بنى اسرائيل ميں ايك نامى گرامى عابد تھاجس كا نام ''بر صيصا'' تھا(1)
برصیصا نے طویل عرصے تك پروردگار کی عبادت كى تھى جس كى وجہ سے وہ اس مقام پر پہنچ گيا تھا كہ جان بلب مريضوں كو اس كے پاس لایاجاتا تو اس كى دعا سے تندرست ہو جاتے ۔
ايك دفعہ ایک معقول گھرانے كى عورت كو اس كے بھائي اس كے پا س لائے اور طے پايا كہ كچھ عرصہ تك وہ عورت وہيں رہے تاكہ اس كو شفا حاصل ہو_
اب شيطا ن نے اس كے دل ميں وسوسہ ڈالنے کی ٹھانی اور اسے اپنے دام ميں اسير كيا حتی كہ اس نے اس عورت كے سا تھ زيادتى كى اور اب شیطان عابد کی پاس آیا اور کها که اب کیا کروگے اب تو اس کی بهائی آئیں گے اور تجهے زنده نه چهوڑیں گے
عابد نے گڑگڑا کر کها: تو اب تم بتاؤ میں کیا کروں؟
شیطان نے کها: سیدہی سی بات ہے۔ اس عورت کو قتل کرو اور اپنے بستر کی نیچے زمین کھودلو اور اسے دفن کرو.
عابد نے ایسا ہی کیا اور شیطان اس عورت کی بهائیون کے پاس پهنچا اور انهیں ماجرا کهہ سنایا۔ وه نہ مانے تو شیطان نے کها: میری ہمراه آؤ میں تمهیں اس کا مدفن دکهاتا ہوں. چنانچه وه شیطان کے ہمراه عابد کے اڈے پر پہنچے اور زمین کود کر لاش نکال ڈالی . یہ خبر سارے شہر ميں پھيل گئي اور امير شہر كے كانوں تك بھی جا پہنچى.
امیر حقيقت حال جاننے کی غرض سے كچھ لوگوں كو ساتھ لے كر چلا۔ پوچھ گچھ کے پعد اس کا جرم ثابت ہؤا تو اس كو اس كى عبادت گاہ سے كھينچ كر باہر لایا گیا۔ اور اقرار گناہ كے بعد اسے سولى پر چڑھائے جانے کا حکم سنایا گیا۔
برصیصا جس وقت وہ سولى پر چڑھايا جانے لگا تو شيطان سامنے نمودار ہؤا اور كہا: ميں نے تجھے اس مصيبت ميں پھنسايا ہے،اب اگر جو كچھ ميں كہوں وہ مان لے تو ميں تيرى نجات كا سامان فراہم كر تا ہوں۔
عابد نے كہا ميں كيا كروں ،اس نے كہا ميرے لئے تيرا صرف ايك سجدہ كافى ہے۔
عابد نے كہا: جس حالت ميں تو مجھے ديكھ رہا ہے اس ميں سجدہ كر نے كا كوئي امكان نہيں ہے۔
شيطان نے كہا: اشارہ ہى كافى ہے۔
عابد نے گوشہ چشم يا ہاتھ سے اشارہ كيا اور اس طرح وه شيطان كے سامنے سجدہ بجا لايا اور اسى وقت سولی پر چڑہایا گیا اور مرگیا.
یون تزکیه نفس نه کرنے والا عابد اس دنيا سے كافر ہوکر رخصت ہؤا.
(1)اس واقعہ كو بعض مفسرين نے سورہ حشر کی آیات 16 اور 17، كے ذيل ميں بيان كيا ہے۔
source : http://abna.ir/data.asp?lang=6&Id=111380