ابو بصير كى داستان اور شرط دوم كا خاتمہ( مطالعہ كيلئے)ابو بصير نامى ايك مسلمان جو مدت سے مشركين كى قيد ميں زندگى گزار رہے تھے مدينہ بھاگ آئے قريش نے پيغمبر اكرم (ص) كو خط لكھا اور خط بنى عامر كے ايك شخص كے حوالہ كيا اور اپنے غلام كو اس كے ساتھ كرديا اور ياددلايا كہ صلح حديبيہ كى دوسرى شق كے مطابق ابو بصير كو واپس كريںرسول خدا (ص) نے معاہدے كے مطابق ابو بصير سے كہا تمہيں مكہ لوٹ جانا چاہيے، كيونكہ ان كے ساتھ حيلہ بازى سے كام لينا كسى طرح بھى صحيح نہيںہے_ ميں مطمئن ہوں كہ خداتمہارى اور دوسروں كى آزادى كا وسيلہ فراہم كرے گا''_ ابو بصير نے عرض كيا'' كيا آپ(ص) مجھے مشركين كے سپر د كررہے ہيں تا كہ وہ مجھے دين خدا سے بہكاديں ؟ ''رسول خدا(ص) نے پھر وہى بات دہرائي اور ان كو قريش كے نمائندے كے سپرد كرديا _ جب وہ لوگ مقام ذو الحليفہ ميں پہنچے تو ابو بصير نے ان محافظين ميں سے ايك كو قتل كر ديا_ اور اس كى تلوار اور گھوڑا غنيمت كے طور پر لے ليا اورمدينہ لوٹ آئے_ جب رسول خدا (ص) كى خدمت ميں پہنچے تو كہا_ '' اے اللہ كے رسول(ص) آپ نے اپنے عہد كو پورا كيا اور مجھے اس قوم كے سپرد كرديا ميں نے اپنے دين كا دفاع كيا تا كہ ميرا دين بر باد نہ ہو ''_ ابو بصير چونكہ مدينہ ميں نہيں رہ سكتے تھے اس لئے صحرا كى طرف چلے گئے اور دريائے |
سرخ كے ساحل پر مكہ سے شام كى طرف جانے والے قافلوں كے راستے ميں چھپ گئے جو لوگ مكہ ميں مسلمان ہوئے تھے اور معاہدے كے مطابق مدينہ نہيں آسكتے تھے وہ ابو بصير كے پاس چلے جاتے تھے رفتہ رفتہ ان كى تعداد زيادہ ہو گئي اور انہوں نے قريش كے تجارتى قافلوں پر حملے كر كے نقصان پہنچا نا شروع كرديا _ قريش نے اس آفت سے بچنے كے لئے پيغمبر اكرم (ص) كو خط لكھا اور ان سے عاجزانہ طور پر خواہش كى كہ ابوبصير اور ان كے ساتھيوں كو مدينہ بلاليں اور پناہ گزينوں كو واپس كرنے والى شرط صلح نامہ كے متن سے حذف كردى جائے_(33) صلح حديبيہ كے نتائج كا تجزيہ1_ پے در پے جنگيں ايك دوسرے سے براہ راست روابط ميں ركاوٹ بنى ہوئي تھيں ليكن اس صلح نے افكار كے آزادانہ ارتباط اور اعتقادى بحث و مباحثہ كا راستہ كھول ديا اور يہ روابط عرب معاشرے ميں اسلامى روش اور دلوں ميں اسلام كے نفوذ كى وسعت كا ذريعہ بن گئے اس طرح كہ صلح حديبيہ والے سال پيغمبر اكرم(ص) كے ساتھ مسلمانوں كى تعداد چودہ سو تھى جبكہ فتح مكہ والے سال دس ہزار افراد رسول خدا (ص) كے ساتھ تھے_ 2_ صلح كے ذريعہ داخلى امن و امان قائم ہو جانے كے بعد اسلام كى عالمى تحريك كو سرحدوں كے پار لے جانے اور عالمى پيغام كو نشر كرنے كے لئے رسول خدا (ص) كو موقع مل گيا _ 3_ يہ صلح در حقيقت تحريك اسلامى كو مٹانے كے لئے وجود ميں آنے والے ہر طرح كے نئے جنگى اتحاد كے لئے مانع بن گئي اور اس طرح لشكر اسلام كے ہاتھ يہ موقعہ آگيا كہ وہ خيبر كے يہوديوں جيسے بڑے دشمن كو راستے سے ہٹا سكيں _ صلح كے فوائد كے بارے ميں امام جعفر صادق عليہ السلام فرماتے ہيں ''پيغمبراكرم (ص) كى زندگى كى تاريخ ميں كوئي واقعہ صلح حديبيہ سے زيادہ فائدہ مند نہيں تھا ''_(34) |
سوالات1_ہجرت كا چھٹا سال كس اہميت كا حامل ہے؟ 2_ مفسدين فى الارض (زمين پر فساد پھيلانے والے)كون لوگ تھے اور كيوں قتل كئے گئے؟ 3_ بنى مُصْطَلق كيوں كر اسلام كے گرويدہ ہوئے؟ 4_ صلح حديبيہ كے معاہدہے كا كيا نتيجہ رہا؟ 5_ بيعت رضوان كے بارے ميں آپ كيا جانتے ہيں؟ 6_ كون لوگ صلح كے مخالف تھے؟ 7_ عبداللہ بن اُبيّ نے غزوہ بنى مصطلق ميں كيا كيا اور كون سا سورہ اس موقعہ پر نازل ہوا؟ 8_ حديث ''افك'' كيا ہے ؟ مختصراً بيان كيجئے_ 9_ آية '' يا ايہا الذين آمنوا ان جائكم فاسق بنباء فتبينوا'' كس كے بارے ميں اور كس موقع پر نازل ہوئي؟ 10_ صلح كى دوسرى شرط كيسے لغو ہوئي؟ |
حوالہ جات1_ ڈاكٹر آيتى مرحوم كى كتاب '' تاريخ پيامبر'' ملاحظہ ہو ص 389، 464 2_ اس غزوہ كى تاريخ ميں بھى اختلاف ہے واقدى كہتے ہيں كہ يہ يكم ربيع الاول 6ھ ميں واقع ہوا تھا ليكن ابن ہشام كے مطابق يہ ماہ جمادى الاوّلى ميں واقع ہواہے_مغازى واقدى ج 2 ص 535 _سيرہ ابن ہشام ج 3 ص 279 ملاحظہ ہو_ 3_مغازى واقدى ج 2 ص 535_طبرى ج 2 ص 595 _طبقات ابن سعد ج 2ص78_سيرت ابن ہشام ج 3 ص 292_ 4_انّما جزآؤا الذين يُحاربُونَ اللّہَ وَ رَسُولَہ وَ يَسْعَوْنَ فى الْاَرض فَساداً ا َنْ يُقْتَّلوُا اَوْ يُصَلََََّبُوا اَوْ تُقَّطَّعَ اَيْديہم وَ اَرْجُلُہُم من خلاف اَوْ يُنْفَوا منْ اَلارْض ذلكَ لَہُم خزْيٌ فى الدُنيا وَ لَہُم فى الآخرَة عَذابٌ عَظيم(مائدہ_33)(طبقات ج 2 ص 92)_ 5_ ابن سحاق ،اور ابن ہشام نے اس غزوہ كو 6 ہجرى كے واقعات ميں نقل كيا ہے ا گر چہ واقدي، ابن سعد اور مسعودى جيسے تاريخ نويسوں نے اسے كو سنہ 5 ہجرى كے واقعات ميں ذكر كيا ہے_ سيرت ابن ہشام ج 3 ص 302 _ مغازى واقدى ج 1 ص 404 _ طبقات ابن سعد ج 2 ص 93 _ التنبيہ و الاشراف ص 215 _ 6_ مُريَسْيَع سے فُرع تك جو مدينہ سے آٹھ منزل پر واقع ہے ايك روز كى مسافت كا راستہ ہے_بعض لغت ميں ''مُريَسْيَع '' ذكر ہوا ہے اگر ايك روز مسافت والى بات درست مان لى جائے تو اس كا مدينہ سے فاصلہ صرف آٹھ كلوميٹر ہوگا جو كہ ايك بعيد بات ہے ( مصحح) _ 7_ تاريخ پيامبر(ص) ڈاكٹر آيتى مرحوم ص 407_ 8_جَلابيب جلباب كى جمع ہے _ كشادہ پيرہن كو كہتے ہيں _ جو لوگ مسلمان ہو جاتے تھے مشركين ان كے لئے يہ لفظ استعمال كرتے تھے(ر _ك ) سيرت ابن ہشام ج 3 ص 303_ |
