اس شب کی عظمت کو ہم درک کریں تو ہمیں کیا کچھ نہیں مل سکتا جس شب کے بارے میں اللہ ملائکہ سے کہہ رہا ہے کہ جاو اور فریاد کرو کہ کیا کوئی حاجت مند، مشکلات میں گرفتار ، گناہوں میں آلودہ بندہ ہے جسے اس شب کے طفیل بخش دیا جائے ؟
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ کیا شب قدر کی عظمت کے لئے کافی نہیں کہ یہ رات “ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے ” ھزار مہینہ تراسی سال بنتے ہیں یعنی ایک رات کی عبادت تراسی سالوں کی عبادت سے افضل ہے اس کے علاوہ اسی سب میں ہماری تقدیر معین ہوتی ہے سال بھر کا پورا حساب اسی میں طے پاتا ہے اور پھر اسی شب میں قرآن جیسی کتاب کو اللہ نے نازل کر کے اس کی اہمیت کو دوبالا کر دیا ہے ۔
شب قدر کی وجہ تسمیہ :
اس شب کو شب قدر کیوں کہا جاتا ہے اس سلسلہ میں مختلف اقوال پائے جاتے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ یہ رات با برکت و با عظمت ہے ” ’’لیلۃ العظمۃ ہے”اور قرآن مجید میں لفظ قدر عظمت و منزلت کے لئے استعمال ہوا ہے جیسا کہ آیت میں ہے ” ما قدروا اللہ حق قدرہ ” انھوں نے اللہ کی عظمت کو اس طرح نہ پہچانا جس طرح پہچاننا چاہئے قدر کے معنی تقدیر اور اندازہ گیری اور منظم کرنے کے ہیں ، اس معنی کو بھی اہل لغت نے بیان کیا ہے اورقرآن و روایات میں بھی یہ لفظ اس معنی میں استعمال ہوا ہے ،راغب اصفہانی کہتے ہیں : ” لیلۃ القدر ای لیلۃ قیضھا لامور مخصوصۃ شب قدر یعنی وہ رات جسے اللہ تبارک و تعالیٰ نے مخصوص امور کی تنظیم و تعیین کے لئے آمادہ کیا ہے ، قرآن کریم بھی ارشاد فرماتا ہے ” یفرق کل امر حکیم ہر کام خداوند عالم کی حکمت کے مطابق معین و منظم کیا جاتا ہے امام صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : ” التقدیر فی لیلۃ القدر تسعۃ عشر والابرام فی لیلۃ احدیٰ و عشرین والامضاء فی لیلۃ ثلاث و عشرین انیسویں شب میں تقدیر لکھی جاتی ہے ،اکیسویں شب میں اس کی دوبارہ تائید کی جاتی ہے اور تیئیسویں شب میں اس پر مہر لگتی ہے
۔ امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں : ” یقدر فیھا ما یکون فی السنۃ من خیر او شر او مضرۃ او منفعۃ او رزق او اجل و لذالک سمیت لیلۃ القدر ” شب قدر میں جو بھی سال میں واقع ہونے والا ہے سب کچھ لکھ دیا جاتا ہے نیکی ،برائی ، نفع و نقصان ،رزق اور موت اسی لئے اس رات کو لیلۃ القدر کہا جاتا ہے اللہ نے انسان کو اپنی تقدیر بنانے یا بگاڑنے کا اختیار خود انسان کے ہاتھ دیا ہے وہ سعادت کی زندگی حاصل کرنا چاہے گا اسے مل جائے گی وہ شقاوت کی زندگی چاہے گا اسے حاصل ہو جائے گی۔ یا ایھا النّاس انّما بغیکم علی انفسکم یونس:۲۳ لوگو! یقینا تمہاری سرکشی صرف تمہیں ہی نقصان پہچائے گی۔ جو کوئی سعادت کا طلبگار ہے وہ شب قدر میں صدق دل کے ساتھ اللہ کی بار گاہ میں توبہ کرے، برائیوں اور برے اعمال سے بیزاری کا عہد کرے گا۔اللہ سے اپنے خطاؤں کے بارے میں دعا اور راز و نیاز کےذریعہ معافی مانگے گا یقینا اس کی تقدیر بدل جائے گی اور امام زماں (ارواحنا فداہ) اس تقدیر کی تائید کریں گے۔ جو کوئی عمر بھر شب قدر میں سال بھر کے لئے سعادت اور خوشبختی کی تقدیر طلب کرنے میں کامیاب ہوا ہوگا وہ اسکی حفاظت اور اس میں اپنے لئے بلند درجات حاصل کرنے میں قدم بڑھائے گا اور جس نے شقاوت اور بد بختی کی تقدیر کو اختیار کیا ہوا وہ توبہ نہ کرکے بدبختی کی زندگی میں اضافہ کرے گا۔
