چوتھا سبقرسول اكرم(ص) كى رحلت سے خلافت ظاہرى تك 3 سر زمين شام و عراق كى فتح خليفہ وقت كى قرآن و سنت سے واقفيت حضرت على (ع) ، اور ابوبكر كى علمى و سياسى مشكلات جانشينى كا تعين قلمر و اسلام كى وسعت فتوحات كى خوشنجريوں كے اثرات حضرت على (ع) كے ساتھ خليفہ ثانى كے سياسى و علمى مشورے بنى ہاشم كى گوشہ نشيني احاديث نبوى كى حفاظت و كتابت پر پابندي بيت المال كى تقسيم ميں خليفہ كا رويہ خليفہ دوم كا قتل كونسى شورى ؟ مذكورہ شورى كے بارے ميں علي(ع) كا رويہ حضرت على (ع) كى شركت اور اس كى وجہ |
عثمان كى خلافت مسلمانوں كا بيت المال حضرت على (ع) كے پند و نصايح خليفہ سوم كا قتل حضرت على (ع) كى نظر ميں عثمان كا قتل پچيس سالہ حكومت خلفاء كے دوران على (ع) كے كارنامے سوالات حوالہ جات |
تنگ آگئے تو وہ حضرت على (ع) كے پاس پہنچے اور شكايات كے ضمن ميں يہ درخواست كى كہ وہ ان كے نمايندے كى حيثيت سے عثمان كے پاس جائيں اور كہيں كہ وہ لوگوں كو اپنے كارندوں كے شر سے نجات دلائيں _اميرالمومنين حضرت على (ع) عثمان كے پاس تشريف لے گئے اور آپ نے نصيحت فرمائي _ دوران گفتگو ان سے كہاكہ : ... عثمان خدا سے ڈرو اور اپنے اوپر رحم كرو ... خدا كے بہترين بندوں ميں وہ عادل پيشوا ہے جو خود ہدايت يافتہ ہو اور دوسروں كو بھى ہدايت كرے ... مروان سے تم اتنے نہ دبو كہ وہ تمہيں اس پختہ عمر اور پيرانہ سالى ميں جہاں چاہے ليئے پھرے_(38) بعض صحابہ رسول اكرم (ص) نے جب عثمان كى كاركردگى اور ان كے كارندوں كى زيادتيوں پر اعتراض كيا تو عثمان كا عتاب نازل ہوا _ پيغمبر اكرم (ص) كے جن بزرگ صحابہ سے انہوں نے ناروا سلوك كيا ان ميں سے تين قابل ذكرہيں_ حضرت ابوذر (ع) نيك صالح بزرگ تھے ان كا شمار پيغمبر اكرم (ص) كے عظےم الشان صحابہ ميں ہوتا تھا _ عثمان نے انہيں شہر بدر كركے ''ربذہ'' (39) چلے جانے كا حكم ديا يہى نہيں بلكہ يہ حكم جارى كرديا كہ رخصت كرنے كى غرض سے ان كے ساتھ كوئي شخص نہ جائے_ چنانچہ جس وقت وہ روانہ ہوئے تو انہيں رخصت كرنے كے لئے حضرت على (ع) آپ كے دو فرزند اور حضرت عقيل و حضرت عمار ياسر كے علاوہ اور كوئي شخص نہ تھا _(40) عمار ياسر اور عبداللہ بن مسعود بزرگ صحابہ رسول(ص) پر بھى وہى حالت گذر گئي جس سے حضرت ابوذر(ع) دوچار ہوئے تھے_ عبداللہ كے بارے ميں ان كے غلاموں كو حكم ديا گيا كہ وہ انہيں خوب زدو كوب كريں _چنانچہ انہوں نے موصوف كو اس برى طرح زمين پر پٹخا اور اتنا مارا كہ ان كى پسلياں ٹوٹ گئيں _ بيت المال سے جو انہيں وظيفہ دياجاتا تھا وہ بھى منقطع كرديا گيا اور لوگوں كو منع كرديا گيا كہ كوئي ان كى عيادت كو نہ جائے_ (41) حضرت عمار نے جب يہ اعتراض كيا كہ بيت المال كو پانى كى طرح بہايا جارہا ہے اور حكومت كے عہدے نالايق افراد كو ديئے جارہے ہيں تو ان پر بھى خليفہ اور انكے خدمتگاروں كا عتاب نازل ہوا جن كے باعث وہ مرض فتق ميں مبتلا ہوگئے _ (42) |
خليفہ سوم كا قتلبنى اميہ كو كارگاہ خلافت اور ولايت كے صدر ومقامات پر بروئے كار اور بر سر اقتدار لانا ، ان كا موقع سے ناجائز فائدہ اٹھانا اور ان بزرگ ہستيوں كى جانب نكتہ چينى كيا جانا جن كا شمار بزرگ صحابہ رسول (ص) ميں ہوتاتھا ايسے عوامل تھے جن كے باعث لوگ عثمان كے خلاف طيش وغضب ميں آگئے اور انفرادى اعتراضات، عوامى غم وغصہ كا سبب بن گئے_ عوامى غم وغصہ كا مقابلہ كرنے كى غرض سے عثمان نے حاكم شام معاويہ اور بصرہ كے گورنر عبداللہ بن سعد كو خط لكھا اور مخالفين كى سركوبى كے لئے ان سے مدد چاہي_ (43) مسلمين كو جب اس بات كى اطلاع ہوئي كہ خليفہ نے اپنى راہ و روش پر تجديد نظر كى بجائے ان كى سركوبى كے اقدامات شروع كرديئے ہيں تو انہوں نے فيصلہ كيا كہ اس قضيے كا فيصلہ ہى كرديں_ چنانچہ اس غرض سے كثير تعداد ميںلوگ مصر سے اور كچھ لوگ كوفہ سے مدينہ پہنچے ، مزيد مہاجرين و انصار بھى ان كے ساتھ شامل ہوگئے اور سب نے دل بناكر عثمان كے گھر كا محاصرہ كرليا_ اگرچہ عوام كے نمايندگان اور خليفہ كے درميان بہت زيادہ كشمكش نيز كئي مرتبہ طولانى گفتگو ہوئي اس موقع پر حضرت على (ع) نے خليفہ كو پند ونصائح بھى كئے اور عثمان نے ان پر كاربند رہنے كا وعدہ كيا مگر انہوں نے نہ صرف انہيں عملى جامہ نہ پہنايا بلكہ جنگ و مقابلے پر اتر آئے اور اس بات پر اصرار كركے كہہ ''وہ پيراہن جو خداوند متعال نے مجھے پہنايا ہے ميں اسے ہرگز نہ اتاروںگا'' (44) خلافت سے برطرف ہونے كے احتمال كو مسترد كرديا_ عثمان كے گھر كا محاصرہ چاليس دن تك جارى رہا اس دوران گھر كے اندر سے تير چلتے رہے جس ميں رسول خدا (ص) كے ايك ضعيف العمر صحابى بھى شہيد ہوگئے _ عوام نے مطالبہ كيا كہ قاتل كو ان كے حوالے كياجائے مگر انہوں نے يہ بات نہ مانى چنانچہ لوگوں نے ان كے گھر پر ہجوم بپا كرديا جس كے باعث عثمان قتل ہوگئے_(45) |