رمضان المبارک کے چاند کو لے کر جس طرح رات ایک بجے تک کھینچاتانی ہوئی خدا کا شکر ہے کہ اس کے بعد وہ بھی چاند نظرآجانے کو تسلیم کرلئے اوررات ۲بجے تراویح کی نماز ادا کی گئی۔یہ مسلمانوں میں کسی بڑے المیے سے کم نہیں کہ وہ ایک فرض رکن(روزہ) کے لئے بھی آپس میں ایک نتیجہ نہیں نکال سکتے۔ایک اللہ،ایک قرآن اور ایک رسولﷺکو ماننے والے ایک نظرئیے پر اتفاق کیوں نہیں کرتے۔یہ سوال ہم جیسے عام مسلمانوںکے ذہن میں ابھر رہاہے۔بہر حال راتوں رات چاند کا اختلاف ختم ہوا اور پورے ملک میں ایک ساتھ رمضان المبارک کے روزے شروع ہو گئے۔یہ مبارک مہینہ جس میں اللہ کی رحمتیں ٹھاٹھیں مارتی ہیںاور ندا ہوتی ہے کہ ان رحمتوں اوربرکتوں کو حاصل کرو۔رمضان المبارک جہاں صبر وغمخواری ،عبادت اور ریاضت کامہینہ ہے وہیں اپنے جسمانی اور روحانی کیفیات کومنور ومحترم کرنے کا بھی مہینہ ہے۔جس نے اس ماہ مبارک کااحترام کرلیا وہ سمجھئے اللہ کی خوشنودی حاصل کر لی۔مگر جو اس مبارک مہینے کو پا کر بھی کچھ نہ کرسکا وہ بڑا بدنصیب اوربدبخت ہے ۔اس لئے رمضان المبارک کا احترام کرتے ہوئے جس طرح ہم سب کے پیارے نبی حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناوقت لگادیاتھااللہ کی رضا وخوشنودی حاصل کرنے کے لئے۔کاش کہ مسلمان بھی عملاً اس طرح کرنے کی کوشش کرتا تواختلافات خودبخود ختم ہوجاتے۔بہرحال یہ مبارک مہینہ ہے اس کا احترام ضروری ہے مگرافسوس کے ساتھ لکھنا پڑرہا ہے کہ مجبوری،بے بسی،لاچاری اور بے کسی کے ساتھ زندگی گزاررہے ہیں ذلیل وخوار اور رسوا ہو رہے ہیںاسکے باوجود اپنی اصلاح کرنے سے قاصر ہیں۔یہ مبارک مہینہ اللہ کی جانب سے نایاب تحفہ ونادرموقع ہے کہ اپنی عبادت سے اللہ کو راضی کر سکتے ہیں اورجب وہ راضی ہوگیا توہماری مجبوری،بے بسی اورلاچاری ومحتاجی کاخاتمہ ہو سکتا ہے۔مگر افسوس کہ اس مبارک مہینے کا اب تک عام مسلمانوں پر کوئی خاص اثر نہیںپڑاہے۔ہوٹلیں دن میں کھلی ہوئی ہیں پردہ برائے نام لٹکایاگیاہے ہوٹلوں میں کھانا کھانے والے مسلمانوں کی بھیڑعام دنوں کی طرح ہی ہے اس سے روزہ داروں کی بے حرمتی ہو رہی ہے ۔آخر ہوٹل مالکان کو کیا اللہ کی رزاقیت پربھروسہ نہیںہے؟کیا وہ مسلمان نہیںہیں؟جو لوگ دن میں ہوٹلیں بند رکھتے ہیں اورافطار سے سحری تک کھلی رکھتے ہیںاللہ انہیںبھرپور رزق دے رہاہے۔اس لئے ضروری ہے کہ رمضان المبارک کااحترام کریں۔یہ مہینہ عبادت کا ہے خوب عبادت کریں۔صبر کریں اللہ کا شکراداکریں۔اپنے نفس پرقابورکھیں اللہ راضی ہو جائے گا اور بگڑے ہوئے حالات بدل جائیں گے۔انشاءاللہ۔ روزہ رکھ کر ایسے حالات نہ پیدا کریں کہ جیسے کسی پر احسان کر رہے ہو۔غصہ پرمکمل طور سے قابو رکھیں۔غریب ،مسکین،محتاج کا خیال رکھیں انکی مددکریں۔اپنے مال کا پوری ذمہ داری کے ساتھ زکوٰة نکالیںاور زکوٰة اصل مستحقین تک پہنچائیں۔تاکہ زکوٰة کے مستحق لوگ خودکفیل ہو کر زکوٰة کے مستحق زمرے سے باہر نکل کر خود زکوٰة دینے والے بن جائیں۔یہ مبارک ومقدس مہینہ مسلمانوں کو اسلام کی اجتماعیت کا پیغام دیتاہے۔مسجدوں میں نمازیوں کی بڑی تعداد اس کا ثبوت ہے۔مگر ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ مسلمان اب بھی غافل ہے۔ روزہ رکھ کر عبادت کرنے کے بجائے سور ہا ہے ۔بچے کھیل کود میں مصروف ہے،عورتیں خریداری میں مگن ہیں۔گویارمضان المبارک کی اہمیت کم اورعید کی تیاریوں کے لئے مصروفیت زیادہ ہوجاتی ہے اورعید کی تیاریوں میں ہی رمضان کا مہینہ گذار دیاجاتا ہے۔ کہنے کو روزہ مگر عام دنوں سے زیادہ اس ماہ میں کھاتے ہیںجب کہ یہ ماہ نفس پرقابو رکھنے کا ہے مگر ہمہ اقسام کے کھانے کے لئے نفس اکساتا ہے اوراس کی تکمیل بھی ہوتی ہے ۔مسلمان اس مبارک مہینے کی قدر کریں، نمازوںکا اہتمام کریں،قرآن کی تلاوت کریں،صدقہ خیرات کریں۔یہی دین ہے اوراسی میں بھلائی وعافیت ہے۔
source : http://www.urdutimes.in/story.php?catId=6&ID=36596