اردو
Wednesday 17th of July 2024
0
نفر 0

ناجائز تقلید اور امام صادق(ع)

ایک شخص نے امام صادق(ع)سے عرض کیا کہ جاہل یہودی عوام اپنے علماء کی پیروی اور ان کی ہر بات ماننے پر مجبور تھے‘ ان کے پاس اس کے سوا کوئی راستہ ہی نہ تھا اس میں ان کی کیا خطا ہے؟ اگر خطا ہے تو وہ یہودی علماء کی خطا ہے۔ قرآن مجید ان بے چارے عوام الناس کی مذمت کیوں کر رہا ہے جو کچھ جانتے ہی نہ تھے اور صرف اپنے علماء کی پیروی کر رہے تھے؟ اگر علماء کی تقلید و پیروی لائق مذمت ہے تو پھر ہمارے عوام کی بھی مذمت کی جانی چاہئے جو ہمارے علماء کی تقلید کرتے ہیں‘ اگر یہودی عوام کو اپنے علماء کی تقلید نہیں کرنی چاہئے تھی تو ان لوگوں کو بھی تقلید نہیں کرنی چاہئے۔

مذکورہ حدیث اسی آیت کے ذیل میں ہے: 

”ایک شخص نے امام صادق(ع)سے عرض کیا کہ جاہل یہودی عوام اپنے علماء کی پیروی اور ان کی ہر بات ماننے پر مجبور تھے‘ ان کے پاس اس کے سوا کوئی راستہ ہی نہ تھا اس میں ان کی کیا خطا ہے؟ اگر خطا ہے تو وہ یہودی علماء کی خطا ہے۔ قرآن مجید ان بے چارے عوام الناس کی مذمت کیوں کر رہا ہے جو کچھ جانتے ہی نہ تھے اور صرف اپنے علماء کی پیروی کر رہے تھے؟ اگر علماء کی تقلید و پیروی لائق مذمت ہے تو پھر ہمارے عوام کی بھی مذمت کی جانی چاہئے جو ہمارے علماء کی تقلید کرتے ہیں‘ اگر یہودی عوام کو اپنے علماء کی تقلید نہیں کرنی چاہئے تھی تو ان لوگوں کو بھی تقلید نہیں کرنی چاہئے۔“ 

حضرت(ع)نے فرمایا: بین عوامنا و علمائنا وبین عوام الیہود و علمائھم فرق من جھة وتسویة من جھة: اما من حیث استووا فان اللہ قد ذم عوامنا بتقلیدھم علمائھم کما قد دم عوامھم و امامن حیث افترقوا فلا 

”ہمارے عوام و علماء اور یہودی عوام و علماء میں ایک جہت سے فرق ہے اور ایک جہت سے ایک جیسے ہیں‘ ان کے ایک جیسے ہونے کی جہت میں خداوند عالم نے ہمارے عوام کو بھی اپنے علماء کی ویسی تقلید کرنے کے باعث مذمت کی ہے اور فرق ہونے کی جہت میں مذمت نہیں کی ہے۔“ 

اس شخص نے عرض کیا: ”فرزند رسول توضیح دیجئے۔“ 

حضرت(ع)نے فرمایا: ”یہودی عوام نے اپنے علماء کی عملی زندگی دیکھی تھی کہ وہ کھلم کھلا جھوٹ بولتے ہیں‘ رشوت لینے سے نہیں چوکتے‘ رشوت اور ذاتی تعلقات کے باعث الٰہی احکام اور فیصلوں میں الٹ پھیر کرتے ہیں‘ افراد و اشخاص سے تعصب کی بنیاد پر برتاؤ کرتے ہیں‘ ذاتی حب و بغض کو الٰہی احکام میں شامل کرتے ہیں۔“ 

اس کے بعد حضرت(ع)نے فرمایا: و اضطروا بمعارف قلوبھم الی ان من یفعل ما یفعلونہ فھو فاسق لا یجوز ان یصدق علی اللہ ولا علی الوسائط بین الخلق وبین اللہ 

