اردو
Monday 20th of May 2024
0
نفر 0

ضرورت امام عقل و قرآن کے منظر میں

تمام اہل اسلاماوردیگرجملہ ادیان کے نزدیک  شیطان کاوجود  تسلیم شدہ ہے قرآن شریف میں اکثرمقامات پرشیطان کا تذکرہٴ  موجود ہے جس میں بتایاگیاہے کہ شیطان انسان کادشمن اورگمراہ کرنے والاہےنیز شیطان نے خودبھی دربار خداوندی میں اپنایہ چیلنج واضح کیا ہے کہ میں سوائےتیرے مخلص بندوں کے سب کوبہکاؤں گا اورراہ راست سے منحرف کروں گا چنانچہ و ہ انسانیرگوں میں خون کی طرح سرایت کرتے ہوئے ہرفرد کوبہکاتارہتاہے اورضلالت وگمراہی اسکامشغلہ ہے۔

مگریہ بھی حقیقت ہےکہ خالق شیطان۔ خداہے اوراسی نے اس کووقت معلوم تک مہلت بھی عطاکی ہے ۔ اس لیےعقلا ضروری ہے کہ جب تک کائنات میں ایسے گمراہ کرنے والے کاوجود باقی ہے اس وقت تکاسی طرح کسی ہدایت کرنے والے کاوجود بھی ہوناچاہیے ۔ ورنہ انسان اپنی فطری تخلیقیکمزوریوں کی بناٴ پر شرارت اورگناہ پر مجبورسمجھا جائے گا ۔ خداوند عالم کا شیطان کوموجودرکھنا اورمخلوق کوبغیرہادی چھوڑنامخلوق پر ظلم کے مترادف ہوگا اورجب انسان فطرتاگناہ وگمراہی پرمجبورسمجھ لیا جائے گا توپھرجزاٴ وسزا وجود جنت ودوزخ سب بےکارہوجائے گا ۔

اسی لئے قدرت نےکائنات کوابتداٴسے کبھی بھی بغیرہادی کے نہیں چھوڑا چنانچہ حضورصلعم کے متعلقارشادہے کہ "اے پیغمبرتوبشیرونذیرہے اورہرقوم کے لیے ایک ہادی ہے۔" گویا ہدایتکانتظام من جانب اللہ ہمیشہ سے موجود ہے اورہمیشہ رہے گا ۔مگرظاہر ہے کہ وہ انسان جوخودمحتاج ہدایت ہوہرگزہرگز ہادی نہیں ہوسکتا بلکہ ہادی وہی ہوسکتاہے جوخود ہدایتیافتہ ہواورجس کا دامن گناہوں سے پاک ہواورصرف وہ معصوم ہی ہوسکتاہے گمراہاورخطاکارانسان ہرگزہادی بننے کااہل نہیں ہوسکتاکیونکہ اوخویشتن گم است کیرارہبری کند

اسی طرح یہ امرواضحہوجاتاہے کہ ہادی وہی ہوگا جوبالفطرت ہدایت یافتہ ہواورجوہدایت یافتہ ہوگا اسی کو"مہدی " کہتے ہیں اورکسی ایسے کے وجود سے عقلازمانہ کبھی خالی نہیں رہ سکتا۔چنانچہ تخلیق بشری کی ابتداء سے یہ سلسلہ جاری وساری ہے بلکہ پہلابشربھی بشکل ہادیہی زینت زمین کاسبب بناہے اورازآدم تاخاتم سلسلہ ہدایت ونبوت جاری رہاہے جن میںہرنبی کی معصوم زندگی ضرورت ہدایت کوپورا کرتی رہی ہے اس لیے بعدازختم نبوت جبکہ زمانہباقی ہے اوراس کوقیامت تک باقی رہناہے توضرو ری ہے کہ ایساہی معصوم سلسہٴ ہدایت اببھی جاری رہے مگردنیاجانتی ہے کہ ایسی معصوم شخصیتیں بعدازنبی اکرم علاوہ ذریت خاصوآل پیغمبرکے اورکوئی نہیں ہے کہ جس نے اپنے معصوم ہونے کادعوی کیاہو اسی لئے اسدورکے لیے بھی جملہ اہل اسلام متفق ہیں کہ اس زمانے کے امام حضرت مہدی علیہ السلامبھی ذریت پیغمبرہی سے ہوں گے جن کاوجودمسلم ومحقق ہے ذریت پیغمبرمیں جوسلسلہ امامتجاری رہاہے اس  کےبارھویں امام حضرت حجت ابن الحسن العسکری علیہ السلام موجودہیں اورغائب ہیں آپفریضہٴ ہدایت کوپوشیدہ رہ کر اسی طرح انجام دے رہے ہیں جس طرح شیطان پوشیدہ رہ کرگمراہی وبہکانے میں مصروف ہے۔

