اردو
Tuesday 20th of August 2024
0
نفر 0

جامع خصوصیات

جامع خصوصیات

302۔ رسول اکرم ! پروردگار نے مجھ میں اور میرے اہلبیت (ع) میں فضیلت، شرف، سخاوت، شجاعت، علم اور حلم سب کو جمع کردیاہے، ہمارے لئے آخرت ہے اور تمھارے لئے دنیا ۔ ( ینابیع المودة 2 ص 302 / 863 از ابن عمر، احقاق الحق 18 ص 532 از مودة القربیٰ )۔

303 ۔ رسول اکرم ! ہم اہلبیت (ع) کو سات فضائل دئے گئے ہیں جو نہ ہم سے پہلے کسی کو دیئے گئے ہیں اور نہ ہمارے بعد دیئے جائیں گے صباحت ، فصاحت، سماحت، شجاعت، حلم، علم ، خواتین کی قدردانی و محبت (الجعفریات ص 182 ، نوادر راوندی ص 15 ، مناقب ابن مغازلی 295 / 337)۔

304 ۔ رسول اکرم ! میں نے پروردگار سے دعا کی کہ علم و حکمت کو میری اولاد اور میری کشتِ حیات میں قرار دیدے تو میرے دعا قبول ہوگئی ۔( ینابیع المودة 1 ص 74/ 9 ، کفایة الاثر ص 165 لفظ زرعی تک)۔

305 ۔ رسول اکرم پروردگار عالم نے ہم میں دس خصائل کو جمع کردیا ہے جو نہ ہم سے پہلے کسی میں جمع ہوئے ہیں اور نہ ہمارے بعد ہوں گے۔

حکمت ، علم ، نبوت، سماحت، شجاعت، میانہ روی ، صداقت، عبادت، عفت … ہم کلمہ تقویٰ ، سبیل ہدایت۔ مثل اعلیٰ ، حجت عظمیٰ ، عروة الوثقیٰ اور حبل المتین میں اور ہمیں وہ ہیں جن کی محبت کا حکم دیا گیا اور ” ہدایت کے بعد ضلالت کے علاوہ کچھ نہیں ہے تو تم لوگ کدھر لے جائے جارہے ہو“ ۔( خصال432/14 از عبداللہ بن عباس ، تفسیر فرات کوفی 178 / 203 ، 307 / 412)۔

306۔ رسول اکرم ! دربارہٴ علی (ع) ! یہ سید الاوصیاء ہیں، ان سے ملحق ہوجانا سعادت ہے اور ان کی اطاعت پر مرنا شہادت ہے، ان کا نام توریت میں میرے نام کے ساتھ ہے اور ان کی زوجہ میری دختر صدیقہ کبریٰ ہے اور ان کے فرزند میرے فرزند سرداران جوانان جنت ہیں، یہ تینوں اور ان کے بعد کے تمام ائمہ انبیاء کے بعد مخلوقات پر اللہ کی حجت ہیں ، یہ سب امت میں میرے علم کے دروازے ہیں ،جو ان کا اتباع کرے گا نجات پائے گا اور جو ان کی اقتدا کرے گا اسے صراط مستقیم کی ہدایت مل جائیگی۔ پروردگار نے کسی شخص کو ان کی محبت نہیں عطا فرمائی مگر یہ کہ وہ داخل جنت ہوگیا۔( امالی صدوق 28 / 5 ، مشارق انوار الیقین ص 56 ، حلیة الابرار 1 ص 235)۔

307۔ امام علی (ع) ! ہم اہلبیت (ع) شجرہٴ نبوت ، محل رسالت ، مرکز رفت و آمد ملائکہ ، بیت رحمت ا ور معدن علم ہیں ۔( کافی 1 ص 221 ، بصائر الدرجات 1 ص 56 )۔

