اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

قیامت: قرآن کے آئینہ میں

قیامت: قرآن کے آئینہ میں

قیامت کے حالات و واقعات سے متعلق آگاھی او رآشنائی کے لئے فقط ایک ھی راستہ اور ذریعہ ھے اور وہ ھے قرآن کریم اور اقوال معصومین علیھم السلام ۔اگر قرآن مجید سے رجوع کیا جائے تو واضح ھوجاتا ھے کہ قیامت کا رونماھونا اس کائنات کے نظام میں ایک بھت بڑا انقلاب لے کر آئے گا۔ ایسا انقلاب کہ یہ عالم ایک دوسرے عالم میں تبدیل ھو جائے گا۔ پھر تمام انسان، از اول تا آخر، دوبارہ زندہ کئے جائیں گے اور اپنے اعمال کے نتائج کا مشاھدھ کریں گے۔ قرآن کریم نے قیامت سے متعلق حالات و واقعات کو بے شمار مقامات پر مختلف انداز سے واضح کیا ھے۔

زمین ، پھاڑ اور سمندروں کا تھس نھس ھونا

روئے زمین پر ایک بھت عظیم زلزلہ آئے گا (۱) اور جو کچھ زمین کے اندر پوشیدہ ھے، اس سے باھر آجائے گا۔ (۲) اجزائے زمین منتشر (۳) اور سمندر، شگافتہ(۴) اور پھاڑ متحرک (۵) ھوکر ریز ہ ریزہ ھو جائیں گے۔ (۶) نیز ریت کے ڈھیر کی طرح ڈھے جائیں گے۔ (۷) سپس دھنکے ھوئے اون کی طرح (۸) فضا میں منتشر ھو جائیں گے۔ (۹) آخر کار آسمان کی بلندیوں کو چھوتے یہ پھاڑ چند لمحوں میں سراب ھو کر رہ جائیں گے۔ (۱۰)

حوالہ جات

(۱) زلزال :۱( اذا زلزلت الارض زلزالها) واقعة: ۴ ( اذا رجت الارض رجا)حج: ۱/ ، مزمل:۱۴
(۲) زلزال: ۲ (واخرجت الارض اثقالها) انشقاق: ۴ (والقت ما فیها وتخلت)
(۳) الحاقة: ۱۵ (وحملت الارض والجبال فدکتا دکة واحدة) فجر:۲۱/( کلا اذا دکت الارض دکا دکاً)
(۴) تکویر:۶ (واذا البحار سجرت) ،انفطار:۳( واذا البحار فجرت)
(۵) کهف: ۴۷ (ویوم نسیر الجبال وتریٰ الارض بارزة وحشرنا هم فلم نغادر منهم احداً) ، نحل: ۸۸ (و تریٰ الجبال تحسبها جامدة وهی تمر مر السحاب) طور: ۱۰، تکویر: ۲
(۶) واقعة: ۱۵ (وبست الجبال بساً)، الحاقة: ۱۴/
(۷) مزمل: ۱۴( یوم ترجف الارض والجبال وکانت الجبال کثیباً مهیلاً)
(۸) معارج: ۹(وتکون الجبال کالعهن ) ، قارعة: ۵ (وتکون الجبال کالعهن المنفوش)
(۹)طٰہ: ۱۰۷،تا ۱۰۵( ویسئلونک عن الجبال فقل ینسفها ربی نسفافیذر ها قاعاً صفصفاً لاتریٰ فیها عوجاً ولا امتاً) مرسلات: ۱۰
(۱۰) نباٴ: ۲۰/ (وسیرت الجبال فکانت سراباً) کهف: ۸

آسمان اور ستاروں کاتھس نھس ھوجانا

چاند(۱) سورج، (۲) اور وسیع وعریض ستارے کہ جن میں سے بعض سورج سے ھزاروں گنا بڑے اور روشن ھیں، منجمد اور تاریک ھو جائیں گے۔ (۳)ان کا نظم حرکت بگڑ جائے گا۔ (۴) چاند اور سورج ایک دوسرے میں مدغم ھو جائیں گے۔ (۵) آسمان جو کہ اس کائنات کے لئے ایک مستحکم چھت کی مانند ھے، چکر کھانے لگے گا۔ (۶) اور پھٹ کر تیل کی طرح سرخ ھو جائے گا۔ (۷) اس دن آسمان کو اس طرح لپیٹ دیا جائے گا جس طرح خطوںکا طومار لپیٹا جاتا ھے۔(۸)اجرام آسمانی پگھلی ھوئی فلزات میں تبدیل ھو جائیں گے۔ (۹) اور ساری فضا دھویںاور بادل سے پر ھو جائے گی۔(۱۰)

حوالہ جات

(۱) قیامت: ۸/ (وخسف القمر)
(۲) تکویر:۱/ (واذا الشمس کورت)
(۳) تکویر: ۲/ (واذا النجوم انکدرت)
(۴) انفطار: ۲/ (واذا الکواکب انتثرت)
(۵) قیامت: ۹/(وجمع الشمس والقمر)
(۶) طور: ۹/ (یوم تمور السماء موراً) ، الحاقة:۱۶/
(۷) الرحمٰن: ۳۷/ (فاذا انشقت السماء فکانت وردة کالدهان) ،الحاقة: ۱۶/، مزمل:۱۸/ مرسلات:۹/ ،نباٴ/۱۹، انفطار:۱/، انشقاق: ۱
(۸) انبیاء: ۱۰۴/ (یوم نطوی السماء کطی االسجل للکتب) ، تکویر:۱۱
(۹) معارج: ۸/(یوم تکون السماء کالمهل)
(۱۰) فرقان: ۲۵/ (ویوم تشقق السماء بالغمام) دخان:۱۰/(فارتقب یوم تاتی السماء بدخان مبین)

