۔ آنحضرت کا قول تعلیم و تعلم کی فضیلت میں اپنا علم لوگوں کو سکھاؤ اور دوسروں کے علم سے فائدہ حاصل کرو تاکہ تمہارا علم مستحکم و مضبوط ہو اور جس کا علم نہ ہو، وہ سیکھ لے۔(۱۔کشف الغمہ، ج۱،ص۵۷۲۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۱)۔
2۔ آنحضرت کا فرمان بچوں کو علم سکھانے کی اہمیت کے متعلق بے شک تم اس خاندان کے بچے ہو ، اور بہت جلد ایک دوسرے خاندان کے بزرگ بن جاؤ گے، علم سیکھو۔ تم میں سے جو مطالب کو حفظ کرنے پر طاقت نہیں رکھتا۔ وہ لکھ کر اپنے گھر رکھ لے۔(بحار،ج۲۲، ص۱۱۰)۔
3۔ آنحضرت کا قول مشورہ کے متعلق کسی گروہ نے بھی مشورہ نہیں کیا مگر یہ کہ اُس مشورہ کی وجہ سے اپنے ہدایت کے راستے کی رہنمائی حاصل کرلی۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۳۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۰۵)۔
4۔ آنحضرت کا قول حصولِ علم کے مرکز میں فکر کرنے کے متعلق میں تعجب کرتا ہوں ایسے شخص سے جو اپنی کھانے کی چیزوں کے متعلق تو فکر کرتا ہے لیکن جن علوم کو وہ سیکھتا ہے، اُن میں فکر نہیں کرتا تاکہ اپنے پیٹ کو تکلیف دینے والی غذاؤں سے بچا سکے، اور اپنے سینہ کو ہلاک کرنے والی چیزوں سے دور رکھ سکے۔(سفینة البحار، ج۱، ص۸۴)۔
5۔ آنحضرت کا فرمان فکر کرنے کی فضیلت میں تم پر فکر کرنا واجب ہے کیونکہ فکر عقلمند انسان کے دل کی زندگی ہے اور دانائی و حکمت کے دروازوں کی چابی ہے۔(۱۔اعلام الدین، ص۲۹۷۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۵)۔
6۔ آنحضرت کا فرمان اُن کے نیک و صالح بھائی کے متعلق وہ میری نگاہ میں لوگوں سے بلند تر تھا۔ اُس کی آنکھوں میں دنیا بے وقعت تھی۔ وہ جہالت اور بے علمی کی اطاعت کرنے سے باہر تھا۔ کسی چیز کی طرف ہاتھ نہ بڑھاتا تھا مگر یہ کہ اُس کو اعتماد ہوتا تھا کہ اس میں عظیم فائدہ ہے۔ روزمرہ زندگی کے واقعات و حادثات کی شکایت نہ کرتا تھا۔ نہ غصے میں آتا تھا اور نہ ہی پریشان ہوتا تھا۔ زیادہ تر چپ رہتا تھا اور جب کبھی زبان کھولتا تو بولنے والوں پر غالب آجاتا تھا۔
ایک کمزور اور ضعیف انسان خیال کیا جاتا تھا لیکن جب کوشش اور کام کا وقت آتا تو ایک دہاڑتے ہوئے شیر کی طرح پھرتا تھا، اور جب کبھی صاحبانِ علم کے مجمع میں ہوتا توزیادہ تر گفتگو سننے کی لالچ ہوتی، کلام اور گفتگو کا مغلوب ہوجاتا لیکن خاموشی کا مغلوب نہ ہوتا تھا۔