308 ۔ امام علی (ع) ! پروردگار نے ہمیں پانچ خصوصیات عنایت فرمائے ہیں فصاحت صباحت ، بخشش ، نجدہ ( دلیری) عورتوں کے نزدیک محبت ۔(خصال 286 / 40 ، نثر الدرر 1 ص 270)۔

309 ۔ امام علی (ع) ! جب آپ سے قریش کے بارے میں دریافت کیا گیا تو فرمایا کہ بنو مخزوم گل قریش ہیں ، ہم ان کے مردوں کی گفتگو کو پسند کرتے ہیں اور ان کی عورتوں سے عقد کو پسندیدہ قرار دیتے ہیں ، لیکن بنو عبد شمس انتہائی بے عقل اور بخیل ہیں اور ہم اہلبیت (ع) اپنی دولت کے عطا کرنے والے، ہنگام موت جان قربان کرنے والے ہی ں، بنوعبد شمس اکثریت میں ہیں لیکن مکار اور بدصورت ہیں اور ہم صاحبان فصاحت و نصیحت و صباحت ہیں ۔( نہج البلاغہ حکمت ص 120)۔

310۔ امام علی (ع) ! اہلبیت (ع) ہی کے گھر میں قرآن کریم کی عظیم آیات ہیں اور یہی رحمان کے خزانے ہیں ، جب بولتے ہیں تو سچ بولتے ہیں اور جب چپ رہتے ہیں تب بھی کوئی ان سے آگے نہیں جاسکتاہے۔( نہج البلاغہ خطبہ ص 154 )۔

311 ۔ امام علی (ع) (ع)! خدا کی قسم ہمیں تبلیغ رسالت ، ایفائے وعدہ اور تمام کلات کا علم دیا گیاہے، ہمارے پاس حکم کے پاس حکم کے ابواب اور امر کی روشنی ہے۔( نہج البلاغہ خطبہ ص 120)۔

312۔ امام علی (ع) ہمارے ذریعہ تم نے تاریکیوں میں ہدایت پائی ہے اور بلندیوں کی منزل تک پہنچے ہو اور ہمارے ہی ذریعہ اندھیروں سے روشنی میں آئے ہو۔ وہ کان بہرے ہیں جو حرف حق کو سنن نہ سکیں اور ہلکی آواز کو وہ کیا محسوس کرے گا جسے شور و شعب نے بہرہ بنادیاہے مطمئن وہی دل ہے جو مسلسل دھڑکتارہے۔( نہج البلاغہ خطبہ ص 4)۔

313 ۔ امام علی (ع) ! آگاہ ہوجاؤ کہ ہم اہلبیت (ع) حکمت کے ابواب ، ظلمت کے نور ، اور امت کی روشنی ہیں ۔( غرر الحکم ص 2786)۔

314 ۔ امام علی (ع) ! ہم زمین و آسمان کے انوار اور نجات کے سفینے ہیں، ہمارے ہی پاس پوشیدہ ، اسرار علم ہیں اور ہماری ہی طرف امور کی بازگشت ہے ، ہمارے مہدی کے ذریعہ تمام دلائل کو قطع کیا جائے اور وہ خاتم الائمہ ۔ہوگا، وہی امت کو تباہی سے نکالنے والا ہوگا اور وہ نور کی انتہا، خدا کا راز سربستہ ہوگا، خوش بخت ہے وہ جو ہم سے متمسک ہوجائے اور ہماری محبت پر محشور ہو۔(تذکرة الخواص ص 130 ، مروج الذھب 1 ص 33)۔

315۔ امام علی (ع) ! ایھا الناس ، ہم حکمت کے دروازے ، رحمت کی کلید، امت کے سردار، کتاب کے امین ، حرف آخر کہنے والے ہیں ہمارے ہی وسیلہ سے ثواب ملتاہے اور ہماری ہی مخالفت میں عذاب ملتاہے۔( مشارق انوار الیقین ص 51)۔

