کتاب مہدی علیہ السلام منتظر درنہج البلاغہ کے مصنف محقق محترم حجة الاسلام والمسلمین فقیہہ ایمانی نے اپنی کتاب میں ۲۱ حوالہ جات از اہل سنت نقل کیے ہیں کہ اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ مہدی علیہ السلام پیدا ہو چکے ہیں اور باامر خدا پردہ غیبت میں ہیں۔ انہوں نے گیارہ مقامات پر امیرالمومنین علیہ السلام کے کلام نہج البلاغہ سے نقل کیے ہیں ۔ جن میں مولیٰ امیر علیہ السلام نے حضرت مہدی علیہ السلام کے مبارک وجود کی طرف اشارہ کیا ہے جن میں سے ہم سات مقامات کا اختصار کے ساتھ تذکرہ کریں گے۔
۱۔ نہج البلاغہ فیض الاسلام خطبہ نمبر۹۹ میں تحریرہے کہ:
”حتی یطلِعَ اللّٰہ لکم من یجمعکم ویضم نشرکم“۔
ترجمہ:۔ ”یہاں تک کہ خدا ایک ایسی شخصیت کو طلوع کرے جو تمہیں جمع کرے (تمہارے اختلافات کو ختم کرے) تمہاری بے سروسامانی کو سامان دے پس تم طمع نہ کرو اس کا جو تمہاری طرف نہیں آتااور تمہیں نہیں ملا اور جس نے تم سے روگردانی کی اس سے مایوس نہ ہو، اس میں صریحاًاشارہ ہے غیبت سرکار امامزمان علیہ السلام علیہ السلام کی طرف“۔
۲۔ خطبہ نمبر ۸۳۱ نہج البلاغہ فیض الاسلام میں امام مہدی علیہ السلام کے بارے ارشاد ہے اور ان کے بارے میں گفتگو ہوئی کہ:
”یعطف الہویٰ علی الہدیٰ واذاعطفوا الہدی علی الہویٰ.... الخ“۔
ترجمہ:۔ ”وہ مہدی علیہ السلام خواہشات نفسانی کو ہدایت و راہنمائی الٰہی کی طرف لوٹائے گا جب کہ لوگ ہدایت الٰہی کو اپنی نفسانی خواہشات کی طرف پھیر چکے ہوں گے اس وقت جب کہ لوگ قرآن کی تفسیر پر لڑائی کریں گے ۔ اپنی آراءکو قرآن پر فوقیت دیں گے، حوادثات و واقعات اس حد تک بڑھ جائیں گے کہ جنگ ہر ایک کو لپیٹ میں لے لے گی، مثل اس حیوان درندہ کے جو حملہ کے موقع پر اپنا پورامنہ شکار کو چیرے پھاڑنے کے لئے آخری حد تک کھولتا ہے،جنگ تمین ڈنگ مارے گی جنگ کے پستان دودھ سے پرہوجا ئینگے، یعنی مہمات جنگی فراوان ہوں گے اس جنگ کا دودھ ابتداءمیں شیرین ہے اور آخر میں مثل زہر کے ہوجاتا ہے“۔
اس لیے کتاب مہدی علیہ السلام منتظر در نہج البلاغلہ کے مصنف لکھتے ہیں :”جنگ کی ابتداءمیں کچھ کامیابیاں اور غنیمت جنگ کرنے والے کو ہاتھ آتی ہیں اور زیادہ غنیمت حاصل کرنے اور مکمل کامیابی حاصل کرنے کی امید کی وجہ سے ذائقہ جنگ آغاز میں شیریں معلوم ہوتا ہے جس کی وجہ سے کوئی فریق دوسرے فریق کی جنگ بندی کی اپیل قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتا لیکن جنگ کا اختتام قتل و کشار ، بربادی، ڈھیروں زخمی ، جسمانی و روحانی بیماریاں، مال و اسباب کی غارتگری، ناموس و عزت کی پائمالی پر ہوتاہے اور کئی قسم کی بدبختیاں جنگ زدہ قوموں اور جنگ کرنے والوں کو دے جاتاہے۔ ہوشیار رہو آنے والے کل سے ، ایسا کل کہ جو کچھ اس کل میں ہے تم اس سے ناآگاہ ہو والی علیہ السلام کے ذریعہ، حکومتی اہل کاروں اور عمال حکومت جو کہ خیانت و تجاوز کے مرتکب ہوئے ان کا محاکمہ ہوگااور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ زمین اپنے جگر کا ٹکڑا اس کے لیے نکال کر پیش کرے گی عاجزی اور فروتنی کرتے ہوئے زمین اپنی چابیاں اس کی طرف ڈال دے گی، جس کے بعد وہ نگران آئین پیغمبر اکرم کے اجراءکا عملی مظاہرہ کرے گا کتاب خدا کے آثار اور سنت کے فراموش شدہ آثار و قوانین کو دوبارہ زندہ کرکے اس کے عمل کو دوبارہ رائج کرے گا۔ابن ابی الحدید نے یہاں ”والی“ سے مراد امام لیا ہے، جس کو خداوند آخر الزمان میں پیدا کرے گا۔