پھلا صور

ان حالات میں صور مرگ پھونکا جائے گا اور فوراً ھی تمام زندہ موجودات مر جائیں گے۔ (۱)
کائنات میں زندگی کا اثر تک باقی نھیں رھے گا۔ ھر طرف ایک خوف ووحشت کاسماں طاری ھوگا۔ صرف وھی لوگ مطمئن اور پرسکون ھوں گے جو حقائق واسرار ھستی سے آشنا ھیں نیز جن کے قلوب معرفت ومحبت الٰھی سے مملوھیں اور یہ سب کے سب خدا کے مخلص بندے ھوں گے۔ (۲)

حوالہ جات

(۱) زمر: ۶۸/( ونفخ فی الصور فصعق من فی السموات ومن فی الارض الامن شاء الله) ، الحاقة/۱۳، یس/۴۹.
(۲) نمل:۸۷تا۸۹/ (ویوم ینفخ فی الصور ففزع من فی السموات ومن فی الارض الا من شاء الله وکل اتوه داخرین……. من جاء بالحسنة فله خیر منها وهم من فزع یومئذ آمنون)

 
دوسرا صور

اس کے بعد، ایک دوسری ھمیشہ باقی رھنے والی دنیا کا آغاز ھو گا۔ (۱) نور خدا سے کائنات منور وروشن ھوجائے گی۔ (۲) اسی درمیان صور حیات پھونکا جائے گا اور تمام انسان (۳) بلکہ حیوانات تک (۴) ایک لمحے میں زندہ (۵) اور سراسیمہ وپریشان ، بکھرے ھوئے پتنگوں کی مانند نظر آئیں گے۔ (۶) تیزی کے ساتھ (۷) بارگاہ الٰھی کی طرف روانہ ھو جائیں گے (۸) اور سب کے سب ایک بھت وسیع وعریض میدان میں جمع ھوجائیں گے۔ (۹) اس موقع پر بھت سے لوگوں کا خیال یہ ھوگا کہ عالم برزخ میں ان کا قیام صرف ایک گھنٹہ یا ایک دن یا چند دن ھی پر محیط تھا۔ (۱۰)

 
حوالہ جات

(۱) ابراهیم: ۴۸/( یوم تبدل الارض غیر الارض والسموات وبروز الله الواحد القهار) زمر:۶۷، مریم:۳۸، ق:۲۲
(۲) زمر: ۶۹/ (واشرقت الارض بنور ربها)
(۳) زمر: ۶۸/ (ثم نفخ فیه اخریٰ فاذا هم قیام ینظرون) کهف/۹۹،ق/۲۰،۴۲،نباء ۱۸، نازعات/۱۳،۱۴، مدثر/۸،صافات/۱۹
(۴) انعام/۳۸(مافرطنا فی الکتاب من شیٴ ثم الیٰ ربهم یحشرون) تکویر/۵.
(۵) نحل/۷۷ (وما امر الساعة الا کلمح البصر او هو اقرب ان الله علیٰ کل شیٴ قدیر) کھف/۴۷’ وحشرناهم (فلم نغادر منهم احداً ) قمر/۵۰،نباٴ/۱۸.
(۶) قارعة/۴(یوم یکون الناس کالفراش المبثوث) قمر/۷
(۷) ق/۴۴ (یوم تشقق الارض عنهم سراعاً ذلک حشرعلینا یسیر)، معارج/۴۳.
(۸)یس/۵۱(ونفخ فی الصور فاذاهم من الاجداث الیٰ ربهم ینسلون) مطففین/۳۰،قیامت/۱۲،۲۰ ونیز رجوع کنید به آیات ”حشر“ لقاء الله
(۹) کهف/۹۹ (ونفخ فی الصور فجمعنا هم جمعاً)، تغابن/۹، نساء/۸۷، آل عمران/۹، هود/۱۰۳
(۱۰) روم/۵۵ (ویوم تقوم الساعة یقسم المجرمون مالبثوا غیر ساعة) ،نازعات/۴۶، یونس/۴۵، اسراء /۵۲،طہٰ /۱۰۳ و ۱۰۴، مومنون /۱۱۳، احقاف ۳۵

 
حکومت خدا کا ظھور اور اسباب و حسب و نسب کا خاتمہ

جھان آخرت، وہ مقام ھے جھاں حقائق ظاھر ھوں گے(۱)۔ھر شئے پر واضح ھوجائے گا کہ حکومت و سلطنت فقط خدا کی ذات سے مخصوص ھے(۲)۔خلقت خدا پراسقدر خوف و وحشت طاری ھوگی کہ کوئی بھی بلند آواز سے کچھ کھنے کی ھمت نہ کر سکے گا(۳)۔ھر شخص کو اپنی فکر ھوگی،نہ باپ کہ بیٹے کی فکر ھوگی نا بیٹے کو باپ کی۔شوھر کو بیوی کا خیال ھوگا نہ بیوی کو شوھر کا۔غرض ھر شخص ایک دوسرے سے بے فکر فقط اپنی نجات کے بارے میں پریشان ھوگا(۴)۔حسب(۵)اور نسب(۶)کی کوئی وقعت نھیں ھوگی۔ذاتی مفادات اور دنیاوی و شیطانی بنیادوں پر قائم کی گئی دوستی ،دشمنی میں تبدیل ھو جائے گی(۷) ۔ گذشتہ تقصیروں اور گناھوں پر حسرت اور شرمندگی دلوں پر چھا جائے گی(۸)۔

 
حوالہ جات

(۱) عادیات/۱۰ (وحصل ما فی الصدور) ،ابراهیم/۲۱،طارق/۹ ،ق/۲۲، االحاقة/۱۸.
(۲) حج/۵۶ (الملک یومئذ لله) ،فرقان/۲۶،غافر/۱۶،انفطار/۱۹.
(۳) هود/۱۰۵ (یوم یاٴت لاتکلم نفس الا باذنه) ، طٰه/۱۰۸(وخشعت الاصوات للرحمٰن فلا تسمع الاهمسا) ،طٰه/۱۱۱، (وعنت الوجوه للحی القیوم) ،نباٴ/۳۸.
(۴) عبس/۴۳،۳۷( یوم یفر المرء من اخیه وامه وابیه وصاحبته وبنیه لکل امرء منهم یومئذ شان یغنیه) شعرا/۸۸، معارج/۱۰،۱۴، لقمان/۳۳.
(۵) بقرہ/۱۶۶ (واذ تبراٴ الذین اتبعوا من الذین اتبعوا وراٴو العذاب وتقطعت بهم الاسباب)
(۶) مومنون/۱۰۱( فاذا نفخ فی الصور فلا انساب بینهم یومئذ)
(۷)زخرف ۶۷
(۸) انعام/۳۱ (قد خسر الذین کذبوا بلقاء الله حتی اذا جائتهم الساعة بغتة قالوا یاحسرتنا علی مافرتنا فیها) ،مریم/۳۹، یونس/۵۴.