316۔ ابوحمزہ ثمالی کا بیان ہے کہ امیر المومنین (ع) نے خطبہ ارشاد فرمایا تو حمد و ثنائے الہی کے بعد فرمایا کہ پروردگار نے حضرت محمد کو رسالت کے لئے منتخب کیا اور وحی کے ذریعہ باخبر بنایا اور لوگوں میں درجہ کمال عنایت فرمایا۔ ہم اہلبیت (ع) کے گھر میں علم کے مرکز ، حکمت کے ابواب اور امور کی وضاحت ہے، جو ہم سے محبت کرے گا اس کا ایمان کارآمدہوگا اور عمل بھی مقبول ہوگا اور جو ہم سے محبت نہ کرے گا اس کا ایمان بے فائدہ ہوگا اور عمل بھی قابل قبول نہ ہوگا ۔( بصائر الدرجات 365 / 12 )۔

317 ۔ جناب فاطمہ (ع) ! ( خطبہ فدک کے ذیل میں ) پروردگار نے ایمان کو لازم قراردیاتا کہ تمھیں شرک سے پاک کرے اور ہماری اطاعت کو ملت کا نظام اور ہماری امامت کو تفرقہ سے امان کا ذریعہ قرار دیا ، ہماری محبت عزت اسلام ہے ، ہم ہمیشہ حکم دیتے رہے اور تم عمل کرتے رہے یہانتک کہ اسلام کی چکی ہماری بدولت چلنے لگی اور فوائد حاصل ہونے لگے شرک کا نعرہ دب گیا اور جنگ کی آگ بجھ گئی ، ہنگاموں کی آواز دھیمی پڑگئی اور دین کا نظام مرتب ہوگیا ۔( بلاغات النساء ص 30 روایت زید بن علی (ع) ، احتجاج 1 ص 258 ، 271 ، کشف الغمہ 2 ص 109 ، 117 ، مناقب ابن شہر آشوب 2 ص 207 ، دلائل الامامة 113 / 36 )۔

318 ۔ جناب فاطمہ (ع) ! اللہ سے ڈرو جوڈر نے کا حق ہے ، ہم مخلوقات میں اس کا وسیلہ اور اس کے خواص ہیں ، ہم اس کی پاکیزگی کا مرکز اور غیب میں اس کی حجت ہیں اور ہمیں انبیاء کے وارث ہیں۔( شرح نہج البلاغہ 16 ص 211 از کتاب ابوبکر احمد بن عبدالعزیز الجوہری ، دلائل الامامة 113/ 36)۔

319۔ امام حسین (ع) بروز عاشور

ہم اس علی (ع) کے فرزند ہیں جو بنئ ہاشم میں سب سے افضل ہے اور یہی ہمارے فخر کے واسطے کافی ہے۔

ہمارا جد رسول اکرم ہے جوروئے زمین پر قدرت کا روشن چراغ ہے۔

ہماری مادر گرامی فاطمہ (ع) بنت رسول ہیں اور ہمارے چچا حضرت جعفر طیار ہیں۔

ہمارے ہی گھر میں قرآن نازل ہوا ہے اور ہمارے ہی یہاں ہدایت اور وحی کا مرکز ہے۔

ہم مخلوقات کے لئے وجہ امان ہیں اور اس بات کا خفیہ و اعلانیہ ہر طرح وجود پایا جاتاہے۔

ہم حوض کوثر کے مختار ہیں جہاں اپنے دوستوں کو رسول اکرم کے جام سے سیراب کریں گے۔

ہمارے شیعہ بہترین شیعہ ہیں اور ہماری دشمن روز قیامت خسارہ میں رہیں گے۔( مناقب ابن شہر آشوب 4 /80 ، احتجاج 2 ص 25 ، ینابیع المودة 3 ص 75 ، موسوعہ کلمات الامام الحسین (ع) 498 / 286)۔

320 ۔ امام زین العابدین (ع) ( خطبہ دربار یزید)