جو کرتا نہیں تھا ، وہ کہتا نہیں تھا اور جو کہتا تھا ، وہ کرتا تھا۔اگر دو چیزیں اُس کے سامنے ہوتیں اور وہ نہ جانتا کہ ان دو میں سے کون سی چیزمیں خدا کی مرضی ہے تو جو چیز اپنے نفس کی خواہش کے قریب پاتا، اُسے ترک کردیتا تھا۔ ایسے کام میں جس میں معذرت کرنا ضروری ہوتا، کسی کو ملامت نہ کرتا اور بُرا بھلا نہ کہتا۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۴۔ ۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۰۴)۔
7۔ آنحضرت کا فرمان قیامت کے دن کیلئے سامان مہیا کرنے کے متعلق اے آدم کے بیٹے! جب سے تو اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے، اُس وقت سے تیری عمر ختم ہورہی ہے۔جو کچھ تیرے ہاتھ میں ہے، اُسے آخرت کیلئے بچا کر رکھ۔ مومن آخرت کیلئے بچاتا ہے اور کافردنیا ہی میں فائدہ حاصل کرلیتا ہے۔(۱۔اعلام الدین، ص۲۹۷۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۰۶)۔
8۔ آنحضرت کا قول بعض نصیحتوں کے متعلق خدا نے کسی شخص پر سوال کرنے کا دروازہ نہیں کھولا مگر یہ کہ جواب دینے کا دروازہ اُس کیلئے ذخیرہ کرلیا گیا، اور بندے نے عمل کرنے کا دروازہ نہیں کھولا مگر یہ کہ قبول کرنے کا دروازہ اُس کیلئے جمع کرلیا گیا، اور شکر کرنے کا دروازہ بندے پر نہیں کھولاگیا مگر یہ کہ نعمت کی زیادتی اُس کیلئے ذخیرہ کرلی جاتی ہے۔(بحار، ج۷۸، ص۱۱۳)۔
9۔ آنحضرت کا قول بہترین آنکھوں، کان اور دل کے متعلق تیز ترین آنکھیں وہ ہیں جو نیکی اور اچھائی میں کھلی ہوں۔ زیادہ سننے والا کان وہ ہے جو نصیحت سنے اور اس سے فائدہ حاصل کرے۔ محفوظ ترین اور سالم ترین دل وہ ہیں جو شبہ سے پاک ہوں۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۵۔۲۔بحار،ج۷۸، ص۱۰۹)۔
10۔ آنحضرت کا فرمان لوگوں کے ساتھ میل جول کے بارے میں لوگوں کے ساتھ اس طرح زندگی گزارو اور میل جول رکھو جس طرح تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ میل جول رکھیں۔(۱۔نزہة الناظر، ص۷۹۔۲۔بحار،ج۷۸، ص۱۱۶)۔
11۔ آنحضرت کا فرمان بھائی چارہ کے وصف میں بھائی چارہ یہ ہے کہ مشکل اور آسانی میں وفا کی جائے۔(بحار، ج۷۸، ص۱۰۳،۱۱۴)۔
12۔ آنحضرت کا قول واجبات کی اہمیت کے متعلق جو نوافل واجبات کو نقصان پہنچائیں تو نوافل کو ترک کردو۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۴۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۰۹)۔
13۔ آنحضرت کا فرمان اُس کے متعلق جو دربارِ خداوندی میں کھڑا ہوتا ہے جو شخص دربارِ خداوندی میں کھڑا ہوتا ہے، اُسے چاہئے کہ اُس کا چہرہ زرد ہو اور جسم کے اعضاء کانپ رہے ہوں۔(۱۔مناقب آل ابی طالب ، ج۳، ص۸۰۲۔بحار،ج۴۳، ص۲۳۹)۔
14۔ آنحضرت کا فرمان خدا کی نعمتوں کی فضیلت میں جب تک خدا کی نعمتیں موجود ہوتی ہیں، پہچانی نہیں جاتیں اور جب یہ نعمتیں منہ موڑ لیتی ہیں تو تب معلوم ہوتی ہیں۔(۱۔اعلام الدین، ص۲۹۷۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۵)۔
