امام علی (ع) اور نهج البلاغه کے مطابق قرآن مجید کا کیا مقام هے؟
ایک مختصر
امام علی (علیه السلام) کی نظر میں قرآن مجید کا کا رتبه اور مقام بهت بلند هے ـ قرآن مجید کے بارے میں جو بعض خصوصیات نهج البلاغه میں بیان کی گئی هیں، ان کو مندرجه ذیل موضوعات میں خلاصه کیا جاسکتا هے :
1ـ خیر خواه نصیحت کرنے والا
2ـ بهترین راهنما
3ـ سچ بولنے والا
4ـ سب سے محکم اور اطمنان بخش پناه گاه اور دستاونیز
5ـ شفا بخشنے والا
6ـ علوم و دانش کا سرچشمه
7ـ سب سے بڑی دولت
8ـ دلوں کو زندگی و نشاط بخشنے والا
9ـ سب سے بهتر شفاعت کرنے والا
10ـ ایک لافانی کتاب
11ـ ایک جامع کتاب
تفصیلی جوابات
امام علی (علیه السلام)، مکتب قرآن اور پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کے پرورش یافته هیں ـ آپ (علیه السلام) نے اس مکتب اور رسورل اکرم (ص) کے پرورش یافته کے عنوان سے پوری نهج البلاغه میں اپنے کلمات، خطبوں اور خطوط میں مسلسل اور مختلف مناسبتوں سے قرآن مجید کی گوناگون خصوصیات بیان کی هیں اور اس کی قدر و منزلت لوگوں کے لئے بیان کی هے اور قرآن مجید کی تجلیل کی هے اور بارها لوگوں کو قرآن مجید کے حق کی رعایت کرنے اور اس میں تدبر کرنے کی ترغیب فرمائی هے ـ یهاں تک که اپنی دنیوی زندگی کے آخر لمحات میں بھی اپنے مادی اور معنوی فرزندوں کو قرآن مجید پر عمل کرنے کی وصیت کرتے هوئے فرماتے هیں:
"خدا کے لئے، خدا کے لئے، قرآن مجید کو مدنظر رکھئے، مبادا که قرآن مجید کے دستورات پر عمل کرنے میں دوسرے آپ پر سبقت حاصل کریں"ـ[1]
تمام یه تاکیدات، امام علی (علیه السلام) کی نظر میں اس آسمانی کتاب کی عظمت کی علامت هے ـ حضرت (علیه السلام) کے ان کلمات کو مندرجه ذیل موضوعات کے تحت بیان کیا جاسکتا هے :
1ـ خیر خواه نصیحت کرنے والا: "جان لیجئے که یه قرآن وه خیر خواه نصیحت کرنے والا هے که کبھی دھوکه نهیں دیتا"[2]
2ـ بهترین رهنما: "قرآن مجید ایک ایسا راهنماهے جو کبھی گمراه نهیں کرتا ـ"[3]
3ـ سچ بولنے والا: "قرآن مجید ایسا سچ بولنے والا هے جو کبھی جھوٹ نهیں بولتا"[4]
4ـ سب سے محکم اور اطمنان بخش پناگاه اور دستاویز: "قرآن مجید پر عمل کیجئے، که یه خدا کی محکم رسی هے، آشکار نور هے، سود مند معالج هے، پیاس بجھانے والا، اس کے ساتھـ تمسک پیدا کرنے والے کو بچانے والا هے، ٹیڑھا نهیں هے تاکه سیدھا هوجائے، باطل کی طرف رجحان نهیں رکھتا هے تاکه اسے پلٹادیا جائے" ـ[5]
5ـ شفا بخشنے والا:"قرآن مجید سے اپنی بیماریوں کے[6] لئے شفا مانگئے، اور اپنی مشکلات کو حل کرنے کے لئے اس سے مدد چاهئے، کیونکه قرآن مجید میں سب سے بڑی بیماریوئ کا علاج موجود هے که وه بیماریاں کفر، نفاق اور ضلالت هیں ـ"[7]
6ـ علوم و دانش کا سرچشمه: "... تمام علوم و دانش کا سرچشمه قرآن مجید میں هے ـ"ایک دوسری جگه پر قرآن مجید کے بے انتها علوم کے بارے میں فرماتے یهں: " خدا وند متعال نے قرآن مجید کو دانشوروں کی علمی پیاس کو بجھانے والا، فقیهوں کے دلوں پر بهار کی بارش برسانے ولا، اور صالحین کے لئے و سیع راه قرار دیا هے ... "[8]
7ـ سب سے بڑی دولت: "جان لو اگر آپ کے پاس قرآن مجید هے تو آپ میں کسی قسم کا فقر اور حاجتمندی نهیں هوگی اور قرآن مجید کو نه پانے سے پهلے کوئی بے نیاز نهیں هوگاـ "[9]