ایھا النّاس ہمیں چھ کمالات دیئے گئے ہیں اور سات اعتبارات سے فضیلت دی گئی ہے ، ہمارے لئے قدرت کے عطایا علم ، حلم ، سماحت ، فصاحت ، شجاعت اور مومنین کے دلوں میں محبت ہے اور ہماری فضیلت کے جہات یہ ہیں کہ رسول مختار ہمیں میں سے ہیں ، صدیق ( حضرت علی (ع) ) ہمیں میں سے ہیں ۔طیار ( جعفر ) ہمیں میں سے ہیں… اسداللہ و اسدالرسول (حمزہ) ہمیں میں سے ہیں و سیدة نساء العالمین فاطمہ (ع) بتول ہمیں میں سے ہیں ، سبطین امت سرداران جوانان اہل جنت ہمیں میں سے ہیں ۔( مقتل الحسین خوارزمی 2 ص 69)۔

واضح رہے کہ ساتویں فضیلت یہ ہے کہ مہدی امت بھی ہمارے ہی گھرانے کی ایک فرد ہے۔(جوادی)

221۔ امام زین العابدین (ع) ! اہلبیت (ع) ایک مبارک شجرہ کی شاخیں ہیں اور ان منتخب افراد کی نسل ہیں جنھیں ہر رجس سے دور رکھا گیا ہے اور کمال طہارت کی منزل پر رکھا گیا ہے، اللہ نے انھین تمام عیوب سے دور رکھاہے اور ان کی موت کو قرآن میں واجب قرار دیاہے، یہی عروة الوثقیٰ ہیں اور یہی معدن تقویٰ ہیں ، بہترین ریسمان ہدایت اور مضبوط ترین وسیلہ ٴ نجات ( ینابیع المودة 2 ص 367 ، کشف الغمہ 2 ص 311 ، صواعق محرقہ ص ص 152)۔

332 ۔ امام (ع) باقر ! ہم حجت خدا ، باب اللہ ، لسان اللہ ، وجہ اللہ ، عین اللہ اور بندوں میں والی امر الہی ہیں ۔( کافی 1 ص 145 ، بصائر الدرجات 1 ص 61 ، بحار الانوار 25 ص 384)۔

323 ۔ امام محمد باقر (ع) ! ہم اہلبیت (ع) رحمت ، شجرہٴ نبوت ، معدن حکمت، محل نزول ملائکہ اور مرکز نزول وحی الہی ہیں ۔( ارشاد 2 ص 168 ، مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 206 ، الخرائج و الجرائح 2 ص 892 ، بصائر الدرجات 5 ص 57 ، حلیة الابرار 2 ص 95)۔

324۔امام باقر (ع) ! ہم وہ ہیں جن سے آغاز ہوتاہے اور ہم وہ ہیں جن پر اختتام ہوتاہے، ہم ائمہ ہدی اور تاریکیوں کے چراغ ہیں ، ہمیں ہدایت کے منارے ہیں ، ہمیں سب سے سابق ہیں اور ہمیں سب سے آخر ہیں۔( کمال الدین ص 206 / 20 ، امالی طوسی 654 /1354 ، بصائر الدرجات 63 / 10 ، مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 206 ، ارشاد القلوب ص 418 روایت خثیمہ الجعفی )۔

325۔ امام باقر (ع) ! ہم جب کسی شخص کو دیکھتے ہیں تو اسے حقیقت ایمان اور حقیقت نفاق دونوں کے ذریعہ پہچان لیتے ہیں ۔( کافی 1 ص 238، عیون اخبار الرضا 2 ص 227 ، اختصا ص 278 ، مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 188 ، بصائر الدرجات 5 ص 288)۔

