النبیۖ واولادہ (بیروت: مؤسسة عز الدین، ط١، ١٤١١ھ.ق)، ص ٥٤۔ ٥٣۔
(11) ابن ہشام، گزشتہ حوالہ، ج١، ص ٢٠١؛ رازی دولابی، گزشتہ حوالہ، ص ٤٩؛ بیہقی، گزشتہ حوالہ، ج١، ص ٢١٦؛ ابو سعید خرگوشی، گزشتہ حوالہ، ص ٢٠١؛ شیخ عبد القادر بدران، تہذیب تاریخ دمشق، ج١، ص ٣٠٢؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، ج٥، ص٤٣٤۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اسلام اور مغربی زندگی میں فرق
الکافی
حضرت آدم علیه السلام وحوا کے کتنے فرزند تھے؟
لالچي بوڑھا اور ہارون الرّشيد
بعثت پیغمبراسلام(ص)
اندازِ خطبہ فدک
کربلا کے متعلق تحقيقي مواد اور مدارس کي ذمہ داري
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے ...
مجلس شوری کا تجزیہ
تيسرا سبق

 
user comment