عدالت الٰھی

اسی درمیان عدالت الٰھی تشکیل پائے گی اور تمام بندوں کے اعمال پیش کئے جائیں گے۔(۱) ھر شخص کا نامہٴ اعمال اس کی گردن میں لٹکا ھوا ھوگا (۲) ھر فرد کے اعمال اسقدر واضح اور آشکار ھوں گے کہ اصلاً یہ سوال کرنے کی ضرورت پیش نھیں آئے گی کہ دنیا میں کیاکیا تھا؟ (۳)
اس عظیم الشان عدالت میں انبیاء، فرشتے اور خدا کے منتخب بندے بطور شاھد وگواہ موجود ھوں گے۔(۴) حتی دست و پا اور کھال بھی گواھی دے گی (۵) ھر شخص کا حساب وکتاب نھایت احتیاط اور میزان الٰھی کی بنیاد پر لیا (۶) اور عدل وانصاف کی بنیاد پر اس کا فیصلہ کیا جائے گا۔ (۷) ھر شخص اپنے ذریعے کی گئی ھر کوشش وسعی کا نتیجہ حاصل کرلے گا(۸) نیکی کرنے والے اور اچھے اعمال انجام دینے والوں کو ان کے اعمال سے دس گنا زیادہ اجر دیا جائے گا (۹) کوئی بھی شخص کسی کا بار اپنے کاندھوں پر نھیں اٹھائے گا(۱۰) مگر ان لوگوں کے علاوہ جنھوں نے دوسروں کو گمراہ کیا ھوگا۔ ایسے افراد اپنے گناھوں کے بوجھ کے علاوہ اپنے ذریعے گمراہ کئے گئے لوگوں کے گناھوں کابار بھی اٹھائیں گے (۱۱) ایسے لوگوں کے گناہ، جوں کے توں ان کے نامہٴ اعمال میں باقی رھیں گے ۔ ان میںکوئی چھوٹ نھیں دی جائے گی۔ اس دن کسی فرد سے بھی بدلہ یاعوض قبول نھیں کیا جائے گا۔ (۱۲) نیز کسی کی بھی شفاعت قابل قبول نھیںھوگی (۱۳) سوائے ان افراد کے جن کو خدا کی جانب سے شفاعت کا اذن حاصل ھے یہ لوگ مقررہ الٰھی بنیادوں پر شفاعت کریں گے۔ (۱۴)

 
حوالہ جات

(۱) آل عمران/۳۰ (یوم تجد کل نفس ماعملت من خیر محضراً) ،تکویر/۱۴، اسرا/۶، ۴۹
(۲) اسراء/۱۳، ۱۴ (وکل انسان الزمناه طائره فی عنقه ونخرج له یوم القیامة کتاباً یلقاه منشورا- اقراء کتابک کفی بنفسک الیوم علیک حسیباً) ، الحاقة/۱۹،۲۵، انشقاق/۷و۱۰
(۳) الرحمن/۳۹(فیومئذ لایسئل عن ذنبه انس ولاجان)
(۴) زمر/۶۹ (واشرقت الارض بنورربها ووضع الکتاب وجاء بالنبیین والشهداء) نساء ۴۱(فیکف اذا جئنا من کل امة بشهید وجئنابک علی هولاء شهیداً) ،بقرہ/۱۴۳، آل عمران/۱۴۰، نساء/۶۹، هود/۱۸،حج/۷۸، ق/۲۱،نحل/۸۴،۸۹
(۵) نور/۲۴ (یوم تشهد علیهم السنتهم وایدیهم وارجلهم بما کانوا یعملون) یس/۶۵، فصلت/۲۰،۲۱
(۶) اعراف/۸، ۹ (والوزن یومئذ الحق فمن ثقلت موازینه فاولئک هم المفلحون) ( ومن خفت موازینه فاولئک الذین خسروا انفسهم بماکانوا بآیاتنا یظلمون) انبیاء/۴۷،مومنون/۱۰۲،۱۰۳، قارعة/۶،۸
(۷) یونس/۵۴ (وقضی بینهم بالقسط وهم لایظلمون) جاثیة/۱۷، نمل/۷۸،زمر/۶۹،۷۵
(۸) نجم/۴۰،۴۱( وان سعیه سوف یریٰ۔ ثم یجزیه الجزاء الاوفی) ، بقرہ/۲۸۱، ۲۸۶، آل عمران/۲۵، ۱۶۱، انعام/۷۰، هود/۱۱۱، ابراهیم/۵۱، طہ/۱۵، غافر/۱۷،جاثیة/۲۲، طور/۲۱، مدثر/۳۸، یس/۵۴، زمر/۲۴
(۹) انعام/۱۶۰ (من جاء بالحسنة فله عشر امثالها ومن جاء بالسیئة فلا یجزیٰ الا مثلها وهم لایظلمون)
(۱۰) نجم/۳۸( الا تزر وازرة وزر اخریٰ)، انعام/۱۶۴،، فاطر/۱۸، زمر/۷
(۱۱) نحل/۲۵(لیحملوا اوزارهم کاملة یوم القیامة ومن اوزار الذین یضلونهم بغیر علم الاساء مایزورن) عنکبوت/۱۳
(۱۲) بقرہ/۴۸(واتقوا یوماً لاتجزی نفس عن نفس شیئا ولا یقبل منها شفاعة ولایوٴخذ منها عدل) ، آل عمران/۹۱، لقمان/۳۳، مائدہ/۳۶،حدید/۱۵
(۱۳) مدثر/۴۸(فما تنفعھم شفاعة الشافعین) ،بقرة/۱۲۳، ۲۵۴
(۱۴) انبیاء۲۸/(ولا یشفعون الا لمن ارتضیٰ وهم من خشیته مشفقون) ،بقرہ/۲۵۵، یونس/۳، مریم/۸۷، طہ/۱۰۹، سبا/۲۳، زخرف/۸۶، نجم/۲۶

جنت کی طرف یا جھنم کی طرف…..