326 ۔ امام صادق (ع) ! ہم وہ قوم ہیں جن کی اطاعت پروردگار نے واجب قرار دی ہے ، انفاق ہمارے ہی لئے ہیں اور منتخب اموال بھی ہمارا ہی حصہ میں ہمیں راسخوں فی العلم ہیں اور راسخوں فی العلم ہیں اور ہمیں وہ محسود ہیں جن کے بارے میں آیت نازل ہوئی ہے کیا یہ لوگ ہمارے بندوں سے اس بات پر حسد کرتے ہیں کہ ہم نے انھیں اپنے فضل سے بہت کچھ عطا کردیا ہے۔( کافی 1 ص 186 ، تہذیب 4 ص 132 ، تفسیر عیاشی 1 ص 247 ، بصائر الدرجات ص202)۔

237 ۔ امام صادق (ع) ! ہم اہلبیت (ع) ہیں ہمارے پاس علم کے مرکز ، نبوت کے آثار ، کتاب کا علم اور فیصلہ کی مکمل صلاحیت ہے۔( اختصاص ص 309 ، بصائر الدرجات 4 ص 363)۔

328 ۔ امام صادق (ع) ! پروردگار نے ہم اہلبیت (ع) کے ذریعہ اپنے دین کی وضاحت کی ہے اور ہدایت کے راستہ کو روشن کیا ہے اور علم کے چشموں کو جاری کیا ہے۔( کافی 1 ص 20 ، الغیبتہ نعمانی ص 224 )۔

329 ۔ امام صادق (ع) ! ہم شجرہ نبوت، بیت رحمت ، مفاتیح حکمت، معدن علم ، محل رسالت، مرکز آمد و رفت ملائکہ ، موضع راز الہی ، بندوں میں اللہ کی امانت، خدا کا حرم اکبر ، مالک کا عہد و پیمان ہیں، جو ہمارے عہد کو وفا کرے گا اس نے عہد الہی کو وفا کیا ہے اور جس نے ہمارے عہد کی حفاظت کی اس نے عہد الہی کی حفاظت کی ، اور جس نے اسے توڑ دیا اس نے عہد الہی کو توڑ دیا ۔( کافی 1 ص 221 ، بصائر الدرجات 57)۔

330۔امام صادق (ع) ! ہم شجرہ نبوت، معدن رسالت، مرکز نزول ملائکہ، عہد الہی، امانت و حجت پروردگار ہیں ۔( تفسیر قمی 2 ص 28)۔

331۔ امام صادق (ع) ! ہم شجرہٴ علم اور اہل بیت النبی ہیں، ہمارے گھر میں جبریل کا نزول ہوتا تھا، ہم علم کے خزانہ دار اور وحی الہی کے معاون ہیں، جس نے ہمارااتباع کیا وہ نجات پاگیا اور جس نے ہم سے علیحدگی اختیار کی وہ ہلاک ہوگیا اور یہ پروردگار کا عہد ہے۔( امالی صدوق (ر) ص 253 ، روضة الواعظین ص 299 ، بشارة المصطفیٰ ص 54)۔

332 ۔ امام صادق (ع) ! ہم بندوں میں حجت پروردگار اور مخلوقات پر اس کے گواہ ہیں ، وحی کے امانتدار ہیں اور علم کے خزانہ دار، ہم وہ چہرہ الہی ہیں جس کی طرف رخ کیا جاتاہے اور مخلوقات میں اس کی چشم بینا، زبان گویااور قلب واعی ہیں، ہمیں وہ باب ہیں جو اس تک پہچاتاہے اور اس کے امر کے جاننے والے، اس کی راہ کی طرف ہدایت کرنے والے ہیں ، ہمارے ہی ذریعہ سے خدا کو پہچانا گیا اور اس کی عبادت کی گئی ہے اور ہمیں اس کی طرف رہنمائی کرنے والے ہیں ، ہم نہ ہوتے تو کوئی عبادت کرنے والا نہ ہوتا۔( توحید 152 /9)۔