8ـ دلوں کو زندگی اور نشاط بخشنے والا: "دلوں کی بهار اس (قرآن) میں هے ـ"[10]
9ـ سب سے بهتر شفاعت کرنے والا: "جان لو که قرآن مجید مسلم طور پر شفاعت کرنے ولا، تصدیق شده بولنے والا هے اور قیامت کے دن جس کی قرآن شفاعت کرے گا، اس کے حق میں قرآن کی شفاعت قابل قبول هوگی ـ"[11]
10ـ ایک لافانی کتاب: "قرآن میں ایسا نور هے جو کبھی خاموش نهیں هوتا، ایک ایسا جراغ هے جس اکا چمکنا ناقابل زوال هے، ایک ایسا سمندر هے جس کی گهرائی معلوم نهیں، ایک ایسی راه هے جس پر چلنے والا کبھی گمراه نهیں هوگا، ایک ایسا شعله هے جس کا نور کبھی بجھنے والا نهیں هے، حق و باطل کو جدا کرنے ولا هے اور اس کے برهان کی درخشندگی کبھی بجھنے والی نهیں هے ـ"[12]
11ـ ایک جامع کتاب:قرآن مجید کے جامع هونے کے بارے میں خضرت علی (علیه السلام ) فرماتے هیں: " خدا کی کتاب آپ کے درمیان هے، یه حلال و حرام، واجب و مستحب، ناسخ ومنسوخ، مباح و ممنوع، خاص و عام، نصیحتیں اور مثالیں، مطلق و مقید اور محکم و منشابه کو بیان کرنے والی کتاب هے ـ اپنی مجمل عبارتوں کی تفسیر کرتی هے اور اپنے پیچیده نکات کی وضاحت کرتی هے"ـ[13]
اس کے علاوه فرماتے هیں: "قرآن مجید میں گزرے هوئے لوگوں اور آنے والوں کی خبریں اور آپ کی زندگی کے ضروری احکام موجود هیں"ـ[14]
خطبه نمبر 198 میں خضرت علی (علیه السلام) نے قرآن مجید کی قدر و منزلت کے بارے میں مفصل گفتگو کی هے ـ یه کلمات اس قدر رسا اور گویا هیں که قرآن مجید کی خصوصیات اور قدر و منزلت کی امیرالمومنین (علیه السلام) کے بے مثال کلام سے ایسی وضاحت هوجاتی هے ـ که اس کی مزید وضاحت کی گنجائش باقی نهیں رهتی هے ـ
یه امیرالمومنین کے کلام هیں، پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کے بعد دوسرے مفسر قرآن کے عنوان سے قرآن مجید کی توصیف اور اس کے مقام و منزلت کے بارے میں چند مختصت نمونے تھے ـ امید هے که ان سے تمسک پیدا کرکے همیں صراط مستقیم کی طرف هدایت هوجائے ـ!
مزید معلومات کے لئے نهج البلاغه کے مندرجه ذیل خطبوں کی طرف رجوع کیا جا سکتا هے:
خطبه نمبر: 110، 183، 169، 157، 158، 133، 176، اور 198 ـ
[1] نهج البلاغة، ترجمه، دشتی، محمد، خط 47، ص 559.
[2] خطبه 176، وَ اعْلَمُوا.أَنَّ هَذَا الْقُرْآنَ هُوَ النَّاصِحُ الَّذِی لَا یَغُشُّ.
[3] خطبه 176،... وَ الْهَادِی الَّذِی لَا یُضِلُّ.
[4] خطبه 176،... وَ الْمُحَدِّثُ الَّذِی لَا یَکْذِبُ.
[5] خطبه 156، ص 291.
[6] خطبه 176، فَاسْتَشْفُوهُ مِنْ أَدْوَائِکُمْ وَ اسْتَعِینُوا بِهِ عَلَى لَأْوَائِکُمْ فَإِنَّ فِیهِ شِفَاءً مِنْ أَکْبَرِ الدَّاءِ وَ هُوَ الْکُفْرُ وَ النِّفَاقُ وَ الْغَیُّ وَ الضَّلَالُ.
[7] خطبه 176، و ینابیع العلم.
[8] خطبه 198، ص 419.
[9] خطبه ،176و اعلموا انه لیس على احد بعد القرآن من فاقة و لا لاحد قبل القرآن من غنى.
[10] خطبه 176، فیه ربیع القلب.
[11] خطبه 176، وَ اعْلَمُوا أَنَّهُ شَافِعٌ مُشَفَّعٌ وَ قَائِلٌ مُصَدَّقٌ وَ أَنَّهُ مَنْ شَفَعَ لَهُ الْقُرْآنُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ شُفِّعَ فِیهِ.
[12] خطبه 198، ص 419.
[13] خطبه 1، ص 41.
[14] حکمت ها (کلمات قصار)، حکمت 313.