15۔ آنحضرت کا قول طلبِ رزق میں اختصار کے متعلق رزق کے طلب کرنے میں زیادہ کوشش کرنیو الے کی طرح کوشش نہ کر اور خدا کی قضاء و قدر پر کمزورانسان کی طرح بھروسہ و اعتماد نہ کر۔ رزق کے پیچھے جانا خدا کی سنت اور رزق کے طلب کرنے میں اختصار کرنا پاکدامنی ہے۔ پاکدامنی رزق کیلئے رکاوٹ نہیں ہے۔ طمع و لالچ کو قریب کرنے والی نہیں ہے۔ رزق تقسیم ہوچکا ہے اور لالچی ہونا گناہ کا سبب ہے۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۳۔۲۔بحار، ج۷۸،ص۱۰۶)۔
16۔ آنحضرت کا قول فرصت کی اہمیت کے متعلق فرصت بہت جلد ہاتھوں سے نکل جاتی ہے اور آہستہ آہستہ واپس لوٹتی ہے۔(۱۔عددالقویہ،ص۳۷۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۰۳)۔
17۔ آنحضرت کا فرمان ہنسنے کی مذمت میں ہنسنا انسان کے رعب و دبدبہ کو ختم کردیتا ہے۔ جو چپ رہتا ہے، وہ سب سے زیادہ رعبدار ہوتا ہے۔(۱۔عددالقویہ،ص۳۷۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۲۳)۔
18۔ آنحضرت کا قول قریب اور دورکے انسان کے متعلق نزدیک وہ شخص ہے جس کو دوستی قریب کرے، اگرچہ رشتہ داری دور کی ہو اور دور وہ شخص ہوتا ہے جس کو دوستی دور کرے، اگرچہ رشتہ داری نزدیک کی رکھتا ہو۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۴۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۰۶)۔
19۔ آنحضرت کا قول اُس اچھائی کے متعلق جس میں برائی نہ ہو ایسی اچھائی اور نیکی جس میں شر اور برائی نہ ہو، نعمت کے ساتھ شکر کرنا اور مشکلات میں صبر کرنا ہے۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۴۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۰۶)۔
20۔ آنحضرت کا فرمان خدا کی نعمتوں پر شکر کرنے اور اُن کا انکار کرنے کے متعلق خدا تعالیٰ کی نعمتیں امتحان کا وسیلہ ہیں۔ اگر ان پر شکر کرو تو نعمتیں ہیں اور اگر انکار کرو تو بجائے نعمت کے عذاب ہوں گی۔(۱۔عددالقویہ، ص۳۷۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۳)
21۔ آنحضرت کا قول فضیلتِ تقویٰ میں جو کوئی بھی اللہ سے ڈرتا ہے اور تقویٰ اختیا رکرتا ہے، خدا تعالیٰ اُس کیلئے فتنوں سے نکلنے کیلئے راستہ کھول دیتا ہے، اور اُس کے کاموں میں اُس کی تائید کرتا ہے۔ ہدایت کا راستہ اُس کیلئے آمادہ رکھتا ہے اور اُس کی حجت اور دلیل کو غالب کرتا ہے۔ اُس کے چہرے کو نورانی اور اُس کی اُمیدوں کو پورا کرتاہے، اور یہ شخص ایسے لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر خدانے اپنی نعمتیں کی ہیں اور وہ نبیوں میں سے ، سچوں میں سے، شہداء میں سے اور نیک لوگوں میں سے ہیں، اور یہ کتنے اچھے ساتھی ہیں۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۳۔۲۔بحارالانوار، ج۷۸،ص۱۱۰)۔