حساب و کتاب کے بعد حکم الٰھی جاری ھوگا: (۱) ”اھل اطاعت، گناھگاروں سے جدا ھوجائیں“(۲) مومنین، شاد و مسرور بھشت کی طرف(۳) اور کافرین ومنافقین ذلت و اندوہ کے ساتھ دوزخ کی طرف روانہ کردئے جائیں گے۔(۴) لیکن سب کا راستہ دوزخ سے ھوکر جائے گا اور سب کو ودوزخ سے ھور کرگزرنا پڑے گا۔(۵) عالم یہ ھوگا کہ مومنین کے چھروں سے نور ساطع ھو رھا ھوگا جس سے ان کا راستہ منور ھوجائے گا (۶) لیکن کافرین ومنافقین اندھیرے اور تاریکی میں ھی پڑے رہ جائیں گے۔
ایسے منافقین جو دنیا میں مومنوں کے ساتھ زندگی بسر کرتے تھے، مومنین سے کھیں گے: ”ایک نظر ھماری طرف بھی دیکھو تاکہ تمھارے نور سے تھوڑا بھت نور ھمیں بھی حاصل ھو جائے۔“ ان سے کھا جائے گا: اپنے پیچھے (دنیا) کی طرف مڑ جاؤ اور وھاں سے نور حاصل کرو“ ۔اسی درمیان ایک دیوار ان کے درمیان کھڑی کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ ھوگاجس کے اندر رحمت اور باھر کی طرف عذاب ھوگا۔
منافقین دوبارہ مومنین کو پکاریں گے: کیا ھم دنیا میں تمھارے ساتھ نھیں تھے؟ مومنین کھیں گے: ھاں! کیوں نھیں، مگر تم نے وھاں اپنے آپ کو ھلاکت میں ڈال لیا تھا۔ تمھارے قلوب شک و شبہ میں گرفتارتھے نیز تم قسی القلب ھوگئے تھے۔ دنیا بھر کی آرزؤں اورتمناؤں نے تمھیں فریب دے رکھا تھا یھاں تک کہ فرمان خدا آگیا اورفریبی وحیلہ گر شیطان نے خدا کے مقابلے میں تمھیں فریب میں مبتلا کردیا۔ پس آج تم سے نہ کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ کافروں سے۔ اب تمھارا مقام آتش جھنم ھے۔ یھی آگ تمھاری سرپرست اور نجات دھند ہ ھے۔“(۷) جس وقت مومنین جنت کے قریب پھونچ جائیں گے تو جنت کے دروازے ان کے لئے کھول دئے جائیں گے۔ فرشتگان رحمت ان کی رھبری اور استقبال کے لئے آگے آجائیں گے اور سلام وتکریم کے ساتھ انھیں حیات ابدی کی بشارت وخوش خبری دیں گے۔(۸)
دوسری طرف، جب کافر اور منافق افراد دوزخ کے نزدیک پھونچیں گے تو ان کے لئے جھنم کے دروازے کھول دئے جائے جائیں گے۔ عذاب کے فرشتے غیض و غضب اور غصے کے عالم میں ان کی سرزنش کریںگے نیز انھیں عذاب ابدی کی خبر سنائیں گے۔(۹)

 
حوالہ جات

(۱) اعراف/۴۴(ونادیٰ اصحاب الجنة اصحاب النار ان قد وجدنا ماوعدنا ربنا حقاً فهل وجدتم ماوعد ربکم حقاً قالوا نعم فاذن موذن بینهم ان لعنة الله علی الظالمین)
(۲) انفال/۳۷( لیمیزالله الخبیث من الطیب ویجعل الخبیث بعضه علیٰ بعض فیرکمه جمیعاً فیجعلہ فی جهنم اولئک هم الخاسرون) ،روم،۱۴،۱۶،۴۳،۴۴، شوریٰ/۷،هود/۱۰۵،۱۰۷، یس/۵۹
(۳) زمر/۷۳(و سیق الذین اتقوا ربهم الیٰ الجنة زمراً حتی اذا جاؤها وفتحت ابوابها وقال لهم خزنتها سلام علیکم طبتم فادخلو ها خالدین) ،آل عمران/۱۰۷، مریم/۸۵،قیامت/۲۴،۴۲، مطففین/۲۴،غاشیة/۸، عبس/۳۸، ۳۹
(۴) زمر/۶۰(ویوم القیامة تریٰ الذین کذبوا علی الله وجوههم مسودة الیس فی جھنم مثوی للمتکبرین) آل عمران/۱۰۶، انعام/۱۲۴،یونس/۲۷، مریم/۶۸،طہ/۱۰۱، ۱۲۴، ۱۲۶، ابرهیم/۴۳، قمر/۸، معارج/۴۴، غاشیة/۲، اسراء/۷۲، عبس/۴۰، ۴۱
(۵) مریم/۷۱، ۷۲( وان منکم الا واردها کان علیٰ ربک حتما مقضیاً۔ ثم ننجی الذین اتقوا ونذر الظالمین فیها جثیاً)
(۶) حدید/۱۲( یوم تری الموٴمنین والموٴمنات یسعیٰ نورهم بین ایدیهم وبایمانهم بشریٰ کم الیوم جنات تجری من تحتها الانهار خالدین فیها ذلک هو الفوز العظیم)
(۷) حدید/۱۳،تا ۱۵( یوم یقول المنافقون والمنافقات للذین آمنوا انظرونا نقتبس من نورکم قیل ارجعوا ورائکم فالتمسوا نوراً فضرب بینهم بسور لہ باب باطنه فیه الرحمة وظاهره بین قبله العذاب۔ینادیھم الم نکن معکم قالوا بلیٰ ولٰکنکم انفسکم وتربصتم وارتبتم وغرتکم الامانی حتی جاء امر الله وغرتکم بالله الغرور فالیوم لایوٴخذ منکم فدیة ولا من الذین کفروا ماویٰ کم النار هی مولاکم وبئس المصیر) ،نساء/۱۴۰
(۸) زمر/۷۳( وسیق الذین اتقوا ربهم الیٰ الجنة زمراً حتیٰ اذا جاؤها وفتحت ابوابها وقال لهم خزنتها سلام علیکم طبتم فادخلوها خالدین) ، رعد/۲۳، ۲۴
(۹) زمر/ ۷۱، ۷۲( وسیق الذین کفروا الیٰ جهنم زمراً حتیٰ اذا جاؤها وفتحت ابوابها وقال لهم خزنتها الم یاٴتکم رسل منکم یتلون علیکم آیات ربکم وینذرونکم لقاء یومکم هذا قالوا بلیٰ ولکن حقت کلمة العذاب علیٰ الکافرین قیل ادخلوا ابواب جهنم خالدین فیها فبئس مثویٰ المتکبرین) تحریم/۶، انبیاء/۱۰۳