اس شب کی عظمت کو ہم درک کریں تو ہمیں کیا کچھ نہیں مل سکتا جس شب کے بارے میں اللہ ملائکہ سے کہہ رہا ہے کہ جاو اور فریاد کرو کہ کیا کوئی حاجت مند، مشکلات میں گرفتار ، گناہوں میں آلودہ بندہ ہے جسے اس شب کے طفیل بخش دیا جائے ؟ اگر آج ہم اس بات میں کامیاب ہوتے ہیں کہ یہ رات ایک عمر بھر کی عبادت سے افضل ہے۔تو یقینا ہم اسکے لحظہ لحظہ سے استفادہ کریں گے ہمیں اس بات کو نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ رات تقدیر لکھنے کی رات ہے۔ یہی وہ رات ہے جس میں بندہ اللہ کی نظر رحمت کو اپنی طرف مجذوب کرکے سعادت دنیا اور آخرت حاصل کرسکتا ہے ۔
شب قدر کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں گناہگاروں کی بخشش ہوتی ہے لہذا کوشش کریں کہ اس عظیم شب کے فیض سے محروم نہ رہیں، وائے ہو ایسے شخص پر جو اس رات میں بھی مغفرت و رحمت الٰہی سے محروم رہ جائے جیسا کہ رسول اکرم کا ارشاد گرامی ہے : “من ادرک لیلۃ القدر فلم یغفر لہ فابعدہ اللہ جو شخص شب قدر کو درک کرے اور اس کے گناہ نہ بخشے جائیں اسے خداوند عالم اپنی رحمت سے دور کر دیتا ہے ۔ایک اور روایت میں اس طرح وارد ہوا ہے ” من حرمھا فقد حرم الخیر کلہ ولا یحرم خیرھا الا محروم ” جو بھی شب قدر کے فیض سے محروم رہ جائے وہ تمام نیکیوں سے محروم ہے ، اس شب کے فیض سے وہی محروم ہوتا ہے جو خود کو رحمت خدا سے محروم کر لے ۔بحارالانوار کی ایک روایت میں پیغمبر اکرم (ص) سے اس طرح منقول ہے : ” من صلّیٰ لیلۃ القدر ایماناً و احتساباً غفر اللہ ما تقدم من ذنبہ جو بھی اس شب میں ایمان و اخلاص کے ساتھ نماز پڑھے گا خداوند رحمٰن اس کے گزشتہ گناہوں کو معاف کر دے گا ۔
جب یہ شب اتنی اہم اور با برکت ہے تو آئیں اس شب میں اپنے مالک کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھائیں کہ پروردگار جہاں تو ہمارے گناہوںکو اس شب کی برکت سے بدل رہا ہے وہیں ہماری تقدیر بھی بدل دے ،مالک مسلمانوں کی جو صورت حال ہے تیرے پیش نظر ہے
یہ تیری توحید کی گواہی دینے والے ہیں ، یہ تیرے رسول کا کلمہ پڑھتے ہیں لیکن یہ خود سے غافل ہیں جسکی بنیاد پر جگہ جگہ انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے تیرا قبلہ اول صہیونیوں کی قید میں ہے لیکن یہ غفلت کا شکار ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں ، مالک فلسطین میں ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں لیکن یہ غافل ہیں ، پروردگار اس شب قدر میں جو کہ روز قدس سے متصل ہو گئی ہے ، مسلمانوں کو غفلت کی بیماری سے نجات دے ہمارے اندر وہ درد پیدا کر دے کہ ہم اپنے بھائیوں کے درد کو سمجھ سکیں ، جسے درد علی کہا جاتا ہے ۔
مالک تجھے تیری رحمت واسعہ کا واستہ اس شب میں ہمیں خالی ہاتھ نہ پلٹاناکہ تیرے در سے خالی پلٹنے کے بعد کوئی ایسا در نہیں ہے جہاں ہم جا سکیں ۔۔۔