اردو
Friday 6th of December 2024
0
نفر 0

حضرت لقمان

حضرت لقمان كا نام سورہ لقمان كى دو آیات ميں آیا ہے، آیا وہ پيغمبر تھے يا صرف ايك دانا اور صاحب حكمت انسان تھے ؟ قران ميں اس كى كوئي وضاحت نہيں ملتى، ليكن ان كے بارے ميں قران كا لب ولہجہ نشان دہى كرتا ہے كہ وہ پيغمبر نہيں تھے كيونكہ عام طور پر پيغمبروں كے بارے ميں جو گفتگو ہوتى ہے اس ميں رسالت، توحيد كى طرف دعوت، شرك اور ماحول ميں موجود بے راہ روى سے نبرد ازمائي، رسالت كى ادائيگى كے سلسلہ ميں كسى قسم كى اجرت كا طلب نہ كرنا نيز امتوں كو بشارت و انذار كے مسائل وغيرہ ديكھنے ميں آتے ہيں، جب كہ لقمان كے بارے ميں ان مسائل ميں سے كوئي بھى بيان نہيں ہوا، صرف ان كے پند نصائح بيان ہوئے ہيں جو اگر چہ خصوصى طور پر تو ان كے اپنے بيٹے كے لئے ہيں ليكن ان كا مفہوم عمومى حيثيت كا حامل ہے اور يہى چيز اس بات پر گواہ ہے كہ وہ صرف ايك مرد حكيم و دانا تھے ۔ جو حديث پيغمبر گرامى اسلام (ص) سے نقل ہوئي ہے اس طرح درج ہے :

"" سچى بات يہ ہے كہ لقمان پيغمبر نہيں تھے بلكہ وہ اللہ كے ايسے بندے تھے جو زيادہ غور و فكر كيا كرتے، ان كا ايمان و يقين اعلى درجے پر تھا، خدا كو دوست ركھتے تھے اور خدا بھى انھيں دوست ركھتا تھا اور اللہ نے انھيں اپنى نعمتوں سے مالا مال كرديا تھا ""-  بعض تواريخ ميں ہے لقمان مصر اور سوڈان كے لوگوں ميں سے سياہ رنگ كے غلام تھے باوجوديكہ ان كا چہرہ خوبصورت نہيں تھا ليكن روشن دل اور مصفا روح كے مالك تھے وہ ابتدائے زندگى سے سچ بولتے اور امانت كو خيانت سے الودہ نہ كرتے اور جو امور ان سے تعلق نہيں ركھتے تھے ان ميں دخل اندازى نہيں كرتے تھے ۔

بعض مفسرين نے ان كى نبوت كا احتما ل ديا ہے ليكن جيسا كہ ہم كہہ چكے ہيں اس پر كوئي دليل موجود نہيں ہے بلكہ واضح شواہد اس كے خلاف موجود ہيں۔

يہ تمام حكمت كہاں سے

بعض روآیات ميں آیا ہے كہ ايك شخص نے لقمان سے كہا كيا ايسا نہيں ہے كہ اپ ہمارے ساتھ مل كر جانور چرایا كرتے تھے ؟

اپ نے جواب ميں كہا ايسا ہى ہے اس نے كہا تو پھر اپ كو يہ سب علم و حكمت كہاں سے نصيب ہوئے ؟

لقمان نے فرمایا: اللہ كى قدر ت، امانت كى ادائيگى، بات كى سچائي اور جو چيز مجھ سے تعلق نہيں ركھتى اس كے بارے ميں خاموشى اختيار كرنے سے حديث بالا كے ذيل ميں آنحضرت سے ايك روايت يوں بھى نقل ہوئي ہے كہ :

""ايك دن حضرت لقمان دوپہر كے وقت آرام فرما رہے تھے كہ اچانك انھوں نے ايك اواز سنى كہ اے لقمان كيا اپ چاہتے ہيں كہ خداوند عالم اپ كو زمين ميں خليفہ قرار دے تا كہ لوگوں كے درميان حق كے ساتھ فيصلہ كريں ؟

لقمان نے اس كے جواب ميں كہا كہ اگر ميرا پروردگار مجھے اختيار دے دے تو ميں عافيت كى راہ قبول كروں گا كيونكہ ميں جانتا ہوں كہ اگر اس قسم كى ذمہ دارى ميرے كندھے پر ڈال دے گا تو يقينا ميرى مدد بھى كرے گا اور مجھے لغزشوں سے بھى محفوظ ركھے گا۔

فرشتوں نے اس حالت ميں كہ لقمان انھيں ديكھ رہے تھے كہا اے لقمان كيوں (ايسا نہيں كرتے؟)

تو انھوں نے كہا اس لئے كيونكہ لوگوں كے درميان فيصلہ كرنا سخت ترين منزل اور اہم ترين مرحلہ ہے. اور ہر طرف سے ظلم و ستم كى موجيں اس كى طرف متوجہ ہيں اگر خدا انسان كى حفاظت كرے تو وہ نجات پاجائے گا ليكن اگر خطا كى راہ پر چلے تو يقينا جنت كى راہ سے منحرف ہوجائے گا اور جس شخص كا سر دنيا ميں جھكا ہوا اور اخرت ميں بلند ہو اس سے بہتر ہے كہ جس كا سر دنيا ميں بلند اور اخرت ميں جھكا ہو اہو اور جو شخص دنيا كو اخرت پر ترجيح دے تو نہ تو وہ دنيا كو پا سكے گا اور نہ ہى اخرت كو حاصل كر سكے گا۔

فرشتے لقمان كى اس دلچسپ گفتگو اور منطقى باتوں سے متعجب ہوئے، لقمان نے يہ بات كہى اور سوگئے اور خدا نے نور حكمت ان كے دل ميں ڈال ديا جس وقت بيدار ہوئے تو ان كى زبان پر حكمت كى باتيں تھيں ""۔

قصص القرآن

منتخب از تفسير نمونه

تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي

مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم

تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى

ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري


source : http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=130346
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مختصر حالات زندگی حضرت امام حسن علیہ السلام
گھر کو کیسے جنت بنائیں؟ تیسرا حصہ
عشق کربلائی
نماز کی فضیلت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ...
اتحاد اسلامي کے ليۓ نبي ص کي پيروي
حضرت ام ابیہا فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی ...
ہر چیز کے سرچشمہ کو تلاش کرنا چاہئے
حضرت علی (ع) جناب زہراء (ع) کی قبر پر
حج بیت اللہ
سیاسی میدان میں مسلمانوں کی پسماندگی کے اسباب

 
user comment