جنت

مومنین جنت میں وارد ھوں گے۔ جنت میں بھت سے عظیم الشان اور بڑے بڑے آسمانوں اور زمین کی وسعتوں تک (۱) پھیلے ھوئے باغات ھوں گے جن میں انواع واقسام کے درخت ھر قسم کے میوہ جات سے لدے ہوئے ھوں گے جو قابل دسترسی بھی ھوں گے۔ (۲) خوبصورت اورعالیشان محل ھوں گے۔(۳) جن میں شفاف پانی (۴)، دودھ ، شھد اور شراب طھور(۵) کی نھریں جاری ھوں گی۔ اھل بھشت جس شے کی بھی خواھش کریں گے(۶) (بلکہ ان کی خواھشات سے بھی اعلیٰ پیمانے پر )وہ شے ان کے اختیار میں ھوگی۔ (۷)
اھل بھشت باریک اور دبیز ریشم کے لباس زیب تن کئے اپنی مکمل آرائش کے ساتھ (۸) ایک دوسرے کے سامنے آراستہ تخت اور نرم بستروں پر تکیہ کئے ھوئے (۹) حمد وشکر خدا بجا لارھے ھوں گے۔ (۱۰) یہ لوگ نہ لغو باتیں کریںگے اور نہ سنیں گے۔ (۱۱) ان پر نہ سردی اثر انداز ھوگی اور نہ گرمی۔(۱۲) نہ رنجیدہ ھوں گے اور نہ خستہ حال (۱۳) انھیں نہ کوئی خوف ھوگا نہ کوئی حزن۔ (۱۴) ان کے دل ھر طرح کی کدورت وکینے سے پاک ھوں گے۔ (۱۵)
ان کی خدمت کے لئے ان کے آس پاس غلمان موجود ھوں گے (۱۶) اور انھیں شراب طھور پیش کرتے ھوں گے ایسی شراب کہ جس کی لذت وذائقہ قابل تعریف نھیں ھے اور اس میں نہ کوئی دردسر ھوگا اور نہ اس سے ھوش وحواس غائب ھوں گے۔ (۱۷)
اھل بھشت انواع واقسام کے میوہ جات اور گوشت مرغ سے لطف اندور ھوں گے۔ (۱۸) اور ان کےلئے وھاں بیویاں بھی ھوں گی جو خوبصورت اور مھربان ھونے کے علاوہ پاکیزہ بھی ھوگی۔ (۱۹) ان سب سے بڑھکر نعمت معنوی رضوان الٰھی ھے جو انھیں حاصل ھوںگی۔ (۲۰) پروردگار کی جانب سے ان کے لئے لطف وعنایات کی ایسی بارش ھوگی جو کسی کے وھم وگمان میں آبھی نھیں سکتی۔ (۲۱)
اھم ترین بات یہ ھے کہ یہ عظیم سعادت، نعمت غیر قابل تعریف اورر حمت یعنی قرب خدا انھیں ھمیشہ ھمیشہ کے لئے حاصل ھو جائے گا۔ (۲۲) جس کی نہ کوئی حد ھے اور نہ کوئی خاتمہ۔ (۲۳)

