اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

قرآن مجید کے سوره حدید کی آیت نمبر ۲۱ اور سوره آل عمران کی آیت نمبر ۱۳۳ میں پائے جانے والے تناقص کو کیسے حل کیا جا سکتا هے؟

مهربانی کر کے مندرجه ذیل مطلب کے بارے میں وضاحت فرمائیے: قرآن مجید میں بهشت کی وسعت کے بارے میں پائے جانے والی توصیف میں آشکار تناقص پایا جاسکتا هے۔ قرآن مجید کے آل عمران کی آیت نمبر ۱۳۳ میں خداوندمتعال ارشاد فرماتا هے که " بهشت کی وسعت زمین و آسمانوں {سماوات:جمع}کے برابر هے اور جسے ان لوگوں کے لیے مهیا کیا گیا هے جو خدا اور اس کے رسول پر ایمان لائے هیں، یهی درحقیقت فضل خدا هے جسے چاهتا هے عطا کردیتا هے اور الله تو بهت بڑے فضل کا مالک هے، جبکه سوره نمبر حدید کی آیت نمبر ۲۱ میں ارشاد فرماتا هے که بهشت کی وسعت زمین و آسمان {سما یعنی ایک آسمان} کے برابر هے اور واضح هے که ایک آسمان کے برابر نهیں هے، اس بنا پر بهشت کی وسعت زمین اور آسمان اور زمین اور آسمانوں کے برابر هے۔ قرآن مجید میں یه ایک واضح تناقص هے کیا ان دو آیتوں میں تناقص نهیں پایا جاتا هے؟

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیا شیطان (ابلیس) جنّات میں سے هے یا فرشتوں میں سے؟
قرآن مجید میں سورج کے طلوع اور غروب سے کیا مراد ...
اسلامی اتحاد قرآن و سنت کی روشنی میں
قرآنی لفظِ "سمآء"کے مفاہیم
قرآن و اھل بیت علیھم السلام
امامت قرآن اورسنت کی رو سے
اسلام پر موت کی دعا
دینی معاشرہ قرآن و سنت کی نظر میں
سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۲۳۳ اور سورہ احقاف کی آیت ...
اولو العزم انبیاء اور ان کی کتابیں کون کونسی هیں؟ ...

 
user comment