22۔ آنحضرت کا قول تقویٰ کے وصف میں تقویٰ توبہ کا دروازہ ، حکمت و دانائی کا آغاز اور ہر عمل کی شرافت ہے۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۲۔۲۔بحارالانوار، ج۷۸،ص۱۱۰)۔
32۔ آنحضرت کا فرمان خدا پر توکل کے متعلق جو کوئی بھی خدا کے اختیار کئے ہوئے اچھے کام میں توکل کرتا ہے تو وہ کبھی بھی یہ نہیں چاہتا کہ جو حالت خدا نے اُس کیلئے اختیار کی ہے، اُس کے علاوہ کوئی اور حالت پیدا ہوجائے۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۴۔۲۔بحارالانوار، ج۷۸،ص۱۰۶)۔
42۔ آنحضرت کا قول وصفِ عقل میں لوگوں کے ساتھ اچھا میل جول رکھنا عقل کی ابتداء اور بہت اچھی سوچ ہے۔ عقل کے ذریعے سے دنیا اور آخرت ہاتھ میں آتی ہے۔ جو کوئی بھی عقل سے محروم ہوا تو وہ دونوں جہانوں سے محروم ہوا۔(۱۔کشف الغمہ، ج۱، ص۵۷۲۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۱)۔
52۔ آنحضرت کا قول جوانمردی کے متعلق جوانمردی یہ ہے کہ دین کی حفاظت کرنا ، اپنے آپ کو باوقار بنانا، مہربان ہونا، کام اچھے طریقے سے انجام دینا اور حقوق ادا کرنا۔(۱۔نزہۃ الناظر، ص۷۹۔۲۔مقصد الراغب، ص۱۲۸)۔
26۔ آنحضرت کا فرمان جوانمردی کے معنی میں جوانمردی انسان کا اپنے دین میں طمع رکھنا، اپنے مال کی اصلاح کرنا(حرام سے پرہیز، حلال کمانا، خمس دینا) اور حقوق ادا کرنے کیلئے قیام کرنا ہے۔(۱۔تحف العقول، ص۲۳۵۔۲۔بحار، ج۷۸،ص۱۰۹)۔
27۔ خاموشی اختیار کرنے کے متعلق آنحضرت کا ارشاد خاموش رہنا اُن چیزوں کے لئے لباس ہے جو معلوم نہ ہوں۔ عزت و آبرو کی زینت ہے۔ جو شخص خاموش رہتا ہے، آرام پاتا ہے ، اور اُس کے ساتھ بیٹھنے والا اُس سے محفوظ ہے۔(کشف الغمہ، ج۱، ص۵۷۲۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۱)۔
28۔ آنحضرت کا فرمان قضائے الٰہی کے ساتھ راضی ہونے کے متعلق وہ مومن کیسا مومن ہے جو اس حال میں ہے کہ خدا کی تقسیم سے ناراض ہے، اور خدا کے مقام و مرتبہ کو پست شمار کرتا ہے، حالانکہ خدا ہی اُس پر حکم کرنے والا ہے، اور میں ایسے شخص کی ضمانت دیتا ہوں جو اپنے دل میں خدا کی مرضی کے علاوہ اور کچھ نہیں رکھتا، اور خدا ایسے شخص کی دعا قبول کرتا ہے۔(۱۔کافی، ج۲،ص۶۲۔۲۔بحار، ج۳۴،ص۳۵۱)۔
29۔ ادب، حیاء اور جوانمردی کے متعلق آنحضرت کا فرمان جو بے عقل ہے، وہ بے ادب ہے، اور جو ہمت نہیں رکھتا، وہ جوانمردی نہیں رکھتا اور جو بے دین ہے، وہ بے حیا ء ہے۔(کشف الغمہ، ج۱،ص۵۷۲،۲۔بحار، ج۷۸،ص۱۱۱)۔