حوالہ جات

(۱) آل عمران/ ۱۳۳(وسارعوا الیٰ مغفرة من ربکم وجنة عرضها السموات والارض اعدت للمتقین) ،حدید/۲۱
(۲) الحاقة/۲۲،۲۳(فی جنة عالیة۔ قطوفها دانیة) ،دهر/۱۴،نباء ۳۲
(۳) توبة/۷۲( وعد الله الموٴمنین والموٴمنات جنات تجری من تحتنا الاننار خالدین فینا ومساکن طیبة فی جنات عدن ورضوان من الله اکبر ذلک نو الفوز العظیم) ،فرقان/۷۵، زمر/۲۰، سباٴ/۳۷
(۴) بقرہ/ ۲۵ (وبشر الذین آمنوا وعملوا الصالحات ان لنم جنات تجری من تحتنا الاننار ) ،آل عمران/۱۵
(۵) محمد/۱۵(فینا انهار من ماء غیر اسن واننار من لبن لم یتغیر طعمن واننار من خمر لذة للشاربین و انهار من عسل مصفی) دهر/۶، ۱۸، ۲۱، مطففین/۲۸
(۶) نحل۳۱(لهم فیها مایشاؤن ) فرقان/۱۶، زمر/ ۳۴، فصلت/۳۱، شوریٰ/۲۲، زخرف/۷۱
(۷) ق/۳۵(لهم ما یشاؤن فیها ولدینا مزید)
(۸) کھف/ ۳۱ (اولئک لهم جنات عدن تجری من تحتهم الانهار یحلون فیها من اساور من ذهب ویلبسون ثیاباً خضراً من سندس واستبرق متکئین فیها علی الارائک نعم الثواب وحسنت مرتفقاً) ، حج/۲۳، فاطر/۳۳، دخان/۳۳، دہر/۲۱ ،اعراف/۳۲
(۹) صافات/۴۴(علی سرر متقٰبلین) کهف/۳۱، حجر/۴۸، طور/۲۰، الرحمٰن/۵۴،۷۶، واقعه/۱۵، ۱۶، غاشیة/۱۳،۱۶، یس/۵۶
(۱۰) اعراف/۴۳ (وقالوا الحمد لله الذی هدٰینا لهذا) ، یونس/۱۰، فاطر/۳۴،زمر/۷۴
(۱۱) مریم/۶۲ (لایسمعون فیها لغواً الا سلاماً ولهم رزقهم فیها بکرة وعشیاً) نباٴ/۳۵،
غاشیة/۱۱
(۱۲) دھر/۱۳(لایرون فیها شمساً ولا زمهریراً)
(۱۳) فاطر/ ۳۵ (لایمسنا فیها نصب ولا یمسنا فیها لغوب) ،حجر/۴۸
(۱۴) اعراف/۴۹(ادخلوا الجنة لاخوف علیکم ولاانتم تحزنون) ،فصلت/۳۱،زخرف/۶۸، احقاف/۱۳
(۱۵) اعراف/۴۳(ونزعنا ما فی صدورهم من غل) ،حجر/۴۷
(۱۶) طور/۲۴(ویطوف علیهم غلمان لھم کانھم لوٴلوٴ مکنون) ،واقعه/۱۷، دھر/۱۹
(۱۷) صافات/۴۵تا۴۷(یطاف علیهم بکاٴس من معین ۔بیضاء لذة للشاربین لا فیها غول ولاهم عنهھا ینزفون) ،ص/۵۱، طور/۲۳، زخرف/۷۱، واقعه/۱۸، ۱۹، دھر/۵، ۶، ۱۵، ۱۹، نباٴ/۴۳، مطففین/۲۵، ۲۸
(۱۸)ص/۵۱(یدعون فیها بفاکهة کثیرة وشراب) ،طور/۲۲(وامددناهم بفاکهة ولحم مما یشتهون)، الرحمٰن/۵۲،۶۸، واقعه/۲۰،۲۱، مرسلات/۴۲،نباٴ/۳۲
(۱۹) بقره/ ۲۵(لهم فیها ازواج مطهرة) ، آل عمران/۱۵، نساء/۵۷، صافات/۴۸، ۴۹، ص/۵۲، زخرف/۷۰، دخان/۵۴، طور/۲۰، الرحمٰن/۵۶، ۷۰، ۷۴، واقعہ/۲۲، ۲۳، ۳۴، ۳۷، نباٴ/۳۳
(۲۰) توبه/۲۱( یبشرهم ربهم برحمة منه ورضوان)، توبه/۷۲( ورضوان من الله اکبر) ،آل عمران/۱۵، حدید/۲۰، مائده/۱۱۹، مجادلہ/۲۹
(۲۱) سجدہ/۱۷(فلا تعلم نفس ما اخفی لهم من قرة اعین جزاء بما کانوا یعملون)
(۲۲) بقرة/۸۲ ( اولئک اصحاب الجنة هم فیها خالدین) بقرة/۲۵، آل عمران/۱۰۷، ۳۶، ۱۹۸، مومنون/۱۱، فرقان/۱۶،۷۶، عنکبوت/۵۸، لقمان/۹، زمر/۷۳، زخرف/۷۱، احقاف/۱۴، ق/۳۴، فتح/۵، حدید/۱۲، مجادلہ/۲۲، تغابن/۹، طلاق/۱۱، بینه/۸
(۲۳) فصلت/۸ ( لهم اجر غیر ممنون) ، دخان/۵۶، انشقاق/۲۵، تین/۶