۳۔ نہج البلاغہ (۰۵۱) میں بھی ایسی اعلیٰ شخصیت کی غیبت کو موضوع بنایا گیا ہے کہ جتنی بھی کوشش کی جائے اس کا کوئی پتہ اور نشان قدم کبھی نہیں ملتا۔
۴۔ اسی طرح نہج البلاغہ کے خطبہ نمبر۹۲۲ میں اصحاب وانصاران حضرت امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ :”اَلاَبابی وامی ہم من عدة اسماو ہم فی السماءمعروفةً وفی الارضِ مجہولة“۔ترجمہ:۔ ”میرے ماں باپ ان پر فدا ہوں وہ ایسا گروہ ہیں کہ جن کے اسماءگرامی آسمانوں میں بہت مشہور اور معروف ہیں مگر زمین وہ گم نام ہیں“۔
یہاں تک کہ حضرت فرماتے ہیں کہ:”مومن کے لیے تلوار مارنا نسبت ایک حلال درہم پیدا کرنے کے آسان ہے اور اس صورت میں اجر لینے والا دینے والے سے زیادہ ہے یہ وہ ہیزمان علیہ السلامہ ہو گا کہ لوگ سست ہوں گے بغیر شراب کے نعمتوں کی وجہ سے مستی میںہوگی، وہ قسم کھائیں گے بغیر کسی وجہ و مجبوری کے جھوٹ بولیں گے بغیر کسی جبروکراہ کے“۔
۵۔ اسی نہج البلاغہ کی نصیحت نمبر۹۳۱ میں تحریر ہے کہ:
”اللھم بلیٰ لاتخلوالارض من قائم للّٰہ بحُجةٍ....الخ“۔
ترجمہ :۔ ”اے خداوند! تیرے لطف و کرم سے تیری زمین کبھی بھی تیری حجت اور امر حق کے قیام (قائم) سے خالی نہیں رہے گی خواہ وہ حجت قائم ، ظاہرو آشکار ہو یا مخفی وپنہاں یہاں تک کہ اس کی دلائل الٰہیہ اور مشیت خدائی تمام نہ ہو جائے “۔
۶۔ انہیں انصاران مہدی علیہ السلامبارے نہج البلاغہ میں حضرت امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ:”ان پر (اصحاب مہدی علیہ السلام) علم و دانش اصلی حقیقت سے ظاہر ہوگا وہ روح یقیں کو پاک اور آمادہ محسوس کریں گے ہر وہ چیزجو دنیا پرستوں اور ہوس کے بندوں کے لیے مشکل اور دشوار و ناہموارہو گی ان اصحاب مہدی کے لیے آسان اور پسندیدہ ہوگی، ہر وہ چیز جو احمقوں کے لیے خوف و حراس کا باعث ہوگی یہ (اصحاب مہدی علیہ السلام) اس سے محبت کریں گے ان کے بدن و جسم تو دنیا کے ساتھ ہوں گے مگر ان کی روح جہاںبالا سے مربوط ہوگی یہ زمین پر اللہ کے خلیفہ ہیں دین خدا کی دعوت دینے والے ہیں ۔ آہ، آہ (ہائے ،ہائے) میں ان کی زیارت کا مشتاق اور دیدار کا آرزومند ہوں اے کمیل ! اب اگر چاہتا ہے تو واپس لوٹ جا“۔
۷۔ نہج البلاغہ کی نصیحت نمبر۰۰۲ میں حضرت امیرالمومنین علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں کہ :
”لتعطِفنّ الدنیا علینا بعدشماسہا“۔
ترجمہ:۔ ”دنیا تمہاری طرف رخ کرے گی بعد اس کے کہ پہلے وہ تم سے روگردانی کرچکی تھی اس کے بعد حضرت نے یہ آیہ مبارکہ ”نریدان نمن علی الذین“ کی تلاوت فرمائی“۔
(سورئہ قصص آیت۵)
source : http://www.alhassanain.com/urdu/show_book.php?book_id=3801&link_book=holy_prophet_and_ahlul_bayt_library/imam_al_mahdi/mouood_e_umam