333۔امام صادق (ع) ! ہم ہر خیر کی اصل ہیں اور ساری نیکیاں ہماری فروع ہیں، نیکیوں میں عقیدہ توحید، نماز، روزہ ، غصہ کو ضبط کرنا ، خطاکار کو معاف کردینا ، فقیروں پر رحم کرنا ، ہمسایہ کا خیال رکھنا ، صاحبان فضل کے فضل کا اقرار کرنا سب شامل ہیں،ہمارے دشمن برائیوں کی جڑ ہیں اور ان کے فروع میں ہر برائی اور بدکاری شامل ہے جس میں سے جھوٹ، بخل ، چغلخوری ، قطع رحم، سود خواری، مال یتیم کا کھا جانا، حدود الہی سے تجاوز کرنا ، فواحش کا ارتکاب، چوری اورا سکے جملہ امثال ہیں ۔

جھوٹا ہے وہ شخص جس کا خیال یہ ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہے اور پھر ہمارے اغیار کے فروع سے وابستہ ہے۔( کافی 8 ص 242 ، تاویل الآیات الظاہرہ ص 22)۔

334۔امام صادق (ع) ! ہم کتاب خدا کی کلیدہیں ہمارے ہی ذریعہ اہل علم بولتے ہیں ، ہم نہ ہوتے تو سب گونگے رہ جاتے۔(اختصاص ص 90 ، بروایت حمید بن المثنئ العجل)۔

335 ۔ امام رضا (ع) ! ہم مخلوقات پر اللہ کی حجت اور بندوں میں اس کے خلیفہ ہیں۔اس کے راز کے امانتدار ، کلمہ تقویٰ اور عروة الوثقیٰ ہیں۔( کمال الدین 6 ص 202 ، ارشاد القلوب ص 417)۔

336 ۔ امام رضا (ع) ! ہم آل محمد جادہٴ وسطیٰ ہیں ، غالی ہم کو پا نہیں سکتاہے اور پیچھے رہ جانے والا ہم سے آگے نہیں جاسکتاہے۔( کافی 1 ص 101 ، ا لتوحید 114 / 13)۔

337۔امام رضا (ع) ! ہم اہلبیت (ع) وہ ہیں جن کے بچے بزرگوں کے مکمل وارث ہوتے ہیں۔( کافی 1 ص 320، ارشاد 2 ص 276 ، اختصاص ص 279 ، بصائر الدرجات ص 296 ، الخرائج والجرائح 2 ص 899 / 4 روایت معمر بن خلاد)۔

338۔ امام رضا (ع) ! ہماری آنکھیں دوسرے لوگوں جیسی نہیں ہیں ، ہم میں ایک ایسا نور پایا جاتاہے جس میں شیطان کا کوئی حصہ نہیں ہے۔( امالی طوسی (ر) ص 245 / 427 ، بصائر الدرجات ص 419)۔

239۔ امام جواد (ع) ! ہم میں جو شخص بھی ہے وہ امر الہی کے ساتھ قیام کرنے والا اور دین خدا کی ہدایت دینے والا ہے۔( کمال الدین 378 ، احتجاج 2 ص481)۔

340۔ امام جواد (ع) ! حمد سے اس خدا کے لئے جس نے ہمیں اپنے نور اور اپنے دست قدرت سے خلق کیا اور تمام مخلوقات میں منتخب قرار دیا اور تمام کائنات کے لئے اپنا امین بنادیا۔( دلائل الامة 384 / 342 روایت محمد بن اسماعیل از عسکری ، مناقب ابن شہر آشوب 4 387)۔

342۔امام ہادی (ع) ! ہم وہ کلمات الہی ہیں جو تمام نہیں ہوسکتے اور ہمارے فضائل کا ادراک نہیں ہوسکتاہے۔( اختصاص ص 94 ، تحف العقول ص 479 از موسی المبرقع ، مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 404 ، احتجاج 2 ص 499 / 331 ” بغیر اسناد“)۔

343۔ موسیٰ بن عبداللہ النخعی کہتے ہیں کہ میں نے امام علی نقی (ع) سے گزارش کی کہ مجھے ایک ایسے جامع اور بلیغ کلام کی تعلیم دیں جس کے ذریعہ آپ حضرات میں ہر ایک کی زیارت کرسکوں ؟ فرمایا غسل کرکے حرم کے دروازہ پر جاکر کھڑے ہوجاؤ اور کلمہ شہادتیں زبان پر جاری کرکے یوں کہو۔

