اردو
Wednesday 6th of November 2024
0
نفر 0

زہراء(س) کیا کرے!

زہراء(س) کیا کرے!

اس اسلام نے عورتوں کو نجات بخشی، اب زہرا (س) پر زنان عرب کی سردار ہونے کے ناطے فرض تھا کہ اسلام کا شکریہ ادا کرے، تو زہرا (س) کیا کرتیں کہ اسلام کا شکریہ ادا ہو جاتا، کیا اسلام کے نبی (ص) پر جب کوئی مشرک نماز کے دوران اوجھڑی پھینک جائے زہرا (س) اسے صاف کرے پھر بھی شکریہ ادائی نہ ہوئی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔

تحریر: محمد زکی حیدری
 
خیّاط نامی یہ عرب بدو ہے، اس کے گھر میں قہرام بپا ہے کہ اس نے لات و منات و ھذا و ھبل کے سامنے بہت سجدے کئے تھے کہ اس کے یہاں بیٹی پیدا نہ ہو لیکن آج صبح ہی اس کی بیوی کو دوسری بیٹی پیدا ہوئی ہے، معاشرے میں ناک کٹجانے کا ڈر تو کنار، اس کی بیوقوف بیوی اس بار کبھی نہیں مانے گی کہ اس نئی آنے والی دوسری نحوست کا خاتمہ کیا جائے، خیّاط کو پچھلے سال گرمیوں کا قصہ یاد ہے کہ جب اس کے یہاں بیٹی ہوئی تھی اور وہ اسے دفن کرنے جا رہا تھا تو اس کی بے عقل بیوی کتنی چیخی چلائی تھی. اسے یاد ہے کہ اس کی بیوی نے اس کے دامن سے لپٹ کر فلک شگاف چیخیں ماریں تھیں اور اسے کہا تھا کہ بے رحم انسان! اتنی تپتی دھوپ میں جب اونٹ بھی صحرا کی جانب جانے کا سوچ کر تھر تھرا اٹھتے ہیں، ایسے میں بھلا میری اس نومولود بچی نے تیرا کیا بگاڑا ہے کہ تو اسے زندہ تپتی ریت میں دفن کرنے چلا ہے! لیکن خیّاط ایام العرب کا ایک غیور عرب تھا اسے بے وقوف بیوی، ناقص العقل بیوی، کا رونا اور گڑگڑانا بھلا کب روک سکتا تھا سو اس نے زبردستی یہ کام انجام دے کر اپنے قبیلے میں اپنے نام کی لاج رکھی تھی.
لیکن ایک بار پھر؟ خیاط کو علم ہے کہ اس بار اس کی بیوی اسے ہر گز یہ کام کرنےنہ دیگی. خیّاط گھر آتا ہے اس کی بیوی کے آنسو دیکھ کر چپ ہوجاتا ہے، ایک ماں کی دوسری بار چیخیں، آھیں، منت اور سماجت سنگدل خیّاط پر اثر کرتی ہیں اورخیّاط کے وجود پر پڑی فرسودہ اعتقاداتِ معاشرہ کی آھنی زنجیریں پگل کر رہ جاتی ہیں اور وہ بیوی کی بات مان کر اپنی بیٹی کو چھوڑ دیتا ہے کہ جیتی رہے. یہ معجزہ تھا، اس میں اللہی حکمت پنہان تھی. یہ سمّیہ بنت خیّاط کی ولادت ہوئی ہے! حضرت عمار یاسر (رض) کی پاکیزہ ماں سمّیہ بنت خیّاط! یہ وہی سمّیہ ہے کہ عمار بن یاسر (رض) کے ایمان لانے کی پاداش میں اس کے گھر پر حملہ کیا جاتا ہے، اسے اس کے شوہر یاسر کے ساتھ تپتی دھوپ میں شکنجہ دیا جاتا ہے لیکن سمیہ کے خون میں اس کی مظلوم ماں کے آنسو سمائے تھے کہ جو اس نے اپنی بیٹی کو زندہ در گور ہوتے دیکھ کر بہائے تھے. ماں کے ان ہی آنسوؤں کی طاقت ہے کہ جب ابوجہل اس کے قریب جاکر کہتا ہے اب مانتی ہو ہمارے خدا کو یا اب بھی محمد (ص) کا خدا؟ یہ سن کر سمّیہ اس کے منہ پر تھوک کر کہتی ہے "بؤسا لک و لآلهتک"، لعنت ہو تجھ پے اور تیرے خداؤں پر!