جھنم

جھنم ایسے کافروں اور منافقوں کا ٹھکانہ ھے جن کے دل میں نو رایمان ذرہ برابر بھی نھیں پایا جاتا۔ (۱)اس میں گنجائش اور وسعت اتنی ھوگی کہ تمام گناھگاروں کے اس میں سما جانے کے بعد بھی جھنم مزید مطالبہ کرے گا: ”ھل من مزید“ کی آواز آئے گی۔ (۲) ھر طرف آگ ھی آگ اور عذاب ھی عذاب……..
آگ کی لپٹیں اور شعلے ھر طرف سے حملہ آور ھوں گے اور چاروں طرف سے اھل جھنم کی خوف وھراس اور درد وتکلیف سے پیدا شدہ کان پھاڑ دینے والی چیخیں فضا میں پھیلی ھوئی ھوں گی۔ (۳) اھل جھنم کے چھرے مر جھائے ھوئے، خشک، سیاہ وتاریک اور بھیانک ھوں گے لیکن مامورین دوزخ پر اس کا کوئی اثر نھیں ھوگا اور ان کے دل میں ان کے لئے نرمی ومھربانی کا کوئی گوشہ نھیں پایا جائے گا۔ (۴)
یہ لوگ زنجیروں میں جکڑے ھوئے (۵) ھوں گے اور آگ نے انھیں ھر طرف سے گھیر رکھا ھوگا۔(۶) یہ لوگ جھنم کی آگ کا ایندھن ھوں گے(۷) جھنم میں جھنمیوں کی آہ و نالہ اور گریہ وزاری اور مامورین دوزخ کی چیخ و پکار کے علاوہ کوئی دوسری آواز کان میں نھیں پڑے گی۔ (۸)
گناھگاروں کے سراور پیروں پرکھولتا ھوا پانی انڈیلا جائے گا جس سے ان کا گوشت تک پگھل جائے گا۔ (۹) اور جب بھی شدت تشنگی اورگرمی کی وجہ سے پانی طلب کریں گے تو انھیں کھولتا ھوا ، گندا اور غلیظ پانی دیا جائے گا جس کو وہ حلق سے اتارلیں گے۔ (۱۰)
ان کی غذا تھوھڑ کا درخت ھوگاجو آگ سے پیدا ھوتاھے اور جس کا کھانا جسم کے اندر کی جلن اور سوزش کومزید شدید کردیتا ھے۔ (۱۱)
ان کا لباس سیاہ اور چپک جانے والے مادے سے بنا ھوگا جوبذات خود ان کی تکلیف اور رنج میں اضافے کا سبب ھو گا۔ (۱۲)
ان کے پاس بیٹھنے والے افرادشیطان اور گناھگار جنات ھوں گے جن سے یہ دور ھونے کی خواھش کریں گے۔ (۱۳)
اھل دوزخ ایک دوسرے پر لعن وطعن کیا کریں گے۔ (۱۴)
جیسے ھی یہ لوگ بارگاہ الٰھی میں غذرخواھی کے لئے زبان کھولنا چاھیں گے ویسے ھی ”دور ھو“ اور ”خاموش ھوجاؤ“ کی صدا سے انھیں خاموش کردیا جائے گا۔ (۱۵)پس یہ مامورین جھنم سے التماس کریں گے کہ تم ھی خدا سے ھمارے حق میںدعا کردو کہ ھمارا عذاب کسی قدر کم ھو جائے لیکن ان کو جواب دیا جائے گا کہ کیا خدا نے تمھاری طرف انبیاء کونازل نھیں کیا تھا؟ کیا اس نے تم پر اپنی حجت تمام نھیں کی تھی؟(۱۶)
یہ لوگ دوبارہ مرجانے کی درخواست کریں گے لیکن پھر جواب دیا جائے گا کہ تم ھمیشہ ھمیشہ دوزخ میں رھو گے۔ (۱۷) موت ھر طرف سے ان پرحملہ کرے گی لیکن وہ نھیں مریں گے۔ (۱۸)کیونکہ جیسے ھی ان کی پرانی کھال اور گوشت گل اور جل جائے گا ایک نئی کھال اور گوشت پیدا ھوجائے گا اوراس طرح ان کا عذاب جاری رھے گا۔ (۱۹)
یہ لوگ اھل بھشت سے گزارش کریں گے کہ انھیں تھوڑا سا پانی اور خوراک دے دیں لیکن وہ کھیں گے کہ خداوندعالم نے جنت کی نعمتوں کو تمھارے لئے حرام کردیا ھے۔( ۲۰)
اھل بھشت ان لوگوں سے سوال کریں گے تمھیں کس چیز نے اتنا بدبخت کردیا ھے کہ تم جھنم میں ڈال دئے گئے ھو؟ کھیں گے کہ ھم اھل نماز اور خدا کی عبادت کرنے والے نھیںتھے،حاجت مندوں کی مدد نھیں کرتے تھے او رگناھگاروں کا ساتھ دیا کرتے تھے نیز قیامت کا انکار بھی کرتے تھے۔ (۲۱)
اھل دوزخ آپس میں ایک دوسرے سے جھگڑا فساد کیا کریں گے۔ (۲۲) گمراہ ھو جانے والے لوگ اپنے گمراہ کرنے والوں سے کھیں گے کہ تم ھی تھے جنھوں نے ھمیں گمراہ کیا تھا۔ وہ جواب دیں گے کہ تم نے اپنے ارادے اور اختیار سے ھماری پیروی کی تھی۔ (۲۳)
کمزور لوگ، قدرتمندوں سے کھیں گے کہ تم ھی ھو جو ھمیں یھاں لے کر آئے ھو۔ وہ بھی جواب دیں گے کہ کیاھم نے تمھیں زبردستی راہ مستقیم سے منحرف کیا تھا؟ (۲۴)
آخرکار شیطان سے کھیں گے کہ تو ھی ھماری گمراھی کا سبب بنا ھے۔ وہ جواب دے گا کہ خدا نے تم سے وعدہٴ حق کیا ، تم نے قبول نھیں کیا اور میں نے جھوٹا وعدہ کیا اور تم نے قبول کرلیا۔ لھٰذا میری جگہ اپنے آپ کو برابھلا کھو۔ آج تم میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کی فریاد رسی نھیں کرسکتا۔ (۲۵)
اوراس طرح کفار اور مشرکین کے پاس اس کے علاوہ دوسرا کوئی چارہ نھیں ھوگا کہ ھمیشہ ھمیشہ کے لئے عذاب جھنم میں مبتلا رھیں۔(۲۶)