” سلام ہو آپ حضرات پر اے اہلبیت(ع) نبوت اور معدن رسالت ملائکہ کی رفت و آمد کے مرکز اور وحی کے نزول کی منزل ، رحمت کے معدن اور علم کے خزانہ دار، حلم کی منزل آخر اور کرم کے اصول ، امتوں کے قائد اور نعمتوں کے مالک ،نیک بندوں کی اصل اورنیک کردار وں کے ستون، بندوں کے منتظم اور شہروں کے ارکان، ایمان کے ابواب اور رحمان کے امانتدار، انبیاء کی ذریت اور مرسلین کے منتخب روزگار اور رب العالمین کے پسندیدہ بندہ کی عترت … اور آپ ہی پر تمام رحمتیں اور برکتیں ہوں ۔( تہذیب 6 ص 95 / 177)۔

مولف ! اس مقام پر اس مکمل زیارت کا مطالعہ ضروری ہے کہ اس سے تمام خصائص اہلبیت (ع) کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتاہے۔

344 ۔ اما عسکری (ع) ! ہم پناہ کے طلب گاروں کی جائے پناہ، روشنی حاصل کرنے والوں کی روشنی ، تحفظ چاہنے والوں کے لئے وسیلہ حفاظت ہیں ، جو ہم سے محبت کرے گا ہمارے ساتھ بلندترین منزل پر ہوگا اور جو ہم سے انحراف کرے گا اس کی جگہ جہنم ہوگی۔( رجال کشی 2 ص 814 / 1018 ، مناقب ابن شہر آشوب 4 ص 435 ، الخرائج والخرائج 2 ص 840 / 54 ، کشف الغمہ 3 ص 211 روایت محمد بن الحسن بن میمون)۔

3 ۔ امام مہدی (ع) ! اللہ نے انھیں اوصیاء کے ذریعہ دین کو زندہ رکھا، نور کو تمام کیا اور ان کے اوران کے تمام برادران ، ابناء عم، قرابتداروں کے درمیان واضح فرق رکھا کہ جس کے ذریعے حجت کو اس سے جس پر حجت تمام کی جائے اور امام کو ماموم سے جدا کردیا جائے ، انھیں گناہوں سے محفوظ اور عیوب سے پاکیزہ کردیا ، کثافت سے پاک رکھا اور شبہات سے منزل قرار دیا ، انھیں علم کا خزانہ دار، حکمت کا امانتدار اور اسرار کی منزل قرار دیا اور پھر دلائل سے ان کی تائید کی کہ ایسا نہ ہوتا تو تمام لوگ ایسے جیسے ہوجاتے اور ہر شخص امر آلہی کا دعویدار بن جاتا، نہ حق باطل سے الگ پہچانا جاتا اور نہ عالم و جاہل میں کوئی امتیاز ہوتا ۔(الغیبتہ طوسی (ر) ص 288 / 246، احتجاج ج2 ص 540 / 343 روایت احمد بن اسحاق )۔

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

زندگی نامہ حضرت امام حسین علیہ السلام
پیغمبر (ص) امامت کو الٰہی منصب سمجھتے ہیں
چنداقوال از حضرت امام جواد علیہ السلام
سيد المرسلين ص کي علمي ميراث کے چند نمونے ( حصّہ ...
خصائص اہلبیت (ع)
امام حسین (ع)کی زیارت عرش پر اللہ کی زیارت ہے
عورتوں کی تعلیم کے سلسلے میں حضرت زہرا کا کردار
فاطمہ (س) کی معرفت لیلۃ القدر کی معرفت ہے
ائمہ معصومین علیہم السلام نے ایسے دورحکومت -5
اقوال حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام

 
user comment