9_ تاريخ طبرى ج 2 ، ص 604_ يَقُولُون لَئنْ رَجَعْنَا الَى الْمَدينَة لَيُخْرجَنَّ الا َعَزَّ منْہا الا ذَلّ(سورہ منافقون آيت _8)_ 10_ سيرت ابن ہشام ج 3 ص 303_ 305_ 11_ تاريخ طبرى ج 2 ص 606 ،607_ 12_انتظامى اصولوں اور علم نفسيات ميں اس اصول سے بخوبى استفادہ كيا جا سكتا ہے كہ ہر فوج ميں تشتت ، اختلاف اور كينہ توزى كو روكنے كے لئے آتش اختلاف كو شعلہ ور ہونے كى فرصت دينے كے بجائے_انہيں كام ميں اتنا مشغول كرديا جائے كہ آپس ميں جھگڑ نے كى فرصت ہى نہ رہے اور نہ ہى گمراہ كن خيالات ان كے ذہن ميں باقى بچيں_ 13_تاريخ طبرى ج 2_ص 608_ 14_تاريخ طبرى ج 2 ص 610_ 15_سيرت ابن ہشام ج 3 ص 309_ 16_ يا ايہا الذين آمنوا ان جائكم فاسق بنب ا: فتبينوا ان تصيبوا قوماً بجہالة: فتصبحوا على ما فعلتم نادمين _(حجرات آيت6)_ 17_تاريخ طبرى ج 2 ص 611 _ سيرت ابن ہشام ج 3 ص 309 _ مغازى واقدى ج 1 ص 326 سے ص 434 تك ، طبقات ابن سعد ج 2 ص 65 _ اسباب النزول واحدى ص 214 سے 217 تك _نہايہ الارب 417 _405_ 18_ اگر چہ حسان بن ثابت شاعر اسلام اور پيغمبراكرم (ص) كى بولتى ہوئي زبان تھے _ مگرتہمت كے جرم ميں ان كى اس حيثيت كو نہيں ديكھا گيا_حَمنہ شہيد مصعب بن عمير كى بيوي، شہيد عبداللہ بن جحش كى بہن ، پيغمبر اكرم(ص) كى پھوپى كى لڑكى اور ان كى بيويوں ميں سے ايك بيوى كى بہن تھى _ مگر قوانين الہى كو جارى كرنے ميں مجرم كے لئے ان باتوں كى گنجائشے نہيں ہے _سيرہ ابن ہشام ج 2 ص 309 _ 19_ سيرت ابن ہشام ج 3 ص 319_ 20_سيرت ابن ہشام ج 3 ص 321 _ طبقات ابن سعد ج 2 ص 95_ |
21_ سيرت ابن ہشام ج 3 ص 323 _ 324_ طبقات ابن سعد ج 2 ص 96_ 22_ سيرت ابن ہشام ج 3 ص 325سے ص 328 تك_ 23_سيرت ابن ہشام ج 3 ص 328 _ 329_ 24_لَقَدْ رَضيَ اللہ عن المؤمنين اذ يبايعونك تحت الشّجرہ فَعَلمَ مََا فى قُلُوبہم فَاَنْزَلَ السَّكينَةَ عَلَيْہم وَ اَثابَہُم فَتْحاً قَريباً(فتح/18)_ 25_ سيرت ا بن ہشام ج 3 ص 330و 335_ 26_سيرت ابن ہشام ج 3 ص 331_ 332_ 27_ بحار الانوار ج 20 ص 333_352_ 28_ سيرت ابن ہشام ج 3 ص 332_ 29_ بحار الانوار ج 20 ص 350_ 30_ سيرت ابن ہشام ج 3 ص 333_ 31_ مغازى واقدى ج 2 ص 605 سے 610تك 32_مغازى واقدى ج 2 ص 607 ارْتَبْتُ ارْتياباً مُنْذُ اَسْلَمْتُ الا يوَمَئذ: 33_ سيرت ابن ہشام ج 2 ص 337 _338 تاريخ طبرى ج 2 ص 539 تھوڑے سے اختلاف كے ساتھ_ مغازى واقدى ج 2 ص 624 سے 631 تك _حيات الصحابة ج 1 ص 133_ 34_ ''ما كانَ قَضيَّة اَعظَمَ بَرَكَةً منہا'' فروع ابديت ج 2 ص 600_ |