30۔ آنحضرت کا ارشاد پاکدامنی اور قناعت کے متعلق اے آدم کے بیٹے! خدا کی حرام کی ہوئی چیزوں سے بچوتاکہ عبادت گزار بن سکو، اور جو کچھ خدا نے تجھے دیا ہے، اُس سے راضی ہوجا تاکہ بے نیاز ہوجائے۔ اپنے ہمسایوں کے ساتھ نیکی کر اور مسلمان بن جا۔(۱۔کشف الغمہ، ج۱، ص۵۷۲۔ ۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۲)۔
31۔ آنحضرت کا ارشاد معافی قبول کرنے کی فضیلت کے متعلق کسی کی غلطی پر سزا دینے میں جلدی نہ کرو بلکہ غلطی اور سزا کے درمیان معذرت خواہی کو قرار دو۔(۱۔عددالقوید، ص۳۷۔۲۔نزہة الناظر، ص۷۲)۔
32۔ آنحضرت کا فرمان معاف کرنے کے متعلق جس وقت گناہ گار شخص پر معذرت کرنا سخت مشکل ہوتا ہے ، اُس وقت ایک مہربان اور کریم شخص کا معاف کرنا دیگر مواقع کی نسبت زیادہ اہم ہوتا ہے۔(۱۔اعلام الدین،ص۲۷۹۔۲۔نزہة الناظر، ص۷۸)۔
33۔ آنحضرت کا قول اچھے اخلاق کی فضیلت کے متعلق بہترین حسن اچھا اخلاق ہے۔(۱۔خصال، ص۱۷۔۲۔بحار،ج۷۱، ص۳۸۶)۔
34۔ آنحضرت کا فرمان غنا اور فقر کے بارے میں بہترین بے نیازی قناعت اور بدترین فقر کسی کے آگے جھکنا ہے۔ (۱۔عددالقویة،ص۳۸۔۲۔ بحار، ج۷۸، ص۱۱۳)۔
35۔ آنحضرت کا فرمان حلم و بردباری کے متعلق حلم و بردباری غصے کو پی جانا اور اپنے نفس پر کنٹرول کا نام ہے۔(بحار،ج۷۸، ص۱۰۲)۔
36۔ آنحضرت کا فرمان عطا کرنے کے بارے میں عطا کرنا اور راہِ خدا میں دینا حقیقتاً وہی ہے جو خوشحالی اور تنگدستی کی حالت میں ہو۔(بحار، ج۷۸، ص۱۱۴)۔
37۔ آنحضرت کا قول تکبر، لالچ اور حسد کی مذمت میں تین چیزوں میں لوگوں کی ہلاکت ہے: تکبر و حرص و لالچ۔ تکبر دین کو تباہ کرنے والا ہے اور اسی تکبر کی وجہ سے ابلیس ملعون ٹھہرا۔ لالچ انسان کی دشمن ہے ، اسی وجہ سے آدم جنت سے نکلا اور حسد برائی کا رہنما ہے اور اسی وجہ سے قابیل نے ہابیل کو قتل کیا۔(۱۔کشف الغمہ، ج۱، ص۵۷۲۔۲۔بحار، ج۷۸،ص۱۱۱)۔
38۔ آنحضرت کا فرمان بخل و کنجوسی کے متعلق بخل یہ ہے کہ جو انسان نے خرچ کیا ہے، اُسے ضائع سمجھے اور جو ذخیرہ کیا ہے، اُسے عزت و شرف جانے۔(۱۔عدد القویہ، ص۳۷۔۲۔بحار، ج۷۴، ص۴۱۷، ج۷۸، ص۱۱۳)۔
39۔ آنحضرت کا فرمان حسد کی مذمت میں حسد کرنے والے شخص کے علاوہ کسی ظالم کو مظلوم کے ساتھ زیادہ شباہت رکھنے والا نہیں دیکھا۔(۱۔کشف الغمہ، ج۱، ص۵۷۲۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۱)۔
40۔ آنحضرت کا فرمان لالچ و طمع کی مذمت کے متعلق دنیا کی ایسی چیز کہ جس کے حصول کا تو طلبگار تھا، لیکن حاصل نہ کرسکا، اُسے ایسے سمجھ جیسے تو نے اُس کے متعلق کبھی سوچا بھی نہ تھا۔
(۱۔کشف الغمہ،ج۱،ص۵۷۲۔۲۔بحار، ج۷۸، ص۱۱۱)۔