حدیث پیغمبرصلی اللہعلیہ وآلہ وسلم

حضورسرورکائنات کیمشہورحدیث "حدیث ثقلین " جوحضورنے آخری حج کے موقع پرارشادفرمائی ۔ تقریبا جملہاہل اسلام کے نزدیک متفق علیہ ہے اس حدیث میں حضورنے اپنے بعد کی ہدایت کا انتظامواضح کرتے ہوئے ارشادفرمایاکہ انی تارک فیکم الثقلینکتاب اللہ وعترتی واھلبیتی ۔ الخ کے با رہ امام شامل ہیں ان میں سے آجتک گیارہ امام ازحضرت علی تا حضرت امام حسن عسکری گزرچکے ہیں اب صرفبارہویں امام یعنی صرف حضرت امام مہدی علیہ السلام باقی ہیں جن کاوجود کتابخداکے ساتھ باقی ہے اورانھیں کی وجہ سے یہ قرآن باقی ہے ان کانظرنہ آنا موجود نہہونے کی دلیل نہیں ہوسکتا۔اس لیے جملہ اہل اسلام عقیدہ رکھتے ہیں کہ امام مہدیاہلیبیت رسول ہی سے ہیں اوروقت مقررہ پرظاہرہوں گے ان کے وجود سے انکارنہیںکیاجاسکتا۔ (اےمسلمانو!میں اپنے بعدتمہارے درمیان ہدایت کے لیے دوگرانقدرچیزیںچھوڑےجارہاہوں جن میں ایکقرآن اللہ کی کتاب اوردوسری میری عترت واہلیبیت ہے تم ان دونوں سے اپنارشتہ وابستہرکھوگے توہرگزگمراہ نہ ہوگے اوریہ آپس میں ہرگزجدانہ ہوں گے یہان تک کہ حوضکوثرپرنہ پہنچ جائیں ) اس حدیثسے یہ بات واضح ہے کہ بعد ازپیغمبرمسلمانوں کے لیے واجب الاتباع "اہلیبیت رسول " اورواجب العمل کتاباللہ (قرآن) ہے اوران سے تمسک کے بغیرنجات ممکن نہیں ہے اسی لئے ان کاقیام قیامتتک ساتھ رہناضروریہے ظاہری طورسے کتاب اللہ یعنی قرآن تومسلمان کے پاس موجودہےمگراہلیبیت کے بہ فرد ظاہرا نظرنہیں آتے لیکن یہ ارشاد اس ذات گرامی کاہے جس کیجانب دروغ اورجھوٹ کاشائبہ بھی نظرنہیں ہوسکتابلکہ اعلان قرآن کی روسے ان کاارشادخداکاارشادہے اس لیے عقلاوشرعا ماننا پڑے گا کہ اہل بیت پیغمبرمیںسے کسی بھی فرد کاباقیرہنااشدضروری ہے اوراس وقت تک ضروری ہے جب تک دنیامیںقرآن باقی ہے اوراہلیبیتپیغمبرمیں ایسی جوذات بھی ہوگی وہ ہادی ہوگی اورکوئی ہادی ہونہیں سکتاجب تک کہمہدی نہ ہو ۔ اس لیے اگرآج کوئی ایسے امام کے وجود کامنکرہوگا جواہلیبیت سے ہوتواسکووجود کتاب کابھی انکارکرناپڑے گا کیوں کہ حضورکاارشاد ہے کہ "یہ دونوںہرگزجدانہیں ہوسکتے " بلکہساتھ سا تھ رہیں گے لہذا واضح ہوگیا کہ جب قرآن موجود تواہلیبیت رسول میں سے کوئینہ کوئی ایساوجود ضروری ہے جوقرآن کے ساتھ ہو اوراہلیبیت رسول مع آنحضرت چہاردہمعصومین ہیں جنمیں علاوہ دخترپیغمبرجناب فاطمہ الزھراصلوات اللہ وسلامہ علیھا 