”وہ اس فطری الہام کی روشنی میں جو خداوند عالم نے تکوینی طور پر ہر شخص کو عطا کیا ہے جانتے تھے کہ ایسے اعمال کا ارتکاب کرنے والے شخص کی پیروی نہیں کرنی چاہئے‘ اس کی زبان سے بیان ہونے والا خدا اور رسول۱کا قول نہیں ماننا چاہئے۔“ 

یہاں امام(ع)یہ بتانا چاہتے ہیں کہ کوئی یہ گمان نہ کرے کہ یہودی عوام اس مسئلہ سے واقف نہیں تھے کہ ان علماء کی بات ماننا جائز نہیں ہے جو دینی احکام کے خلاف عمل کرتے ہیں‘ کیونکہ یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جس سے کوئی شخص واقف نہ ہو اس مسئلہ کی معرفت خداوند عالم نے ہر شخص کی فطرت میں ودیعت کی ہے اور ہر شخص کی عقل اسے جانتی ہے۔ 

منطقیوں کے بقول یہ ان چیزوں میں سے ہے جس کی دلیل خود اس کے ساتھ ہے: 

قضایا قیاسھا معھا 

جس شخص کا فلسفہ وجود‘ پاکی و طہارت اور ہویٰ و ہوس سے اجتناب ہے اگر وہ ہوا و ہوس اور دنیا پرستی کا دلدادہ ہو جائے تو ہر عقل یہی حکم کرتی ہے کہ اس کی باتوں پر کان نہیں دھرنا چاہئے۔ اس کے بعد حضرت(ع)فرماتے ہیں: 

و کذلک عوام امتنا اذا عرفوا من فقہائھم الفسق الظاہر‘ والعصبیة الشدیدة‘ والتکالب علی حطام الدنیا و حرامھا‘ و اھلاک من یتعصبون علنہ و ان کان لاصلاح امرہ مستحقا‘ وبالترفق بالبر و الاحسان علی من تعصبوا لہ وان کان للاذلال و الا ھانة مستحقا فمن قلک من عوامنا مثل ھولا فھم(احتجاجی طبرسی‘ جلد ۲‘ ص ۲۶۳‘ ماخوذ از تفسیر منسوب بہ امام حسن عسکری وہاں ”بالترفق“ کے بجائے ”بالترفرف“ آیا ہے) 

”ہمارے عوام کا بھی یہی حال ہے‘ یہ لوگ بھی اگر اپنے فقہاء میں بدکاری‘ شدید تعصب‘ مال و دنیا کی ہوس‘ اپنے دوستوں اور حامیوں کی جانبداری… چاہے وہ ناصالح ہی کیوں نہ ہوں… اپنے مخالفوں کی سرکوبی… چاہے وہ احسان و نیکی کے مستحق ہی کیوں نہ ہوں… اور اسی طرح کے دوسرے اوصاف مشاہدہ کرنے کے باوجود اپنی آنکھیں بند کر کے ان کی پیروی کرتے رہیں تو وہ لوگ بھی یہودی عوام کی طرح مذمت و ملامت کے مستحق ہیں۔“ 

پس معلوم ہوا کہ جائز و ممدوح تقلید‘ خود سپردگی‘ آنکھیں بند کر لینا اور خود کو کسی کے حوالے کر دینا نہیں ہے بلکہ آنکھ کھولے رہنا اور ہوشیار رہنا ہے ورنہ وہ جرم میں شریک مانیں جائیں گے۔ 


source : http://www.shiastudies.com/urdu/modules.php?name=News&file=article&sid=100
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حسینیت اور یزیدیت کی شناخت
امام ہادی علیہ السلام اور اعتقادی انحرافات کے ...
حضرت ولی عصرؑ کی ولادت باسعادت
امام محمد باقر عليہ السلام کا عہد
قاتلین حسین (ع) کی حقیقت
کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ پیغمبر خدا (ص) نے دایہ نہ ...
عصمت حضرت فاطمہ زہرا سلام الله عليہا
امام جعفرصادق (ع): ہمارے شیعہ نماز کے اوقات کے ...
حضرت امام علی علیہ السلام کی شان میں چالیس احادیث
دربار یزید میں امام سجاد(ع) کا تاریخی خطبہ

 
user comment