عجب ہے! اس عرب کی عورت کو کیا ہو گیا ہے، اسے کس نے ایسی طاقت عطا کردی کہ ابوجہل کے منہ ہر تھوک رہی ہے اور ان خداؤں کو لعنت کر رہی ہے. اسے پتہ چل گیا ہے کہ وہ محمد (ص) آچکا ہے جسے کوثر عطا ہوا ہے، شاید اسے پتہ چل گیا کہ اب عرب کی عورتوں کی پہچان خرید و فروش کی ایک جنس نہیں، کسی بھیڑ بکری کی طرح جینے والی عورت، جسے استعمال کیا اور جب اچھے دام ملے تو بیچ دیا، اب عرب کی عورت کو معاشرے میں نحوست کا نشان سمجھنے والوں کے دن گئے، اب قبیلائی جرم، جن کے مرتکب مرد ہوتے تھے لیکن سزا کے طور پر عورت کو کسی بوڑھے کی زوجیت میں دے کر اس کے ارمانوں کا گلا گھونٹنے کے دن گئے، اب ان عرب کی عورتوں کی پہچان زہرا (س) ہےـ ام ابیہا! کوثر!
اس اسلام نے عورتوں کو نجات بخشی، اب زہرا (س) پر زنان عرب کی سردار ہونے کے ناطے فرض تھا کہ اسلام کا شکریہ ادا کرے، تو زہرا (س) کیا کرتیں کہ اسلام کا شکریہ ادا ہو جاتا، کیا اسلام کے نبی (ص) پر جب کوئی مشرک نماز کے دوران اوجھڑی پھینک جائے زہرا (س) اسے صاف کرے پھر بھی شکریہ ادائی نہ ہوئی، کوئی مشرک احد میں نبی (ص) کو زخمی کردے زہرا (س) کو جوں ہی خبر ملے تو وہ عورتوں کے ساتھ اپنے بابا کی مرہم پٹی کرنے پہنچے پھر بھی شکریہ ادا نہ ہوا؟ اپنے گھر میں اسے حسین (ع) جیسا بیٹا پیدا ہو اپنے بابا کی مسکراہٹ کی بجائے آنسو دیکھے اور حسین (ع) کی کربلا میں شہادت کی بات سن کر چپ رہے پھر بھی نہیں؟ بابا کی رحلت کے بعد روئے تو گھر کے باہر احتجاج کرنے والوں کا ہجوم دیکھے پھر بھی نہیں؟، بیت الاحزان میں دن گذارے، نبی (ص) کی زبانی من کنت مولا ف... کے الفاظ سننے والوں کی طرف سے سقیفہ کا بزم سجتا دیکھے، اپنے شوہر کو کنویں میں منہ ڈال کر روتا دیکھے، حقوق نسواں کے حصول کی مثال قائم کرنے کیلئے دربار کا منہ دیکھے اور وراثت کے جعلی تفسیر سن کر واپس آجائے، گھر گھر جا کر ولایت کی تبلیغ کرے، کیا پھر بھی شکریہ ادا نہ ہوا؟ زہرا (س) اسلام کا شکریہ ادا کرنے کی کوشش میں ۱۸ سال کی عمر میں ۸۸ سال کی بوڑھیا نظر آئے، رات کو کفن دفن ہو، قبر کا نشان تک نہ نظر آئے... ہاں جب وجود کو خدمت اسلام میں مٹا دیا تو قبر کی بساط ہی کیا ہے، جب بھرا گھر جس پہ آیت تطہیر نازل ہوئی، اس طرح بکھرا کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا... زہرا (س) کے بعد کساء میں یکجا نظر آنے والوں کے ذرا نشانات تو ڈھونڈیئے، زہرا (س) کی قبر کا نشان نہیں پتہ، علی (ع) نجف میں، حسن (ع) مدینہ، حسین (ع) کربلا اور زینب!!! زینب (س) سب سے دور شام میں. خانوادہ زہرا (س) کی خوبصورت مالا ٹوٹی اور موتی بکھر گئے کیا اب بھی اسلام کا شکریہ ادا نہ ہوا؟
زہرا (س) اور کیا کرے کہ اسلام یہ نہ کہے کہ میں نے عورت پر جو احسان کیا اس پر عورت نے میرا شکریہ ادا نہ کیا!

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اصول فقہ میں شیعہ علماء کی تصانیف
اندازِ خطبہ فدک
جنت البقیع اور ا س میں د فن اسلامی شخصیات
امام زمانہ (عج) سےملاقات
يوٹوپيا اور اسلامي مدينۂ فاضلہ (حصہ دوم)
اسلامی انقلاب، ایران کی ترقی اور پیشرفت کا ضامن: ...
امام محمد باقر علیہ السلام کا عہد
حضرت علی علیہ السلام کی صحابہ پر افضلیت
کلمہ ٴ ”مو لیٰ“ کے معنی کے متعلق بحث
انسان کے مقام ومرتبہ کی عظمت

 
user comment