حوالہ جات

(۱) نساء/۱۴۰(ان الله جامع المنافقین والکافرین فی جهنم جمیعاً) اوردوسری بهت سی آیتیں بهی اس موضوع پر دلالت کرتی هیں۔
(۲) ق/ ۳۰ ( یوم نقول لجهنم هل امتلات وتقول هل من مزید)
(۳) ھود/ ۱۰۶ ( لهم فیها زفیر و شهیق) ،انبیاء/۱۰۰، فرقان/۱۲، ملک/۷، ۸.
(۴) آل عمران/ ۱۰۶ ( علیها ملائکة غلاظ شداد لایعصون الله ما امرھم ویفعلون ما یوٴمرون)تحریم ۶
(۵) ابراھیم/ ۴۹ (وتری المجرمین یومئذ مقرنین فی الاصفاد) سباٴ/۳۳، غافر/۷۱، ۷۲، حاقة/۳۲، دهر/۴.
(۶) ابراھیم/۵۰ ( سرابیلهم من قطران وتغشی وجوههم النار) ،انبیاء/۳۹(لایکفون عن وجوههم النار ولاعن ظهورهم) ،فرقان/۱۳،ھمزہ/۶،۷.
(۷) بقرہ/۲۴ (فاتقواالنار التی وقودها الناس والحجارة) ،آل عمران/۱۰، انبیاء/۹۸، جن/۱۵، تحریم/۶،
(۸) فرقان/۱۳، ۱۴ ( واذا القوا منها مکاناً ضیقاً مقرنین دعواهنالک ثبوراً۔ لاتدعوا الیوم ثبوراً واحداً و ادعوا ثبوراً کثیراً) ،انشقاق/۱۱.
(۹) حج/ ۱۹ ( یصب من فوق رؤسهم الحمیم) ،حج/۲۰، دخان/۴۸.
(۱۰) انعام/۷۰ ( لھم شراب من حمیم) ،یونس/۴، کھف/۲۹، واقعہ/۴۲،۴۴،۵۵، محمد/۱۵.
(۱۱) صافات/۶۲ ،۶۶(ذالک خیر نزلاً ام شجرةالزقوم.... انهاشجرة تخرج فی اصل الجحیم) ،ص/۵۷، دخان/۴۵، ۴۶،واقعہ/۵۲،۵۳، نباٴ/۲۵، غاشیة/۶،۷.
(۱۲) حج/ ۱۹ ( فالذین کفروا قطعت لهم ثیاب من نار) ،ابراهیم/۵۰.
(۱۳) زخرف/۳۸، ۳۹ ( حتی اذا جاء نا قال یالیت بینی وبینک بعد المشرقین فبئس القرین، ولن ینفعکم الیوم اذ ظلمتم انکم فی العذاب مشترکون) ،شعراء/۹۴، ۹۵، ص/۸۵.
(۱۴) عنکبوت/۲۵ (ثم یوم القیامة یکفر بعضکم ببعض ویلعن بعضکم بعضا وما ویٰ کم النار) ،اعراف/۳۸، ۳۹، احزاب/۶۸، ص/۵۸، ۶۴.
(۱۵) مومنون/۱۰۸(قال اخسئوا فیها ولاتکلمون) ،روم/۵۷، غافر/۵۲، مرسلات/۳۵، ۳۶.
(۱۶) غافر/ ۴۹،۵۰ (وقال الذین فی النار لخزنة جهنم ادعوا ربکم یخفف عنا یوماً من العذاب . قالوا اولم تک تاتیکم رسلکم بالبینات قالوا بلیٰ قالوا فادعوا و ما دعاء الکافرین الافی ضلال )
(۱۷) زخرف/۷۷ ( ونادوا یامالک لیقض علینا ربک قال انکم ماکثون)
(۱۸) ابراھیم/۱۷(ویاتیه الموت من کل مکان وما هو بمیت ومن روائہ عذاب غلیظ) ،طه/۷۴، فاطر/۳۶.
(۱۹) نساء/۵۶ ( کلما نضجت جلودهم بدلناهم جلودا غیرها لیذوقوا العذاب)
(۲۰) اعراف/۵۰ ( ونادیٰ اصحاب النار اصحاب الجنة ان افیضوا علینا من الماء قالوا ان الله حرمهما علی الکافرین)
(۲۱) مدثر/۴۰تا۴۷ ( فی جنات یتساء لون ۔عن المجرمین ۔ما سلککم فی سقر۔ قالوا لم نک من المصلین ۔ولم نک نطعم المسکین ۔وکنا نخوض مع الخائضین۔ وکنا نکذب بیوم الدین)
(۲۲) ص/۵۹، ۶۳ (هذا فوج مقتحم معکم لامرحباً بهم انهم صالوا النار. قالوا بل انتم لامرحباً بکم قدمتموه لنا فبئس القرار. قالوا ربنا من قدم لنا هذا فزده عذاباً ضعفاً فی النار.... ان ذلک لحق تخاصم اهل النار)
(۲۳)صافات/۲۸، ۳۰ (قالوا انکم کنتم تاٴتوننا عن الیمین. قالوا بل لم تکونوا موٴمنین . وما کان کنا علیکم من سلطان بل کنتم قوماً طاغین) ،اعراف/۳۸، ۳۹، ق/۲۷،۲۸.
(۲۴) ابراهیم/۲۱ (فقال الضعفاء والذین استکبروا اناکمالکم تبعاً فهل انتم مغنون عنا من عذاب الله من شیٴ) ، سباٴ/۳۱، ۳۳.
(۲۵) ابراهیم/۲۲ (وقال الشیطان لما قضی الامر. ان الله وعدکم وعدالحق ووعدتکم فاخلفتکم وماکان لی علیکم من سلطان الا ان دعوتکم فاستجبتم لی فلا تلومونی ولوموا انفسکم ما انا بمصرخکم وما انتم بمصرخی)
(۲۶) بینة/۶ ( ان الذین کفروا من اهل الکتاب والمشرکین فی نار جهنم خالدین فیها) ،بقرہ/۳۹، ۸۱، ۱۶۲، ۲۱۷، ۲۵۷، ۲۷۵، آل عمران/۸۸، ۱۱۶، نساء/۱۶۹،مائدة/۳۷، ۸۰، انعام/۱۲۸، اعراف/۳۶، توبہ/۱۷، ۶۳، ۶۸، یونس/۲۷، ۵۲، هود/۱۰۷، رعد/۵، نحل/۲۹، کهف/۱۰۸، طہ/۱۰۱، سجدہ/۲۰، مومنون/۱۰۳، احزاب/۶۵، زمر/۷۲، غافر/۷۶، زخرف/۷۴، مجادلہ/۱۷، تغابن/۱۰، جن/

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

قرآن مجید ذریعہ نجات
امام عصر كی معرفت قرآن مجید كی روشنی میں
کیا شیطان (ابلیس) جنّات میں سے هے یا فرشتوں میں سے؟
قرآن مجید میں سورج کے طلوع اور غروب سے کیا مراد ...
اسلامی اتحاد قرآن و سنت کی روشنی میں
قرآنی لفظِ "سمآء"کے مفاہیم
قرآن و اھل بیت علیھم السلام
امامت قرآن اورسنت کی رو سے
اسلام پر موت کی دعا
دینی معاشرہ قرآن و سنت کی نظر میں

 
user comment