تطھیر وتزکیہ
تطھیر اگر چہ تمام عبادتوں کا فلسفہ ھے اور خدا انسان کو زندگی کے تمام مراحل میں پاک و پاکیزہ دیکھنا چاھتا ھے ” وَ اللّٰہ یُحِبُّ الْمُتَطَھِّرِیْن “(۲۱) لیکن ماہ رمضان میں یہ معنی زیادہ وسیع اور قابل لمس شکل میں ظاھر ھوتا ھے ۔ اس با برکت مھینہ میں انسان ایک خاص آمادگی کے ساتھ اپنی تطھیر کے لئے کوشش کرتا ھے ۔تطھیر روزہ کے ان اھم ترین اسرار میں سے ھے جسکے ذریعے نہ صرف روزہ میں بلکہ روزہ دار اور اس کے تمام اعمال میں وزن پیدا ھو جاتا ھے ۔
ماہ رمضان میں کرم الٰھی کے دسترخوان سے انسان کو بھت سے صفات وکمالات کسب کرنے ھیں ،لیکن کسی بھی صفت اور کمال کا حصول اس بات پر متوقف ھوتاھے کہ انسان نے اپنے اندر کتنی طھارت پیدا کی ھے کیونکہ کمالات کا مسکن پاک انسان اور اسکی پاکیزہ روح ھے ، آلودہ مقامات پر یا تو کمالات پیدا ھی نھیں ھوتے یا اگر پیدا ھوتے ھیں تو وہ بھی آلودہ ھو جاتے ھیں ۔ ماہ رمضان میں انسان کو جو ایک سب سے بڑا کام کرنا ھے وہ یہ ھے کہ اس مبارک مھینے میں اسے اپنی تطھیر کرنی ھے کیونکہ تطھیر کے بغیر انسان کو نہ تو روزوں سے کچھ حاصل ھو گا ،سوائے بھوک اور پیاس کے ، نہ تلاوت قرآن سے اسکے اندر کوئی کمال پیدا ھو گا سوائے تھوڑے سے ثواب کے ، اور نہ ھی شب قدر سے کچھ کسب کر سکے گا سوائے بوریت اور تھکاوٹ کے ۔