حدیث مذکورکی اسناداس قدر کتب میںموجود ہیں مجھے اس کے متعلق کچھ تحریرکرنے کی ضرورت نہیں ۔ عاممسلمانوں کی کتابوں میں ملاحظہ کی جاسکتی ہیں علاوہ ازایں دیگراکثراحادیث وآیاتقرآنی بطوردلیل اس بارے میں موجود ہیں ۔ کتاب ہذا کااختصارتفصیلی طورسے تحریرکرنےمیں مانع ہے ،مطالعہ کے شوقین اورطالبان حق اورصاحبان ذوق وشوق ۔ صراط السری فیاحوال المہدی اورکفایت طالب محمدابن شافعی میں ملاحظہ فرماسکتے ہیں بطورنمونہ صرفدوحدیثیں پیش کی جارہی ہیں

۱۔ ابن عباس ،انس ،جابر،ابن ماجہ ،احمدبن حنبل وغیرہ نے روایت کی کہ رسول اکرم نے ارشادفرمایا کہ اگرحیات دنیا میںصرف ایک ہی دن باقی رہ جائے توبھی ضروراللہمیری اہلیبیت سے ایک شخص کوقائم کرے گا جوزمین کوعدل وانصاف سے اسی طرح بھردے گا ۔جیساکہ وہ ظلم وجورسے پرہوچکی ہوگی ۔

نوٹ: اس حدیث پرجملہاہل اسلام متفق ہیں ۔

۲۔ بخاری شریف صحیح مسلم اوردیگرکتابوںمیں موجود ہے کہ حضورنے ارشاد فرمایا کہ "یکون بعدی اثناعشرامیرا کلھم من قریش

اوربعض نسخوں میں"من بنی ہاشم " یعنی پیغمبرنے ارشاد فرمایا کہ میرے بعد بارہ امیر ہوں گے جوکلقریش سے ہوں گے پھرتخصیص کے ساتھ فرمایا کہ بنی ہاشم سے ۔

یہ حدیث بخاری میںتین طرحسے، صحیح مسلم میںنوطرح سے،ابوداؤد میںتین طرحسے، ترمذی میں ایک طرحاورحمیدی میں تین طرح سے اوردیگررمتعددکتابوں میں متعدد طریقوں سے مروی ہے اسلئے پتہ چلتاہے کہ پیغمبراکرم نے چندمرتبہ یہ حدیث بیان فرمائی جس میں کہیں قریش فرمایااورکہیںتخصیص کرکے بنی ھاشم مگربارہ کی قیدہرجگہ موجود ہے اب یہ بالکل واضح ہے کہ یہ بارہامیر،خلیفہ ، حاکم یاامام علاوہ اہلیبیت رسول کے دوسرے نہیں ہوسکتے کیونکہ نہتوکوئی دوسرے سلسلہ کاکوئی خلیفہ وامیرایساآج موجودہے جس کا وجود قرآن کے ساتھتسلیم کیاجائے اورنہ کوئی حاکم وامیر سلسلہ بارہ پرختم ہوجاتاہے رہے اصحاب رسولجوخلیفہ کہلائے وہ با رہ نہیں تھے نہ بنی امیہ کے تاجداروں میںیہ تعداد پوری ہوتیہے اورنہ بنی عباس کے بادشاہوں میں۔

درست صرف یہی ہے کہ ان امیروں سے مراد صرف بنی ہاشم اوراہلیبیترسول میںسے بارہ امام ہی ہوسکتے ہیں جن کے اول علی اورآخری بارہویں امام مہدی علیہالسلام حجت خداورسول موجودہ ہیں ۔ جن کی وجہ سے اب تک دین محمدی ووجودعالم باقیوقائم ہے اورقیامت کوبھی انہیں کاانتظارباقی ہے ۔


source : http://www.zuhoor14.com/node/46
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام زمانہ کے نائب خاص «حسین بن روح نوبختی» کا ...
ایک مصلح، دنیا جس کی منتظر ہے
تاریخ اسلام کو دیگر تواریخ پر فضیلت
''صحیفۂ مہدیہ'' امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف ...
منتظِر اور منتظَر
امام مہدی عج اہل سنت کی نگاہ میں
آخر الزمان کے فتنے
امام مہدی (عج) کا قرآنی تعارف
حضرت امام مہدی کی معرفت کی ضرورت
امام مہدی (عج) احادیث کے آینہ میں

 
user comment